شکیات نماز و نماز احتیاط
بمطابق فتاویٰ آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی مد ظلہ العالی

نمازکے شکیات کی’’ ۲۳‘‘قسمیں ہیں ۔ ان میں سےآٹھ اس قسم کے شک ہیں جو نماز کوباطل کرتے ہیں اور چھ اس قسم کے شک ہیں جن کی پروانہیں کرنی چاہئے اورباقی نواس قسم کے شک ہیں جوصحیح ہیں ۔
1۔وہ شک جونمازکوباطل کرتے ہیں۔
مسئلہ (۱۱۵۱)جوشک نمازکوباطل کرتے ہیں وہ یہ ہیں :
۱:) دورکعتی واجب نمازمثلاً نمازصبح اورنمازمسافر کی رکعتوں کی تعداد کے بارے میں شک۔البتہ نمازمستحب اورنمازاحتیاط کی رکعتوں کی تعداد کے بارے میں شک نماز کو باطل نہیں کرتا۔
۲:)تین رکعتی نمازکی تعداد کے بارے میں شک۔
۳:)چاررکعتی نمازمیں کوئی شک کرے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یازیادہ پڑھی ہیں ۔
۴:)چاررکعتی نمازمیں دوسرے سجدہ میں داخل ہونے سے پہلے نمازی شک کرے کہ اس نے دورکعتیں پڑھی ہیں یازیادہ پڑھی ہیں ۔
۵:)دواورپانچ رکعتوں میں یادواورپانچ سے زیادہ رکعتوں میں شک کرے۔
۶:)تین اورچھ رکعتوں میں یاتین اورچھ سے زیادہ رکعتوں میں شک کرے۔
۷:)نماز کی رکعتوں میں شک کرنا جب کہ یہ نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ۔
۸:)چاراورچھ رکعتوں کے درمیان شک یاچاراورچھ سے زیادہ رکعتوں کے درمیان شک،جس کی تفصیل آگے آئے گی۔
مسئلہ (۱۱۵۲)اگرانسان کونمازباطل کرنے والے شکوک میں سے کوئی شک پیش آئے توبہتریہ ہے کہ جیسے ہی اسے شک ہونمازنہ توڑے بلکہ اس قدرغوروفکرکرے کہ نماز کی شکل برقرارنہ رہے یایقین یاگمان حاصل ہونے سے ناامیدہوجائے۔
2۔وہ شکوک جن کی پروانہیں کرنی چاہیے۔
مسئلہ (۱۱۵۳)وہ شکوک جن کی پروانہیں کرنی چاہئے مندرجہ ذیل ہیں :
۱:) اس فعل میں شک جس کے بجالانے کاموقع گزرگیاہومثلاًانسان رکوع میں شک کرے کہ اس نے الحمدپڑھی ہے یانہیں ۔
۲:)سلام نماز کے بعدشک۔
۳:)نمازکاوقت گزرجانے کے بعدشک۔
۴:)کثیرالشک کاشک۔یعنی اس شخص کاشک جوبہت زیادہ شک کرتاہے۔
۵:)رکعتوں کی تعداد کے بارے میں امام کاشک جب کہ ماموم ان کی تعدادجانتا ہو اوراسی طرح ماموم کاشک جب کہ امام نمازکی رکعتوں کی تعداد جانتاہو۔
۶:)مستحب نمازوں اورنمازاحتیاط کے بارے میں شک۔
۱ – جس فعل کاموقع گزرگیاہواس میں شک کرنا
مسئلہ (۱۱۵۴)اگرنمازی نمازکے دوران شک کرے کہ اس نے نماز کاایک واجب فعل انجام دیاہے یا نہیں مثلاً اسے شک ہوکہ الحمدپڑھی ہے یانہیں جب کہ اس سابق کام کو عمداً ترک کرکے جس کام میں مشغول ہواس کام میں شرعاً مشغول نہیں ہوناچاہئے تھا مثلاً سورہ پڑھتے وقت شک کرے کہ الحمد پڑھی ہے یانہیں توضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔ اس صورت کے علاوہ ضروری ہے کہ جس چیز کی انجام دہی کے بارے میں شک ہو، بجالائے۔
مسئلہ (۱۱۵۵)اگرنمازی کوئی آیت پڑھتے ہوئے شک کرے کہ اس سے پہلے کی آیت پڑھی ہے یا نہیں یاجس وقت آیت کاآخری حصہ پڑھ رہاہوشک کرے کہ اس کا پہلا حصہ پڑھاہے یانہیں توضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۱۵۶)اگرنمازی رکوع یاسجود کے بعدشک کرے کہ ان کے واجب افعال مثلاً ذکر اور بدن کاسکون کی حالت میں ہونا اس نے انجام دیئے ہیں یانہیں تو ضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۱۵۷)اگرنمازی سجدے میں جاتے وقت شک کرے کہ رکوع بجالایا ہے یا نہیں یاشک کرے کہ رکوع کے بعدکھڑاہواتھایانہیں توضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۱۵۸)اگرنمازی کھڑاہوتے وقت شک کرے کہ سجدہ یاتشہدبجالایاہے یا نہیں توضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۱۵۹)جوشخص بیٹھ کریالیٹ کرنمازپڑھ رہاہواگرالحمدیاتسبیحات پڑھنے کے وقت شک کرے کہ سجدہ یاتشہدبجالایاہے یانہیں توضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے اوراگرالحمدیا تسبیحات میں مشغول ہونے سے پہلے شک کرے کہ سجدہ یاتشہد بجا لایا ہے یانہیں توضروری ہے کہ بجالائے۔
مسئلہ (۱۱۶۰)اگرنمازی شک کرے کہ نمازکاکوئی ایک رکن بجالایاہے یانہیں اور اس کے بعدآنے والے فعل میں مشغول نہ ہواہوتوضروری ہے اسے بجالائے مثلاًاگر تشہد پڑھنے سے پہلے شک کرے کہ دوسجدے بجالایاہے یانہیں توضروری ہے کہ بجا لائے اوراگربعدمیں اسے یاد آئے کہ وہ اس رکن کو بجالایاتھاتوایک رکن بڑھ جانے کی وجہ سے (احتیاط لازم کی بناپر)اس کی نمازباطل ہے۔
مسئلہ (۱۱۶۱)اگرنمازی شک کرے کہ ایک ایساعمل جونماز کارکن نہیں ہے بجالایا ہے یانہیں اوراس کے بعدآنے والے فعل میں مشغول نہ ہواہو توضروری ہے کہ اسے بجالائے مثلاً اگرسورہ پڑھنے سے پہلے شک کرے کہ الحمدپڑھی ہے یانہیں توضروری ہے کہ الحمدپڑھے اوراگراسے انجام دینے کے بعداسے یادآئے کہ اسے پہلے ہی بجالا چکا تھا توچونکہ رکن زیادہ نہیں ہوااس لئے اس کی نمازصحیح ہے۔
مسئلہ (۱۱۶۲)اگرنمازی شک کرے کہ ایک رکن بجالایاہے یانہیں مثلاً جب تشہد پڑھ رہاہوشک کرے کہ دوسجدے بجالایاہے یانہیں اوراپنے شک کی پروانہ کرے اوربعد میں اسے یادآئے کہ اس رکن کوبجانہیں لایاتواگروہ بعدوالے رکن میں مشغول نہ ہواہو تو ضروری ہے کہ اس رکن کوبجالائے اور اگربعدوالے رکن میں مشغول ہوگیاہوتواس کی نماز( احتیاط لازم کی بناپر)باطل ہے مثلاً اگربعدوالی رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یاد آئے کہ دوسجدے نہیں بجالایاتوضروری ہے کہ بجالائے اوراگررکوع میں یااس کے بعد اسے یادآئے تواس کی نمازجیساکہ بتایاگیا،باطل ہے۔
مسئلہ (۱۱۶۳)اگرنمازی شک کرے کہ وہ ایک غیررکنی عمل بجالایاہے یانہیں اور اس کے بعدوالے عمل میں مشغول ہوچکاہوتوضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔ مثلاًجس وقت سورہ پڑھ رہاہوشک کرے کہ الحمدپڑھی ہے یانہیں توضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے البتہ اگراسے کچھ دیرمیں یاد آجائے کہ اس عمل کوبجانہیں لایا اور ابھی بعدوالے رکن میں مشغول نہ ہواہوتوضروری ہے کہ اس عمل کو بجالائے اور اگربعد والے رکن میں مشغول ہوگیاہوتواس کی نمازصحیح ہے۔اس بناپرمثلاًاگرقنوت میں اسے یاد آجائے کہ اس نے الحمدنہیں پڑھی تھی توضروری ہے کہ حمد اور سورہ کو پڑھے اور اگریہ بات اسے رکوع میں یادآئے تواس کی نمازصحیح ہے۔
مسئلہ (۱۱۶۴)اگرنمازی شک کرے کہ اس نے نمازکاسلام پڑھاہے یانہیں اور تعقیبات یادوسری نمازمیں مشغول ہوجائے یاکوئی ایساکام کرے جونمازکوبرقرارنہیں رکھتا اور وہ حالت نمازسے خارج ہوگیاہوتوضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے اور اگر ان صورتوں سے پہلے شک کرے توضروری ہے کہ سلام پڑھے اوراگر شک کرے کہ سلام درست پڑھاہے یانہیں توجہاں بھی ہواپنے شک کی پروا نہ کرے۔
۲ – سلام کے بعدشک کرنا
مسئلہ (۱۱۶۵)اگرنمازی سلام نمازکے بعدشک کرے کہ اس نے نمازصحیح طورپر پڑھی ہے یانہیں مثلاًشک کرے کہ رکوع اداکیاہے یانہیں یاچاررکعتی نمازکے سلام کے بعدشک کرے کہ چاررکعتیں پڑھی ہیں یاپانچ،تووہ اپنے شک کی پروانہ کرے لیکن اگر اسے دونوں طرف نمازکے باطل ہونے کاشک ہومثلاًچاررکعتی نمازکے سلام کے بعد شک کرے کہ تین رکعت پڑھی ہیں یاپانچ تواس کی نمازباطل ہے۔
۳ – وقت کے بعدشک کرنا
مسئلہ (۱۱۶۶)اگرکوئی شخص نمازکاوقت گزرنے کے بعدشک کرے کہ اس نے نماز پڑھی ہے یانہیں یاگمان کرے کہ نہیں پڑھی تواس نماز کاپڑھنالازم نہیں لیکن اگروقت گزرنے سے پہلے شک کرے کہ نمازپڑھی ہے یانہیں توخواہ گمان کرے کہ پڑھی ہے پھر بھی ضروری ہے کہ وہ نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۱۶۷)اگرکوئی شخص وقت گزرنے کے بعدشک کرے کہ اس نے نماز درست پڑھی ہے یانہیں تواپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۱۶۸)اگرنمازظہراورعصرکاوقت گزرجانے کے بعدنمازی جان لے کہ چار رکعت نمازپڑھی ہے لیکن یہ معلوم نہ ہوکہ ظہرکی نیت سے پڑھی ہے یاعصرکی نیت سے تو ضروری ہے کہ چاررکعت نماز قضا اس نماز کی نیت سے پڑھے جواس پرواجب ہے۔
مسئلہ (۱۱۶۹)اگرمغرب اورعشاکی نمازکاوقت گزرنے کے بعدنمازی کو پتا چلے کہ اس نے ایک نمازپڑھی ہے لیکن یہ علم نہ ہوکہ تین رکعتی نمازپڑھی ہے یاچاررکعتی، تو ضروری ہے کہ مغرب اورعشادونوں کی قضاکرے۔
۴ – کثیرالشک کاشک کرنا
مسئلہ (۱۱۷۰)کثیرالشک وہ شخص ہے جوبہت زیادہ شک کرے اوراس معنی میں کہ وہ حد سے زیادہ شک کرتا ہے خود اس کی حالت دیکھتے ہوئے یا اس کے جیسےلوگوں کی حالت دیکھتے ہوئے اس لحاظ سےحواس کو فریب دینے والے اسباب کے ہونے یا نہ ہونے سے مخصوص نہیں ہے کثیر الشک وہ شخص ہے جس کی عادت میں زیادہ شک کرنا ہے بلکہ شک کی عادت کے مقامات میں کثیرالشک کا ہونا ہی کافی ہے۔
مسئلہ (۱۱۷۱)اگرکثیرالشک نمازکے اجزاء میں سے کسی جزکے انجام دینے کے بارے میں شک کرے تواسے یوں سمجھناچاہئے کہ اس جزکوانجام دے دیاہے۔ مثلاً اگر شک کرے کہ رکوع کیاہے یانہیں تواسے سمجھناچاہئے کہ رکوع کرلیاہے اوراگرکسی ایسی چیز کے بارے میں شک کرے جومبطل نمازہے مثلاً شک کرے کہ صبح کی نماز دورکعت پڑھی ہے یاتین رکعت تویہی سمجھے نمازٹھیک پڑھی ہے۔
مسئلہ (۱۱۷۲)جس شخص کونمازکے کسی حصہ کے بارے میں زیادہ شک ہوتاہو،اس طرح کہ وہ کسی مخصوص حصہ کے بارے میں (کچھ) زیادہ (ہی) شک کرتارہتاہو، اگروہ نمازکے کسی دوسرے حصہ کے بارے میں شک کرے توضروری ہے کہ شک کے احکام پر عمل کرے مثلاً کسی کوزیادہ شک اس بات پرہوتاہوکہ سجدہ کیاہے یا نہیں ، اگر اسے رکوع کرنے میں شک ہوتوضروری ہے شک کے حکم پرعمل کرے یعنی اگرابھی سجدے میں نہ گیاہوتورکوع کرے اوراگرسجدے میں چلاگیاہوتوشک کی پروانہ کرے۔
مسئلہ (۱۱۷۳)جوشخص ہمیشہ کسی مخصوص نمازمثلاً ظہرکی نمازمیں زیادہ شک کرتاہواور اس طرح کثرت سے شک کرنا اس شخص کی خصوصیت میں شمار ہوتاہو اگروہ کسی دوسری نمازمثلاً عصرکی نمازمیں شک کرے توضروری ہے کہ شک کے احکام پرعمل کرے۔
مسئلہ (۱۱۷۴)جوشخص کسی مخصوص جگہ پرنمازپڑھتے وقت زیادہ شک کرتاہوجس طرح اس کے پہلے والے مسئلہ میں بیان ہوا ہے اگروہ کسی دوسری جگہ نماز پڑھے اوراسے شک پیداہوتوضروری ہے کہ شک کے احکام پر عمل کرے۔
مسئلہ (۱۱۷۵)اگرکسی شخص کواس بارے میں شک ہوکہ وہ کثیرالشک ہوگیاہے یا نہیں توضروری ہے کہ شک کے احکام پرعمل کرے اورکثیرالشک شخص کوجب تک یقین نہ ہوجائے کہ وہ لوگوں کی عام حالت پر لوٹ آیاہے اگر اس کے شک کی بنیاد خود اپنی حالت کےبدلنے میں شک کرنا ہو نا کہ وہ شک جو کثیر الشک کےمعنی میں ہے تو ضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۱۷۶)اگرکثیرالشک شخص، شک کرے کہ ایک رکن بجالایاہے یانہیں اور وہ اس شک کی پروا بھی نہ کرے اورپھراسے یادآئے کہ وہ رکن بجانہیں لایااوراس کے بعد کے رکن میں مشغول نہ ہواہوتوضروری ہے کہ اس رکن کوبجالائے اوراگربعدکے رکن میں مشغول ہوگیاہوتواس کی نماز(احتیاط کی بناپر) باطل ہے مثلاً اگرشک کرے کہ رکوع کیا ہے یانہیں اور اس شک کی پروانہ کرے اور دوسرے سجدے سے پہلے اسے یاد آئے کہ رکوع نہیں کیاتھاتوضروری ہے کہ رکوع کرے اور اگردوسرے سجدے کے دوران اسے یاد آئے تواس کی نماز(احتیاط کی بناپر)باطل ہے۔
مسئلہ (۱۱۷۷)جوشخص زیادہ شک کرتاہواگروہ شک کرے کہ کوئی ایساعمل جورکن نہ ہوانجام دیاہے یانہیں اور اس شک کی پروانہ کرے اوربعدمیں اسے یاد آئے کہ وہ عمل انجام نہیں دیاتواگرانجام دینے کے مقام سے ابھی نہ گزراہوتوضروری ہے کہ اسے انجام دے پھر جو اس کے بعد ہے اسے انجام دے اوراگراس کے مقام سے گزرگیاہوتواس کی نمازصحیح ہے مثلاً اگرشک کرے کہ الحمد پڑھی ہے یانہیں اورشک کی پروانہ کرے مگرقنوت پڑھتے ہوئے اسے یاد آئے کہ الحمد نہیں پڑھی توضروری ہے کہ الحمد و سورہ پڑھے اوراگررکوع میں یادآئے تواس کی نمازصحیح ہے۔
۵ – امام اورمقتدی کاشک
مسئلہ (۱۱۷۸)اگرامام جماعت نمازکی رکعتوں کی تعدادکے بارے میں شک کرے مثلاً شک کرے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یاچاررکعتیں اورمقتدی کویقین یاگمان ہوکہ چاررکعتیں پڑھی ہیں اوروہ یہ بات امام جماعت کے علم میں لے آئے کہ چار رکعتیں پڑھی ہیں توامام کوچاہئے کہ نمازکوتمام کرے اورنماز احتیاط کاپڑھناضروری نہیں اوراگر امام کو یقین یاگمان ہوکہ چند رکعتیں پڑھی ہیں اورمقتدی نمازکی رکعتوں کے بارے میں شک کرے تواسے چاہئے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے اور یہی حکم ہے دونوں کے لئے جب ہر ایک نماز کےافعال میں شک کرے جیسے سجدے کی تعداد میں شک کرنا۔
۶ – مستحب نمازمیں شک
مسئلہ (۱۱۷۹)اگرکوئی شخص مستحب نمازکی رکعتوں میں شک کرے اورشک عدد کی زیادتی کی طرف ہوجونمازکوباطل کرتی ہے تواسے چاہئے کہ یہ سمجھ لے کہ کم رکعتیں پڑھی ہیں مثلاًاگرصبح کی نافلہ میں شک کرے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں یاتین تویہی سمجھے کہ دو پڑھی ہیں اوراگرتعدادکی زیادتی والاشک نمازکو باطل نہ کرے مثلاً اگرنمازی شک کرے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں یاایک پڑھی ہے توشک کے جس طرف پربھی عمل کرے اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۱۸۰)رکن کاکم ہونانافلہ نمازکوباطل کردیتاہے لیکن رکن کازیادہ ہونااسے باطل نہیں کرتا۔پس اگرنمازی نافلہ کے افعال میں سے کوئی فعل بھول جائے اوریہ بات اسے اس وقت یادآئے جب وہ اس کے بعدوالے رکن میں مشغول ہوچکاہو توضروری ہے کہ اس فعل کوانجام دے اوردوبارہ اس رکن کوانجام دے مثلاًاگررکوع کے دوران اسے یاد آئے کہ سورۂ الحمدنہیں پڑھی توضروری ہے کہ واپس لوٹے اورالحمدپڑھے اور دوبارہ رکوع میں جائے۔
مسئلہ (۱۱۸۱)اگرکوئی شخص نافلہ کے افعال میں سے کسی فعل کے متعلق شک کرے خواہ وہ فعل رکن ہو یاغیررکن اوراس کاموقع نہ گزراہوتوضروری ہے کہ اسے انجام دے اور اگرموقع گزرگیاہوتواپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۱۸۲)اگرکسی شخص کودورکعتی مستحب نمازمیں تین یازیادہ رکعتوں کے پڑھ لینے کاگمان ہوتو چاہئے کہ اس گمان کی پروا نہ کرے اوراس کی نمازصحیح ہے لیکن اگراس کا گمان دورکعتوں کایااس سے کم کاہوتو(احتیاط واجب کی بناپر)اسی گمان پرعمل کرے مثلاً اگر اسے گمان ہوکہ ایک رکعت پڑھی ہے توضروری ہے کہ احتیاط کے طورپرایک رکعت اور پڑھے۔
مسئلہ (۱۱۸۳)اگرکوئی شخص نافلہ نمازمیں کوئی ایساکام کرے جس کے لئے واجب نماز میں سجدئہ سہو واجب ہوجاتاہویاایک سجدہ بھول جائے تواس کے لئے ضروری نہیں کہ نماز کے بعدسجدئہ سہویاسجدے کی قضابجالائے۔
مسئلہ (۱۱۸۴)اگرکوئی شخص شک کرے کہ مستحب نمازپڑھی ہے یانہیں اوراس کا ’’نمازجعفرطیاؓر‘‘کی طرح کوئی مقرروقت نہ ہوتواسے سمجھ لیناچاہئے کہ نہیں پڑھی اوراگر اس مستحب نمازکایومیہ نوافل کی طرح وقت مقررہواوراس وقت کے گزرنے سے پہلے متعلقہ شخص شک کرے کہ اسے انجام دیاہے یانہیں تواس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ لیکن اگر وقت گزرنے کے بعدشک کرے کہ وہ نمازپڑھی ہے یانہیں تواپنے شک کی پروانہ کرے۔
3۔صحیح شکوک
مسئلہ (۱۱۸۵)اگرکسی کونوصورتوں میں چاررکعتی نمازکی رکعتوں کی تعدادکے بارے میں شک ہوتواسے چاہئے کہ فوراًغوروفکرکرے اوراگریقین یاگمان کسی ایک طرف ہوجائے تواسی کواختیارکرے اورنمازکوتمام کرے ورنہ ان احکام کے مطابق عمل کرے جوذیل میں بتائے جارہے ہیں ۔
وہ نوصورتیں یہ ہیں :
۱:) دوسرے سجدےمیں جانے کے بعد شک کرے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں یاتین۔ اس صورت میں ضروری ہے کہ اسے یوں سمجھ لیناچاہئے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں اورایک اوررکعت پڑھے پھرنمازکوتمام کرے اورنماز کے بعدایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہو کربجالائے اور( احتیاط واجب کی بناء پر) دو رکعت نماز بیٹھ کر پڑھنا کافی نہیں ہے۔
۲:)دوسرے سجدے میں داخل ہونے کے بعد اگرشک کرے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں یاچار تو اس کےلئے ضروری ہے کہ وہ چار رکعت پر بنا رکھے اورنمازکوتمام کرے اوربعدمیں دورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہو کربجالائے ۔
۳:)اگرکسی کودوسرے سجدے کے دوران شک ہوجائے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں یا تین یاچارتواسے یہ سمجھ لیناچاہئے کہ چارپڑھی ہیں اوروہ نمازختم ہونے کے بعددورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکراوربعدمیں دورکعت بیٹھ کربجالائے۔
۴:)اگرکسی شخص کودوسرے سجدے کے دوران شک ہوکہ اس نے چاررکعتیں پڑھی ہیں یاپانچ تووہ یہ سمجھے کہ چارپڑھی ہیں اور اس بنیاد پرنمازپوری کرے اورنماز کے بعد دو سجدئہ سہوبجا لائے اور یہی حکم ہراس صورت میں ہےجہاں کم ازکم شک چار رکعت پرہومثلاً چاراورچھ رکعتوں کے درمیان شک ہونیز ہراس صورت میں جہاں چاررکعت اور اس سے کم یااس سے زیادہ رکعتوں میں دوسرے سجدے کے دوران شک ہو تو چار رکعتیں قراردے کردونوں شک کے وظیفہ کو انجام دے یعنی اس احتمال کی بناپرکہ چاررکعت سے کم پڑھی ہیں نماز احتیاط پڑھے اوراس احتمال کی بناپر کہ چار رکعت سے زیادہ پڑھی ہیں بعدمیں دوسجدئہ سہو کرے اور تمام صورتوں میں اگر پہلے سجدے کے بعداوردوسرے سجدے میں داخل ہونے سے پہلے سابقہ چار شک میں سے ایک اسے پیش آئے تواس کی نمازباطل ہے۔
۵:)نمازکے دوران جس وقت بھی کسی کوتین اورچاررکعت کے درمیان شک ہو ضروری ہے کہ یہ سمجھ لے کہ چاررکعتیں پڑھی ہیں اورنماز کوتمام کرے اوربعدمیں ایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکریادوکعت بیٹھ کرپڑھے۔
۶:)اگرقیام کے دوران کسی کوچاررکعتوں اورپانچ رکعتوں کے بارے میں شک ہو جائے تو ضروری ہے کہ بیٹھ جائے اورتشہد اورنمازکاسلام پڑھے اور ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکریادورکعت بیٹھ کرپڑھے۔
۷:)اگرقیام کے دوران کسی کوتین اورپانچ رکعتوں کے بارے میں شک ہوجائے توضروری ہے کہ بیٹھ جائے اورتشہداورنمازکاسلام پڑھے اوردورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہو کرپڑھے۔
۸:)اگرقیام کے دوران کسی کوتین،چاراورپانچ رکعتوں کے بارے میں شک ہو جائے تو ضروری ہے کہ بیٹھ جائے اورتشہدپڑھے اورسلام نمازکے بعددورکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکراوربعدمیں دورکعت بیٹھ کرپڑھے۔
۹:)اگرقیام کے دوران کسی کوپانچ اورچھ رکعتوں کے بارے میں شک ہوجائے تو ضروری ہے کہ بیٹھ جائے اورتشہداورنمازکاسلام پڑھے اوردوسجدئہ سہوبجالائے ۔
مسئلہ (۱۱۸۶)اگرکسی کوصحیح شکوک میں سے کوئی شک ہوجائے اورنمازکاوقت اتنا تنگ ہوکہ نمازازسرنو نہ پڑھ سکے تونمازنہیں توڑنی چاہئے اورضروری ہے کہ جومسئلہ بیان کیاگیا ہے اس کے مطابق عمل کرے لیکن اگرنماز کاوقت وسیع ہوتو نماز توڑسکتا ہے اور پھر سے نماز پڑھے۔
مسئلہ (۱۱۸۷)اگرنمازکے دوران انسان کوان شکوک میں سے کوئی شک لاحق ہو جائے جن کے لئے نمازاحتیاط واجب ہے اوروہ نمازکوتمام کرے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازاحتیاط پڑھے اوربغیرنمازاحتیاط پڑھے ازسرنونمازنہ پڑھے اوراگروہ کوئی ایسا فعل انجام دینے سے پہلے جونمازکوباطل کرتاہوازسر نو نمازپڑھے تو(احتیاط واجب کی بناپر)اس کی دوسری نماز بھی باطل ہے لیکن اگرکوئی ایسافعل انجام دینے کے بعدجونماز کوباطل کرتاہونمازمیں مشغول ہوجائے تواس کی دوسری نمازصحیح ہے۔
مسئلہ (۱۱۸۸)جب نمازکوباطل کرنے والے شکوک میں سے کوئی شک انسان کو لاحق ہوجائے اوروہ جانتاہوکہ بعدکی حالت میں منتقل ہوجانے پراس کے لئے یقین یا گمان پیداہوجائے گاتواس صورت میں جب کہ اس کاباطل شک شروع کی دورکعت میں ہو اس کے لئے شک کی حالت میں نمازجاری رکھناجائز نہیں ہے۔ مثلاً اگرقیام کی حالت میں اسے شک ہوکہ ایک رکعت پڑھی ہے یازیادہ پڑھی ہیں اوروہ جانتاہوکہ اگررکوع میں جائے توکسی ایک طرف یقین یاگمان پیداکرے گاتواس حالت میں اس کے لئے رکوع کرناجائزنہیں ہے اورباقی باطل شکوک میں بظاہر اپنی نمازجاری رکھ سکتاہے تاکہ اسے یقین یاگمان حاصل ہوجائے۔
مسئلہ (۱۱۸۹)اگرکسی شخص کاگمان پہلے ایک طرف زیادہ ہواوربعدمیں اس کی نظر میں دونوں اطراف برابرہوجائیں توضروری ہے کہ شک کے احکام پرعمل کرے اور اگر پہلے ہی دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر ہوں اوراحکام کے مطابق جوکچھ اس کا وظیفہ ہے اس پرعمل کی بنیاد رکھے اوربعدمیں اس کا گمان دوسری طرف چلاجائے تو ضروری ہے کہ اسی طرف کو اختیار کرے اور نماز کوتمام کرے۔
مسئلہ (۱۱۹۰)جوشخص یہ نہ جانتاہوکہ اس کاگمان ایک طرف زیادہ ہے یادونوں اطراف اس کی نظر میں برابر ہیں توضروری ہے کہ شک کے احکام پرعمل کرے۔
مسئلہ (۱۱۹۱)اگرکسی شخص کونمازکے بعدمعلوم ہوکہ نمازکے دوران وہ شک کی حالت میں تھامثلاً اسے شک تھاکہ اس نے دورکعتیں پڑھی ہیں یاتین رکعتیں اور اس نے اپنے افعال کی بنیاد تین رکعتوں پررکھی ہولیکن اسے یہ علم نہ ہوکہ اس کے گمان میں یہ تھاکہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یادونوں اطراف اس کی نظرمیں برابرتھے تونماز احتیاط پڑھناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۱۹۲)اگرقیام کے بعدشک کرے کہ دوسجدے اداکئے تھے یانہیں اوراسی وقت اسے ان شکوک میں سے کوئی شک ہوجائے جودوسجدے تمام ہونے کے بعد لاحق ہوتاتوصحیح ہوتامثلاً وہ شک کرے کہ میں نے دورکعت پڑھی ہیں یاتین اوروہ اس شک کے مطابق عمل کرے تواس کی نمازصحیح ہے لیکن اگراسے تشہدپڑھتے وقت ان شکوک میں سے کوئی شک لاحق ہوجائےاگر اس کا شک دو اور تین کے درمیان ہوتو اس کی نماز باطل ہےاور اگر دو اور چار کے درمیان یا دو اور تین اور چار کے درمیان ہوتو اس کی نماز صحیح ہے اور ضروری ہےکہ شک کے وظیفہ کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ (۱۱۹۳)اگرکوئی شخص تشہدمیں مشغول ہونے سے پہلے یاان رکعتوں میں (جن میں تشہدنہیں ہے) قیام سے پہلے شک کرے کہ ایک یادوسجدے بجالایاہے یانہیں اور اسی وقت اسے ان شکوک میں سے کوئی شک لاحق ہوجائے جودوسجدے تمام ہونے کے بعد صحیح ہوتواس کی نمازباطل ہے۔
مسئلہ (۱۱۹۴)اگرکوئی شخص قیام کی حالت میں تین اورچاررکعتوں کے بارے میں یاتین اورچاراورپانچ رکعتوں کے بارے میں شک کرے اوراسے یہ بھی یادآجائے کہ اس نے اس سے پہلی رکعت کاایک سجدہ یادونوں سجدے ادانہیں کئے تواس کی نمازباطل ہے۔
مسئلہ (۱۱۹۵)اگرکسی کاشک زائل ہوجائے اورکوئی دوسراشک لاحق ہوجائے مثلاً پہلے شک کرے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں یاتین رکعتیں اوربعدمیں شک کرے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یاچار رکعتیں توضروری ہے کہ دوسرے شک کے مطابق احکام پر عمل کرے۔
مسئلہ (۱۱۹۶)جوشخص نماز کے بعدشک کرے کہ نماز کی حالت میں مثال کے طور پر اس نے دواورچار رکعتوں کے بارے میں شک کیاتھایاتین اورچاررکعتوں کے بارے میں شک کیاتھاتوہردوشک کے حکم پرعمل کرسکتاہے نیزجوکام نماز کو باطل کرتاہے اسے کرنے کے بعدنمازدوبارہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۱۹۷)اگرکسی شخص کونمازکے بعدپتا چلے کہ نمازکی حالت میں اسے کوئی شک لاحق ہوگیاتھا لیکن یہ نہ جانتاہوکہ وہ شک نمازکوباطل کرنے والے شکوک میں سے تھا یاصحیح شکوک میں سے تھا تو ضروری ہےکہ نماز دوبارہ پڑھےاور اگرصحیح شکوک میں سے تھالیکن یہ نہ جانتا ہو کہ تواس کاتعلق صحیح شکوک کی کون سی قسم سے تھاتواس کے لئے جائزہے کہ نمازکودوبارہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۱۹۸)جوشخص بیٹھ کرنمازپڑھ رہاہواگراسے ایساشک لاحق ہوجائے جس کے لئے اسے ایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکریادورکعت بیٹھ کرپڑھنی چاہئے تو ضروری ہے کہ ایک رکعت بیٹھ کر پڑھے اوراگروہ ایساشک کرے جس کے لئے اسے دو رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھنی چاہئے توضروری ہے کہ دورکعت بیٹھ کرپڑھے۔
مسئلہ (۱۱۹۹)جوشخص کھڑاہوکرنمازپڑھتاہواگروہ نمازاحتیاط پڑھنے کے وقت کھڑا ہونے سے عاجز ہوتوضروری ہے کہ نمازاحتیاط اس شخص کی طرح پڑھے جوبیٹھ کر نماز پڑھتاہے اورجس کا حکم سابقہ مسئلے میں بیان ہوچکاہے۔
مسئلہ (۱۲۰۰)جوشخص بیٹھ کرنمازپڑھتاہواگرنمازاحتیاط پڑھنے کے وقت کھڑا ہو سکے توضروری ہے کہ اس شخص کے وظیفے کے مطابق عمل کرے جو کھڑےہوکرنمازپڑھتا ہے۔
نمازاحتیاط پڑھنے کاطریقہ
مسئلہ (۱۲۰۱)جس شخص پرنمازاحتیاط واجب ہوضروری ہے کہ نمازکے سلام کے فوراًبعدنمازاحتیاط کی نیت کرے اورتکبیر کہے پھرالحمدپڑھے اوررکوع میں جائے اور دوسجدے بجالائے۔پس اگراس پرایک رکعت نمازاحتیاط واجب ہوتودوسجدوں کے بعد تشہداورسلام پڑھے اوراگراس پردورکعت نمازاحتیاط واجب ہوتودوسجدوں کے بعد پہلی رکعت کی طرح ایک اوررکعت بجالائے اورتشہدکے بعدسلام پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۰۲)نمازاحتیاط میں سورہ اورقنوت نہیں ہے اور(احتیاط لازم کی بناپر) ضروری ہے کہ یہ نمازآہستہ پڑھے اوراس کی نیت زبان پرنہ لائے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کی بسم اللہ بھی آہستہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۰۳)اگرکسی شخص کونمازاحتیاط پڑھنے سے پہلے معلوم ہوجائے کہ جو نماز اس نے پڑھی تھی وہ صحیح تھی تواس کے لئے نمازاحتیاط پڑھناضروری نہیں اوراگر نماز احتیاط کے دوران بھی یہ علم ہوجائے تواس نمازکوتمام کرناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۱۲۰۴)اگرنمازاحتیاط پڑھنے سے پہلے کسی شخص کومعلوم ہوجائے کہ اس نے نماز کی رکعتیں کم پڑھی تھیں اورنمازپڑھنے کے بعداس نے کوئی ایساکام نہ کیاہوجونمازکو باطل کرتاہوتوضروری ہے کہ اس نے نمازکاجوحصہ نہ پڑھاہواسے پڑھے اوربے محل سلام کے لئے( احتیاط لازم کی بناپر)دوسجدئہ سہو اداکرے اوراگراس سے کوئی ایسافعل سرزد ہوا ہے جونمازکوباطل کرتاہومثلاً قبلے کی جانب پیٹھ کی ہوتوضروری ہے کہ نمازدوبارہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۰۵)اگرکسی شخص کونمازاحتیاط کے بعدپتا چلے کہ اس کی نمازمیں کمی نماز احتیاط کے برابرتھی مثلاًتین رکعتوں اورچاررکعتوں کے درمیان شک کی صورت میں ایک رکعت نمازاحتیاط پڑھے اوربعد میں پتا چلے کہ اس نے نمازکی تین رکعتیں پڑھی تھیں تواس کی نمازصحیح ہے۔
مسئلہ (۱۲۰۶)اگرکسی شخص کونمازاحتیاط پڑھنے کے بعدپتا چلے کہ نمازمیں جوکمی ہوئی تھی وہ نمازاحتیاط سے کم تھی مثلاً دورکعتوں اورچاررکعتوں کے مابین شک کی صورت میں دورکعت نمازاحتیاط پڑھے اوربعدمیں معلوم ہوکہ اس نے نمازکی تین رکعتیں پڑھی تھیں توضروری ہے کہ نمازدوبارہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۰۷)اگرکسی شخص کونمازاحتیاط پڑھنے کے بعدپتا چلے کہ نمازمیں جوکمی ہوئی تھی وہ نمازاحتیاط سے زیادہ تھی مثلاًتین رکعتوں اورچاررکعتوں کے مابین شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھے اوربعدمیں معلوم ہوکہ نمازکی دورکعتیں پڑھی تھیں اورنمازاحتیاط کے بعدکوئی ایساکام کیا ہوجونمازکوباطل کرتاہومثلاًقبلے کی جانب پیٹھ کی ہوتوضروری ہے کہ نمازدوبارہ پڑھے اوراگرکوئی ایسا کام نہ کیاہوجونماز کوباطل کرتا ہو تواس صورت میں بھی احتیاط لازم یہ ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے اورباقی ماندہ ایک رکعت ملانے پراکتفانہ کرے۔
مسئلہ (۱۲۰۸)اگرکوئی شخص دواورتین اورچاررکعتوں میں شک کرے اور کھڑے ہوکر دورکعت نماز احتیاط پڑھنے کے بعداسے یادآئے کہ اس نے نمازکی دورکعتیں پڑھی تھیں تواس کے لئے بیٹھ کردو رکعت نماز احتیاط پڑھناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۱۲۰۹)اگرکوئی شخص تین اورچاررکعتوں میں شک کرے اورجس وقت وہ ایک رکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھ رہاہواسے یادآئے کہ اس نے نمازکی تین رکعتیں پڑھی تھیں توضروری ہے کہ نمازاحتیاط کوچھوڑدے چنانچہ رکوع میں داخل ہونے سے پہلے اسے یادآیاہوتوایک رکعت ملاکر پڑھے اوراس کی نمازصحیح ہے اور( احتیاط لازم کی بناپر)زائدسلام کے لئے دوسجدئہ سہوبجالائے اوراگر رکوع میں داخل ہونے کے بعدیاد آئے توضروری ہے کہ نمازکودوبارہ پڑھے اوراحتیاط کی بناپرباقی ماندہ رکعت ملانے پر اکتفانہیں کرسکتا۔
مسئلہ (۱۲۱۰)اگرکوئی شخص دواورتین اورچاررکعتوں میں شک کرے اورجس وقت وہ دورکعت نمازاحتیاط کھڑے ہوکرپڑھ رہاہواسے یاد آئے کہ اس نے نماز کی تین رکعتیں پڑھی تھیں تویہاں بھی بالکل وہی حکم جاری ہوگاجس کاذکرسابقہ مسئلے میں کیاگیا ہے۔
مسئلہ (۱۲۱۱)اگرکسی شخص کونمازاحتیاط کے دوران پتا چلے کہ اس کی نمازمیں کمی نماز احتیاط سے زیادہ یاکم تھی تویہاں بھی بالکل وہی حکم جاری ہوگاجس کاذکر مسئلہ ( ۱۲۰۹) میں کیاگیاہے۔
مسئلہ (۱۲۱۲)اگرکوئی شخص شک کرے کہ جونمازاحتیاط اس پرواجب تھی وہ اسے بجا لایاہے یانہیں تونمازکاوقت گزرجانے کی صورت میں اپنے شک کی پروانہ کرے اور اگر وقت باقی ہوتواس صورت میں جب کہ شک اورنماز کے درمیان زیادہ وقفہ بھی نہ گزرا ہو اور اس نے کوئی ایساکام بھی نہ کیاہومثلاً قبلے سے منہ موڑناجونمازکوباطل کرتاہوتوضروری ہے کہ نمازاحتیاط پڑھے اوراگرکوئی ایساکام کیاہوجونماز کوباطل کرتاہویانماز اوراس کے شک کے درمیان زیادہ وقفہ ہوگیاہوتو(احتیاط لازم کی بناپر)نمازدوبارہ پڑھناضروری ہے۔
مسئلہ (۱۲۱۳)اگرایک شخص نمازاحتیاط میں ایک رکعت کے بجائے دورکعت پڑھ لے تونمازاحتیاط باطل ہوجاتی ہے اورضروری ہے کہ دوبارہ اصل نمازپڑھے اوراگروہ نماز میں کوئی رکن بڑھادے تو(احتیاط لازم کی بناپر)اس کابھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۱۲۱۴)اگرکسی کونمازاحتیاط پڑھتے ہوئے اس نماز کے افعال میں سے کسی کے متعلق شک ہوجائے تواگراس کاموقع نہ گزراہوتواسے انجام دیناضروری ہے اور اگر اس کاموقع گزرگیاہوتوضروری ہے کہ اپنے شک کی پروا نہ کرے مثلاً اگرشک کرے کہ الحمدپڑھی ہے یانہیں اورابھی رکوع میں نہ گیاہوتو ضروری ہے کہ الحمدپڑھے اوراگر رکوع میں جاچکا ہوتوضروری ہے اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۲۱۵)اگرکوئی شخص نمازاحتیاط کی رکعتوں کے بارے میں شک کرے اور زیادہ رکعتوں کی طرف شک کرنانمازکوباطل کرتاہوتوضروری ہے کہ شک کی بنیاد کم پر رکھے اوراگرزیادہ رکعتوں کی طرف شک کرنانمازکوباطل نہ کرتاہوتوضروری ہے کہ اس کی بنیادزیادہ پررکھے مثلاً جب وہ دورکعت نمازاحتیاط پڑھ رہاہواگرشک کرے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں یاتین توچونکہ زیادتی کی طرف شک کرنانمازکوباطل کرتاہے اس لئے اسے چاہئے کہ سمجھ لے کہ اس نے دورکعتیں پڑھی ہیں اوراگرشک کرے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں پڑھی ہیں توچونکہ زیادتی کی طرف شک کرنانمازکوباطل نہیں کرتااس لئے اسے سمجھناچاہئے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں۔
مسئلہ (۱۲۱۶) اگرنمازاحتیاط میں کوئی ایسی چیزجورکن نہ ہوسہواً کم یازیادہ ہو جائے تواس کے لئے سجدئہ سہونہیں ہے۔
مسئلہ (۱۲۱۷)اگرکوئی شخص نمازاحتیاط کے سلام کے بعدشک کرے کہ وہ اس نماز کے اجزاء اورشرائط میں سے کوئی ایک جز یاشرط انجام دے چکاہے یانہیں تووہ اپنے شک کی پروا نہ کرے۔
مسئلہ (۱۲۱۸) اگرکوئی شخص نمازاحتیاط میں تشہدپڑھنایاایک سجدہ کرنابھول جائے اوراس تشہدیاسجدے کا اپنی جگہ پرتدارک وتلافی بھی ممکن نہ ہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ نماز کے سلام کے بعدسجدے کی قضا کرے لیکن تشہد کی قضا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۲۱۹)اگرکسی شخص پرنمازاحتیاط اوردوسجدئہ سہوواجب ہوں توضروری ہے کہ پہلے نمازاحتیاط بجالائے۔اور اسی طرح (احتیاط واجب کی بنا پر) یہی صورت ہوگی اگر نماز احتیاط اور سجدہ کی قضا اس پر واجب ہوگئی ہو۔
مسئلہ (۱۲۲۰)نمازکی رکعتوں کے بارے میں گمان کاحکم یقین کے حکم کی طرح ہے مثلاًاگرکوئی شخص یہ نہ جانتاہوکہ ایک رکعت پڑھی ہے یادورکعتیں پڑھی ہیں اورگمان کرے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں تو وہ سمجھے کہ دورکعتیں پڑھی ہیں اور اگرچاررکعتی نماز میں گمان کرے کہ چاررکعتیں پڑھی ہیں تواسے نمازاحتیاط پڑھنے کی ضرورت نہیں لیکن افعال کے بارے میں گمان کرناشک کاحکم رکھتاہے پس اگروہ گمان کرے کہ رکوع کیاہے اور ابھی سجدہ میں داخل نہ ہواہوتوضروری ہے کہ رکوع کوانجام دے اور اگروہ گمان کرے کہ الحمدنہیں پڑھی اورسورے میں داخل ہوچکاہوتوگمان کی پروانہ کرے اور اس کی نمازصحیح ہے۔
مسئلہ (۱۲۲۱)روزانہ کی واجب نمازوں اوردوسری واجب نمازوں کے بارے میں شک اورسہواور گمان کے حکم میں کوئی فرق نہیں ہے مثلاً اگرکسی شخص کونمازآیات کے دوران شک ہوکہ ایک رکعت پڑھی ہے یادورکعتیں توچونکہ اس کاشک دورکعتی نمازمیں ہے لہٰذااس کی نمازباطل ہے اوراگروہ گمان کرے کہ یہ دوسری رکعت ہے یاپہلی تواپنے گمان کے مطابق نمازکوتمام کرے۔