سجدہ سہو کے احکام

مسئلہ (۱۲۲۲)ضروری ہے کہ انسان نمازکے سلام کے بعدمندرجہ ذیل امور کے لئے اس طریقے کے مطابق جس کاآئندہ ذکرہوگادوسجدئہ سہوبجالائے :
۱:) تشہد کا بھول جانا۔
۲:)چاررکعتی نمازمیں دوسرے سجدے کے دوران شک کرناکہ چاررکعتیں پڑھی ہیں یاپانچ یاشک کرناکہ چاررکعتیں پڑھی ہیں یاچھ، بالکل اسی طرح جیسا کہ صحیح شکوک کے نمبر(۴ )میں گزرچکاہے۔
اور تین جگہوں پر( احتیاط واجب کی بناء پر) سجدۂ سہو لازم ہے:
۱:) اجمالاً جانتاہو کہ نماز میں کوئی ایسی چیز کی کمی یا زیادتی غلطی سے کردی ہے جب کہ نماز اس صورت میں صحیح رہتی ہے۔
۲:) نماز کےدرمیان بھولے سے بات کرلے۔
۳:) جن جگہوں پر سلام نہیں پڑھنا چاہیے وہاں سلام پڑھ دے۔ مثلاً بھول کر پہلی رکعت میں سلام پڑھنا۔ اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر ایک سجدہ کو بھول گیاہے یا اس جگہ جہاں کھڑے رہنا ضروری ہے مثلاً سورۂ حمدیا دوسرا سورہ پڑھتے وقت وہاں غلطی سے بیٹھ جائے اور وہ جگہ جہاں بیٹھنا ضروری ہے مثلاً تشہد کےموقع پر غلطی سے کھڑا ہوجائے تو دوسجدہ سہو بجالائے بلکہ نماز میں ہر چیز کی غلطی سے کمی یا زیادتی کی بناپر دو سجدہ سہو بجالائے اور ان چند صورتوں کے احکام آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔
مسئلہ (۱۲۲۳)اگرانسان غلطی سے یااس خیال سے کہ وہ نمازپڑھ چکاہے کلام کرے تو(احتیاط کی بناپر)ضروری ہے کہ دو سجدئہ سہوکرے۔
مسئلہ (۱۲۲۴)اس آواز کے لئے جوکھانسنے سے پیداہوتی ہے سجدئہ سہوواجب نہیں لیکن اگرکوئی غلطی سے نالہ وبکاکرے یا(سرد) آہ بھرے یا(لفظ) آہ کہے توضروری ہے کہ( احتیاط واجب کی بناپر)سجدئہ سہوکرے۔
مسئلہ (۱۲۲۵)اگرکوئی شخص ایک ایسی چیزکوجواس نے غلط پڑھی ہودوبارہ صحیح طور پر پڑھے تواس کے دوبارہ پڑھنے پرسجدئہ سہوواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۲۲۶)اگرکوئی شخص نمازمیں غلطی سے کچھ دیرباتیں کرتارہے اور عموماً اسے ایک دفعہ بات کرناسمجھاجاتاہوتواس کے لئے نمازکے سلام کے بعددوسجدۂ سہو کافی ہیں ۔
مسئلہ (۱۲۲۷)اگرکوئی شخص غلطی سے تسبیحات اربعہ نہ پڑھے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازکے بعددوسجدئہ سہوبجالائے۔
مسئلہ (۱۲۲۸)جہاں نمازکاسلام نہیں کہناچاہئے اگرکوئی شخص غلطی سے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْنَاوَعَلیٰ عِبَادِاللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ‘‘کہہ دے یا ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ کہے تواگرچہ اس نے ’’وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ نہ کہاہوتب بھی (احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ دو سجدئہ سہوکرے۔لیکن اگرغلطی سے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ کہے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ دوسجدئہ سہوبجالائے۔ لیکن اگر سلام میں سے دو یا اس سےزیادہ حروف کہے تو(احتیاط واجب کی بناء پر) دو سجدۂ سہو بجالائے۔
مسئلہ (۱۲۲۹)جہاں سلام نہیں پڑھناچاہئے اگرکوئی شخص وہاں غلطی سے تینوں سلام پڑھ لے تواس کے لئے دوسجدئہ سہوکافی ہیں۔
مسئلہ (۱۲۳۰)اگرکوئی شخص ایک سجدہ یاتشہدبھول جائے اوربعدکی رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یاد آئے توضروری ہے کہ پلٹے اور(سجدہ یاتشہد) بجالائے اور نماز کے بعد(احتیاط مستحب کی بناپر)بے جاقیام کے لئے دوسجدئہ سہوکرے۔
مسئلہ (۱۲۳۱)اگرکسی شخص کورکوع میں یااس کے بعدیادآئے کہ وہ اس سے پہلی رکعت میں ایک سجدہ یاتشہدبھول گیاہے توضروری ہے کہ سلام نماز کے بعدسجدے کی قضا کرے اورتشہدکے لئے دوسجدئہ سہوکرے۔
مسئلہ (۱۲۳۲)اگرکوئی شخص نمازکے سلام کے بعدجان بوجھ کرسجدئہ سہونہ کرے تو اس نے گناہ کیاہے اور(احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ جس قدرجلدی ہوسکے اسے اداکرے اوراگراس نے بھول کر سجدئہ سہونہیں کیاتوجس وقت بھی اسے یادآئے ضروری ہے کہ فوراً سجدہ کرے اوراس کے لئے نمازکا دوبارہ پڑھناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۱۲۳۳)اگرکوئی شخص شک کرے کہ مثلاً اس پردوسجدئہ سہوواجب ہوئے ہیں یا نہیں توان کابجالانااس کے لئے ضروری نہیں۔
مسئلہ (۱۲۳۴)اگرکوئی شخص شک کرے کہ مثلاً اس پردوسجدئہ سہوواجب ہوئے ہیں یاچارتواس کادوسجدے اداکرناکافی ہے۔
مسئلہ (۱۲۳۵)اگرکسی شخص کوعلم ہوکہ دوسجدئہ سہومیں سے ایک سجدئہ سہونہیں بجا لایا اورتدارک وتلافی بھی زیادہ فاصلہ ہوجانے کی وجہ سے ممکن نہ ہوتوضروری ہے کہ دوسجدئہ سہوبجالائے اوراگراسے علم ہوکہ اس نے سہواًتین سجدے کئے ہیں تواحتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ دوسجدئہ سہوبجالائے۔
سجدہ سہوکاطریقہ
مسئلہ (۱۲۳۶)سجدئہ سہوکاطریقہ یہ ہے کہ سلام نماز کے بعدانسان فوراً سجدئہ سہو کی نیت کرے اور(احتیاط لازم کی بناپر)پیشانی کسی ایسی چیزپررکھ دے جس پرسجدہ کرناصحیح ہو اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ سجدئہ سہومیں ذکرپڑھے اوربہترہے کہ کہے: ’’بِسْمِ اللّٰہِ وَ بِاللّٰہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ اس کے بعداسے چاہئے کہ بیٹھ جائے اور دوبارہ سجدے میں جائے اورمذکورہ ذکرپڑھے اوربیٹھ جائے اورتشہد کے بعدکہے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘ اوراولیٰ یہ ہے کہ ’’وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ‘‘ کااضافہ کرے۔
بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کی قضا
مسئلہ (۱۲۳۷)اگرانسان سجدہ بھول جائے اور نمازکے بعدان کی قضابجا لائے توضروری ہے کہ وہ نمازکی تمام شرائط مثلاً بدن اورلباس کاپاک ہونااورروبہ قبلہ ہونا اوردیگرشرائط پوری کرتاہو۔
مسئلہ (۱۲۳۸)اگرانسان کئی دفعہ سجدہ کرنابھول جائے مثلاً ایک سجدہ پہلی رکعت میں اورایک سجدہ دوسری رکعت میں بھول جائے توضروری ہے کہ نمازکے بعدان دونوں سجدوں کی قضابجالائے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ بھولی ہوئی ہرچیزکے لئے دو سجدئہ سہو کرے۔
مسئلہ (۱۲۳۹)اگرانسان ایک سجدہ اورایک تشہدبھول جائے تو بھولے ہوئے تشہدکے لئے دوسجدئہ سہوبجالائے لیکن بھولے ہوئے سجدہ کےلئے ضروری نہیں ہے اگرچہ بہتر ہے۔
مسئلہ (۱۲۴۰)اگرانسان دورکعتوں میں سے دوسجدے بھول جائے تواس کے لئے ضروری نہیں کہ قضا کرتے وقت ترتیب سے بجالائے۔
مسئلہ (۱۲۴۱)اگرانسان نمازکے سلام اورسجدے کی قضاکے درمیان کوئی ایساکام کرے جس کے عمداً یاسہواً کرنے سے نمازباطل ہوجاتی ہے مثلاً پیٹھ قبلے کی طرف کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ سجدے کی قضاکے بعددوبارہ نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۴۲)اگرکسی شخص کونمازکے سلام کے بعدیادآئے کہ آخری رکعت کاایک سجدہ بھول گیاہے چنانچہ نماز کے منافی حدث جیسی کوئی چیز انجام نہ پائی ہو تو اس کو اور جو اس کے بعد کی چیزیں ہیں یعنی تشہد وسلام بجالائے اور( احتیاط واجب کی بناء پر) بے جاسلام کے لئے دو سجدۂ سہو بجالائے۔
مسئلہ (۱۲۴۳)اگرایک شخص نمازکے سلام اورسجدے کی قضاکے درمیان کوئی ایسا کام کرے جس کے لئے سجدئہ سہوواجب ہوجاتاہومثلاً بھولے سے کلام کرے تو(احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ پہلے سجدے کی قضاکرے اوربعدمیں دوسجدئہ سہو کرے ۔
مسئلہ (۱۲۴۴)اگرکسی شخص کویہ علم نہ ہوکہ نمازمیں سجدہ بھولاہے یاتشہدتوضروری ہے کہ سجدے کی قضاکرے اوردوسجدئہ سہواداکرے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ تشہدکی بھی قضاکرے۔
مسئلہ (۱۲۴۵)اگرکسی شخص کوشک ہوکہ سجدہ یاتشہدبھولاہے یانہیں تواس کے لئے ان کی قضاکرنایاسجدئہ سہواداکرناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۲۴۶)اگرکسی شخص کوعلم ہوکہ سجدہ بھول گیاہے اورشک کرے کہ بعدکی رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یاد آیاتھااوراسے بجالایاتھایانہیں تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ قضاکرے۔
مسئلہ (۱۲۴۷)جس شخص پرسجدے کی قضاضروری ہو،اگرکسی دوسرے کام کی وجہ سے اس پرسجدئہ سہوواجب ہوجائے توضروری ہے کہ( احتیاط واجب کی بنا پر)نمازاداکرنے کے بعدپہلے سجدے کی قضاکرے اوراس کے بعدسجدئہ سہو کرے ۔
مسئلہ (۱۲۴۸)اگرکسی شخص کوشک ہوکہ نمازپڑھنے کے بعدبھولے ہوئے سجدے کی قضابجالایاہے یا نہیں اورنمازکاوقت نہ گزراہوتواسے چاہئے کہ سجدے کی قضاکرے بلکہ اگرنمازکاوقت بھی گزرگیاہوتو( احتیاط واجب کی بناپر) اس کی قضاکرناضروری ہے۔
نمازکے اجزااورشرائط کوکم یازیادہ کرنا
مسئلہ (۱۲۴۹)جب نمازکے واجبات میں سے کوئی چیزجان بوجھ کرکم یازیادہ کی جائے توخواہ ایک حرف ہی کیوں نہ ہونمازباطل ہے۔
مسئلہ (۱۲۵۰)اگرکوئی شخص مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نمازکے واجب ارکان میں سے کوئی ایک کم کر دے تونمازباطل ہے اوروہ شخص جو (کسی دورافتادہ مقام پررہنے کی وجہ سے) مسائل تک رسائی حاصل کرنے سے جاہل قاصرہویاوہ شخص جس نے کسی معتبر شخص یاکتاب وغیرہ پراعتمادکیاہواور بعد میں اس شخص کے یا کتاب کی خطا کے بارے میں معلوم ہوا ہو تواگرواجب غیررکن کوکم کرے تونمازباطل نہیں ہوتی۔چنانچہ اگرمسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے( اگرچہ کوتاہی کی وجہ سے)صبح اورمغرب اورعشاکی نمازوں میں الحمداورسورہ آہستہ پڑھے یاظہر اورعصر کی نمازوں میں الحمداورسورہ آواز سے پڑھے یاسفرمیں ظہر،عصر اورعشاکی نمازوں کی چار رکعتیں پڑھے تواس کی نمازصحیح ہے۔
مسئلہ (۱۲۵۱)اگرنمازکے دوران کسی شخص کا دھیان اس طرف جائے کہ اس کا وضو یا غسل باطل تھایا وضویاغسل کئے بغیرنمازپڑھنے لگاہے توضروری ہے دوبارہ وضویاغسل کے ساتھ نماز پڑھے اوراگرنمازکاوقت گزرگیاہو تواس کی قضاکرے۔
مسئلہ (۱۲۵۲)اگرکسی شخص کورکوع میں پہنچنے کے بعدیادآئے کہ پہلے والی رکعت کے دو سجدے بھول گیاہے تو اس کی نماز(احتیاط واجب کی بناپر )باطل ہے اوراگریہ بات اسے رکوع میں پہنچنے سے پہلے یادآئے توضروری ہے کہ واپس آئے اوردوسجدے بجالائے اورپھر کھڑاہوجائے اورالحمداورسورہ یاتسبیحات پڑھے اورنمازکوتمام کرے اورنمازکے بعد (احتیاط مستحب کی بناپر)بے محل قیام کے لئے دوسجدئہ سہوکرے۔
مسئلہ (۱۲۵۳)اگرکسی شخص کو’’اَلسَّلَامُ عَلَیْنَااوراَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ‘‘کہنے سے پہلے یاد آئے کہ وہ آخری رکعت کے دوسجدے بجانہیں لایاتوضروری ہے کہ دوسجدے بجالائے اور دوبارہ تشہداورسلام پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۵۴)اگرکسی شخص کونمازکے سلام سے پہلے یادآئے کہ اس نے نماز کے آخری حصے کی ایک یا ایک سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں توضروری ہے کہ جتناحصہ بھول گیاہو اسے بجالائے۔
مسئلہ (۱۲۵۵)اگرکسی شخص کونمازکے سلام کے بعدیادآئے کہ اس نے نمازکے آخری حصے کی ایک یا ایک سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں اوراس سے ایساکام بھی سرزد ہو چکاہوکہ اگروہ نمازمیں عمداً یاسہواًکیاجائے تونمازکو باطل کردیتاہومثلاًاس نے قبلے کی طرف پیٹھ کی ہوتواس کی نمازباطل ہے اوراگراس نے کوئی ایساکام نہ کیاہوجس کاعمداً یا سہواًکرنانمازکوباطل کرتاہوتوضروری ہے کہ جتناحصہ پڑھنابھول گیاہواسے فوراً بجا لائے اورزائدسلام کے لئے (احتیاط لازم کی بناپر)دوسجدئہ سہوکرے۔
مسئلہ (۱۲۵۶)جب کوئی شخص نمازکے سلام کے بعدایک کام انجام دے جو اگر نماز کے دوران عمداً یاسہواً کیاجائے تونمازکوباطل کردیتاہومثلاً پیٹھ قبلے کی طرف کرے اور بعدمیں اسے یادآئے کہ وہ دوآخری سجدے بجانہیں لایاتواس کی نمازباطل ہے اوراگر نمازکوباطل کرنے والاکوئی کام کرنے سے پہلے اسے یہ بات یادآئے توضروری ہے کہ جو دوسجدے اداکرنابھول گیاہے انہیں بجالائے اوردوبارہ تشہداورسلام پڑھے اورجو سلام پہلے پڑھاہواس کے لئے (احتیاط واجب کی بناپر)دوسجدئہ سہوکرے۔
مسئلہ (۱۲۵۷)اگرکسی شخص کوپتا چلے کہ اس نے نمازوقت سے پہلے پڑھ لی ہے تو ضروری ہے کہ دوبارہ پڑھے اوراگروقت گزرگیاہوتوقضاکرے اور اگریہ پتا چلے کہ قبلے کی طرف پیٹھ کرکے پڑھی ہے یا( ۹۰) درجہ یا اس سے زیادہ انحراف کرتے ہوئے نماز پڑھی ہے اور ابھی وقت نہ گزراہوتوضروری ہے کہ دوبارہ پڑھے اور اگروقت گزرچکا ہواور ترددکاشکارہو یاحکم سے ناواقف رہاہوتوقضا ضروری ہے ورنہ قضاضروری نہیں اوراگرپتا چلے کہ( ۹۰)؍درجہ سے کم انحراف تھا اورقبلےکے انحراف سے معذورنہ رہا ہومثلاً قبلے کی سمت تلاش کرنے میں کوتاہی کی ہویا مسئلہ جاننے میں کوتاہی کی ہو(احتیاط کی بناپر) ضروری ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے چاہے وقت کےاندر ہو یا وقت کے باہر اور اگر معذور رہا ہوتوقضا ضروری نہیں ہے۔