احکاماحکام نکاح و طلاق

شادی بیاہ کے مختلف مسائل

مسئلہ (۲۴۶۱)جوشخص شادی نہ کرنے کی وجہ سے حرام ’’فعل‘‘ میں مبتلا ہوتاہو اس پرواجب ہے کہ شادی کرے۔

مسئلہ (۲۴۶۲)اگرشوہر نکاح میں مثلاً یہ شرط عائد کرے کہ عورت کنواری ہو اور نکاح کے بعدمعلوم ہوکہ وہ کنواری نہیں توشوہرنکاح کوفسخ کرسکتاہے البتہ اگر فسخ نہ کرے یا شرط نہ کیا ہو لیکن باکرہ ہونے کے عقیدہ سے شادی کیا ہوتو کنواری ہونے اورکنواری نہ ہونے کے مابین مقررکردہ مہر میں جوفرق ہووہ لے سکتا ہے مثلاً اگر اس کا مہر( سو)دینار ہو اور اس کے جیسی عورت کا مہر اگر باکرہ ہوتی تو (اسّی) دینار اور باکرہ نہ ہوتی تو (ساٹھ) دینا ر ہوتا تو ان دونوں میں ایک چوتھائی یعنی( پچیس) دینار کا فرق ہے جو (سو) دینار سےکم ہوجائے گی۔

مسئلہ (۲۴۶۳)نامحرم مرداورعورت کاکسی ایسی جگہ ساتھ ہوناجہاں اورکوئی نہ ہو جب کہ اس صورت میں بہکنے کااندیشہ بھی ہوحرام ہے چاہے وہ جگہ ایسی ہوجہاں کوئی اور بھی آسکتاہو،البتہ اگربہکنے کااندیشہ نہ ہوتوکوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۴۶۴)اگرکوئی مردعورت کامہرنکاح میں معین کردے اوراس کا ارادہ یہ ہو کہ وہ مہر نہیں دے گاتواس سے نکاح نہیں ٹوٹتابلکہ صحیح ہے لیکن ضروری ہے کہ مہر ادا کرے۔

مسئلہ (۲۴۶۵)جومسلمان اسلام سے خارج ہوجائے اورکفر اختیارکرے تواسے ’’مرتد‘‘ کہتے ہیں اور مرتدکی دوقسمیں ہیں : (۱) مرتدفطری (۲)مرتدملی۔ مرتدفطری وہ شخص ہے جس کی پیدائش کے وقت اس کے ماں باپ دونوں یاان میں سے کوئی ایک مسلمان ہواوروہ خودبھی اچھے برے کوپہچاننے کے بعد مسلمان ہواہولیکن بعد میں کافرہو جائے اورمرتدملی اس کے برعکس ہے (یعنی وہ شخص ہے جس کی پیدائش کے وقت ماں باپ دونوں یاان میں سے ایک بھی مسلمان نہ ہو)۔

مسئلہ (۲۴۶۶)اگرعورت شادی کے بعدمرتدہوجائے چاہے مرتد ملی یا فطری ہوجائے تواس کانکاح ٹوٹ جاتاہے اوراگراس کے شوہر نے اس کے ساتھ جماع نہ کیاہوتواس کے لئے عدت نہیں ہے اور اگر جماع کے بعدمرتد ہوجائے لیکن یائسہ ہوچکی ہویابہت چھوٹی ہوتب بھی یہی حکم ہے۔ لیکن اگراس کی عمرحیض آنے والی عورتوں کے برابر ہوتواسے چاہئے کہ اس دستور کے مطابق جس کاذکرطلاق کے احکام میں کیاجائے گاعدت گزارے اور اگرعدت کے دوران مسلمان ہوجائے تواس کانکاح باقی رہتاہےاور بہتر یہ ہےکہ اگر دونوں ساتھ میں رہنا چاہتے ہیں تو دوبارہ عقد کریں اور اگر الگ ہونا چاہتےہیں تو طلاق کا صیغہ پڑھ لیں اوریائسہ اس عورت کوکہتے ہیں جس کی عمرپچاس سال ہوگئی ہواورسن رسیدہ ہونے کی وجہ سے اسے حیض نہ آتاہواوردوبارہ آنے کی امیدبھی نہ ہو۔

مسئلہ (۲۴۶۷)اگرکوئی مردشادی کے بعد مرتدفطری ہوجائے تواس کی بیوی اس پر حرام ہوجاتی ہےاور اگر جماع کیا ہو اور یائسہ اور صغیرہ نہ ہو تو وفات کی عدت کے برابرجس کو احکام طلاق میں بتایا گیا ہے عدت رکھے بلکہ( احتیاط واجب کی بناء پر) اگر جماع نہ کیا ہو یا یائسہ اور صغیرہ ہوتب بھی عدۂ وفات رکھے اور اگر عدت کے دوران شوہر توبہ کرلے تو (احتیاط واجب کی بناء پر) اگر دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہوں تو دوبارہ عقد کرلیں اور اگر الگ رہنا چاہتے ہیں تو طلاق کا صیغہ پڑھ لیں ۔

مسئلہ (۲۴۶۸)اگرکوئی مردشادی کے بعدمرتدملی ہوجائے تواس کانکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ لہٰذااگراس نے اپنی بیوی کے ساتھ جماع کیاہویاوہ عورت یائسہ یابہت چھوٹی ہوتواس کے لئے عدت نہیں ہے اوراگروہ مرد جماع کے بعدمرتدہواہواوراس کی بیوی ان عورتوں کی ہم سن ہوجنہیں حیض آتاہے توضروری ہے کہ وہ عورت طلاق کی عدت کے برابر جس کاذکرطلاق کے احکام میں آئے گاعدت رکھے اگراس کی عدت ختم ہونے سے پہلے اس کاشوہرمسلمان ہوجائے تواس کانکاح قائم رہتاہے۔

مسئلہ (۲۴۶۹)اگرعورت عقدمیں مردپرشرط عائدکرے کہ اسے (ایک معین) شہر سے باہرنہ لے جائے اورمردبھی اس شرط کوقبول کرلے توضروری ہے کہ اس عورت کو اس کی رضامندی کے بغیر اس شہر سے باہر نہ لے جائے۔

مسئلہ (۲۴۷۰)اگرکسی عورت کی پہلے شوہرسے لڑکی ہوتوبعدمیں اس کادوسرا شوہر اس لڑکی کانکاح اپنے اس لڑکے سے کرسکتاہے جواس بیوی سے نہ ہونیزاگرکسی لڑکی کا نکاح اپنے بیٹے سے کرے توبعدمیں اس لڑکی کی ماں سے خودبھی نکاح کرسکتاہے۔

مسئلہ (۲۴۷۱)اگرکوئی عورت زناسے حاملہ ہوجائے توبچے کوگرانااس کے لئے جائز نہیں ہے۔ مگر یہ کہ اس کا باقی رہنا عورت کے لئے ناقابل تحمل ضرر رکھتا ہو یا بہت ہی مشقت کا حامل ہو تو اس صورت میں جنین میں جان پڑنے سے پہلے بچے کو گرانا جائز ہے لیکن اس کی دیت دینی ہوگی،لیکن جنین میں جان پڑنے کے بعد بچے کو گرانا جائز نہیں ہے حتیٰ(احتیاط واجب کی بنا پر)اس صورت میں بھی کہ جب اس کا عورت کے لئے باقی رہنا مشقت یا ناقابل تحمل ضرر رکھتا ہو۔

مسئلہ (۲۴۷۲)اگرکوئی مردکسی ایسی عورت سے زناکرے جوشوہردارنہ ہواورکسی دوسرے کی عدت میں بھی نہ ہوچنانچہ بعدمیں اس عورت سے شادی کرلے اور کوئی بچہ پیدا ہوجائے تواس صورت میں کہ جب وہ یہ نہ جانتا ہوکہ بچہ حلال نطفے سے ہے یا حرام نطفے سے تووہ بچہ حلال زادہ ہے۔

مسئلہ (۲۴۷۳)اگرکسی مردکویہ معلوم نہ ہوکہ ایک عورت عدت میں ہے اور وہ اس سے نکاح کرے تو اگرعورت کوبھی اس بارے میں علم نہ ہواوران کے ہاں بچہ پیداہوتو وہ حلال زادہ ہوگااورشرعاً ان دونوں کابچہ ہوگالیکن اگرعورت کوعلم تھاکہ وہ عدت میں ہے اور عدت کے دوران نکاح کرناحرام ہے توشرعاًوہ بچہ باپ کاہوگااورمذکورہ دونوں صورتوں میں ان دونوں کانکاح باطل ہے اور(جیساکہ بیان ہوچکاہے )وہ دونوں ایک دوسرے پر ہمیشہ کےلئے حرام ہیں ۔

مسئلہ (۲۴۷۴)اگرکوئی عورت یہ کہے کہ میں یائسہ ہوں تواس کی یہ بات قبول نہیں کرنی چاہئے لیکن اگرکہے کہ میں شوہردارنہیں ہوں تواس کی بات مان لیناچاہئے۔ لیکن اگروہ غلط بیانی میں مشہورہوتواس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کے بارے میں تحقیق کی جائے۔

مسئلہ (۲۴۷۵)اگرکوئی شخص کسی ایسی عورت سے شادی کرے جس نے کہاہوکہ میرا شوہرنہیں ہے اور بعدمیں کوئی اورشخص کہے کہ وہ عورت اس کی بیوی ہے توجب تک شرعاً یہ بات ثابت نہ ہوجائے کہ وہ سچ کہہ رہاہے اس کی بات کوقبول نہیں کرناچاہئے۔

مسئلہ (۲۴۷۶)جب تک لڑکایالڑکی دوسال کے نہ ہوجائیں باپ،بچوں کوان کی ماں سے جدانہیں کرسکتاکیونکہ بچہ کی دیکھ بھال کا حق ماں باپ کامشترکہ حق ہےاوراحوط اوراولیٰ یہ ہے کہ بچے کوسات سال تک اس کی ماں سے جدانہ کرے۔

مسئلہ (۲۴۷۷)اگررشتہ مانگنے والے کی دیانت داری اوراخلاق سے راضی ہوتو بہتر یہ ہے کہ اس رشتہ سے انکارنہ کرے۔پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ ’’جب بھی کوئی شخص تمہاری لڑکی کارشتہ مانگنے آئے اورتم اس شخص کے اخلاق اوردیانت داری سے راضی ہوتواپنی لڑکی کی شادی اس سے کردو۔اگر ایسانہ کروگے توگویازمین پرایک بہت بڑافتنہ وفساد پھیل جائے گا‘‘۔

مسئلہ (۲۴۷۸)اگربیوی شوہر کے ساتھ اس شرط پراپنے مہرکی مصالحت کرے (یعنی اسے مہربخش دے) کہ وہ دوسری شادی نہیں کرے گاتوواجب ہے کہ وہ دوسری شادی نہ کرے اوربیوی کوبھی مہرلینے کاکوئی حق نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۴۷۹)جوشخص ولدالزناہواگروہ شادی کرلے اوراس کے یہاں بچہ پیداہو تو وہ حلال زادہ ہے۔

مسئلہ (۲۴۸۰)اگرکوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں میں یاعورت کے حائض ہونے کی حالت میں اس سے جماع کرے توگنہگار ہے۔لیکن اگراس جماع کے نتیجے میں ان کے ہاں کوئی بچہ پیداہوتووہ حلال زادہ ہے۔

مسئلہ (۲۴۸۱)جس عورت کویقین ہوکہ اس کاشوہرسفرمیں فوت ہوگیاہے اگروہ وفات کی عدت کے بعد شادی کرے( جس کی مدت احکام طلاق میں بیان کی جائے گی) اور بعداس کےاس کاپہلاشوہرسفرسے(زندہ سلامت)واپس آجائے توضروری ہے کہ دوسرے شوہرسے جداہوجائے اوروہ پہلے شوہرپرحلال ہوگی لیکن اگردوسرے شوہر نے اس سے جماع کیاہوتوعورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ وطی شبہ کی عدت گزارے جس کی مدت عدۃ طلاق کے برابر ہے اور عدہ کے دوران ضروری ہےکہ پہلا شوہر اس سےجماع نہ کرے لیکن بقیہ لذتیں حاصل کرنا جائز ہے اور اس کا نفقہ پہلے شوہر پر ہے اوردوسرے شوہر کوچاہئے کہ اس جیسی عورتوں کے مہر کے مطابق اسے مہراداکرے ۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button