احکاماحکام نمازسلائیڈر

روزانہ کی واجب نمازیں

بمطابق فتاویٰ آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی مد ظلہ العالی

نمازدینی اعمال میں سے بہترین عمل ہے۔اگریہ درگاہ الٰہی میں قبول ہوگئی تو دوسری عبادات بھی قبول ہوجائیں گی اوراگریہ قبول نہ ہوئی تودوسرے اعمال بھی قبول نہ ہوں گے۔جس طرح انسان اگردن رات میں پانچ دفعہ نہرمیں نہائے دھوئے تواس کے بدن پرمیل باقی نہیں رہتی اسی طرح پنج وقتہ نمازبھی انسان کوگناہوں سے پاک کردیتی ہے اور بہترہے کہ انسان نماز اول وقت میں پڑھے۔ جوشخص نماز کو معمولی اور غیر اہم سمجھے وہ اس شخص کے مانندہے جونماز نہ پڑھتاہو۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ہے کہ : ’’جوشخص نماز کواہمیت نہ دے اور اسے معمولی چیزسمجھے وہ عذاب آخرت کا مستحق ہے‘‘۔ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مسجد میں تشریف فرماتھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوااور نماز پڑھنے میں مشغول ہوگیالیکن رکوع اور سجود مکمل طورپر بجانہ لایا۔ اس پرحضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایاکہ: اگریہ شخص اس حالت میں مرجائے جب کہ اس کے نماز پڑھنے کایہ طریقہ ہے تویہ ہمارے دین پر نہیں مرے گا۔ پس انسان کو خیال رکھناچاہئے کہ نماز جلدی جلدی نہ پڑھے اور نماز کی حالت میں خداکی یادمیں رہے اور خشوع وخضوع اورسنجیدگی سے نماز پڑھے اوریہ خیال رکھے کہ کس ہستی سے کلام کر رہا ہے اوراپنے آپ کو خداوندعالم کی عظمت اوربزرگی کے مقابلے میں حقیر اورناچیزسمجھے۔ اگر انسان نماز کے دوران پوری طرح ان باتوں کی طرف متوجہ رہے تو وہ اپنے آپ سے بے خبرہوجاتاہے جیساکہ نماز کی حالت میں امیرالمومنین علیہ السلام کے پاؤں سے تیر کھینچ لیاگیااورآپ ؑ کوخبرتک نہ ہوئی۔اس کے علاوہ نماز پڑھنے والے کو چاہئے کہ توبہ و استغفار کرے اور نہ صرف ان گناہوں کوجو نماز قبول ہونے میں مانع ہوتے ہیں مثلاً حسد، تکبر، غیبت، حرام کھانا، شراب ونشہ آور چیزیں کھانا پینا اورخمس وزکوٰۃ کاادانہ کرنا۔ ترک کرے بلکہ تمام گناہ ترک کردے اوراسی طرح بہتر ہے کہ جوکام نماز کاثواب گھٹاتے ہیں وہ نہ کرے مثلاً اونگھنے کی حالت میں یاپیشاب روک کرنماز کے لئے نہ کھڑاہواور نماز کے موقع پر آسمان کی جانب نہ دیکھے اوروہ کام کرے جو نماز کاثواب بڑھاتے ہیں مثلاً عقیق کی انگوٹھی اورپاکیزہ لباس پہنے، کنگھی اورمسواک کرے نیزخوشبولگائے۔

واجب نمازیں

چھ نمازیں واجب ہیں :

۱:) روزانہ کی نمازیں

۲:) نمازآیات

۳:) نمازمیت

۴:) خانۂ کعبہ کے واجب طواف کی نماز

۵:) باپ کی قضانمازیں جوبڑے بیٹے پر(احتیاط واجب کی بناءپر) واجب ہیں ۔

۶:) جونمازیں اجارہ،منت،قسم اور عہدسے واجب ہوجاتی ہیں اورنماز جمعہ روزانہ کی نمازوں میں سے ہے۔

روزانہ کی واجب نمازیں

روزانہ کی واجب نمازیں پانچ ہیں :

ظہراورعصر(ہرایک چاررکعت) مغرب (تین رکعت) عشا (چاررکعت) اور فجر (دورکعت)۔

مسئلہ (۷۱۶)انسان سفرمیں ہوتوضروری ہے کہ چار رکعتی نمازیں ان شرائط کے ساتھ جوبعدمیں بیان ہوں گی دورکعت پڑھے۔

ظہر اورعصر کی نماز کاوقت

مسئلہ (۷۱۷)نماز ظہر اور عصر کا وقت زوال (ظہر شرعی[4]) کے بعد سے غروب آفتاب تک ہے۔ لیکن اگرکوئی شخص جان بوجھ کرعصر کی نماز کوظہر کی نماز سے پہلے پڑھے تواس کی عصر کی نماز باطل ہے سوائے اس کے کہ آخری وقت تک ایک نمازسے زیادہ پڑھنے کا وقت باقی نہ ہوکیوں کہ ایسی صورت میں اگراس نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی تواس کی ظہر کی نماز قضا ہوگی اور اسے چاہئے کہ عصر کی نماز پڑھے اوراگرکوئی شخص اس وقت سے پہلے غلط فہمی کی بناپر عصر کی پوری نماز ظہر کی نمازسے پہلے پڑھ لے تواس کی نماز صحیح ہے اور نماز ظہر پڑھنا ضروی ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ مافی الذمہ کی نیت سے چاررکعت نماز پڑھے۔

مسئلہ (۷۱۸)اگرکوئی شخص ظہر کی نماز پڑھنے سے پہلے غلطی سے عصر کی نماز پڑھنے لگ جائے اورنماز کے دوران پتا چلے کہ اس سے غلطی ہوئی ہے تواسے چاہئے کہ نیت نماز ظہر کی جانب پھیردے یعنی نیت کرے کہ جوکچھ میں پڑھ چکاہوں اورپڑھوں گاوہ تمام کی تمام نماز ظہر ہے اورجب نماز ختم کرے تواس کے بعدعصر کی نماز پڑھے۔

مغرب اورعشاکی نمازکاوقت

مسئلہ (۷۲۲)اگر انسان کو غروب آفتاب کےبارے میں شک ہو اور احتمال دے رہا ہو کہ وہ پہاڑوں یا عمارتوں یا درختوں کے پیچھے چھپ گیا ہے تو اس صورت میں ( غروب آفتاب کے بعد) جو سرخی پیدا ہوتی ہے انسان کے سر پر سے گزرنے سےپہلے مغرب کی نماز نہیں پڑھنا چاہئے اور اگر شک نہ بھی ہو تو(احتیاط واجب) یہ ہے کہ جب تک مشرق کی جانب کی وہ سرخی جو سورج غروب ہونے کے بعدظاہرہوتی ہے انسان کے سرپرسے نہ گزرجائے وہ مغرب کی نماز نہ پڑھے۔

مسئلہ (۷۲۳) مغرب اورعشاکی نماز کاوقت مختار شخص کے لئے آدھی رات تک برقرار رہتا ہے لیکن جن لوگوں کوکوئی عذرہو(مثلاً بھول جانے کی وجہ سے یانیند یاحیض یاان جیسے دوسرے امورکی وجہ سے آدھی رات سے پہلے نماز نہ پڑھ سکتے ہوں ) توان کے لئے مغرب اورعشاکی نماز کاوقت فجرطلوع ہونے تک باقی رہتاہے۔ لیکن ان دونوں نمازوں کے درمیان متوجہ ہونے کی صورت میں ترتیب معتبرہے یعنی عشاکی نماز کو جان بوجھ کرمغرب کی نماز سے پہلے پڑھے توباطل ہے۔ لیکن اگرعشاکی نمازاداکرنے کی مقدارسے زیادہ وقت باقی نہ رہاہوتواس صورت میں لازم ہے کہ عشاکی نماز کومغرب کی نماز سے پہلے پڑھے۔

مسئلہ (۷۲۴) اگرکوئی شخص غلط فہمی کی بناپرعشاکی نماز مغرب کی نماز سے پہلے پڑھ لے اورنمازکے بعد اس امر کی جانب متوجہ ہوتواس کی نماز صحیح ہے اورضروری ہے کہ مغرب کی نمازاس کے بعدپڑھے۔

مسئلہ (۷۲۵) اگرکوئی شخص مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے بھول کرعشاکی نماز پڑھنے میں مشغول ہوجائے اورنماز کے دوران اسے پتا چلے کہ اس نے غلطی کی ہے اور ابھی وہ چوتھی رکعت کے رکوع تک نہ پہنچاہوتوضروری ہے کہ مغرب کی نماز کی طرف نیت پھیرلے اور نماز کوتمام کرے اور بعدمیں عشا کی نماز پڑھے اوراگرچوتھی رکعت کے رکوع میں جاچکاہوتواسے عشاکی نمازقراردے اورختم کرے اوربعدمیں مغرب کی نماز بجا لائے۔

مسئلہ (۷۲۶)عشاکی نمازکا آخری وقت مختارشخص کے لئے آدھی رات ہے(جیسا کہ گزر چکا ہے) اور رات کا حساب سورج غروب ہونے کی ابتداسے طلوع فجرتک ہے۔

مسئلہ (۷۲۷)اگرکوئی شخص اختیاری حالت میں مغرب اورعشاکی نمازآدھی رات تک نہ پڑھے تو(احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ اذان صبح سے پہلے قضااوراداکی نیت کئے بغیران نمازوں کوپڑھے۔

صبح کی نمازکاوقت

مسئلہ (۷۲۸) صبح کی اذان کے قریب مشرق کی طرف سے ایک سفیدی اوپراٹھتی ہے، جسے فجراول کہاجاتاہے۔ جب یہ سفیدی پھیل جائے تووہ فجردوم اورصبح کی نماز کا اول وقت ہے اور صبح کی نماز کاآخری وقت سورج نکلنے تک ہے۔

اوقات نماز کے احکام

مسئلہ (۷۲۹)انسان نمازمیں اس وقت مشغول ہوسکتاہے جب اسے یقین ہو جائے کہ وقت داخل ہوگیاہے یادوعادل مردوقت داخل ہونے کی خبردیں بلکہ اذان یا ایسے شخص کی خبر سے جس کے بارے میں مکلف جانتا ہو کہ وقت داخل ہونے کی پوری رعایت کرتا ہے چنانچہ اطمینان کا سبب قرار پائے تو اس پر اکتفا کرسکتا ہے۔

مسئلہ (۷۳۰) اگرکوئی شخص کسی ذاتی عذرمثلاًبینائی نہ ہونے یاقیدخانے میں ہونے کی وجہ سے نماز کااول وقت داخل ہونے کایقین نہ کرسکے توضروری ہے کہ نماز پڑھنے میں تاخیرکرے حتیٰ کہ اسے یقین یااطمینان ہوجائے کہ وقت داخل ہوگیاہے۔ اسی طرح اگروقت داخل ہونے کایقین ہونے میں ایسی چیزمانع ہوجو مثلاً بادل،غباریا ان جیسی دوسری چیزوں (مثلاً دھند) کی طرح عموماً پیش آتی ہوتو(احتیاط لازم کی بناپر) اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۷۳۱)اگربالامذکورطریقے سے کسی شخص کواطمینان ہوجائے کہ نمازکا وقت ہوگیاہے اور وہ نمازمیں مشغول ہوجائے لیکن نماز کے دوران اسے پتا چلے کہ ابھی وقت داخل نہیں ہواتواس کی نماز باطل ہے اوراگرنماز کے بعدپتا چلے کہ اس نے ساری نماز وقت سے پہلے پڑھی ہے تواس کے لئے بھی یہی حکم ہے لیکن اگرنماز کے دوران اسے پتا چلے کہ وقت داخل ہوگیاہے یانماز کے بعدپتا چلے کہ نماز پڑھتے ہوئے وقت داخل ہوگیاتھاتواس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ (۷۳۲) اگرکوئی شخص اس امر کی جانب متوجہ نہ ہوکہ وقت کے داخل ہونے کا یقین کرکے نمازمیں مشغول ہوناچاہئے، لیکن نماز کے بعداسے معلوم ہوکہ اس نے ساری نمازوقت میں پڑھی ہے تواس کی نماز صحیح ہے اوراگراسے یہ پتا چل جائے کہ اس نے وقت سے پہلے نماز پڑھی ہے یااسے یہ پتا نہ چلے کہ وقت میں پڑھی ہے یاوقت سے پہلے پڑھی ہے تواس کی نماز باطل ہے بلکہ اگرنماز کے بعداسے پتا چلے کہ نماز کے دوران وقت داخل ہوگیاتھاتب بھی اسے چاہئے کہ اس نماز کودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ (۷۳۳)اگرکسی شخص کویقین ہوکہ وقت داخل ہوگیاہے اورنماز پڑھنے لگے لیکن نماز کے دوران شک کرے کہ وقت داخل ہواہے یانہیں تواس کی نماز باطل ہے لیکن اگرنماز کے دوران اسے یقین ہوکہ وقت داخل ہوگیاہے اورشک کرے کہ جتنی نماز پڑھی ہے وہ وقت میں پڑھی ہے یانہیں تواس کی نماز صحیح ہے۔

مسئلہ (۷۳۴)اگرنمازکاوقت اتناتنگ ہوکہ نماز کے کچھ مستحب افعال اداکرنے سے نماز کی کچھ مقدار وقت کے بعدپڑھنی پڑتی ہوتوضروری ہے کہ وہ مستحب امور کو چھوڑ دے مثلاً اگرقنوت پڑھنے کی وجہ سے نماز کاکچھ حصہ وقت کے بعدپڑھناپڑتاہوتواسے چاہئے کہ قنوت نہ پڑھے اور اگر قنوت پڑھنا ہے تو اس صورت میں اس کی نماز صحیح ہے جب کم سے کم ایک رکعت نماز وقت کے اندر پڑھی گئی ہو۔

مسئلہ (۷۳۵)جس شخص کے پاس نمازکی فقط ایک رکعت اداکرنے کاوقت ہو اسے چاہئے کہ نماز اداکی نیت سے پڑھے البتہ اسے جان بوجھ کرنماز میں اتنی تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔

مسئلہ (۷۳۶) جوشخص سفرمیں نہ ہواگراس کے پاس غروب آفتاب تک پانچ رکعت نماز پڑھنے کے اندازے کے مطابق وقت ہوتواسے چاہئے کہ ظہراورعصرکی ترتیب سے دونوں نمازیں پڑھے،لیکن اگراس کے پاس اس سے کم وقت ہوتواسے چاہئے کہ صرف عصر کی نمازپڑھے اوربعدمیں ظہر کی نماز قضاکرے اور اسی طرح اگرآدھی رات تک اس کے پاس پانچ رکعت پڑھنے کے اندازے کے مطابق وقت ہوتواسے چاہئے کہ مغرب اور عشاء کو ترتیب سے پڑھے اور اگروقت اس سے کم ہوتواسے چاہئے کہ صرف عشاکی نماز پڑھے اور بعد میں ادااورقضاکی نیت کئے بغیرنمازمغرب پڑھے۔

مسئلہ (۷۳۷)جوشخص سفرمیں ہواگرغروب آفتاب تک اس کے پاس تین رکعت نماز پڑھنے کے اندازے کے مطابق وقت ہوتواسے چاہئے کہ ظہر اور عصر کی نماز ترتیب سے پڑھے اور اگراس سے کم وقت ہوتوچاہئے کہ صرف عصر پڑھے اوربعدمیں نمازظہر کی قضاکرے اور اگرآدھی رات تک اس کے پاس چاررکعت نمازپڑھنے کے اندازے کے مطابق وقت ہوتواسے چاہئے کہ مغرب اورعشاکی نماز ترتیب سے پڑھے اوراگرنماز کی تین رکعت کے برابر وقت باقی ہوتواسے چاہئے کہ پہلے عشاکی نماز پڑھے اوربعدمیں مغرب کی نماز بجا لائے تاکہ نماز مغرب کی ایک رکعت وقت میں انجام دی جائے اور اگرنماز کی تین رکعت سے کم وقت باقی ہوتوضروری ہے کہ پہلے عشاکی نماز پڑھے اوربعدمیں مغرب کی نماز ادا اور قضاکی نیت کئے بغیر پڑھے اور اگرعشاکی نماز پڑھنے کے بعدمعلوم ہوجائے کہ آدھی رات ہونے میں ایک رکعت یا اس سے زیادہ رکعتیں پڑھنے کے لئے وقت باقی ہے تو اسے چاہئے کہ مغرب کی نماز فوراً اداکی نیت سے بجالائے۔

مسئلہ (۷۳۸)انسان کے لئے مستحب ہے کہ نمازاول وقت میں پڑھے اوراس کے متعلق بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اورجتنااول وقت کے قریب ہوبہترہے ماسوااس کے کہ اس میں تاخیرکسی وجہ سے بہترہومثلاً اس لئے تھوڑا انتظارکرے کہ نمازجماعت کے ساتھ پڑھے۔ اس شرط کے ساتھ کہ فضیلت کا وقت نہ گزرے۔

مسئلہ (۷۳۹) جب انسان کے پاس کوئی ایساعذرہوکہ اگراول وقت میں نماز پڑھنا چاہے توتیمم کرکے نمازپڑھنے پرمجبورہواوراسے علم ہوکہ اس کاعذرآخر وقت تک باقی رہے گایاآخر وقت تک عذرکے دور ہونے سے مایوس ہوتووہ اول وقت میں تیمم کرکے نماز پڑھ سکتاہے،لیکن اگرمایوس نہ ہوتوضروری ہے کہ عذر کے برطرف یا مایوس ہوجانے تک انتظار کرے اوراگراس کاعذردورنہ ہوتوآخروقت میں نمازپڑھے اوریہ ضروری نہیں کہ اس قدر انتظار کرے کہ نماز کے صرف واجب افعال انجام دے سکے بلکہ اگراس کے پاس مستحبات نماز( مثلاً اذان،اقامت اورقنوت) کے لئے بھی وقت ہوتووہ تیمم کرکے ان مستحبات کے ساتھ نمازاداکرسکتاہے اورتیمم کے علاوہ دوسری مجبوریوں کی صورت میں اگرچہ عذردورہونے سے مایوس نہ ہواہواس کے لئے جائزہے کہ اول وقت میں نماز پڑھے۔ لیکن اگروقت کے دوران اس کاعذردورہوجائے تو کچھ مقامات میں ضروری ہے کہ دوبارہ نماز پڑھے۔

مسئلہ (۷۴۰) اگرایک شخص نماز کے مسائل کو نہیں جانتا اور سیکھے بغیر صحیح طور سے انجام نہیں دے سکتا اورشکیات اورسہویات کاعلم نہ رکھتا ہو اوراسے اس بات کااحتمال ہوکہ اسے نمازکے دوران ان مسائل میں سے کوئی نہ کوئی مسئلہ پیش آئے گااوراس کے یادنہ کرنے کی وجہ سے کسی لازمی حکم کی مخالفت ہوتی ہو تو ضروری ہے کہ انہیں سیکھنے کے لئے نماز کواول وقت سے مؤخر کردے لیکن اگراسے امید ہو کہ صحیح طریقے سے نماز انجام دے سکتاہےتواول وقت میں نماز پڑھے اگرنماز میں کوئی ایسامسئلہ پیش نہ آئے جس کاحکم نہ جانتاہوتواس کی نماز صحیح ہے اور اگرکوئی ایسامسئلہ پیش آجائے جس کاحکم نہ جانتاہوتواس کے لئے جائز ہے کہ جن دوباتوں کااحتمال ہوان میں سے ایک پرعمل کرے اور نماز ختم کرے تاہم ضروری ہے کہ نمازکے بعد مسئلہ پوچھے اوراگراس کی نمازباطل ثابت ہوتودوبارہ پڑھے اور اگرصحیح ہوتو دوبارہ پڑھنالازم نہیں ہے۔

مسئلہ (۷۴۱)اگرنماز کاوقت وسیع ہواورقرض خواہ بھی اپنے قرض کامطالبہ کرے تو اگرممکن ہوتوضروری ہے کہ پہلے قرضہ اداکرے اوربعدمیں نماز پڑھے اوراگرکوئی ایسا دوسرا واجب کام پیش آجائے جسے فوراً بجالاناضروری ہوتواس کے لئے بھی یہی حکم ہے مثلاًاگردیکھے کہ مسجدنجس ہوگئی ہے توضروری ہے کہ پہلے مسجد کوپاک کرے اوربعدمیں نمازپڑھے اوراگرمذکورہ بالادونوں صورتوں میں پہلے نمازپڑھے توگناہ کامرتکب ہوگا، لیکن اس کی نماز صحیح ہوگی۔

وہ نمازیں جوترتیب سے پڑھنی ضروری ہیں

مسئلہ (۷۴۲) ضروری ہے کہ انسان نماز عصر،نماز ظہرکے بعداورنماز عشا، نماز مغرب کے بعدپڑھے اوراگرجان بوجھ کرنماز عصرنماز ظہر سے پہلے اورنماز عشا نماز مغرب سے پہلے پڑھے تواس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ (۷۴۳)اگرکوئی شخص نمازظہر کی نیت سے نماز پڑھنی شروع کرے اور نماز کے دوران اسے یاد آئے کہ نمازظہرپڑھ چکاہے تووہ نیت کونماز عصرکی جانب نہیں موڑسکتا بلکہ ضروری ہے کہ نمازتوڑکرنماز عصرپڑھے اورمغرب اورعشاکی نماز میں بھی یہی صورت ہے۔

مسئلہ (۷۴۴)اگرنماز عصر کے دوران کسی شخص کویقین ہوکہ اس نے نمازظہرنہیں پڑھی ہے اوروہ نیت کو نماز ظہر کی طرف موڑدے توجیسے اسے یاد آئے کہ وہ نمازظہر پڑھ چکاہے تونیت کونماز عصرکی طرف موڑدے اورنماز مکمل کرے۔ لیکن اگراس نے نماز کے بعض اجزاء کوظہر کی نیت سے انجام نہ دیاہویاظہر کی نیت سے انجام دیاہوتواس صورت میں ان اجزاکوعصر کی نیت سے دوبارہ انجام دے۔ لیکن اگر وہ جزایک رکعت ہوتوپھر ہر صورت میں نماز باطل ہے۔اسی طرح اگروہ جزایک رکعت کارکوع ہویادوسجدے ہوں تو (احتیاط لازم کی بناپر)نمازباطل ہے۔

مسئلہ (۷۴۵)اگرکسی شخص کونمازعصرکے دوران شک ہوکہ اس نے نماز ظہر پڑھی ہے یانہیں توضروری ہے کہ عصرکی نیت سے نماز تمام کرے اوربعدمیں ظہر کی نماز پڑھے لیکن اگروقت اتناکم ہوکہ نماز پڑھنے کے بعدسورج ڈوب جاتاہواورایک رکعت نماز کے لئے بھی وقت باقی نہ بچتاہوتولازم نہیں ہے کہ نمازظہر کی قضاپڑھے۔

مسئلہ (۷۴۶)اگرکسی شخص کونماز عشاکے دوران شک ہوجائے کہ اس نے مغرب کی نمازپڑھی ہے یانہیں توضروری ہے کہ عشاکی نیت سے نماز ختم کرے اوربعد میں مغرب کی نماز پڑھے۔ لیکن اگروقت اتناکم ہوکہ نمازختم ہونے کے بعدوقت تمام ہوجائے اورایک رکعت نماز کاوقت بھی نہ بچتاہوتونماز مغرب کی قضا اس پرلازم نہیں ہے۔

مسئلہ (۷۴۷)اگرکوئی شخص نمازعشاکی چوتھی رکعت کے رکوع میں پہنچنے کے بعد شک کرے کہ اس نے نمازمغرب پڑھی ہے یانہیں توضروری ہے کہ نماز مکمل کرے اور اگر بعدمیں مغرب کی نماز کے لئے وقت باقی ہوتو مغرب کی نماز بھی پڑھے۔

مسئلہ (۷۴۸)اگرکوئی شخص ایسی نماز جواس نے پڑھ لی ہواحتیاطاً دوبارہ پڑھے اور نماز کے دوران اسے یاد آئے کہ اس نماز سے پہلے والی نماز نہیں پڑھی تووہ نیت کواس نماز کی طرف نہیں موڑسکتا۔ مثلاً جب وہ نمازعصر احتیاطاً پڑھ رہاہواگراسے یادآئے کہ اس نے نمازظہرنہیں پڑھی تووہ نیت کونمازظہر کی طرف نہیں موڑسکتا۔

مسئلہ (۷۴۹)نماز قضاکی نیت نمازاداکی طرف اور نمازمستحب کی نیت نماز واجب کی طرف موڑناجائزنہیں ہے۔

مسئلہ (۷۵۰)اگرادانماز کاوقت وسیع ہوتوانسان نمازکے دوران (یہ یادآنے پرکہ اس کے ذمے کوئی قضا نمازہے،) نیت کونماز قضاکی طرف موڑسکتاہے بشرطیکہ نماز قضاکی طرف نیت موڑناممکن ہو۔ مثلاً اگروہ نمازظہر میں مشغول ہوتونیت کوقضائے صبح کی طرف اسی صورت میں موڑسکتاہے کہ تیسری رکعت کے رکوع میں داخل نہ ہواہو۔

منبع: www.sistani.org

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button