رسالاتسلائیڈرمحافلمناقب امام محمد باقر عمناقب و فضائل

امام محمد باقر (ع) کی شخصیت علمائے اہل سنت کی نظر میں

وجود مقدس حجت خدا آسمان امامت و ولایت کے پانچویں ستارے، امام محمد باقر (ع) اول رجب سن 57 ہجری کو شہر مقدس مدینہ منورہ میں دنیا میں تشریف لائے۔ آپکے والد گرامی امام زین العابدین (ع) اور مادر گرامی، امام حسن مجتبیٰ (ع) کی دختر نیک اختر فاطمہ تھیں۔ لہذا آپ پہلے امام معصوم تھے کہ جن کے والدین ہر دو فاطمی و علوی تھے۔ سن 95 ہجری میں اپنے والد کی شہادت کے بعد آپ امامت کے بلند و الہی منصب پر فائز ہوئے۔ آپ 19 سال اور چند مہینے اس عظیم مقام پر اس امت کی امامت اور راہنمائی فرماتے رہے، اور آخر کار 7 ذی الحجہ سن 114 ہجری کو ہشام بن عبد الملک ملعون کے ہاتھوں شہید ہوئے اور قبرستان جنت البقیع میں امام حسن (ع) اور امام سجاد (ع) کے جوار میں دفن ہوئے۔
اس تحریر میں ہم باقر العلوم امام محمد باقر (ع) کی نورانی اور الہی شخصیت کو اہل سنت کے علماء کی نظر میں بیان کریں گے اور دیکھیں گے کہ تمام آئمہ طاہرین (ع) شیعیان نہ فقط یہ کہ خود علمائے شیعہ کی نظر میں ایک عظیم اور بلند مقام رکھتے ہیں، بلکہ خود اہل سنت کے علماء کے نزدیک بھی آئمہ اہل بیت ایک خاص مقام و احترام رکھتے ہیں۔
عبد اللہ ابن عطاء:
عبد اللہ ابن عطاء یہ امام باقر کا ہم عصر بھی تھا، اس نے امام کے بارے میں کہا ہے کہ:
عن عبدالله بن عطاء قال ما رأيت العلماء عند أحد أصغر علما منهم عند أبي جعفر لقد رأيت الحكم عنده كأنه متعلم
میں نے بزرگ علماء اور دانشمندوں کو ابو جعفر کے سامنے بہت ہی عام انسانوں کی طرح پایا ہے، میں نے خود دیکھا تھا کہ حکم ( ابن عتیبہ ) ابو جعفر کے سامنے ایک چھوٹے سے شاگرد کی طرح لگتا تھا۔
(حلیۃ الأولیاء و طبقات الأصفیاء، ج 3 ص 186،تاریخ مدینہ و دمشق وذکر فضلہا وتسمیۃ من حلہا من الأماثل، ج 54 ص 278،صفۃ الصفوة، ج 2 ص 110 ،البدایۃوالنہایۃ، ج 9 ص 311)
عطار نیشاپوری:
عطار نیشاپوری یہ اہل سنت کا ادیب اور شاعر ہے، اس نے امام باقر (ع) کے بارے میں لکھا ہے کہ:
وہ حجت خدا، رسول خدا (ص) کی اولاد میں سے اور علی (ع) کہ جو صاحب ظاہر و باطن ہیں، کہ پوتوں میں سے ہیں، وہ ابو جعفر محمد باقر ہیں، انکے بیٹے جعفر صادق ہیں کہ جن کی کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ امام باقر علوم دقیق و لطیف کے عالم تھے اور انکی بہت سی کرامات بھی مشہور ہیں۔ اس نے خداوند کی راہ میں اپنی جان تسلیم کر دی تھی۔
رضي الله عنه و عن اسلافه و حشرنا الله مع اجداده و معه آمين يا رب العالمين و صلي الله علي خير خلقه محمد و آله اجمعين و نجنا برحمتک يا ارحم الراحمين
تذکرة الاولیاء، ص 558-559
ابن ابی الحدید:
ابن ابی الحدید معتزلی، یہ اہل سنت کا بزرگ عالم ہے، اس نے امام باقر (ع) کے بارے میں ایسے لکھا ہے کہ:
وهو سيد فقهاء الحجاز ، ومنه ومن ابنه جعفر تعلم الناس الفقه ، وهو الملقب بالباقر ، باقر العلم ، لقبه به رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يخلق بعد ، وبشر به ، ووعد جابر بن عبد الله برؤيته ، وقال : ستراه طفلاً ، فإذا رأيته فأبلغه عني السلام ، فعاش جابر حتى رآه ، وقال له ما وصي به
وہ اہل حجاز کے بزرگ فقہاء میں سے تھے، ان سے اور انکے بیٹے جعفر صادق سے لوگوں نے علم فقہ کو سیکھا تھا، انکا لقب باقر تھا، وہ باقر علوم تھے اور رسول خدا نے انکو یہ لقب عطاء کیا تھا، اور رسول خدا نے اپنے صحابی جابر انصاری کو خوشخبری دی تھی کہ تم میرے بیٹے محمد باقر سے ملاقات کرو گے اور فرمایا کہ : تم میرے بیٹے کو بچہ ہونے کی حالت میں دیکھو گے، جب اسکو ملنا تو میرا سلام اس تک پہچانا اور جابر کو خداوند نے اتنی زندگی عطا کی کہ اس نے ان سے ملاقات کی اور جو ان سے کہا گیا تھا، جابر نے اس کام کو انجام دیا۔
شرح نہج البلاغہ، ج 15 ص 164
محی الدین نووی:
یہ اہل سنت کے شافعی مذہب کا عالم ہے، اس نے امام باقر (ع) کے بارے میں لکھا ہے کہ:
محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب رضي الله عنهم القرشي الهاشمي المدني أبو جعفر المعروف بالباقر سمي بذلك لأنه بقر العلم اي شقه فعرف أصله وعلم خفيه وهو تابعي جليل إمام بارع مجمع على جلالته معدود في فقهاء المدينة وأئمتهم
محمد بن علی بن حسین بن علی بن أبی طالب ہیں، کہ وہ بنی ہاشم کے قبیلے قریش میں سے تھے، وہ اہل مدینہ تھے۔ انکی کنیت ابو جعفر تھی کہ جو باقر کے نام سے مشہور ہو چکے تھے، کیونکہ انھوں نے علم کے خزانوں میں شگاف کیا تھا اور وہ اصل علم کے ظاہر و باطن سے آگاہ تھےوہ تابعین میں سے، ایک عظیم انسان اور علم میں ماہر امام تھے کہ جنکی عظمت اور جلالت پر علماء کا اجماع موجود ہے، کہ انکا شمار مدینہ کے فقہاء اور آئمہ میں سے ہوتا تھا۔
تہذیب الأسماء واللغات، ج 1 ص 103،شرح النووی علی صحیح مسلم، ج 1 ص 102
ابن خلکان:
ابن خلکان شافعی نے امام باقر (ع) کی عظمت کے بارے میں لکھا ہے کہ:
محمد الباقر أبو جعفر محمد بن زين العابدين علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب رضي الله عنهم أجمعين الملقب الباقر أحد الأئمة الاثني عشر في اعتقاد الإمامية وهو والد جعفر الصادق.كان الباقر عالما سيدا كبيرا وإنما قيل له الباقر لأنه تبقر في العلم أي توسع
محمد باقر ابو جعفر و محمد بن زین العابدین علی بن حسین بن علی بن أبی طالب ہیں کہ ان سب سے خدا راضی ہو، انکا لقب باقر تھا، وہ شیعہ اعتقاد کے مطابق بارہ آئمہ میں سے ایک امام ہیں، اور وہ جعفر صادق کے والد ہیں۔ [امام] باقر ایک عالم و بزرگوار انسان تھے، انکو باقر کہا جاتا تھا، کیونکہ انھوں نے علم میں وسعت ایجاد کی تھی۔
وفیات الاعیان و انباء أبناء الزمان، ج 4 ص 174
رازی:
رازی اہل سنت کے ادباء میں سے ہے، اس نے لفظ ب ق ر کے ذیل میں لکھا ہے کہ:
و التبقر التوسع في العلم ومنه محمد الباقر لتبقره في العلم
تبقر یعنی علم میں وسعت ایجاد کرنا، اسی معنی میں محمد، کو باقر کہا جاتا ہے، کیونکہ انھوں نے مختلف علوم میں وسعت ایجاد کی تھی۔
مختار الصحاح، ج 1 ص 24
ابن تیمیہ:
ابن تیمیہ حرانی نے امام باقر (ع) کے بارے میں ایسے اعتراف کیا ہے کہ:
ابو جعفر محمد بن على من خيار اهل العلم والدين وقيل: انما سمي الباقر لانه بقر العلم
ابو جعفر محمد بن علی، وہ بہترین اہل علم و اہل دین میں سے تھے، کہا گیا ہے کہ انکا نام باقر رکھا گیا تھا، کیونکہ انھوں نے علم میں شگاف ( وسعت و ترقی ) ایجاد کیا تھا۔
منہاج السنۃ النبویۃ، ج 4 ص 50
ذہبی:
ذہبی اہل سنت کے علماء کا ایک رکن سمجھا جاتا ہے، اس نے امام باقر (ع) کا تعارف ایسے بیان کیا ہے کہ:
ابنه أبو جعفر الباقر هو السيد الإمام أبو جعفر محمد بن علي بن الحسين بن علي العلوي الفاطمي المدني ولد زين العابدين … وكان أحد من جمع بين العلم والعمل والسؤدد والشرف والثقة والرزانة وكان أهل للخلافة وشهرأبو جعفر بالباقر من بقر العلم أي شقه فعرف اصله وخفيه ولقد كان أبو جعفر إماما مجتهدا تاليا لكتاب الله كبير الشأن
ان [امام سجاد سلام اللہ علیہ ] کے بیٹے امام اور آقا تھے، ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن علی علوی و فاطمی اور اہل مدینہ تھے، وہ زین العابدین کے بیٹے تھے۔اس زمانے میں فقط وہ ایک ایسے انسان تھے کہ جنہوں نے علم و عمل، بزرگی و شرافت اور عظمت و جلالت کو آپس میں اچھے طریقے سے جمع کیا ہوا تھا۔ یعنی یہ ساری چیزیں ایک ہی وقت میں امام باقر (ع) کی ذات میں پائی جاتی تھیں، ابو جعفر باقر کے نام و لقب سے مشہور ہو چکے تھے، کیونکہ انھوں نے علم میں وسعت ایجاد کی تھی، اور وہ اصل علم کے ظاہر و باطن سے آگاہ تھے، اور وہ ابو جعفر ایک امام مجتہد اور خداوند کی کتاب کی تلاوت کرنے والے تھے۔
سیر أعلام النبلاء، ج 4 ص 401-402
ذہبی نے اپنی اسی کتاب میں ایک دوسری جگہ جہاں اس نے تمام آئمہ کے ایک ایک کر کے نام ذکر کیے ہیں، وہاں پر امام باقر(ع) کے نام مبارک کو ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ:
وكذلك ابنه أبو جعفر الباقر سيد امام فقيه يصلح للخلافة
اور ان کے بیٹے ابو جعفر باقر آقا، امام اور فقیہ تھے کہ جو خلیفہ بننے و خلافت کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
سیر أعلام النبلاء، ج 13 ص 120
اسی طرح ذہبی نے اپنی ایک دوسری کتاب تذکرۃ الحفاظ میں ایسے لکھا ہے کہ:
أبو جعفر الباقر محمد بن علي بن الحسين الإمام الثبت الهاشمي العلوي المدني أحد الأعلام … وكان سيد بني هاشم في زمانه اشتهر بالباقر من قولهم بقر العلم يعني شقه فعلم أصله وخفيه وقيل أنه كان يصلي في اليوم والليلة مائة وخمسين ركعة
ابو جعفر باقر محمد بن علی بن حسین، امام، بنی ہاشم سے، علوی، اہل مدینہ اور بزرگان میں سے ایک تھے۔وہ اپنے زمانے میں بنی ہاشم کے بزرگ تھے، جو باقر کے لقب سے مشہور ہو چکے تھے، اور علماء کے کلام کے مطابق: وہ باقر العلم یعنی علم میں شگاف و وسعت ایجاد کرنے والے تھے، اور وہ اصل علم کے ظاہر و باطن سے آگاہ تھے، اور انکے بارے میں کہا گیا ہے کہ: وہ دن رات میں 150 رکعت نماز (مستحب) پڑھا کرتے تھے۔
تذکرۃالحفاظ، ج 1 ص 124-125
اسی طرح ذہبی نے اپنی کتاب تاریخ الاسلام میں لکھا ہے کہ:
محمد بن علي بن الحسين ع ابن علي بن أبي طالب الهاشمي العلوي ، أبو جعفر الباقر سيد بني هاشم في زمانه
وہ محمد بن علی بن حسین بن علی بن أبی طالب ہیں، کہ جو بنی ہاشم سے، علوی، کہ جنکی کنیت ابو جعفر باقر تھی اور وہ اپنے زمانے میں بنی ہاشم کے بزرگ تھے۔
تاریخ الاسلام ووفیات المشاہیر والأعلام، ج 7 ص 462-463
صفدی شافعی:
اس نے اپنی کتاب الوافی بالوفیات میں ایسے لکھا ہے کہ:
الباقر رضي الله عنه محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب رضي الله عنهم أبو جعفر الباقر سيد بني هاشم في وقته … وكان أحد من جمع العلم والفقه والديانة والثقة والسودد وكان يصلح للخلافة وهو أحد الأئمة الإثني عشر الذين يعتقد الرافضة عصمتهم وسمي بالباقر لأنه بقر العلم أي شقه فعرف أصله وخفيه
(امام)باقر،محمد بن علی بن حسین بن علی بن أبی طالب ہیں، انکی کنیت ابو جعفر باقر تھی اور وہ اپنے زمانے میں بنی ہاشم کے بزرگ تھے۔ اس زمانے میں فقط وہ ایک ایسے انسان تھے کہ جہنوں نے علم و عمل، بزرگی و شرافت اور عظمت و جلالت کو آپس میں اچھے طریقے سے جمع کیا ہوا تھا۔ وہ خلافت کے اہل تھے اور وہ ان بارہ اماموں میں سے ہیں جن کے بارے میں رافضی (شیعہ) عصمت کا اعتقاد رکھتے ہیں، ابو جعفر باقر کے نام و لقب سے مشہور ہو چکے تھے، کیونکہ انھوں نے علم میں وسعت ایجاد کی تھی، اور وہ اصل علم کے ظاہر و باطن سے آگاہ تھے۔
الوافی بالوفیات، ج 4 ص 77
یافعی:
یافعی شافعی نے تاریخ اسلام کے سن 114 ہجری کے حوادث میں لکھا ہے کہ:
وفيها توفى أبو جعفر الباقر محمد بن زين العابدين على بن الحسين بن على بن ابى طالب رضوان الله عليهم أحد الائمة الاثنى عشر في اعتقاد الامامية وهو والد جعفر الصادق لقب بالباقر لانه بقر العلم أي شقه وتوسع فيه ومنه
اس سال میں ابو جعفر باقر محمد بن زین العابدین علی ا بن الحسین بن علی بن ابی طالب نے وفات پائی۔ وہ شیعہ اعتقاد کے مطابق بارہ آئمہ میں سے ایک امام ہیں، اور وہ جعفر صادق کے والد ہیں۔ [امام] باقر ایک عالم و بزرگوار انسان تھے، ان کو باقر کہا جاتا تھا، کیونکہ انھوں نے علم میں وسعت ایجاد کی تھی۔
مرآۃ الجنان وعبرۃ الیقظان، ج 1 ص 247
ابن کثیر دمشقی:
ابن کثیر سلفی کہ جو ابن تیمیہ کے لائق شاگردوں میں ہے، اس نے ان الفاظ میں باقر العلوم کی تعریف کی ہے کہ:
وهو محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب القرشي الهاشمي أبو جعفر الباقر وأمه أم عبد الله بنت الحسين بن علي وهو تابعي جليل كبير القدر كثيرا أحد اعلام هذه الامة علما وعملا وسيادة وشرفا
وہ محمد بن علی بن حسین بن علی بن أبی طالب القرشی، بنی ہاشم کے قبیلے سے تھے، ابو جعفر باقر اور ان کی والدہ ام عبد اللہ، امام حسن کی بیٹی تھیں۔ وہ بہت ہی جلیل القدر تابعی تھے اور علم و عمل و بزرگی و شرف کے لحاظ سے اس امت کے بزرگان میں سے تھے۔
البدایۃ والنہایۃ، ج 9 ص 309
ابن حجر عسقلانی:
ابن حجر عسقلانی نے بھی امام باقر سلام اللہ علیہ کو ایک فاضل اور مورد اعتماد انسان کہا ہے اور ان کے بارے میں ایسے لکھا ہے کہ:
محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب أبو جعفر الباقر ثقة فاضل
محمد بن علی بن حسین بن علی بن أبی طالب أبو جعفر باقر ایک فاضل اور مورد اعتماد انسان ہیں۔
تقریب التہذیب، ج 1 ص 497
اسی نے اپنی کتاب تہذیب التہذیب میں امام باقر (ع) کے بارے میں اہل سنت کے علماء کے اقوال کی تفصیل کو ایسے نقل کیا ہے کہ:
محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب الهاشمي أبو جعفر الباقر قال بن سعد كان ثقة كثير الحديث وقال العجلي مدني تابعي ثقة وقال بن البرقي كان فقيها فاضلا وذكره النسائي في فقهاء أهل المدينة من التابعين
محمد بن علی بن حسین بن علی بن أبی طالب،کہ جو قبیلہ بنی ہاشم سے اور ابو جعفر باقر تھے۔
اسی طرح ابن سعد نے انکے بارے میں کہا ہے کہ: وہ ایک قابل اعتماد انسان تھے کہ جن سے بہت سی احادیث نقل ہوئی ہیں۔
عجلی نے ان کے بارے میں کہا ہے کہ: وہ اہل مدینہ کے تابعین میں سے اور ایک قابل اعتماد انسان تھے۔
برقی نے کہا ہے کہ: وہ ایک فقیہ اور صاحب فضیلت انسان تھے۔
نسائی نے بھی ان کو تابعین اور مدینہ کے فقہاء میں سے شمار کیا ہے۔
تہذیب التہذیب، ج 9 ص 311
بدر الدین عینی:
اس نے بھی امام باقر (ع) کے تعارف کو ایسے بیان کیا ہے کہ:
واما محمد بن علي فهو : محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب ، رضي الله تعالى عنهم أجمعين ، الهاشمي المدني ، أبو جعفر المعروف : بالباقر ، سمي به لأنه بقر العلم أي : شقه بحيث عرف حقائقه ، وهو أحد الأعلام التابعين الأجلاء
محمد بن علی وہ محمد بن علی بن حسین بن علی بن أبی طالب ہیں، وہ قبیلہ بنی ہاشم اور اہل مدینہ میں سے تھے۔ انکی کنیت ابو جعفر تھی کہ جو باقر کے نام سے مشہور ہو چکے تھے، کیونکہ انھوں نے علم میں شگاف ایجاد کیا تھا، اس لیے وہ مختلف علوم سے آگاہی رکھتے تھے اور برزگ تابعین میں سے تھے۔
(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، ج 3 ص 52)
اس نے اسی طرح اپنی کتاب مغانی الأخیار میں ایسے لکھا ہے کہ:
محمد بن على بن الإمام الحسين بن على بن أبى طالب الإمام: أبو جعفر الباقر، عليه السلام، ثقة، فاضل
(امام )محمد بن علی بن إمام حسین بن علی بن أبی طالب ہیں کہ جنکی کنیت ابو جعفر باقر علیہ السلام تھی، وہ ایک قابل اعتماد اور با فضیلت انسان تھے۔
(مغانی الأخیار، ج 6 ص 62)
ابن حجر ہیثمی:
ابن حجر ہیثمی متعصب نے بھی امام باقر (ع) کے بارے میں ایسے لکھا ہے کہ:
أبو جعفر محمد الباقر سمي بذلك من بقر الأرض أي شقها وأثار مخبئاتها ومكامنها فكذلك هو أظهر من مخبئات كنوز المعارف وحقائق الأحكام والحكم واللطائف ما لا يخفى إلا على منطمس البصيرة أو فاسد الطوية السريرة ومن ثم قيل فيه هو باقر العلم وجامعه وشاهر علمه وعمرت أوقاته بطاعة الله وله من الرسوخ في مقامات العارفين ما تكل عنه ألسنة الواصفين وله كلمات كثيرة في السلوك والمعارف لا تحتملها هذه العجالة وكفاه شرفا أن ابن المديني روى عن جابر أنه قال له وهو صغير رسول الله صلى الله عليه وسلم يسلم عليك فقيل له وكيف ذاك قال كنت جالسا عنده والحسين في حجره وهو يداعبه فقال: يا جابر يولد له مولود اسمه علي إذا كان يوم القيامة نادى مناد ليقم سيد العابدين فيقوم ولده ثم يولد له ولد اسمه محمد فإن أدركته يا جابر فأقرئه مني السلام
ابو جعفر کے لیے باقر کا لقب انتخاب کیا گیا تھا، کہ جسکا معنی زمین کو پھاڑ کر اس کے مخفی خزانے کو باہر نکالنا ہے، ان کو اس وجہ سے باقر کہا گیا ہے کہ کیونکہ انھوں نے معارف اور احکام کے پوشیدہ خزانوں کو اس طرح سے ظاہر کیا ہے کہ ہر با ضمیر و با بصیرت انسان کو معلوم ہے، اسی وجہ سے ان کو باقر العلوم بھی کہا جاتا ہے۔ اسی طرح ان کے لیے ایسے عرفانی مراحل و مقامات بھی ثابت ہیں کہ جن کو بیان کرنے والے بیان کرنے سے عاجز ہیں۔
ان کی عظمت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ: ابن مدینی نے جابر سے نقل کیا ہے کہ، اس نے امام باقر کو بچپن کی حالت میں کہا کہ: رسول خدا نے آپ کو سلام کہا ہے۔ امام نے فرمایا کہ وہ کیسے ؟ اس نے کہا کہ: سرور کائنات ایک دن اپنی آغوش مبارک میں حضرت امام حسین علیہ السلام کو لئے ہوئے پیار کر رہے تھے ناگاہ آپ کے صحابی خاص جابر بن عبد اللہ انصاری حاضر ہوئے حضرت نے جابرکو دیکھ کر فرمایا، اے جابر! میرے اس فرزند کی نسل سے ایک بچہ پیدا ہو گا جو علم و حکمت سے بھرپور ہو گا، قیامت کے دن ایک منادی نداء دے گا کہ : زین العابدین کھڑا ہو جائے، تو اس پر میرے بیٹے حسین کا بیٹا یعنی امام باقر کھڑے ہوں گے، اے جابر تم اس کا زمانہ پاؤ گے،اور اس وقت تک زندہ رہو گے جب تک وہ سطح ارض پر آ نہ جائے۔ اے جابر! دیکھو، جب تم اس سے ملنا تو اسے میرا سلام کہہ دینا۔
(الصواعق المحرقۃ علی اہل الرفض والضلال والزندقۃ، ج 2 ص 586)
شعرانی:
اس نے بھی ان لوگوں کے بارے میں کہ جو قرآن و سنت کی پیروی کیا کرتے تھے، لکھتے ہوئے، انکے ضمن میں امام باقر (ع) کو بھی ذکر کرتے ہوئے، ایسے لکھا ہے کہ:
ومنهم أبو جعفر محمد الباقر بن علي زين العابدين بن الحسين بن علي بن أبي طالب رضي الله عنهم أجمعين قال الثوري رحمه الله تعالى ، سمي بالباقر لأنه ؛ بقر العلم أي شقه ، فعرف أصله وعرف خفيه
ان میں سے، ابو جعفر محمد باقر بن علی زین العابدین بن الحسین بن علی بن أبی طالب ہیں۔ ثوری نے کہا ہے کہ: ان کا نام باقر رکھا گیا، کیونکہ انھوں نے علوم کو وسعت عطاء کی تھی اور وہ اصل علوم کے ظاہر و باطن سے آشنا تھے۔
(الطبقات الکبری المسماۃ بلواقح الأنوار فی طبقات الأخیار، ج 1 ص 49)
متقی ہندی:
متقی ہندی نے بھی امام باقر العلوم (ع) کی جلالت و عظمت کو ایسے بیان کیا ہے کہ:
محمد بن علي بن الحسين هو الإمام الجليل الهاشمي المدني أبو جعفر الباقر
محمد بن علی بن حسین، وہ عظیم مرتبہ امام تھے کہ جو بنی ہاشم سے اور اہل مدینہ تھے اور ان کی کنیت ابو جعفر باقر تھی۔
(کنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، ج 14 ص 14 ح 37859)
ابن عماد حنبلی:
ابن عماد حنبلی نے تاریخ اسلام کے سن 114 ہجری کے حوادث کو نقل کرتے ہوئے، لکھا ہے کہ:
وفيها توفي السيد أبو جعفر محمد الباقر بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب ولد سنة ست وخمسين من الهجرة وكان من فقهاء المدينة وقيل له الباقر لأنه بقر العلم أي شقه وعرف أصله وخفيه وتوسع فيه
اس سال میں ابو جعفر باقر محمد بن زین العابدین علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب نے وفات پائی۔ وہ سن 56 ہجری کو دنیا میں آئے تھے۔ وہ مدینہ کے فقہاء میں سے تھے کہ جن کو باقر کہا جاتا تھا، کیونکہ انہوں نے مختلف علوم میں شگاف ایجاد کیا تھا اور وہ تمام علوم کی اصل اور علوم مخفی سے کامل طور پر آشنائی رکھتے تھے، اس لیے کہ انہوں نے خود علوم میں وسعت ایجاد کی تھی۔
(شذرات الذہب فی أخبار من ذہب، ج 1 ص 149)
نتیجہ:
ائمہ اہل بیت عصمت و طہارت (ع) کہ جو اس زمین پر خداوند کی مخلوقات پر خلیفہ اور جانشین ہیں، اور حدیث ثقلین کے مطابق، قرآن کریم کے برابر و مساوی ہیں، کی معرفت فقط و فقط علم و معرفت اور باطنی طہارت کی وجہ سے ہی ممکن ہے۔ اس تحریر میں ہم نے فقط اہل سنت کے چند علماء کے اقوال کو امام باقر (ع) کے بارے میں ذکر و نقل کیے ہیں، انکی شخصیت کے بارے میں علمائے شیعہ اور اہل سنت نے بہت سی کتب تحریر کیں ہیں۔ فضیلت اور کمال وہ ہوتا ہے کہ جسکا غیر بھی اعتراف کریں، ورنہ ہر چاہنے والا اپنے محبوب کا ذکر کرتا ہی ہے۔ نور محمد و آل محمد (ع) ایسا نور ہے کہ جو ہر پاک و با غیرت انسان کے باطن کو نورانی کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال سے اس نور کو ہر ممکن طریقے سے ختم و کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن فقط اس نور الہی کی طہارت و عظمت تھی کہ جو آج تک اور قیامت تک باقی رہے گا۔
مؤلف:ولی عصر تحقیقاتی مرکز
http://alhassanain.org/urdu

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button