غصب کے احکام

’’غصب‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ کوئی شخص کسی کے مال پریاحق پر ظلم (اوردھونس یا دھاندلی) کے ذریعے قابض ہوجائے اوریہ وہ چیز ہے جو عقل، قرآن اور حدیث کی رو سےحرام ہے۔جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے ’’جوشخص کسی دوسرے کی ایک بالشت زمین غصب کرے قیامت کے دن اس زمین کو اس کے سات طبقوں سمیت طوق کی طرح اس کی گردن میں ڈال دیاجائے گا‘‘۔
مسئلہ (۲۵۶۳)اگرکوئی شخص لوگوں کو مسجد یامدرسے یاپل یادوسری ایسی جگہوں سے جو رفاہ عامہ کے لئے بنائی گئی ہوں استفادہ نہ کرنے دے تواس نے ان کاحق غصب کیا ہے۔ اسی طرح اگرکوئی شخص مسجد میں اپنے بیٹھنے کے لئے جگہ مختص کرے اوردوسرا کوئی شخص اسے اس جگہ سے نکال دے اور اسے اس جگہ سے استفادہ نہ کرنے دے تووہ گناہ گارہے۔
مسئلہ (۲۵۶۴)اگرگروی رکھوانے والااورگروی رکھنے والایہ طے کریں کہ جوچیز گروی رکھی جارہی ہو وہ گروی رکھنے والے یاکسی تیسرے شخص کے پاس رکھی جائے تو گروی رکھوانے والااس کاقرض اداکرنے سے پہلے اس چیز کوواپس نہیں لے سکتااور اگر وہ چیز واپس لی ہوتوضروری ہے کہ فوراً لوٹادے۔
مسئلہ (۲۵۶۵)جومال کسی کے پاس گروی رکھاگیاہواگرکوئی اورشخص اسے غصب کرلے تومال کامالک اورگروی رکھنے والادونوں غاصب سے غصب کی ہوئی چیز کا مطالبہ کر سکتے ہیں اوراگروہ چیز غاصب سے واپس لے لیں تووہ گروی ہی رہے گی ۔
مسئلہ (۲۵۶۶)اگرانسان کوئی چیزغصب کرے توضروری ہے کہ اس کے مالک کو لوٹا دے اوراگروہ چیز ضائع ہوجائے اوراس کی کوئی قیمت ہوتوضروری ہے کہ اس کا عوض جیسا کہ مسئلہ ( ۲۵۷۶)،(۲۵۷۷) میں بیان کیاجائے گا اس کے مطابق اس کو دے دے۔
مسئلہ (۲۵۶۷)جوچیز غصب کی گئی ہواگراس سے کوئی نفع ہومثلاً غصب کی ہوئی بھیڑ کابچہ پیداہوتووہ اس کے مالک کامال ہے نیزمثال کے طورپراگرکسی نے کوئی مکان غصب کرلیاہوتوخواہ غاصب اس مکان میں نہ رہے ضروری ہے کہ اس کاکرایہ مالک کو دے۔
مسئلہ (۲۵۶۸)اگرکوئی شخص بچے یادیوانے سے کوئی چیزجواس بچے یادیوانے کا مال ہوغصب کرے توضروری ہے کہ وہ چیز اس کے سرپرست کودے دے اوراگر وہ چیز تلف ہوجائے توضروری ہے کہ اس کاعوض دے دے۔
مسئلہ (۲۵۶۹)اگردوآدمی مل کر کسی چیز کوغصب کریں چنانچہ وہ دونوں اس چیز پر تسلط رکھتے ہوں تو ان میں سے ہرایک اس پوری چیزکاضامن ہے اگرچہ ان میں سے ہر ایک جداگانہ طورپراسے غصب نہ کرسکتاہو۔
مسئلہ (۲۵۷۰)اگرکوئی شخص غصب کی ہوئی چیزکوکسی دوسری چیزسے ملادے مثلاً جوگیہوں غصب کی ہو اسے جو سے ملادے تواگران کاجداکرناممکن ہوتوخواہ اس میں زحمت ہی کیوں نہ ہوضروری ہے کہ انہیں ایک دوسرے سے علیٰحدہ کرے اورغصب کی ہوئی چیز اس کے مالک کوواپس کردے۔
مسئلہ (۲۵۷۱)اگرکوئی شخص طلائی چیز مثلاً سونے کی بالیوں کوغصب کرے اوراس کے بعد اسے پگھلادے توپگھلانے سے پہلے اورپگھلانے کے بعد کی قیمت میں جو فرق ہو ضروری ہے کہ وہ مالک کوادا کرے چنانچہ اگرقیمت میں جوفرق پڑاہو وہ نہ دینا چاہے اور کہے کہ میں اسے پہلے کی طرح بنادوں گاتومالک مجبورنہیں کہ اس کی بات قبول کرے اور مالک بھی اسے مجبورنہیں کرسکتاکہ وہ اسے پہلے کی طرح بنادے۔
مسئلہ (۲۵۷۲)جس شخص نے کوئی چیز غصب کی ہواگروہ اس میں ایسی تبدیلی کرے کہ اس چیز کی حالت پہلے سے بہترہوجائے مثلاًجوسوناغصب کیاہواس کے بُندے بنا دے تواگرمال کامالک اسے کہے کہ مجھے مال اسی حالت میں یعنی بُندے کی شکل میں دوتوضروری ہے کہ اسے دے دے اورجوزحمت اس نے اٹھائی ہویعنی بُندے بنانے پرجومحنت کی ہو اس کی مزدوری نہیں لے سکتااوراسی طرح وہ یہ حق نہیں رکھتا کہ مالک کی اجازت کے بغیر اس چیزکواس کی پہلی حالت میں لے آئے۔ لیکن اگراس کی اجازت کے بغیر اس چیز کوپہلے جیساکردے یااورکسی شکل میں تبدیل کرے تومعلوم نہیں ہے کہ دونوں صورتوں میں قیمت کاجوفرق ہے اس کاضامن ہے ۔
مسئلہ (۲۵۷۳)جس شخص نے کوئی چیز غصب کی ہواگروہ اس میں ایسی تبدیلی کرے کہ اس چیز کی حالت پہلے سے بہترہوجائے اورصاحب مال اسے اس چیزکی پہلی حالت میں واپس کرنے کوکہے تو اگر اس درخواست میں اس کا کوئی مقصد ہواس کے لئے واجب ہے کہ اسے اس کی پہلی حالت میں لے آئے اوراگرتبدیلی کرنے کی وجہ سے اس چیز کی قیمت پہلی حالت سے کم ہوجائے تو ضروری ہے کہ اس کا فرق مالک کودے۔لہٰذا اگرکوئی شخص غصب کئے ہوئے سونے کا ہار بنالے اوراس سونے کامالک کہے کہ تمہارے لئے لازم ہے کہ اسے پہلی شکل میں لے آؤ تو اگرپگھلانے کے بعدسونے کی قیمت اس سے کم ہوجائے، جتنی ہاربنانے سے پہلی تھی تو غاصب کے لئے ضروری ہے کہ قیمتوں میں جتنافرق ہو اس کے مالک کودے۔
مسئلہ (۲۵۷۴)اگرکوئی شخص اس زمین میں جواس نے غصب کی ہوکھیتی باڑی کرے یا درخت لگائے تو زراعت،درخت اوران کاپھل خوداس کامال ہے اورزمین کا مالک اس بات پرراضی نہ ہوکہ زراعت اور درخت اس زمین میں رہیں توجس نے وہ زمین غصب کی ہو ضروری ہے کہ خواہ ایساکرنااس کے لئے نقصان دہ ہی کیوں نہ ہووہ فوراً اپنی زراعت یا درختوں کوزمین سے اکھاڑلے نیز ضروری ہے کہ جتنی مدت زراعت اور درخت اس زمین میں رہے ہوں اتنی مدت کاکرایہ زمین کے مالک کودے اورجوخرابیاں زمین میں پیدا ہوئی ہوں انہیں درست کرے مثلاً جہاں درختوں کواکھاڑنے سے زمین میں گڑھے پڑ گئے ہوں اس جگہ کوہموار کرے اوراگران خرابیوں کی وجہ سے زمین کی قیمت پہلے سے کم ہو جائے توضروری ہے کہ قیمت میں جوفرق پڑے وہ بھی اداکرے اوروہ زمین کے مالک کواس بات پر مجبور نہیں کرسکتاکہ زمین اس کے ہاتھ بیچ دے یاکرائے پردے دے نیز زمین کامالک بھی اسے مجبورنہیں سکتاکہ درخت یازراعت اس کے ہاتھ بیچ دے۔
مسئلہ (۲۵۷۵)اگرزمین کامالک اس بات پرراضی ہوجائے کہ زراعت اور درخت اس کی زمین میں رہیں توجس شخص نے زمین غصب کی ہواس کے لئے لازم نہیں کہ زراعت اوردرختوں کواکھاڑے لیکن ضروری ہے کہ جب زمین غصب کی ہواس وقت سے لے کرمالک کے راضی ہونے تک کی مدت کازمین کاکرایہ دے۔
مسئلہ (۲۵۷۶)جوچیزکسی نے غصب کی ہواگروہ تلف ہوجائے اور اگر وہ قیمی ہو جیسےگائے اور بھیڑ تو ضروری ہےکہ اس کی قیمت دے (اور قیمی اس چیز کو کہتے ہیں جو ذاتی خصوصیات کی بناپر اس کےجیسی چیزیں لوگوں کو اپنی طرف جذب کرنے میں مؤثر ہیں وہ فراوان نہ ہو )چنانچہ بازار کی قیمت مطالبہ اور سپلائی کے لحاظ سے مختلف ہوگئی ہو توضروری ہے کہ وہ قیمت دے جوتلف ہونے کے وقت تھی۔
مسئلہ (۲۵۷۷)جوچیزکسی نے غصب کی ہواگروہ تلف ہوجائےاگر وہ مثلی ہو جیسے گیہوں اور جو تو ضروری ہے کہ (غاصب نے) جوچیزغصب کی ہواسی جیسی چیز مالک کودے۔ (اور مثلی اس چیز کو کہتے ہو جو اس کے جیسی چیزیں ذاتی خصوصیات کی بناء پر اس کے جیسی چیزیں لوگوں کو اپنی طرف جذب کرتی ہیں وہ فراوان ہیں ۔)لیکن جو چیز دے ضروری ہے کہ اس کی قسم اپنی خصوصیات میں اس غصب کی ہوئی چیز کی قسم کے مانند ہو جو تلف ہوگئی ہے،مثلاً اگربڑھیاقسم کاچاول غصب کیاتھاتوگھٹیاقسم کانہیں دے سکتا۔
مسئلہ (۲۵۷۸)اگرایک شخص قیمی چیز غصب کرے اوروہ تلف ہوجائے اگر جتنی مدت وہ غصب کرنے والے کے پاس رہی اس درمیان کوئی ایسی صفت پیدا ہوجائے جس سے اس کی قیمت بڑھ جائے مثلاًفربہ ہو گئی ہو اور تلف ہوگئی ہواگر یہ فربہ ہونا غاصب کی بہتر دیکھ بھال کرنے کی بناء پر نہ ہو تو ضروری ہےکہ اس وقت کی قیمت ادا کرے جس وقت وہ فربہ تھی لیکن اگر اس کی بہتر دیکھ بھال کی بنا ء پر فربہ ہوئی ہوتو ضروری نہیں ہےکہ بڑھی ہوئی قیمت ادا کرے۔
مسئلہ (۲۵۷۹)جوچیزکسی نے غصب کی ہواگرکوئی اورشخص وہی چیز اس سے غصب کرے اورپھروہ تلف ہوجائے تومال کامالک ان دونوں میں سے ہرایک سے اس کا عوض لے سکتاہے یاان دونوں میں سے ہرایک سے اس کے عوض کی کچھ مقدار کامطالبہ کرسکتا ہے۔لہٰذااگرمال کامالک اس کاعوض پہلے غاصب سے لے لے توپہلے غاصب نے جو کچھ دیاہووہ دوسرے غاصب سے لے سکتاہے۔لیکن اگرمال کامالک اس کاعوض دوسرے غاصب سے لے لے تواس نے جوکچھ دیاہے اس کامطالبہ دوسراغاصب پہلے غاصب سے نہیں کرسکتا۔
مسئلہ (۲۵۸۰)جس چیزکوبیچاجائے اگراس میں معاملے کی شرطوں میں سے کوئی ایک موجودنہ ہو(مثلاًجس چیز کی خریدوفروخت وزن کرکے کرنی ضروری ہواگراس کا معاملہ بغیر وزن کئے کیاجائے تومعاملہ باطل ہے) اوراگربیچنے والااورخریدارمعاملے سے قطع نظر اس بات پررضامندہوں کہ ایک دوسرے کے مال میں تصرف کریں توکوئی اشکال نہیں ہے۔ ورنہ جوچیزانہوں نے ایک دوسرے سے لی ہو وہ غصبی مال کے مانند ہے اور ان کے لئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کی چیزیں واپس کردیں اوراگردونوں میں سے جس کے بھی ہاتھوں دوسرے کامال تلف ہوجائے توخواہ اسے معلوم ہویانہ ہوکہ معاملہ باطل تھاضروری ہے کہ اس کا عوض دے۔
مسئلہ (۲۵۸۱)جب ایک شخص کوئی مال کسی بیچنے والے سے اس مقصد سے لے کہ اسے دیکھے یاکچھ مدت اپنے پاس رکھے تاکہ اگرپسندآئے توخریدلے تواگروہ مال تلف ہو جائے تومشہور قول کی بناپرضروری ہے کہ اس کاعوض اس کے مالک کودے۔




