
مسئلہ (۲۷۱۱)’’وصیت‘‘ یہ ہے کہ انسان تاکید کرے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے لئے فلاں فلاں کام کئے جائیں یایہ کہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے مال میں سے کوئی چیزفلاں شخص کی ملکیت ہوگی یااس کے مال میں سے کوئی چیزکسی شخص کی ملکیت میں دے دی جائے یاخیرات کی جائے یاامور خیریہ پرصرف کی جائے یااپنی اولاد کے لئے اورجولوگ اس کی کفالت میں ہوں ان کے لئے کسی کونگراں اورسرپرست مقرر کرے اورجس شخص کووصیت کی جائے اسے ’’وصی‘‘ کہتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۷۱۲)جوشخص بول نہ سکتاہواگروہ اشارے سے اپنامقصد سمجھادے تووہ ہر کام کے لئے وصیت کرسکتاہے بلکہ جوشخص بول سکتاہو اگروہ بھی اس طرح اشارے سے وصیت کرے کہ اس کامقصد سمجھ میں آجائے تو وصیت صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۷۱۳)اگرایسی تحریر مل جائے جس پرمرنے والے کے دستخط یامہر ثبت ہو تو اگراس تحریر سے اس کامقصد سمجھ میں آجائے اورپتاچل جائے کہ یہ چیز اس نے وصیت کی غرض سے لکھی ہے تواس کے مطابق عمل کرناچاہئے۔
مسئلہ (۲۷۱۴)جوشخص وصیت کرے ضروری ہے کہ بالغ اورعاقل ہو،سفیہ نہ ہو اور اپنے اختیارسے وصیت کرے،لہٰذا نابالغ بچے کاوصیت کرناصحیح نہیں ہے۔ مگریہ کہ بچہ دس سال کاہواور اس نے اپنے رشتہ داروں کے لئے وصیت کی ہویاعام خیرات میں خرچ کرنے کی وصیت کی ہوتوان دونوں صورتوں میں اس کی وصیت صحیح ہے اور اگراپنے رشتہ داروں کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے وصیت کرے یاسات سال کا بچہ یہ وصیت کرے کہ :’’اس کے اموال میں سے تھوڑی سی چیزکسی شخص کے لئے ہے یاکسی شخص کو دے دی جائے‘‘تووصیت کانافذ ہونامحل اشکال ہے اوران دونوں صورتوں میں احتیاط کاخیال رکھاجائے اوراگر کوئی شخص سفیہ ہوتواس کی وصیت اس کے اموال میں نافذ نہیں ہے۔ لیکن اگراس کی وصیت اموال کے علاوہ دوسرے امورمیں ہو،مثلاً ان مخصوص کاموں کے متعلق ہوجوموت کے بعدمیت کے لئے انجام دیئے جاتے ہیں تووہ وصیت نافذ ہے۔
مسئلہ (۲۷۱۵)جس شخص نے مثال کے طورپرعمداً اپنے آپ کوزخمی کرلیا ہویا زہر کھا لیا ہوجس کی وجہ سے اس کے مرنے کایقین یاگمان پیداہوجائے اگروہ وصیت کرے کہ اس کے مال کی کچھ مقدار کسی مخصوص مصرف میں لائی جائے اوراس کے بعدوہ مر جائے تو اس کی وصیت صحیح نہیں ہے مگر یہ کہ اس کاکام راہ خدا میں جہاد کرنےکےعنوان سے ہولیکن مالی امور کےعلاوہ دوسرے امور میں وصیت صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۷۱۶)اگرکوئی شخص وصیت کرے کہ اس کی املاک میں سے کوئی چیز کسی دوسرے کامال ہوگی تواس صورت میں جب کہ وہ دوسرا شخص وصیت کوقبول کرلے خواہ اس کاقبول کرناوصیت کرنے والے کی زندگی میں یا مرنے کے بعد ہی کیوں نہ ہو اگر وہ چیز وصیت کرنے والے کے اموال کےتیسرے حصہ سے زیادہ نہ ہووہ چیز’’موصی‘‘ کی موت کے بعداس کی ملکیت ہوجائے گی۔
مسئلہ (۲۷۱۷)جب انسان اپنے آپ میں موت کی نشانیاں دیکھ لے توضروری ہے کہ لوگوں کی امانتیں فوراً ان کے مالکوں کوواپس کردے یاانہیں اطلاع دے دے۔ اس تفصیل کے مطابق جومسئلہ ( ۲۳۶۱) میں بیان ہوچکی ہے اور اگروہ لوگوں کامقروض ہو اورقرضے کی ادائگی کاوقت نہیں آیا ہے یا وقت آگیا ہے لیکن قرض دینے والا مطالبہ نہیں کرتا یا مطالبہ کررہاہے لیکن وہ ادائگی پر قدرت نہیں رکھتا تو ضروری ہےکہ ایسا کام کرے جس سے اطمینان ہوجائے کہ اس کا قرض اس کی موت کے بعد قرض خواہ کو ادا کردیا جائے گا مثلاً اس صورت میں کہ اس کے قرض دوسروں کومعلوم نہیں ہیں تو وصیت کرے اور وصیت پر گواہ معین کرے لیکن اگر ادا کرنے پر قدرت رکھتا ہو اور وقت آگیا ہوقرض دینے والے نے مطالبہ کیا ہے تو ضروری ہےکہ فوراً ادا کرے اگرچہ موت کی نشانیوں کو نہ دیکھے۔
مسئلہ (۲۷۱۸)جوشخص اپنے آپ میں موت کی نشانیاں دیکھ رہاہواگرزکوٰۃ، خمس اور ردّمظالم اس کے ذمے ہوں اوروہ انہیں اس وقت ادانہ کرسکتاہو،لیکن اس کے پاس مال ہو یااس بات کااحتمال ہوکہ کوئی دوسرا شخص یہ چیزیں اداکردے گاتوضروری ہے کہ وصیت کرے مثلاً قابل اعتماد شخص کو وصیت کردے اوراگراس پرحج واجب ہوتواس کابھی یہی حکم ہے۔لیکن اگروہ شخص اس وقت اپنے شرعی واجبات اداکرسکتاہوتوضروری ہے کہ فوراً اداکرے اگرچہ وہ اپنے آپ میں موت کی نشانیاں نہ دیکھے۔
مسئلہ (۲۷۱۹)جوشخص اپنے آپ میں موت کی نشانیاں دیکھ رہاہواگراس کی نمازیں اورروزے قضاہوئے ہوں توضروری ہے کہ وصیت کرے کہ اس کے مال سے ان عبادات کی ادائیگی کے لئے کسی کواجیربنایاجائے بلکہ اگراس کے پاس مال نہ ہولیکن اس بات کااحتمال ہوکہ کوئی شخص بلامعاوضہ یہ عبادات بجالائے گاتب بھی اس پرواجب ہے کہ وصیت کرے،لیکن اگراس کااپناکوئی ہو(مثلاً بڑالڑکاہو)اوروہ شخص جانتاہو کہ اگراسے خبردی جائے تووہ اس کی قضا نمازیں اورروزے بجالائے گاتواسے خبردیناہی کافی ہے، وصیت کرنالازم نہیں ۔
مسئلہ (۲۷۲۰)جوشخص اپنے آپ میں موت کی نشانیاں دیکھ رہاہواگراس کامال کسی کے پاس ہویاایسی جگہ چھپاہواہوجس کاورثاء کوعلم نہ ہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ انہیں اطلاع دے اوریہ لازم نہیں کہ وہ اپنے نابالغ بچوں کے لئے نگراں اورسرپرست مقررکرے لیکن اس صورت میں جب کہ نگراں کانہ ہونامال کے تلف ہونے کاسبب ہویاخودبچوں کے لئے نقصان دہ ہو توضروری ہے کہ ان کے لئے ایک امین نگراں مقررکرے۔
مسئلہ (۲۷۲۱)وصی کاعاقل ہوناضروری ہے۔نیزجوامورموصی سے متعلق ہیں اور اسی طرح( احتیاط واجب کی بناپر)جواموردوسروں سے متعلق ہیں ضروری ہے کہ وصی ان کے بارے میں مطمئن ہواورضروری ہے کہ مسلمان کاوصی بھی(احتیاط واجب کی بناپر)مسلمان ہو اور اگر موصی فقط نابالغ بچے کے لئے اس مقصدسے وصیت کرے تاکہ وہ بچپن میں سرپرست سے اجازت لئے بغیر تصرف کرسکے تو(احتیاط واجب کی بناپر)درست نہیں ہے اور ضروری ہےکہ حاکم شرع کی اجازت سے تصرف انجام پائے لیکن اگرموصی کا مقصدیہ ہوکہ بالغ ہونے کے بعدیاسرپرست کی اجازت سے تصرف کرے توکوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۷۲۲)اگرکوئی شخص کئی لوگوں کواپناوصی معین کرے تواگراس نے اجازت دی ہوکہ ان میں سے ہرایک تنہاوصیت پرعمل کرسکتاہے تولازم نہیں کہ وہ وصیت انجام دینے میں ایک دوسرے سے اجازت لیں اوراگروصیت کرنے والے نے ایسی کوئی اجازت نہ دی ہو،توخواہ اس نے کہاہویانہ کہاہوکہ دونوں مل کر وصیت پرعمل کریں انہیں چاہئے کہ ایک دوسرے کی رائے کے مطابق وصیت پرعمل کریں اوراگروہ مل کروصیت پر عمل کرنے پرتیار نہ ہوں اورعمل نہ کرنے میں کوئی شرعی عذرنہ ہوتوحاکم شرع انہیں ایسا کرنے پرمجبور کرسکتاہے اوراگروہ حاکم شرع کاحکم نہ مانیں یایہ اختلاف ہر ایک کےلئے کسی شرعی رکاوٹ کی بناء پر ہوتووہ ان میں سے کسی ایک کی جگہ کوئی اوروصی مقرر کرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۷۲۳)اگرکوئی شخص اپنی وصیت سے منحرف ہوجائے،مثلاً پہلے وہ یہ کہے کہ: اس کے مال کاتیسراحصہ فلاں شخص کودیاجائے اوربعدمیں کہے کہ: اسے نہ دیاجائے تو وصیت کالعدم ہوجاتی ہے اوراگرکوئی شخص اپنی وصیت میں تبدیلی کردے،مثلاًپہلے ایک شخص کواپنے بچوں کانگراں مقررکرے اور بعدمیں اس کی جگہ کسی دوسرے شخص کونگراں مقررکردے تواس کی پہلی وصیت کالعدم ہوجاتی ہے اورضروری ہے کہ اس کی دوسری وصیت پرعمل کیاجائے۔
مسئلہ (۲۷۲۴)اگرایک شخص کوئی ایساکام کرے جس سے پتاچلے کہ وہ اپنی وصیت سے منحرف ہوگیاہے، مثلاًجس مکان کے بارے میں وصیت کی ہوکہ وہ کسی کودیا جائے اسے بیچ دے یا (پہلی وصیت کوپیش نظررکھتے ہوئے) کسی دوسرے شخص کواسے بیچنے کے لئے وکیل مقررکرے تووصیت کالعدم ہوجاتی ہے۔
مسئلہ (۲۷۲۵)اگرکوئی شخص وصیت کرے کہ ایک معین چیز کسی شخص کودی جائے اور بعدمیں وصیت کرے کہ اس چیز کانصف حصہ کسی اور شخص کودیاجائے توضروری ہے اس چیز کے دو حصے کئے جائیں اور ان دونوں اشخاص میں سے ہرایک کوایک حصہ دیاجائے۔
مسئلہ (۲۷۲۶)اگرکوئی شخص ایسے مرض کی حالت میں جس مرض سے وہ مر جائے اپنے مال کی کچھ مقدارکسی شخص کوبخش دے اوروصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد مال کی کچھ مقدار کسی اور شخص کوبھی دی جائے تواگراس کے مال کاتیسراحصہ دونوں مال کے لئے کافی نہ ہواورورثاء اس زیادہ مقدارکی اجازت دینے پرتیارنہ ہوں توضروری ہے پہلے جومال اس نے بخشاہے وہ تیسرے حصے سے دے دیں اوراس کے بعدجو مال باقی بچے وہ وصیت کے مطابق خرچ کریں ۔
مسئلہ (۲۷۲۷)اگرکوئی شخص وصیت کرے کہ اس کے مال کاتیسراحصہ بیچاجائے اوراس کی آمدنی ایک معین کام میں خرچ کی جائے تواس کے کہنے کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۲۷۲۸)اگرکوئی شخص ایسے مرض کی حالت میں جس مرض سے وہ مرجائے یہ کہے کہ وہ اتنی مقدار میں کسی شخص کامقروض ہے تواگراس پریہ تہمت لگائی جائے کہ اس نے یہ بات ورثاء کونقصان پہنچانے کے لئے کی ہے توجومقدار قرضے کی اس نے معین کی ہے وہ اس کے تیسرے حصے سے دی جائے گی اوراگراس پریہ تہمت نہ لگائی جائے تواس کااقرار نافذ ہے اورقرضہ اس کے اصل مال سے اداکرناضروری ہے۔
مسئلہ (۲۷۲۹)جس شخص کے لئے انسان وصیت کرے کہ کوئی چیزاسے دی جائے یہ ضروری نہیں کہ وصیت کرنے کے وقت وہ موجود ہو پس وہ شخص وصیت کرنے والے کے بعد موجود ہوتو ضروری ہے کہ اس چیز کو اسے دے دیں اور اگرموجود نہ ہوتو چنانچہ اس کی وصیت ایک سے زیادہ مقاصد کے لئے سمجھی جائے توضروری ہے کہ اس مال کوکسی ایسے دوسرے کام میں صرف کیاجائے جووصیت کرنے والے کے مقصد سے زیادہ قریب ہوورنہ ورثاء خود اسے آپس میں تقسیم کرسکتے ہیں ،لیکن اگروصیت کرے کہ مرنے کے بعد اس کے مال میں سے کوئی چیز کسی شخص کا مال ہوگی تو اگروہ وصیت کرنے والے کی موت کے وقت موجود ہو تو اگر چہ حمل ہی کی شکل میں کیوں نہ ہوجس میں روح ابھی نہیں پڑی ہے تو وہ وصیت صحیح ہے ورنہ باطل ہے اورجس چیز کی اس شخص کے لئے وصیت کی گئی ہو ورثاء اسے آپس میں تقسیم کرسکتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۷۳۰)اگرانسان کوپتاچلے کہ کسی نے اسے وصی بنایاہے تواگروہ وصیت کرنے والے کواطلاع دے دے کہ وہ وصیت پرعمل کرنے پرآمادہ نہیں ہے تولازم نہیں کہ وہ اس کے مرنے کے بعد اس وصیت پرعمل کرے،لیکن اگروصیت کنندہ کے مرنے سے پہلے انسان کویہ پتانہ چلے کہ اس نے اسے وصی بنایاہے یاپتاچل جائے،لیکن اسے یہ اطلاع نہ دے کہ وہ (یعنی جسے وصی مقررکیاگیاہے) اس کی (یعنی موصی کی) وصیت پر عمل کرنے پرآمادہ نہیں ہے تواگروصیت پرعمل کرنے میں کوئی زحمت نہ ہو توضروری ہے کہ اس کی وصیت پرعمل درآمد کرے نیز اگرموصی کے مرنے سے پہلے وصی کسی وقت اس امر کی جانب متوجہ ہوکہ مرض کی شدت کی وجہ سے یاکسی اورعذر کی بناپر موصی کسی دوسرے شخص کو وصیت نہیں کرسکتاتو(احتیاط واجب کی بناپر) ضروری ہے کہ وصی وصیت کوقبول کرلے۔
مسئلہ (۲۷۳۱)جس شخص نے وصیت کی ہواگروہ مرجائے تووصی کویہ اختیار نہیں کہ وہ کسی دوسرے کو میت کاوصی معین کرے اورخودان کاموں سے کنارہ کش ہوجائے،لیکن اگر اسے علم ہوکہ مرنے والے کامقصد یہ نہیں تھاکہ خودوصی ہی ان کاموں کوانجام دینے میں شریک ہوبلکہ اس کامقصد فقط یہ تھاکہ کام کردیئے جائیں تووصی کسی دوسرے شخص کو ان کاموں کی انجام دہی کے لئے اپنی طرف سے وکیل مقررکرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۷۳۲)اگرکوئی شخص دوافراد کواکٹھے وصی بنائے تواگران دونوں میں سے ایک مرجائے یادیوانہ یاکافرہوجائے تو اگر وصیت کی تحریر سے یہ سمجھا جائے کہ اس صورت میں وہ دوسرا مستقل وصی ہے تو ضروری ہے کہ اس پرعمل کرے ورنہ حاکم شرع اس کی جگہ ایک اورشخص کووصی مقرر کرے گااوراگردونوں مرجائیں یاکافریادیوانے ہوجائیں توحاکم شرع دوسرے کو اس کی جگہ معین کرے گا،لیکن اگرایک شخص وصیت پر عمل کرسکتاہوتودو اشخاص کامعین کرنا لازم نہیں ۔
مسئلہ (۲۷۳۳)اگروصی تنہاخواہ وکیل مقررکرکے یادوسرے کواجرت دے کرمتوفی کے کام انجام نہ دے سکے توحاکم شرع اس کی مدد کے لئے ایک اورشخص مقررکرے گا۔
مسئلہ (۲۷۳۴)اگرمتوفی کے مال کی کچھ مقداروصی کے ہاتھ سے تلف ہوجائے تو اگر وصی نے اس کی نگہداشت میں کوتاہی یاتعدی کی ہو،مثلاً اگرمتوفی نے اسے وصیت کی ہو کہ مال کی اتنی مقدار فلاں شہرکے فقیروں کودے دے اوروصی مال کو دوسرے شہرلے جائے اوروہ راستے میں تلف ہوجائے تووہ ذمے دارہے اور اگراس نے کوتاہی یاتعدی نہ کی ہوتوذمے دار نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۷۳۵)اگرانسان کسی شخص کووصی مقررکرے اور کہے کہ اگروہ شخص (یعنی وصی) مرجائے توپھر فلاں شخص وصی ہوگاتوجب پہلا وصی مرجائے تودوسرے وصی کے لئے متوفی کے کام انجام دیناضروری ہے۔
مسئلہ (۲۷۳۶)جو حج متوفی پر مستطیع ہونے کی بناءواجب ہوا ہے نیز قرضہ اور مالی واجبات مثلاً خمس، زکوٰۃ اور ردّ مظالم جن کااداکرناواجب ہوانہیں متوفی کے اصل مال سے اداکرناضروری ہے خواہ متوفی نے ان کے لئے وصیت نہ بھی کی ہو لیکن کفارے اور نذریں نیز نذری حج وصیت کی صورت میں ایک تہائی مال سے ادا کیا جائے گا۔
مسئلہ (۲۷۳۷)اگرمتوفی کاترکہ قرضے سے اور واجب حج سے اوران شرعی واجبات سے جواس پرواجب ہوں مثلاً خمس ،زکوٰۃ اور ردّ مظالم سے زیادہ ہوتواگراس نے وصیت کی ہوکہ اس کے مال کاتیسرا حصہ یاتیسرے حصے کی کچھ مقدار ایک معین مصرف میں لائی جائے تواس کی وصیت پرعمل کرناضروری ہے اور اگر وصیت نہ کی ہوتوجوکچھ بچے وہ ورثاء کا مال ہے۔
مسئلہ (۲۷۳۸)جومصرف متوفی نے معین کیاہواگروہ اس کے مال کے تیسرے حصے سے زیادہ ہو تومال کے تیسرے حصے سے زیادہ کے بارے میں اس کی وصیت اس صورت میں صحیح ہے جب ورثاء کوئی ایسی بات یاایساکام کریں جس سے معلوم ہو کہ انہوں نے وصیت کے مطابق عمل کرنے کی اجازت دے دی ہے اوران کا صرف قلباً راضی ہوناکافی نہیں ہے اوراگروہ موصی کی رحلت کے کچھ عرصے بعد بھی اجازت دیں توصحیح ہے اور اگر بعض ورثاء اجازت دے دیں اور بعض وصیت کوردکردیں توجنہوں نے اجازت دی ہو ان کے حصوں کی حدتک وصیت صحیح اورنافذ ہے۔
مسئلہ (۲۷۳۹)جومصرف متوفی نے معین کیاہواگراس پراس کے مال کے تیسرے حصے سے زیادہ لاگت آتی ہو اوراس کے مرنے سے پہلے ورثاء اس مصرف کی اجازت دے دیں تو اس کے مرنے کے بعدوہ اپنی دی ہوئی اجازت سے منحرف نہیں ہوسکتے اور اگر وصیت کرنے والے کی زندگی ہی میں انکار کردیں تو مرنے کے بعد اجازت دے سکتے ہیں لیکن اگر مرنے کے بعدانکار کردے توبعد میں اجازت دینے کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
مسئلہ (۲۷۴۰)اگرمرنے والاوصیت کرے کہ اس کے مال کے تیسرے حصے سے خمس اورزکوٰۃ یاکوئی قرضہ جواس کے ذمے ہودیاجائے اوراس کی قضانمازوں اور روزوں کے لئے اجیر مقررکیاجائے اورکوئی مستحب کام مثلاً فقیروں کوکھاناکھلانابھی انجام دیاجائے توضروری ہے کہ پہلے اس کاقرضہ مال کے تیسرے حصے سے دیاجائے اور اگر کچھ بچ جائے تونمازوں اور روزوں کے لئے اجیرمقررکیاجائے اور اگرپھربھی کچھ بچ جائے توجومستحب کام اس نے معین کیاہواس پرصرف کیاجائے اوراگراس کے مال کا تیسرا حصہ صرف اس کے قرضے کے برابر ہواورورثاء بھی تہائی مال سے زیادہ خرچ کرنے کی اجازت نہ دیں تونماز، روزوں اور مستحب کاموں کے لئے کی گئی وصیت باطل ہے۔
مسئلہ (۲۷۴۱)اگرکوئی شخص وصیت کرے کہ اس کاقرضہ اداکیاجائے اوراس کی نمازوں اور روزوں کے لئے اجیر مقررکیاجائے اورکوئی مستحب کا م بھی انجام دیا جائے تو اگر اس نے یہ وصیت نہ کی ہوکہ یہ چیزیں مال کے تیسرے حصے سے دی جائیں تو ضروری ہے کہ اس کاقرضہ اصل مال سے دیاجائے اورپھرجو کچھ بچ جائے اس کاتیسرا حصہ نماز، روزوں (جیسی عبادات) اوران مستحب کاموں کے مصرف میں لایاجائے جواس نے معین کئے ہیں اوراس صورت میں جب کہ تیسراحصہ (ان کاموں کے لئے) کافی نہ ہواگر ورثاء اجازت دیں تواس کی وصیت پرعمل کرناچاہئے اوراگروہ اجازت نہ دیں تو نمازاور روزوں کی قضا کی اجرت مال کے تیسرے حصے سے دینی چاہئے اوراگراس میں سے کچھ بچ جائے تووصیت کرنے والے نے جومستحب کام معین کیاہواس پرخرچ کرناچاہئے۔
مسئلہ (۲۷۴۲)اگرکوئی شخص کہے کہ: مرنے والے نے وصیت کی تھی کہ اتنی رقم مجھے دی جائے تو اگردو عادل مرد اس کے قول کی تصدیق کردیں یاوہ قسم کھائے اور ایک عادل شخص اس کے قول کی تصدیق کردے یاایک عادل مرد اوردوعادل عورتیں یاپھرچار عادل عورتیں اس کے قول کی گواہی دیں توجتنی مقداروہ بتائے اسے دے دینی ضروری ہے اور اگر ایک عادل عورت گواہی دے توضروری ہے کہ جس چیز کاوہ مطالبہ کررہاہواس کا چوتھا حصہ اسے دیاجائے اوراگردوعادل عورتیں گواہی دیں تواس کانصف دیاجائے اوراگر تین عادل عورتیں گواہی دیں تو اس کاتین چوتھائی دیاجائے نیزاگردوکتابی اہل ذمہ کافر مردجو اپنے مذہب میں عادل ہوں اس کے قول کی تصدیق کریں اور کوئی ایسا مسلمان گواہی دینے والا نہ ہوتووہ شخص متوفی کے مال سے جس چیزکامطالبہ کررہاہووہ اسے دے دینی ضروری ہے۔
مسئلہ (۲۷۴۳)اگرکوئی شخص کہے کہ میں متوفی کاوصی ہوں تاکہ اس کے مال کوفلاں مصرف میں لے آؤں تو اس صورت میں قبول کرناچاہئے جب کہ دوعادل مرداس کے قول کی تصدیق کریں یا دو اہل ذمہ مرد جو اپنے دین میں عادل ہوں اگر کوئی ایسا مسلمان نہ ہو جو گواہی دے سکے تواس کے قول کی تصدیق کریں اور اسی طرح ورثہ کے اقرار سے بھی ثابت ہوجائےگا۔
مسئلہ (۲۷۴۴)اگرمرنے والاوصیت کرے کہ اس کے مال کی اتنی مقدارفلاں شخص کی ہوگی اوروہ شخص وصیت کوقبول کرنے یا رد کرنے سے پہلے مرجائے توجب تک اس کے ورثاء وصیت کوردنہ کردیں وہ اس چیز کو قبول کرسکتے ہیں ،لیکن یہ حکم اس صورت میں ہے کہ وصیت کرنے والااپنی وصیت سے منحرف نہ ہوجائے ورنہ وہ اس چیزپرکوئی حق نہیں رکھتے۔




