احکاماحکام معاملات

کھانے پینے کی چیزوں کے احکام

مسئلہ (۲۶۴۱)ہروہ پرندہ جوشاہین،عقاب،باز اور گدھ کی طرح چیڑنے، پھاڑنے اور پنجے والاہوحرام ہے اور اسی طرح سے کوے کی تمام قسمیں یہاں تک کہ (احتیاط واجب کی بناء پر) پہاڑی کوے بھی حرام ہیں ہروہ پرندہ جواڑتے وقت پروں کومارتاکم اور بے حرکت زیادہ رکھتاہے اورپنجے دار ہے،حرام ہوتاہے اورہر وہ پرندہ جواڑتے وقت پروں کومارتازیادہ اوربے حرکت کم رکھتاہے،وہ حلال ہے۔اسی فرق کی بناپر حرام گوشت پرندوں کو حلال گوشت پرندوں میں سے ان کی پرواز کی کیفیت دیکھ کرپہچانا جا سکتا ہے ۔ لیکن اگرکسی پرندے کی پرواز کی کیفیت معلوم نہ ہو تواگروہ پرندہ پوٹا،سنگدانہ اورپاؤں کی پشت پرکانٹا رکھتاہو تووہ حلال ہے اوراگران میں سے کوئی ایک علامت بھی نہ رکھتا ہو تو وہ حرام ہے اور( جن پرندوں کاذکرہوچکاہے) ان کے علاوہ دوسرے تمام پرندے مثلاً مرغ، کبوتراورچڑیاں یہاں تک کہ شترمرغ اورموربھی حلال ہیں ۔لیکن بعض پرندوں جیسے ہدہد اورابابیل کوذبح کرنامکروہ ہے اور جو حیوانات اڑتے ہیں مگرپر نہیں رکھتے،مثلاً چمگادڑ حرام ہیں اوراحتیاط واجب کی بناپر زنبور(بھڑ،شہدکی مکھی، تتیّا)، مچھر اوراڑنے والے دوسرے کیڑے مکوڑوں کابھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۲)اگراس حصے کوجس میں روح ہوزندہ حیوان سے جداکر لیاجائے، مثلاً چکتی ( بھیڑ کےدُم کے پاس کی چربی) یازندہ بھیڑ کے گوشت کی کچھ مقدار کاٹ لی جائے تووہ نجس اورحرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۳)حلال گوشت حیوانات کے کچھ اجزاء حرام ہیں اوران کی تعداد چودہ ہے:
۱:) خون
۲:)فضلہ
۳:)عضوتناسل
۴:)شرم گاہ
۵:)بچہ دانی
۶:)غدود
۷:)کپورے(بیضہ)
۸:)وہ چیز جوبھیجے میں ہوتی ہے اور چنے کے دانے کی شکل کی ہوتی ہے۔
۹:)حرام مغزجوریڑھ کی ہڈی میں ہوتاہے۔
۱۰:)بنابراحتیاط واجب وہ رگیں جوریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف ہوتی ہیں ۔
۱۱:)پتا
۱۲:)تلی
۱۳:)مثانہ
۱۴:)آنکھ کاڈھیلا۔

یہ سب چیزیں حلال گوشت حیوانات میں پرندے، مچھلی اور ٹڈی کے علاوہ حرام ہیں اور پرندوں کاخون اور ان کافضلہ بلااشکال حرام ہے۔لیکن ان دوچیزوں (خون اورفضلے) کے علاوہ پرندوں میں وہ چیزیں ہوں جواوپر بیان ہوئی ہیں توان کاحرام ہونا احتیاط واجب کی بنا پرہے اسی طرح( احتیاط واجب کی بناء پر) مچھلی کا خون و فضلہ حرام ہے اور ٹڈی کا فضلہ حرام ہے ان کے علاوہ وہ بقیہ چیزیں حرام نہیں ہیں ۔

مسئلہ (۲۶۴۴)حرام گوشت حیوانات کاپیشاب پیناحرام ہے اوراسی طرح حلال گوشت حیوان(حتیٰ کہ احتیاط لازم کی بناپر اونٹ)کے پیشاب کابھی یہی حکم ہے۔ لیکن علاج کے لئے اونٹ،گائے اوربھیڑ کا پیشاب پینے میں اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۵)چکنی مٹی کھاناحرام ہے نیزخاک اورریت کھانا(احتیاط لازم کی بناپر) یہی حکم رکھتاہے،البتہ داغستانی اورآرمینیائی مٹی وغیرہ علاج کے لئے بحالت مجبوری کھانے میں اشکال نہیں ہے اور حصول شفاء کی غرض سے (سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے مزار مبارک کی مٹی یعنی) خاک شفاء کو عام چنے کے برابر کھانا جائز ہے اور اگر اس خاک کو قبر مقدس یا اس کے اطراف سےحاصل نہ کیا ہو اگر چہ تربت امام حسینؑ اسے کہا جائے پھر بھی احتیاط واجب کی بناء پر ضروری ہے کہ پانی یا اس کی جیسی کسی چیزمیں گھول لیا جائے کہ وہ اس میں بالکل مل جائے پھر اسے پیا جائے اور اسی طرح اس احتیاط کی اس وقت رعایت کرنا ضروری ہے کہ جب یہ یقین نہ ہو کہ تربت قبر امام حسین ؑ کی ہےاور اس پر کوئی دلیل شاہد نہ ہو۔

مسئلہ (۲۶۴۶)ناک کاپانی اورسینے کابلغم جومنہ میں آجائے اس کانگلناحرام نہیں ہے نیزاس غذاکے نگلنے میں جوخلال کرتے وقت دانتوں کے ریخوں سے نکلے کوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۷)کسی ایسی چیزکاکھاناحرام ہے جوموت کاسبب بنے یاانسان کے لئے سخت نقصان دہ ہو۔

مسئلہ (۲۶۴۸)گھوڑے، خچراورگدھے کاگوشت کھانامکروہ ہے اور اگرکوئی شخص ان سے بدفعلی کرے توان کا گوشت حرام ہوجاتاہےاور اسی طرح ان کا دودھ بھی اورجونسل بدفعلی کے بعد پیدا ہو(احتیاط واجب کی بناپر)وہ بھی حرام ہوجاتی ہے اوران کاپیشاب اور لید نجس ہوتے ہیں اورضروری ہے کہ انہیں شہرسے باہرلے جاکردوسری جگہ بیچ دیاجائے اوراگربدفعلی کرنے والااس حیوان کا مالک نہ ہو تواس پرلازم ہے کہ اس حیوان کی قیمت اس کے مالک کودے اور وہ رقم جو بیچنے سے حاصل ہوگی وہ بدفعلی کرنے والے کو ملے گی اوراگر کوئی شخص حلال گوشت حیوان مثلاً گائے یابھیڑ یا اونٹ سے بدفعلی کرے توان کاپیشاب اورگوبرنجس ہوجاتا ہے اوران کاگوشت کھاناحرام ہے اور اسی طرح (احتیاط واجب کی بناپر) ان کادودھ پینے کااوران کی جونسل بد فعلی کے بعدپیدا ہواس کابھی یہی حکم ہے اورضروری ہے کہ ایسے حیوان کوفوراً ذبح کرکے جلادیاجائے اورجس نے اس حیوان کے ساتھ بدفعلی کی ہواگروہ اس کامالک نہ ہوتواس کی قیمت اس کے مالک کودے۔

مسئلہ (۲۶۴۹)اگربکری کابچہ سورنی کادودھ اتنی مقدار میں پی لے کہ اس کاگوشت اورہڈیاں اس سے قوت حاصل کریں توخودوہ اوراس کی نسل حرام ہوجاتی ہے اور اس کا دودھ بھی حرام ہوجاتا ہے اوراگروہ اس سے کم مقدارمیں دودھ پئے تو( احتیاط واجب کی بناپر) لازم ہے کہ اس کااستبراء کیاجائے اور اس کے بعد وہ حلال ہوجاتاہے اوراس کااستبراء یہ ہے کہ سات دن پاک دودھ پئے اور اگراسے دودھ کی حاجت نہ ہوتوسات دن گھاس کھائے اور بھیڑ کاشیرخوار بچہ اور گائے کا بچہ اوردوسرے حلال گوشت حیوانوں کے بچے(احتیاط واجب کی بناپر)بکری کے بچے کے حکم میں ہیں اورنجاست کھانے والے حیوان کاگوشت کھانابھی حرام ہے اور اگر اس کا استبراء کیاجائے توحلال ہوجاتاہے اوراس کے استبراء کی ترکیب مسئلہ ( ۲۱۹) میں بیان ہوئی ہے۔

مسئلہ (۲۶۵۰)شراب پیناحرام ہے اوربعض احادیث میں اسے گناہ کبیرہ بتایا گیا ہے۔حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’شراب برائیوں کی جڑاورگناہوں کامنبع ہے۔ جو شخص شراب پئے وہ اپنی عقل کھوبیٹھتاہے اوراس وقت خدا تعالیٰ کونہیں پہچانتا،کوئی بھی گناہ کرنے سے نہیں چوکتا،کسی شخص کا احترام نہیں کرتا، اپنے قریبی رشتے داروں کے حقوق کاپاس ولحاظ نہیں کرتا،کھلم کھلا برائی کرنے سے نہیں شرماتااگر ایک گھونٹ پی لے تو ملائکہ، انبیاء اور مومنین اس پر لعنت کرتے ہیں اوراگر مستی کی حد تک پی لے تو اس کےایمان اور معرفت خدا کی روح بدن سے نکل جاتی ہے اور پلید وخبیث روح اس کی جگہ لے لیتی ہے اور چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی(پھر بھی واجب نماز پڑھنا ضروری ہے اور اس کی نماز صحیح ہے)۔

مسئلہ (۲۶۵۱)جس دسترخوان پرشراب پی جارہی ہواس پرچنی ہوئی کوئی چیز کھانا حرام ہے اوراسی طرح اس دسترخوان پربیٹھناجس پرشراب پی جارہی ہواحتیاط واجب کی بناپر، حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۵۲)ہرمسلمان پرواجب ہے کہ جب اس کے اڑوس پڑوس میں کوئی دوسرا مسلمان بھوک یاپیاس سے جاں بلب ہوتواسے روٹی اورپانی دے کرمرنے سے بچائے اگر خود اس کی جان کو خطرہ نہ ہو اور یہی حکم ہے اگر وہ شخص مسلمان نہ ہو اور ایسے انسانوں میں سے ہو جس کو قتل کرنا جائز نہیں ہے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button