سلائیڈرمصائب سید الشھدا امام حسین ؑمکتوب مصائب

مصائب امام حسین علیہ السلام (روزِ عاشورہ)

خطیب : علامہ انور علی نجفی / مقام:جامعۃ الکوثر اسلام آباد

انا لِلّٰہِ و انا الیہ راجعون ،انا لِلّٰہِ و انا الیہ راجعون

عزادارو !آج عاشورہ ہے آج رسولِ خدا ؐ کے سر پر عمامہ نہیں رسولِ خداؐ کے بال پریشان ہے اُمِّ سلمہ نے پوچھا: یا رسول اللہؐ آپؐ کو کبھی اس ھیئت میں نہیں دیکھا تھا۔

فرمایا:ام سلمہ آج عاشورہ ہے میرا حسین مارا گیا۔اجرکم علی اللہ

جانتا ہوں آپ نے بہت گریہ کیا سارا عشرہ گریہ کیا آج سارا دن گریہ کیا آج آپ فاقے سے بھی ہیں آج آپ نے پانی بھی نہیں پیا لیکن ابھی آپ کے لئے پانی کا انتظام ہے۔ صاحبِ عزاء امامِ زمان ؑآپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں سلامُ اللہ علی الباکین” امام زمانہ ارشاد فرما رہے ہیں ان رونے والوں پر خدا کا سلام! اجرکم علی اللہ

خدا آپ سب کو اربعین پر قبّہِ امام حسین ؑکے نیچے زیارتِ اربعین نصیب فرمائے عاشورہ ہے میرے سینے میں دم نہیں نہ آپ میں برداشت ہیں انتہائی مختصر ؛ بس وہ وقت آگیا جب حسین ؑنے دائیں دیکھا بائیں دیکھا جب کوئی نہ رہا تو کہا یا مسلم یا عباس یا علی اکبر میرے شیرو! حسین تنہا رہ گیا تمہیں کیا ہو گیا حسین تمہیں پکار رہے ہیں۔۔۔ تم جواب کیوں نہیں دیتے۔

مجھ سے بیان نہ ہو سکے گا اگر حکم نہ ہوتا کہ عاشورہ کے دن میرے وداع کو ضرور پڑھنا، میں کیسے کہوں حسین ؑ لہو لہان ہیں پورے جسم میں خون ہے اور حسین ؑ خیمہ میں تشریف لے کر جاتے ہیں امانتِ امامت سپرد کرتے ہیں جب مولاؑ نے آنکھیں کھولیں تو پوچھا بابا! آپ کا یہ حال کیسے ہوا۔ زین العابدینؑ نے پکارا پھوپھی اماں میری عصا دیجئے مجھے تلوار دے دیجیے اجرکم علی اللہ خدا آپ کو جزائے خیر دے خدا آپ کا پرسہ قبول کرے۔

حسین بیبیوں سے رخصت کے لئے تشریف لاتے ہیں "یا زینب یا ام کلثوم یا لیلی یا سکینہ علیکن َّ منی السلام” حسین کا آخری سلام، بیبیوں نے حسین کو گھیر لیا آپ ؑ ہمیں کس کے آسرے پر چھوڑ کر جارہے ہیں صبح سے جو گیا واپس نہیں آیا اجرکم علی اللہ،،حسین اؑیسے نکلتے ہیں جیسے پرے گھر سے جنازہ نکلتا ہے حسینؑ نے اجازت لی ذولجناح پر سوار ہوئے حرکت کرنا چاہتے ہیں ذولجناح نہیں چلتا ارشاد فرماتے ہیں اے عزمِ باوفا یہ تجھے آخری زحمت ہے مجھے مقتل تک لے جا واپس لانا نہیں پڑے گا لیکن ذولجناح حرکت نہیں کرتا آنکھوں کے اشارہ سے زمین کربلا کی طرف اشارہ کرتاہے حسینؑ نے جب دیکھا سکینہ سموں سے لپٹی ہوئی ہے بابا ہمیں چھوڑ کے نہ جائیے مجھ میں بھی دم نہیں حسین ؑروانہ ہوئے سکینہ نے بھی اجازت دے دی اجازتِ سکینہ کا مطلب جانتے ہو! بابا سکینہ یتیمی کے لئے تیار ہو گئی سکینہ کے رخسار طمانچوں کے لئے تیار ہو گئے۔ حسین سوئے مقتل چلے سب کو چھوڑ کر، دنیا و مافیہا کو چھوڑ کر خدا کی جانب بڑھے پیچھے سے ایک نحیف آواز آتی ہے "مھلا مھلا یابن الزھراء” بھیا حسین ماں زھراء کا واسطہ رک جا ! اماں کا واسطہ سنا حسین رک گئے پوچھا زینب کیا بات ہے کہا اماں کی آخری وصیت پوری کرنی ہے حسین نے بٹن کھولے زینب نے گلوئے حسین کے بوسہ لینا شروع کئے کہا ماں نے کہا تھا جب حسین آخری سفر میں جائے تو میری نیابت میں حسین کے گلے کے بوسے لینا نیابتِ زھراء میں زینب نے حسین کے گلے کے بوسے لئے۔ مومنو! یہ بات یاد رکھنا زینب نے حسین کے گلے کے بوسے لئے حسین نے فرمایا زینب آستینیں ذرا اوپر چڑھانا علی کی وصیت پوری کرنی ہے علی کی نیابت میں علی کا شیر دل بیٹا زینب کے کلائیوں کے بوسے لیتا ہے۔ بہن! بابا نے کہا تھا آخری سفر جب ہو میری بیٹی کے کلائیوں کے بوسے لینا ان کلائیوں کو رسن میں باندھا جائے گا ان پر تازیانے برسائے جائیں گے۔ اجرکم علی اللہ

حسینؑ تشریف لے کر گئے آپ بھی برداشت نہیں کر پا رہے میرے سینے میں بھی دم نہیں ہے خدا آپ کو جزائے خیر دے خدا آپ کے گریہ کو قبول کرے۔ امامِ جعفر صادق ان آوازوں کو سن کردعا دیتے ہیں "اللہم ارحم تلک الصرخۃ التی لنا ” ہمارے لئے بلند ہونے والی ان آوازوں پر خدا رحمت کرے ۔

امام ؑگئے امام ؑنے جہاد کیا لہو لہاں ہو گئے اکیلا زھراء کا لال بچ گیا ہے لشکراعداء نے چاروں طرف سے گھیر لیا ہے جب حملہ کرتا ہے لشکر پسپا ہو جاتا ہے لیکن لعین چھپ کر پیچھے سے خیام کا رخ کرتے ہیں حسینؑ کو واپس آنا پڑتا ہے حسینؑ وہ مظلوم ہیں جس نے جہاد بھی کیا جس نے خیموں کا دفاع بھی کیا جہاد کرتا دشمن کی طرف آجاتے خیموں کے دفاع کے لئے آواز بلند کرتا ھل من ذاب یذب عن حرم ِ اللہ

حسینؑ واپس تشریف لاتے ہیں سانس لے لیجئے زیادہ رونا آپ کی بس میں نہیں ہے یہ زین العابدینؑ ہیں جو پینتیس سال روئے ہیں ہمارے سینوں میں اتنا دم نہیں ہے حسینؑ واپس آئے زینب نے کس طرح حسین کو دیکھا ہوگا امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں میرے بابا کے جسد میں ایک انگوٹھی کی نگین کے برابر بھی کوئی سالم جگہ نہیں بچی تھی نہ جانے کس طرح زینب نے حسین کو دیکھا فرمایا بھیا ! کیوں واپس آئے ، کہا : ایک پھٹا پرانا کپڑا دے دو ایسا لباس دے دو جو کوئی نہ لینا چاہئے جب لباس آیا تو لباس کو پھاڑنا شروع کیا ، کوئی قلبِ زینب سے پوچھے کس طرح اس منظر کو زینب نے برداشت کیا میں عرض کروں گا مولا ابھی اتنی تیر لگنی ہیں ابھی اتنے نیزے لگنے ہیں ابھی اتنی تلواریں لگنی ہیں آپ کو یہ پیراھن پارہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اجرکم علی اللہ بس مختصرکیا حسین ؑگئے چاروں طرف سے جس طرح عباس ؑکو گھیرلیا تھا جس طرح علی اکبرؑ کو گھیر لیا تھا اس طرح حسین کوچاروں طرف سے گھیر لیا اور نہ فقط تلواروں سے، نیزوں سے، تیروں سے، جس کے ہاتھ میں پتھر آیا اس نے حسین پر پتھر مارے پس حسین نڈھال ہوگئے گھوڑے کو اشارہ کیا گودان قتل گاہ میں لے جا۔

خدا جانے حسین جانے کیوں گودان میں گئے شاید چاہتے تھے زینب نہ دیکھے یہ وقت آخر بہن کی آنکھوں سے پنہاں رہے

امام صادق فرماتے ہیں گودان قتل گاہ میں حسینؑ نے ایک نیزہ نصب کیا اس نیزے کا سہارا لے کر ذولجناح پر کچھ دیر کے لئے آرام کیا ابن زیاد ملعون بولا اگر حسین نے آرام کر لیا تو تم میں سے کوئی زندہ نہیں بچے گا حملہ کر دو چاروں طرف سے حملہ ہوا ایک پتھر جبین حسین پر لگا خون آنکھوں میں اترا حسین نے قمیص کو پلٹا قلب حسین منکشف ہوا حرملہ نے تیرِ سہ شعبہ چلایا ” فوقع سھم زاد ثالث شعب علی قلب حسین ” اجرکم علی اللہ تیرِ سہ شعبہ گھوڑے کے گردن توڑنے کے لئے استعمال ہوتا ہے قلب حسین میں پیوست ہوا پشت سے نکلا حسین نے خدا کا نام لیا علیؑ کو پکارا پشت سے تیر کو نکالا خون کا فوارہ جاری ہوا زمین کربلا خونِ حسین سے سیراب ہوئی۔

کیسے کہوں اب حسین ؑذولجناح پر سنبھل نہیں سکتے ذولجناح سے زمین پر کیسے آئے میں کیسے کہوں وہ عباسؑ جس کے شانے کٹ گئے تھے وہ کیسے زمین پہ آیا، وہ مولا جس کے جسم پر ہزاروں تیر پیوست ہو وہ کیسے زمینِ کربلا پر آیا ہوگا امام زمان ؑاس منظر کو یوں بیان کرتے ہیں میر سلام اس غریب پر جو نہ زینِ عرش پر تھا نہ زمینِ کربلا پر تھا اس لئے جب حسین گرے جس کے پاس نیزہ تھا اس نے نیزہ بڑھایا دیا۔۔۔اجرکم علی اللہ

خدا آپ کو بھی ہمت دے خدا مجھے بھی ہمت دے عاشورہ کے دن خدا نے زینب کو بھی ہمت دی خدا مؤمنین کو بھی طاقت دیتا ہے مجھے پتہ ہے برداشت کرنا مشکل ہے۔ جب حسین زمینِ کربلا پر ہیں لشکر میں یہ بات ہوئی کہ حسین ابھی زندہ ہیں یا مر چکے ہیں بزدل ابھی بھی حسین کے نزدیک نہ آتے تھے ۔ شمر نے کہا اگر حسین زندہ ہے یا نہیں جاننا چاہتے ہو خیموں کو آگ لگاؤ جب یہ آواز حسین ؑ نے سنی حسین ؑ تڑپ کر اٹھے جب تک میں زندہ ہوں خیام کی طرف مت جانا باقی لوگوں نے بھی شمر کو روکا جب تک حسین ؑ زندہ تھے لعین خیام کی طرف نہیں گئے لیکن کیسے کہوں حسینؑ نے ایک منظر اور بھی دیکھا جب آگ ،لے کر آئے اور کہا گیا "انّ فیھا فاطمہ ” اس گھر میں فاطمہ ہیں کہنے والے نے کہا "و ان ” ہوا کرے ۔۔۔۔اجرکم علی اللہ

کیسے کہوں کیسے وقت آخر بیان کروں حکم ہوتا ہے حسین ؑ کا سر تن سے جدا کر دیا جائے ابھی حسین ؑزندہ ہے بار بار خیام کی طرف دیکھ رہے ہیں ایک لعین آگے بڑھا سینہِ حسین ؑپر بیٹھا سر تن سے جدا کرنا چاہا نہ کر سکا واپس چلا گیا دوسرا آیا واپس چلا گیا تیسرا آیا واپس چلا گیاکہا کیوں سر قلم نہیں کرتے کہا گیا جب ہم حسینؑ کی آنکھوں میں دیکھتے ہیں تو ہمیں رسول کی آنکھیں نظر آتی ہیں رسولِ خدا ؐ پکارتے ہیں میرے حسینؑ پر رحم کرو اے کلمہ گو حیا کرو۔

شاید سن سکے شاید میں کہہ سکوں اشارہ کر دوں کہہ نہ سکوں گا پھر وہ لعین آگے بڑھا "الشمر جالس علی صدرہ” شمر سینہِ حسین ؑپر بیٹھا زینب ؑتلہ زینبیہ پر بیٹھ گئی پھر اس ملعون نے ایسی جسارت کہ خاکِ کربلا نے رخسارِ حسینؑ کے بوسہ لینا شروع کئے پشتِ گلو پر خنجر چلنا شروع ہوئے کند خنجر کے وار ہیں میں بیان نہ کر سکوں گا زینب ؑبھی برداشت نہ کر سکی نا محرموں کے مجمع میں آگئی حسین ؑکا مرثیہ شروع کیا سننے کے لئے اپنے نانا کو بلایا "وا محمدا ھذا حسین مقطوع براسِ قفا”۔۔۔۔۔ آپ کی زحمت تمام

ایک حسرت زینبؑ کی دل میں رہ گئی زھراء ؑنے کہا تھا جہاں خنجر چلنا ہے وہاں کا بوسہ لینا زینب ؑنے حسین کؑے گلے کا بوسہ لیا تھا خنجر پشتِ گلا چلا زینبؑ پکاری: اماں تیری آخری حسرت پوری نہ ہوئی جب بدن حسین ؑپر بوسہ گاہ تلاش کرنے بڑھی کوئی بوسہ گاہ نہ ملی کٹی ہوئی رگوں پر لب رکھ دیئے۔

خدا یا تجھے سکینہ کے گالوں کا واسطہ، سکینہ کے رخساروں کا واسطہ، تجھے غربتِ حسینؑ کا واسطہ، تجھے اس سر کا واسطہ جو نوکِ نیزہ پر بلند ہوا ہماری اس عبادت کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرما، خدایا تمام عزاداروں کی حفاظت فرما، خدایا امامِ زمان کؑا ظہور فرما، خدایا منتقمِ خون حسین ؑکا ظہور فرم، خدایا تمام مریضوں کو شفا عطا فرما،خدایا ہم سب کو دنیا میں زیارت حسین ؑاور آخرت میں شفاعتِ حسینؑ نصیب فرما۔۔۔ آمین

اَلاٰلعنۃُاللہ علی القوم الظالمین، وسیعلم الذین ظلمو ایَّ منقلب ینقلبون

انا لِلّٰہ و انّا الیہ راجعون

 

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button