احادیث امام علی نقی ہادی علیہ السلاماھل بیت علیھم السلامحدیث

اقوال زریں امام نقی علیہ السلام

1) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): مَنِ اتَّقىَ اللہَ يُتَّقى، وَمَنْ أطاعَ اللّہَ يُطاعُ، وَ مَنْ أطاعَ الْخالِقَ لَمْ يُبالِ سَخَطَ الْمَخْلُوقينَ، وَمَنْ أسْخَطَ الْخالِقَ فَقَمِنٌ أنْ يَحِلَّ بِہِ سَخَطُ الْمَخْلُوقينَ (۱)امام علی النقی  علیہ  السلام نے فرمایا: جو اللہ سے ڈرے گا لوگ اس سے ڈریں گے اور جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کی اطاعت کی جائے گی، اور جو شخص خالق کی اطاعت کرے گا اسے مخلوقین کی ناراضگی کی کوئی پرواہ نہیں ہو گی اور جو خالق کو ناراض کرے گا وہ مخلوقین کی ناراضگی سے بھی روبرو ہونے کے لائق ہے۔
2) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): السَّہَرُ أُلَذُّ الْمَنامِ، وَ الْجُوعُ يَزيدُ فى طيبِ الطَّعامِ (۲) امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: شب بیداری، نیند کو بے حد لذیذ بنا دیتی ہے اور بھوک غذا کے ذائقہ کو دو چندان کر دیتی ہے۔
3) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): لا تَطْلُبِ الصَّفا مِمَّنْ کَدِرْتَ عَلَيْہِ، وَلاَ النُّصْحَ مِمَّنْ صَرَفْتَ سُوءَ ظَنِّکَ إلَيْہِ، فَإنَّما قَلْبُ غَيْرِکَ کَقَلْبِکَ لَہُ۔(۳)
امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: جس سے کینہ رکھتے ہو اس سے محبت کی تلاش میں نہ رہو اور جس سے بد گمان ہو اس سے خیر خواہی کی امید نہ رکھو، کیونکہ دوسرے کا دل بھی تمہارے دل کے مانند ہے۔
4) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): الْحَسَدُ ماحِقُ الْحَسَناتِ، وَالزَّہْوُ جالِبُ الْمَقْتِ، وَالْعُجْبُ صارِفٌ عَنْ طَلَبِ الْعِلْمِ داع إلَى الْغَمْطِ وَالْجَہْلِ، وَالبُخْلُ أذَمُّ الاْخْلاقِ، وَالطَّمَعُ سَجيَّةٌ سَيِّئَةٌ۔ (۴)
امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: حسد نیکیوں کو تباہ کرنے والا ہے، غرور، دشمنی لانے والا ہے، خودبینی، تحصیل علم سے مانع اور پستی و نادانی کی طرف کھینچنے والی ہے اور کنجوسی بڑا مذموم اخلاق ہے، اور لالچ بڑی بری صفت ہے۔
5) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): الْہَزْلُ فکاہَةُ السُّفَہاءِ، وَ صَناعَةُ الْجُہّالِ۔(۵)
امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: دوسروں کا مذاق اڑانا بے وقوفوں کا شیوہ اور جاہلوں کا پیشہ ہے۔
6) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): النّاسُ فِي الدُّنْيا بِالاْمْوالِ وَ فِى الاْخِرَةِ بِالاْعْمالِ۔ (۶)
امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: لوگوں کی حیثیت دنیا میں مال سے اور آخرت میں اعمال سے ہے۔
7) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): أہْلُ قُمْ وَ أہْلُ آبَةِ مَغْفُورٌ لَہُمْ، لِزيارَتِہِمْ لِجَدّى عَلىّ ابْنِ مُوسَى الرِّضا (عليہ السلام) بِطُوس، ألا وَ مَنْ زارَہُ فَأصابَہُ فى طَريقِہِ قَطْرَةٌ مِنَ السَّماءِ حَرَّمَ جَسَدَہُ عَلَى النّار ۔(۷)
امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: "قم اور آبہ کے لوگوں کی مغفرت ہو چکی ہے کیونکہ وہ لوگ طوس میں میرے جد بزرگوار حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کو جاتے ہیں۔ آگاہ رہو کہ جو بھی ان کی زیارت کرے اور راستے میں آسمان سے ایک قطرہ اس پر پڑجائے (کسی مشکل سے دوچار ہو جائے) تو اس کا جسم آتش جہنم پر حرام ہو جاتا ہے۔
8) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): الْغَضَبُ عَلى مَنْ لا تَمْلِکُ عَجْزٌ، وَ عَلى مَنْ تَمْلِکُ لُؤْمٌ۔(۸)
امام علی النقی علیہ السلامنے فرمایا: جس پر تمہارا بس نہیں چلتا اس پر غصہ کرنا عاجزی ہے اور جس پر بس چلتا ہے اس پر غصہ کرنا پستی ہے۔
9) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): يَاْتى عَلماءُ شيعَتِنا الْقَوّامُونَ بِضُعَفاءِ مُحِبّينا وَ أہْلِ وِلايَتِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تيجانِہِمْ۔ (۹)
امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: ہمارے شیعہ علماء جو ہمارے ناتوان محبین اور ہماری ولایت کا اقرار کرنے والوں کی سرپرستی کرتے ہیں بروز قیامت اس انداز میں وارد ہوں گے کہ ان کے سر کے تاج سے نور کی شعاعیں نکل رہی ہوں گی۔
10) قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ عَلیَہِ السَّلَامُ: إنَّ لِشيعَتِنا بِوِلايَتِنا لَعِصْمَةٌ، لَوْ سَلَکُوا بِہا فى لُجَّةِ الْبِحارِ الْغامِرَةِ۔(۱۰)
امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: ہمارے شیعوں کیلئے ہماری ولایت پناہ گاہ ہے جسکے ذریعے وہ گہرے سمندروں کی موجوں پر بھی چل سکتے ہیں۔
حوالہ جات
۱) بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۸، ص۱۸۲۔ اعیان الشیعہ سید محسن امین عاملی، ج۲، ص۳۹۔
۲) بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۹، ص ۱۷۲۔
۳) بحار الانوار: ج۷۵، ص ۳۶۹ ح۴۔ اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی،ص ۳۱۲س ۱۴
۴) بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۹، ص۱۹۹ح۲۷
۵) الدرۃ الباھرہ؛ ص۴۲، س۵۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج ۷۵، ص۳۶۹، ح۲۰
۶) اعیان الشیعۃ؛ سید محسن امین عاملی، ج۲، ص۳۹۔ بحار الانوار: ج۱۷
۷) عیون اخبار الرضا(ع)؛ شیخ صدوق رہ، ج۲، ص۲۶۰، ح۲۲
۸) مستدرک الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج۱۲، ص۱۱، ۱۳۳۷۶
۹) بحار الانوار؛ ج۲، ص۶، ضمن ح۱۳
۱۰) بحار الانوار؛ ج۵۰، ص۲۱۵، ح۱، س۱۸

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button