احکاماحکام روزہ

روزے کے احکام

(شریعت اسلام میں )روزے سے مرادہے خداوندعالم کی رضا اوراظہار بندگی کے لئے انسان اذان صبح سے مغرب تک آٹھ چیزوں سے جوبعدمیں بیان کی جائیں گی پرہیز کرے۔
نیت
مسئلہ (۱۵۲۹)انسان کے لئے روزے کی نیت کا دل سے گزارنامثلاً یہ کہناکہ: ’’میں کل روزہ رکھوں گا‘‘ ضروری نہیں بلکہ اس کاارادہ کرناکافی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضاکے لئے اذان صبح سے مغرب تک کوئی ایسا کام نہیں کرے گاجس سے روزہ باطل ہوتاہو اوراس یقین کوحاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کچھ دیراذان صبح سے پہلے اورکچھ دیرمغرب کے بعدبھی ایسے کام کرنے سے پرہیزکرے جن سے روزہ باطل ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۱۵۳۰)انسان ماہ رمضان المبارک کی ہررات کواس سے اگلے دن کے روزے کی نیت کرسکتاہے ۔

مسئلہ (۱۵۳۱)وہ شخص جس کاروزہ رکھنے کاارادہ ہواس کے لئے ماہ رمضان میں روزے کی نیت کا آخری وقت ہنگام اذان صبح ہے یعنی احتیاط واجب کی بنا پر ہنگام اذان صبح روز ہ باطل کرنے والی چیزوں سے پرہیز کرنا روزہ کی نیت کے ہمراہ ہو اگرچہ اس کے دل میں یہ بات نہ ہو۔

مسئلہ (۱۵۳۲)جس شخص نے ایساکوئی کام نہ کیاہوجوروزے کوباطل کرے تووہ جس وقت بھی دن میں مستحب روزے کی نیت کرلے اگرچہ مغرب ہونے میں کم وقت ہی رہ گیاہو،اس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۵۳۳)جوشخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں اوراسی طرح واجب روزوں میں جن کے دن معین ہیں روزے کی نیت کئے بغیراذان صبح سے پہلے سوجائے اگروہ ظہر سے پہلے بیدارہوجائے اورروزے کی نیت کرے تواس کاروزہ صحیح ہے اور اگروہ ظہر کے بعدبیدارہوتواحتیاط کی بناپربقیہ روزہ کو قربت مطلقہ کی نیت سے ضروری ہے کہ امساک کرےاوراس دن کے روزے کی قضابھی بجالائے۔

مسئلہ (۱۵۳۴)اگرکوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے روزے کے علاوہ کوئی دوسرا روزہ رکھناچاہے تو ضروری ہے کہ روزے کومعین کرے مثلاً نیت کرے کہ میں قضاکایا کفارے کاروزہ رکھ رہاہوں لیکن ماہ رمضان المبارک میں یہ نیت کرنا ضروری نہیں کہ ماہ رمضان کاروزہ رکھ رہاہوں بلکہ اگرکسی کوعلم نہ ہویابھول جائے کہ ماہ رمضان ہے اورکسی دوسرے روزے کی نیت کرلے تب بھی وہ روزہ ماہ رمضان کاروزہ شمارہوگا اور نذر وغیرہ کے روزہ میں نذر کی نیت کرنا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۵۳۵)اگرکوئی شخص جانتاہوکہ رمضان کامہینہ ہے اورجان بوجھ کرماہ رمضان کے روزے کے علاوہ کسی دوسرے روزے کی نیت کرے تووہ روزہ جس کی اس نے نیت کی ہے وہ روزہ شمارنہیں ہوگااور اسی طرح ماہ رمضان کاروزہ بھی شمارنہیں ہوگا اگر وہ نیت قصدقربت کے منافی ہے بلکہ اگرمنافی نہ ہو تب بھی( احتیاط کی بناپر)وہ روزہ ماہ رمضان کاروزہ شمارنہیں ہوگا۔

مسئلہ (۱۵۳۶)مثال کے طورپراگرکوئی شخص رمضان المبارک کے پہلے روزے کی نیت کرے لیکن بعدمیں معلوم ہوکہ یہ دوسرایاتیسراروزہ تھاتواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۵۳۷)اگرکوئی شخص اذان صبح سے پہلے روزے کی نیت کرنے کے بعد بے ہوش ہوجائے اورپھراسے دن میں کسی وقت ہوش آجائے تو(احتیاط واجب کی بناپر) ضروری ہے کہ اس دن کاروزہ تمام کرے اور اگرتمام نہ کرسکے تواس کی قضابجالائے۔

مسئلہ (۱۵۳۸)اگرکوئی شخص اذان صبح سے پہلے روزے کی نیت کرے اورپھر بے حواس ہوجائے اورپھراسے دن میں کسی وقت ہوش آجائے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ اس دن کا روزہ تمام کرے اوراس کی قضابھی بجالائے۔

مسئلہ (۱۵۳۹)اگرکوئی شخص اذان صبح سے پہلے روزے کی نیت کرے اورسوجائے اورمغرب کے بعدبیدارہوتواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۵۴۰)اگرکسی شخص کوعلم نہ ہویابھول جائے کہ ماہ رمضان ہے اور ظہرسے پہلے اس امر کی جانب متوجہ ہواوراس دوران کوئی ایساکام کرچکاہوجوروزے کوباطل کرتا ہے تواس کاروزہ باطل ہوگالیکن ضروری ہے کہ پھر مغرب تک کوئی ایساکام نہ کرے جو روزے کوباطل کرتاہواورماہ رمضان کے بعدروزے کی قضابھی کرے اوراگرظہر کے بعد متوجہ ہوکہ رمضان کامہینہ ہے تو(احتیاط واجب کی بناپر)رجاءً روزے کی نیت کرے اور رمضان کے بعد اس کی قضا بھی کرے اوراگر ظہرسے پہلے متوجہ ہواور کوئی ایساکام بھی نہ کیاہوجوروزے کوباطل کرتاہوتوضروری ہے کہ روزہ کی نیت کرے اوراس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۵۴۱)اگرماہ رمضان میں بچہ اذان صبح سے پہلے بالغ ہوجائے توضروری ہے کہ روزہ رکھے اوراگر اذان صبح کے بعدبالغ ہوتواس دن کا روزہ اس پرواجب نہیں ہے۔ لیکن اگرمستحب روزہ رکھنے کاارادہ کرلیاہوتواس صورت میں احتیاط مستحب کی بناپراس دن کے روزے کوپوراکرے۔

مسئلہ (۱۵۴۲)جوشخص میت کے روزے رکھنے کے لئے اجیربناہویااس کے ذمہ کفارے کے روزے ہوں اگروہ مستحب روزے رکھے توکوئی حرج نہیں لیکن اگرقضا روزے کسی کے ذمہ ہوں تووہ مستحب روزہ نہیں رکھ سکتااوراگربھول کرمستحب روزہ رکھ لے تواس صورت میں اگراسے ظہرسے پہلے یادآجائے تواس کامستحب روزہ کالعدم ہو جاتاہے اوروہ اپنی نیت قضا روزے کی جانب موڑسکتاہے اور اگروہ ظہر کے بعدمتوجہ ہو تو(احتیاط کی بناپر)اس کاروزہ باطل ہے اوراگراسے مغرب کے بعدیادآئے تواس کا روزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۵۴۳)اگرماہ رمضان کے روزے کے علاوہ کوئی دوسرامخصوص روزہ انسان پر واجب ہومثلاًاس نے منت مانی ہوکہ ایک مقرر دن کوروزہ رکھے گااورجان بوجھ کر اذان صبح تک نیت نہ کرے تواس کا روزہ باطل ہے اوراگراسے معلوم نہ ہوکہ اس دن کاروزہ اس پر واجب ہے یابھول جائے اورظہرسے پہلے اسے یاد آئے تواگراس نے کوئی ایساکام نہ کیا ہوجوروزے کوباطل کرتاہواورروزے کی نیت کرلے تواس کاروزہ صحیح ہے اور اگرظہر کے بعداسے یادآئے توماہ رمضان کے روزے میں جس احتیاط کاذکر کیا گیاہے اس کاخیال رکھے گا۔

مسئلہ (۱۵۴۴)اگرکوئی شخص کسی غیرمعین واجب روزے کے لئے مثلاً روزئہ کفارہ کے لئے ظہرکے نزدیک تک عمداًنیت نہ کرے توکوئی حرج نہیں بلکہ اگرنیت سے پہلے مصمم ارادہ رکھتاہوکہ روزہ نہیں رکھے گایامذبذب ہوکہ روزہ رکھے یانہ رکھے تواگر اس نے کوئی ایساکام نہ کیاہوجوروزے کوباطل کرتاہواورظہر سے پہلے روزے کی نیت کرلے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۵۴۵)اگرکوئی کافرماہ رمضان میں ظہرسے پہلے مسلمان ہوجائے اور اذان صبح سے اس وقت تک کوئی ایساکام نہ کیاہوجوروزے کوباطل کرتاہوتو(احتیاط واجب کی بنا پر)ضروری ہے کہ’’ ما فی الذمہ‘‘ کے روزہ کی نیت سے دن کے آخر تک امساک کرے اور اگراس دن کاروزہ نہ رکھے تواس کی قضابجالائے۔

مسئلہ (۱۵۴۶)اگرکوئی بیمارشخص ماہ رمضان کے کسی دن میں ظہرسے پہلے صحت مند ہوجائے اوراس نے اس وقت تک کوئی ایساکام نہ کیاہوجوروزے کوباطل کرتاہو تو (احتیاط واجب کی بناء پر) نیت کرکے اس دن کاروزہ رکھناضروری ہے اور اگرظہر کے بعدصحت مند ہوتواس دن کاروزہ اس پرواجب نہیں ہے اور ضروری ہے کہ اس دن کے روزہ کی قضا کرے۔

مسئلہ (۱۵۴۷)جس کے بارے میں انسان کوشک ہوکہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان کی پہلی تاریخ، اس دن کا روزہ رکھنااس پرواجب نہیں ہے اوراگرروزہ رکھنا چاہے تورمضان المبارک کے روزے کی نیت نہیں کرسکتالیکن نیت کرے کہ اگررمضان ہے تورمضان کاروزہ ہے اوراگررمضان نہیں ہے توقضاروزہ یااسی جیساکوئی اورروزہ ہے توبعیدنہیں کہ اس کاروزہ صحیح ہولیکن بہتریہ ہے کہ قضا روزے وغیرہ کی نیت کرے اور اگر بعدمیں پتا چلے کہ ماہ رمضان تھاتورمضان کاروزہ شمارہوگالیکن اگر نیت صرف روزے کی کرے اوربعدمیں معلوم ہوکہ رمضان تھاتب بھی کافی ہے۔

مسئلہ (۱۵۴۸)اگرکسی دن کے بارے میں انسان کوشک ہوکہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان المبارک کی پہلی تاریخ تووہ قضایامستحب یاایسے ہی کسی اورروزے کی نیت کرکے روزے رکھ لے اور دن میں کسی وقت اسے پتا چلے کہ ماہ رمضان ہے تو ضروری ہے کہ ماہ رمضان کے روزے کی نیت کرلے۔

مسئلہ (۱۵۴۹)اگرکسی معین واجب روزے کے بارے میں مثلاً رمضان المبارک کے روزے کے بارے میں انسان مذبذب ہوکہ اپنے روزے کوباطل کرے یانہ کرے یا روزے کوباطل کرنے کاقصدکرےاگر دوسری مرتبہ روزہ کی نیت نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے اور اگر دوسری مرتبہ روزہ کی نیت کرے تو احتیاط واجب یہ ہےکہ اس دن کے روزہ کو پورا کرے اور بعد میں اس کی قضا بھی بجالائے۔

مسئلہ (۱۵۵۰)اگرکوئی شخص جومستحب روزہ یاایساواجب روزہ مثلاً کفارے کا روزہ رکھے ہوئے ہوجس کاوقت معین نہ ہوکسی ایسے کام کاقصدکرے جوروزے کوباطل کرتا ہو یا مذبذب ہوکہ کوئی ایساکام کرے یانہ کرے تواگروہ کوئی ایساکام نہ کرے اورواجب روزے میں ظہر سے پہلے اورمستحب روزے میں غروب سے پہلے دوبارہ روزے کی نیت کرلے تواس کاروزہ صحیح ہے۔

ایسے مواقع جن میں روزہ کی قضا اورکفارہ واجب ہوجاتا ہے۔
مسئلہ (۱۶۲۸)اگرکوئی ماہ رمضان کے روزے کوکھانےیا پینے یاہم بستری یا استمناء یا جنابت پرباقی رہنے کی وجہ سے باطل کرے جب کہ جبراورناچاری کی بناپر نہیں بلکہ عمداً اور اختیاراًایساکیاہوتواس پرقضاکے علاوہ کفارہ بھی واجب ہوگااورجوکوئی مذکورہ امور کے علاوہ کسی اورطریقے سے روزہ باطل کرے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ قضاکے علاوہ کفارہ بھی دے۔

مسئلہ (۱۶۲۹)جن امورکاذکرکیاگیاہے اگرکوئی ان میں سے کسی فعل کوانجام دے جب کہ اسے پختہ یقین ہوکہ اس عمل سے اس کاروزہ باطل نہیں ہوگاتواس پرکفارہ واجب نہیں ہے اور یہی حکم ہے اس شخص کےلئے جونہیں جانتا کہ اس پر روزہ واجب ہے جیسے ابتدائے بلوغ میں بچے۔

روزے کاکفارہ
مسئلہ (۱۶۳۰)ماہ رمضان کاروزہ توڑنے کے کفارے کے طورپرضروری ہے کہ انسان ایک غلام آزاد کرے یا ان احکام کے مطابق جوآئندہ مسئلے میں بیان کئے جائیں گے دومہینے روزے رکھے یاساٹھ فقیروں کو پیٹ بھرکرکھاناکھلائے یاہرفقیرکوایک مدتقریباً ’’۷۵۰‘‘ گرام طعام( یعنی گندم یاجویاروٹی وغیرہ دے) اوراگریہ افعال انجام دینا اس کے لئے ممکن نہ ہوتوبقدرامکان صدقہ دیناضروری ہے اوراگریہ ممکن نہ ہو تو توبہ واستغفار کرے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جس وقت کفارہ دینے کے قابل ہوجائے کفارہ دے۔

مسئلہ (۱۶۳۱)جوشخص ماہ رمضان کے روزے کے کفارے کے طورپردوماہ روزے رکھناچاہے تو ضروری ہے کہ ایک پورامہینہ اوراس سے اگلے مہینے کے ایک دن تک مسلسل روزے رکھے اور احتیاط واجب کی بناء پرباقی روزے بھی ضروری ہے کہ پے در پے بجالائے لیکن اگر کوئی رکاوٹ پیش آجائے جسے عرف میں عذرکہا جائے تو وہ اس دن روزہ چھوڑ سکتا ہے اور پھر عذر ختم ہونے کے بعد دوبارہ روزہ جاری رکھے۔

مسئلہ (۱۶۳۲)جوشخص ماہ رمضان کے روزے کے کفارے کے طورپردوماہ روزے رکھناچاہتاہے ضروری ہے کہ وہ روزے ایسے وقت نہ رکھے جس کے بارے میں وہ جانتا ہو کہ ایک مہینے اورایک دن کے درمیان عیدقربان کی طرح کوئی ایسادن آجائے گاجس کا روزہ رکھناحرام ہے یا اس میں روزہ رکھناواجب ہے۔

مسئلہ (۱۶۳۳)جس شخص کومسلسل روزے رکھنے ضروری ہیں وہ ان کے بیچ میں بغیر عذرکے ایک دن روزہ نہ رکھے توضروری ہے کہ دوبارہ ازسرنوروزے رکھے۔

مسئلہ (۱۶۳۴)اگران دنوں کے درمیان جن میں مسلسل روزے رکھنے ضروری ہیں روزہ دار کوکوئی عذرپیش آجائے مثلاً حیض یانفاس یاایساسفرجسے اختیار کرنے پر وہ مجبورہوتوعذرکے دورہونے کے بعدروزوں کاازسرنورکھنااس کے لئے واجب نہیں بلکہ وہ عذردورہونے کے بعد باقیماندہ روزے رکھے۔

مسئلہ (۱۶۳۵)اگرکوئی شخص حرام چیزسے اپناروزہ باطل کردے خواہ وہ چیزبذات خود حرام ہوجیسے شراب اورزنایاکسی وجہ سے حرام ہوجائے جیسے کہ حلال غذاجس کاکھانا انسان کے لئے بالعموم مضرہویا وہ اپنی بیوی سے حالت حیض میں مجامعت کرے تو ایک کفارہ دینا کافی ہے لیکن( احتیاط مستحب) یہ ہے کہ مجموعاً کفارہ دے۔یعنی اسے چاہئے کہ ایک غلام آزاد کرے اور دومہینے روزے رکھے اورساٹھ فقیروں کوپیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا ان میں سے ہرفقیرکو ایک مد گندم یاجویاروٹی وغیرہ دے اوراگریہ تینوں چیزیں اس کے لئے ممکن نہ ہوں تو ان میں سے جوکفارہ ممکن ہوادا کرے۔

مسئلہ (۱۶۳۶)اگرروزہ دارجان بوجھ کراللہ تعالیٰ یانبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے کوئی جھوٹی بات منسوب کرے تو کفارہ نہیں ہے مگراحتیاط مستحب یہ ہے کہ کفارہ دے۔

مسئلہ (۱۶۳۷)اگرروزہ دارماہ رمضان کے ایک دن میں کئی مرتبہ کھاناکھانے یا پانی پینےیا جماع یا استمناء کرے توان سب کےلئے ایک کفارہ کافی ہے ۔

مسئلہ (۱۶۳۸)اگرروزہ دار ماہ رمضان کے ایک دن میں جماع اوراستمناء کے علاوہ کئی دفعہ کوئی دوسراایساکام کرے جوروزے کو باطل کرتاہواور اس کے بعد جائز طریقہ سے جماع کرے تو دونوں کےلئے ایک ہی کفارہ کافی ہے۔

مسئلہ (۱۶۳۹)اگرروزہ دارکوئی حلال کام کرے جو روزے کو باطل کرتاہو(جیسے پانی پینا) اور پھر دوسرا حرام کام کرے جو روزہ کو باطل کرتا ہے جیسے حرام غذا کھانا تو ایک کفارہ کافی ہے۔

مسئلہ (۱۶۴۰)اگرروزہ دار ڈکارلے اورکوئی چیز اس کے منہ میں آجائے تو اگروہ اسے جان بوجھ کر نگل لے تو( احتیاط واجب کی بناء پر)اس کاروزہ باطل ہے اورضروری ہے کہ اس کی قضا کرے اور کفارہ بھی اس پرواجب ہوجاتا ہے اور اگراس چیزکاکھاناحرام ہومثلاً ڈکارلیتے وقت خون یاایسی خوراک جوغذاکی تعریف میں نہ آتی ہواس کے منہ میں آجائے اوروہ اسے جان بوجھ کرنگل لے توبہتر ہے کہ کفارہ جمع یعنی مجموعاً کفارہ دے۔

مسئلہ (۱۶۴۱)اگرکوئی شخص منت مانے کہ ایک خاص دن روزہ رکھے گاتواگروہ اس دن جان بوجھ کر اپنے روزے کوباطل کردے توضروری ہے کہ کفارہ دے اور اس کا کفارہ احکام نذر میں آئےگا۔

مسئلہ (۱۶۴۲)اگرروزہ دارایک ایسے شخص کے کہنے پرجوکہے کہ مغرب کاوقت ہو گیاہے اورجس کے کہنے پراسے اعتماد نہ ہوروزہ افطار کرلے اوربعدمیں اسے پتا چلے کہ مغرب کاوقت نہیں ہوایا شک کرے کہ مغرب کاوقت ہواہے یانہیں تواس پرقضااور کفارہ دونوں واجب ہوجاتے ہیں اگر اس کی بات پر اعتماد تھا تو صرف قضا لازم ہے۔

مسئلہ (۱۶۴۳)جوشخص جان بوجھ کراپناروزہ باطل کرلے اوراگروہ ظہرکے بعدسفر کرے یاکفارے سے بچنے کے لئے ظہرسے پہلے سفرکرے تواس پرسے کفارہ ساقط نہیں ہوتا بلکہ اگرظہرسے پہلے اتفاقاً اسے سفرکرناپڑے تب بھی کفارہ اس پرواجب ہے ۔

مسئلہ (۱۶۴۴)اگرکوئی شخص جان بوجھ کراپناروزہ توڑدے اوراس کے بعد کوئی عذر پیداہوجائے مثلاً حیض یانفاس یابیماری میں مبتلاہوجائے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ کفارہ دےخاص طور سے دوا کے ذریعہ حیض یا بیماری میں مبتلا ہو۔

مسئلہ (۱۶۴۵)اگرکسی شخص کویقین ہوکہ آج ماہ رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ہے اور وہ جان بوجھ کر روزہ توڑدے لیکن بعدمیں اسے پتا چلے کہ شعبان کی آخری تاریخ ہے تو اس پرکفارہ واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۶۴۶)اگر کسی شخص کوشک ہوکہ آج رمضان کی آخری تاریخ ہے یاشوال کی پہلی تاریخ اوروہ جان بوجھ کرروزہ توڑدے اوربعدمیں پتا چلے کہ پہلی شوال ہے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۶۴۷)اگرایک روزہ دار ماہ رمضان میں اپنی روزہ دار بیوی سے جماع کرے تواگراس نے بیوی کو مجبورکیاہوتواپنے روزے کاکفارہ اوراحتیاط کی بناپر ضروری ہے کہ اپنی بیوی کے روزے کابھی کفارہ دے اوراگربیوی جماع پرراضی ہوتوہرایک پر ایک کفارہ واجب ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۱۶۴۸)اگرکوئی عورت اپنے روزہ دار شوہرکوجماع کرنے پرمجبورکرے تو اس پرشوہر کے روزے کاکفارہ اداکرناواجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۶۴۹)اگرروزہ دارماہ رمضان میں اپنی بیوی کوجماع پرمجبور کرے اور جماع کے دوران عورت بھی جماع پرراضی ہوجائے تو ہر ایک پر ایک کفارہ واجب ہے اور احتیاط مستحب کی بناپر مرددوکفارے دے۔

مسئلہ (۱۶۵۰)اگرروزہ دار ماہ رمضان المبارک میں اپنی روزہ دار بیوی سے جو سو رہی ہوجماع کرے تواس پر ایک کفارہ واجب ہوجاتاہے اور عورت کاروزہ صحیح ہے اور اس پرکفارہ بھی واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۶۵۱)اگرشوہراپنی بیوی کویابیوی اپنے شوہرکو جماع کے علاوہ کوئی ایسا کام کرنے پرمجبورکرے جس سے روزہ باطل ہوجاتاہوتوان دونوں میں سے کسی پر بھی کفارہ واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۶۵۲)جوآدمی سفریابیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھے وہ اپنی روزہ دار بیوی کو جماع پرمجبورنہیں کرسکتالیکن اگرمجبورکرے تب بھی مردپرکفارہ واجب نہیں ۔

مسئلہ (۱۶۵۳)ضروری ہے کہ انسان کفارہ دینے میں کوتاہی نہ کرے لیکن فوری طور پردینابھی ضروری نہیں ۔

مسئلہ (۱۶۵۴)اگرکسی شخص پرکفارہ واجب ہواوروہ کئی سال تک ادا نہ کرے توکفارے میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۶۵۵)جس شخص کوبطورکفارہ ایک دن ساٹھ فقیروں کو کھاناکھلاناضروری ہو اگرساٹھ فقیرموجود ہوں تو وہ ان کی تعداد کم نہیں کرسکتا ہےچاہے وہ کفارہ کی مقدار انھیں دے دے۔ مثلاً تیس فقیروں میں سے ہرایک کودو مد کھانا کھلائے اور اسی پر اکتفا کرے لیکن وہ فقیر کےخاندان کے ہر فرد کو اگر چہ وہ چھوٹے ہوں ایک مد کھانادے دے اور فقیر اپنے خاندان کی وکالت یا بچوں کی سرپرستی کی بناپر اسے قبول کرلیں اور اگر ساٹھ فقیر نہ ملیں اور مثلاً تیس فقیر ہی ملیں تو وہ ہر ایک فرد کو دو مد کھانا دے سکتا ہے لیکن( احتیاط واجب کی بنا پر) جب طاقت پیدا ہوجائے تو دوسرے تیس فقیروں کو بھی ایک مد کھانا دے دے۔

مسئلہ (۱۶۵۶)جوشخص ماہ رمضان المبارک کے روزے کی قضا کرے اگروہ ظہر کے بعدجان بوجھ کرکوئی ایساکام کرے جوروزے کو باطل کرتاہوتوضروری ہے کہ دس فقیروں کو فرداًفرداًایک مدکھانادے اوراگرنہ دے سکتاہوتوتین روزے رکھے۔

وہ صورتیں جن میں فقط روزے کی قضا واجب ہے۔
مسئلہ (۱۶۵۷)جوصورتیں بیان ہوچکی ہیں ان کے علاوہ ان چندصورتوں میں انسان پرصرف روزے کی قضاواجب ہے اور کفارہ واجب نہیں ہے:
۱:) ایک شخص ماہ رمضان کی رات میں جنب ہوجائے اورجیساکہ مسئلہ ( ۱۶۰۱) میں تفصیل سے بتایاگیاہے صبح کی اذان تک دوسری نیندسے بیدارنہ ہو۔
۲:)روزے کوباطل کرنے والاکام تونہ کیاہولیکن روزے کی نیت نہ کرے یاریا کرے (یعنی لوگوں پرظاہرکرے کہ روزے سے ہوں ) یاروزہ نہ رکھنے کاارادہ کرے۔ اسی طرح اگرایسے کام کاارادہ کرے جوروزہ کوباطل کرتاہوتواس تفصیل کےمطابق جو( ۱۵۴۹) میں بیان کی گئی ہے عمل کرے۔
۳:)ماہ رمضان المبارک میں غسل جنابت کرنابھول جائے اورجنابت کی حالت میں ایک یا کئی دن روزے رکھتارہے۔
۴:)ماہ رمضان المبارک میں یہ تحقیق کئے بغیر کہ صبح ہوئی ہے یانہیں کوئی ایساکام کرے جوروزے کوباطل کرتاہواوربعدمیں پتا چلے کہ صبح ہوچکی تھی ۔
۵:)کوئی کہے کہ صبح نہیں ہوئی اورانسان اس کے کہنے کی بناپرکوئی ایساکام کرے جو روزے کوباطل کرتاہواوربعدمیں پتا چلے کہ صبح ہوگئی تھی۔
۶:)کوئی کہے کہ صبح ہوگئی ہے اورانسان اس کے کہنے پریقین نہ کرے یاسمجھے کہ مذاق کررہاہے اورخود بھی تحقیق نہ کرے اورکوئی ایساکام کرے جو روزے کوباطل کرتاہواور بعد میں معلوم ہوکہ صبح ہوگئی تھی۔
۷:)یہ کہ کسی ایسے دوسرے شخص کے کہنے پر افطار کرے کہ جس کی بات اس کے لئے شرعاً حجت ہے یا اس پر اندھی عقیدت کی بناء پر اعتماد کرتے ہوئے کہ اس کی خبر حجت ہے افطار کرلے اوربعدمیں پتا چلے کہ ابھی مغرب کاوقت نہیں ہواتھا۔
۸:)انسان کویقین یااطمینان ہوکہ مغرب ہوگئی ہے اوروہ روزہ افطارکرلے اور بعد میں پتا چلے کہ مغرب نہیں ہوئی تھی۔لیکن اگرمطلع ابرآلودہواورانسان اس گمان کے تحت روزہ افطارکرلے کہ مغرب ہوگئی ہے اور بعدمیں معلوم ہوکہ مغرب نہیں ہوئی تھی تو احتیاط کی بناپراس صورت میں قضاواجب ہے۔
۹:)انسان پیاس کی وجہ سے کلی کرے یعنی پانی منہ میں گھمائے اوربے اختیار پانی پیٹ میں چلاجائے۔ لیکن اگرانسان بھول جائے کہ روزے سے ہے اورپانی گلے سے اترجائے یاپیاس کے علاوہ کسی دوسری صورت میں کہ جہاں کلی کرنا مستحب ہے جیسے وضو کرتے وقت کلی کرے اورپانی بے اختیار پیٹ میں چلا جائے تواس کی قضانہیں ہے۔
۱۰:)کوئی شخص مجبوری،اضطراریاتقیہ کی حالت میں روزہ افطار کرےاگر مجبوری اور تقیہ کی حالت کھانایا پینا یاجماع ہو اور اسی طرح ان کے علاوہ مقام میں بناء بر احتیاط واجب یہی حکم ہے تواس پر روزے کی قضارکھنالازم ہے لیکن کفارہ واجب نہیں ۔

مسئلہ (۱۶۵۸)اگرروزہ دارپانی کے علاوہ کوئی چیزمنہ میں ڈالے اوروہ بے اختیار پیٹ میں چلی جائے یا ناک میں پانی ڈالے اوروہ بے اختیار حلق کے نیچے اترجائے تواس پرقضاواجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۶۵۹)روزہ دارکے لئے زیادہ کلیاں کرنامکروہ ہے اوراگرکلی کے بعد لعاب دہن نگلناچاہے توبہترہے کہ پہلے تین دفعہ لعاب کوتھوک دے۔

مسئلہ (۱۶۶۰)اگرکسی شخص کومعلوم ہویااسے احتمال ہوکہ کلی کرنے سے بے اختیار یا بھولے سے پانی اس کے حلق میں چلاجائے گاتوضروری ہے کہ کلی نہ کرے اور اگر جانتا ہو کہ بھول جانے کی وجہ سے پانی اس کے حلق میں چلاجائے گاتب بھی( احتیاط واجب کی بناپر)یہی حکم ہے اگر اس حالت میں کلی کرلیا اور پانی نیچے نہیں گیا تو(احتیاط واجب کی بناء پر) قضا لازم ہے۔

مسئلہ (۱۶۶۱)اگرکسی شخص کوماہ رمضان المبارک میں تحقیق کرنے کے بعد معلوم نہ ہوکہ صبح ہوگئی ہے اوروہ کوئی ایساکام کرے جوروزے کوباطل کرتاہے اوربعدمیں معلوم ہو کہ صبح ہوگئی تھی تواس کے لئے روزے کی قضاکرناضروری نہیں ۔

مسئلہ (۱۶۶۲)اگرکسی شخص کوشک ہوکہ مغرب ہوگئی ہے یانہیں تووہ روزہ افطار نہیں کرسکتالیکن اگراسے شک ہوکہ صبح ہوئی ہے یانہیں تووہ تحقیق کرنے سے پہلے ایساکام کر سکتاہے جوروزے کو باطل کرتاہو۔

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button