
مخرج کی جمع ہے جس کے معنی ہیں خارج ہونے یا ادا ہونے کی جگہ۔
عربی زبان کے کل انتیس 29 حروف تہجی ہیں جو سترہ(17) مخارج سے ادا ہوتے ہیں۔
اعضاء تکلّم یا اصول مخارج پانچ ہیں :
1۔ حلق(گلا)
2۔ لسان (زبان)
3۔ شفتین (ہونٹ)
4۔ جوف دھن (منہ کا خلا)
5۔ خیشوم (ناک کا بانسہ)
حلق
حلق کے تین مخارج ہیں اور ان سے چھ حروف ادا ہوتے ہیں۔
1۔ انتہائے حلق: اس سے مراد گلے کا وہ حصہ ہے جو سینے سے متصل ہے۔ یہاں سے دو حروف ’’ ء‘‘ اور ’’ہ ‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
2۔ وسط حلق: گلے کا درمیان والا حصہ، یہاں سے دو حروف ’’ع‘‘ اور ’’ح‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
3۔ ابتدائے حلق: اس سے مراد گلے کا وہ حصہ جو منہ اور گلے کے درمیان حدِ فاصل ہے۔ یہاں سے دو حروف ’’غ‘‘ اور ’’خ‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
نوٹ: ان چھ حروف کو حروف حلقی کہتے ہیں۔
لسان
لسان (زبان) کے کل دس مخارج ہیں۔ اور ان سے اٹھارہ حروف ادا ہوتے ہیں۔
مخرج4: زبان کی جڑ اور لہات یعنی کوّے سے متصل مقابل کا نرم تالو سے ’’ق‘‘ ادا ہوتا ہے۔
مخرج5۔ زبان کی جڑ اور لہات یعنی کوے سے متصل سخت تالو سے ’’ک‘‘ ادا ہوتا ہے۔
نوٹ: ان دو حروف کو حروف لہاتیہ کہتے ہیں۔
مخرج 6۔ زبان کی طرف (کنارہ) جب اوپر والی داڑھوں سے ملائیں تو ’’ض‘‘ ادا ہوتا ہے۔ چاہے زبان کو دائیں طرف لگائیں یا بائیں طرف، دونوں طرف درست ہے لیکن بائیں طرف سے زیادہ آسان ہے۔
نوٹ: اس حرف کو حرف حافیہ کہتے ہیں۔
مخرج 7۔ وسط زبان اور وسط تالو سے تین حروف ’’ج‘‘ ’’ش‘‘ اور ’’ی‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
نوٹ: ان تین حروف کو حروف شجریہ کہتے ہیں۔
مخرج 8۔ طرفِ زبان ثنایا سے ضواحک تک مقابل کے تالو سے ’’ل‘‘ ادا ہوتا ہے۔
مخرج 9۔ طرفِ زبان ثنایا سے انیاب تک مقابل کے تالو سے ’’ن‘‘ ادا ہوتا ہے۔
مخرج 10۔ طرفِ زبان مائل بہ پشت مقابل کے تالو سے ’’ر‘‘ ادا ہوتا ہے۔
نوٹ: ان تین حروف کو حروف طرفیہ کہتے ہیں۔
مخرج 11۔ نوکِ زبان جب ثنایا علیاء کی جڑ سے ملائیں تو یہاں سے تین حروف ’’ت‘‘ ’’د‘‘ اور ’’ط‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
نوٹ: ان تین حروف کو حروف نطعیہ کہتے ہیں۔
مخرج12۔ نوکِ زبان جب ثنایا علیا ء کے کنارے سے ملائیں تو یہاں سے تین حروف ’’ث‘‘ ’’ذ‘‘ اور ’’ظ‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
نوٹ: ان تین حروف کو حروف لثویہ کہتے ہیں۔
مخرج 13۔ نوکِ زبان جب ثنایا سفلیٰ کے کنارے مع اتصال ثنایا علیاء سے ملائیں تو یہاں سے تین حروف ’’ز‘‘ ’’س‘‘ اور ’’ص‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
نوٹ: ان تین حروف کو حروف صفیریہ کہتے ہیں۔
شفتین
شفتین میں کل دو مخارج ہیں اور ان سے چار حروف ادا ہوتے ہیں۔
مخرج 14۔ ثنایا علیاء کے کنارے اور نیچے والے ہونٹ کے تر حصے کو ملانے سے ’’ف‘‘ ادا ہوتا ہے۔
مخرج نمبر 15۔ اتصالِ شفتین یعنی دونوں ہونٹوں کو آپس میں ملانے سے تین حروف ’’ب‘‘ ’’م‘‘ اور ’’و‘‘ ادا ہوتے ہیں۔
لیکن ان تینوں کی ادائیگی میں کچھ فرق ہے۔
’’ ب‘‘ دونوں ہونٹوں کے تر حصے ملانے سے ادا ہوتا ہے۔
’’ م‘‘ دونوں ہونٹوں کے خشک حصے ملانے سے ادا ہوتا ہے۔
’’ و‘‘ دونوں ہونٹوں کو نامکمل گول کرنے سے ادا ہوتا ہے۔
نوٹ: ان چار حروف کو حروف شفویہ کہتے ہیں۔
جوف دہن
جوف دہن (یعنی منہ کا خالی حصہ) کا ایک مخرج ہے اور یہاں سے حروف مدّہ ادا ہوتے ہیں۔
مخرج 16۔ منہ کے خلا سے حروف مدہ ادا ہوتے ہیں۔ مد کے معنی ہیں کھینچنا۔
حروف مدہ کل تین ہیں:
’’ ا ‘‘ الف سے پہلے زبر ہو۔
’’ و ‘‘ واو ساکن سے پہلے پیش ہو۔
’’ ی‘‘ یاء ساکن سے پہلے زیر ہو۔
نوٹ: حروف مدہ کو دو حرکت کے برابر کھینچ کر پڑھنا لازم ہے۔
خیشوم
یعنی ناک کا بانسہ، یہ غنّہ کا مخرج ہے۔
مخرج 17۔ خیشوم سے کوئی حرف ادا نہیں ہوتا۔ البتہ دو حروف ’’ن‘‘ اور ’’م‘‘ کی صفت غنّہ یہاں سے ادا ہوتی ہے۔ جب ’’ن‘‘ اور ’’م‘‘ مشدّد ہوں تو ان میں صفت غنّہ پائی جاتی ہے۔
نوٹ: آواز کو ناک میں لے جا کر دو حرکت کے برابر ٹھہرانا غنّہ کہلاتا ہے۔