دودھ پلانے کے احکام

مسئلہ (۲۴۸۲)اگرکوئی عورت ایک بچے کوان شرائط کے ساتھ دودھ پلائے جومسئلہ مسئلہ (۲۴۹۲)میں بیان ہوں گے تووہ بچہ اگر لڑکا ہوتو مندرجہ ذیل عورتوں کےلئے اوراگر لڑکی ہوتو مندرجہ ذیل مردوں کےلئےمحرم بن جاتاہے:
۱:) خودوہ عورت اوراسے ’’رضاعی ماں ‘‘ کہتے ہیں ۔
۲:)عورت کاشوہرجوکہ دودھ کامالک ہےاور اسے’’ رضاعی باپ‘‘ کہتے ہیں ۔
۳:)اس عورت کاباپ اورماں اورجہاں تک یہ سلسلہ اوپرچلا جائے اگرچہ وہ اس عورت کے رضاعی ماں باپ ہی کیوں نہ ہوں ۔
۴:)اس عورت کے وہ بچے جوپیداہوچکے ہوں یابعدمیں پیداہوں ۔
۵:)اس عورت کی اولاد کی اولاد خواہ یہ سلسلہ جس قدر بھی نیچے چلا جائے اور اولادخواہ حقیقی ہوخواہ اس کی اولادنے ان بچوں کودودھ پلایاہو۔
۶:)اس عورت کی بہنیں اوربھائی خواہ وہ رضاعی ہی کیوں نہ ہوں یعنی دودھ پینےکی وجہ سے اس عورت کے بہن اوربھائی بن گئے ہوں۔
۷:)اس عورت کاچچااورپھوپھی خواہ وہ رضاعی ہی کیوں نہ ہوں ۔
۸:)اس عورت کاماموں اورخالہ خواہ وہ رضاعی ہی کیوں نہ ہوں ۔
۹:)اس عورت کے اس شوہر کی اولاد جودودھ کامالک ہےاورجہاں تک بھی یہ سلسلہ نیچے چلاجائے اگرچہ اس کی اولادرضاعی ہی کیوں نہ ہو۔
۱۰:)اس عورت کے اس شوہر کے ماں باپ جودودھ کامالک ہےاورجہاں تک بھی یہ سلسلہ اوپرچلاجائے۔
۱۱:)اس عورت کے اس شوہر کے بہن بھائی جودودھ کامالک ہے خواہ اس کے رضاعی بہن بھائی ہی کیوں نہ ہوں ۔
۱۲:)اس عورت کاجوشوہر دودھ کامالک ہے اس کے چچا اور پھوپھیاں اور ماموں اورخالائیں اورجہاں تک یہ سلسلہ اوپرچلاجائے اوراگرچہ وہ رضاعی ہی کیوں نہ ہوں ۔ اوران کے علاوہ کئی اورلوگ بھی دودھ پلانے کی وجہ سے محرم بن جاتے ہیں ( جن کاذکرآئندہ مسائل میں کیاجائے گا)۔
مسئلہ (۲۴۸۳)اگرکوئی عورت کسی بچے کوان شرائط کے ساتھ دودھ پلائے جن کا ذکر مسئلہ ( ۲۴۹۲) میں کیا جائے گاتواس بچے کاباپ ان لڑکیوں سے شادی نہیں کرسکتا جنہیں وہ عورت جنم دے اور اگران میں سے کوئی ایک لڑکی ابھی اس کی بیوی ہو تواس کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔ البتہ اس کااس عورت کی رضاعی لڑکیوں سے نکاح کرناجائز ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان کے ساتھ بھی نکاح نہ کرے نیز( احتیاط واجب کی بناپر) وہ اس عورت کے اس شوہر کی بیٹیوں سے نکاح نہیں کرسکتاجو دودھ کامالک ہے اگرچہ وہ اس شوہر کی رضاعی بیٹیاں ہوں لہٰذااگراس وقت ان میں سے کوئی عورت اس کی بیوی ہو تو( احتیاط واجب کی بناپر)اس کانکاح ٹوٹ جاتاہے۔
مسئلہ (۲۴۸۴)اگرکوئی عورت کسی بچے کوان شرائط کے ساتھ دودھ پلائے جن کا ذکر مسئلہ (۲۴۹۲) میں کیا جائے گاتو اس عورت کاوہ شوہر جو دودھ کامالک ہے اس بچے کی بہنوں کامحرم نہیں بن جاتا نیز شوہر کے رشتہ دار بھی اس بچے کے بھائی بہنوں کے محرم نہیں بن جاتے۔
مسئلہ (۲۴۸۵)اگرکوئی عورت ایک بچے کودودھ پلائے تووہ اس کے بھائیوں کی محرم نہیں بن جاتی اور اس عورت کے رشتہ دار بھی اس بچے کے بھائی بہنوں کے محرم نہیں بن جاتے۔
مسئلہ (۲۴۸۶)اگرکوئی شخص اس عورت سے جس نے کسی لڑکی کوپورادودھ پلایا ہو نکاح کرلے اوراس سے مجامعت کرلے توپھروہ اس لڑکی سے نکاح نہیں کرسکتا۔
مسئلہ (۲۴۸۷)اگرکوئی شخص کسی لڑکی سے نکاح کرلے توپھروہ اس عورت سے نکاح نہیں کرسکتاجس نے اس لڑکی کوپورادودھ پلایاہو۔
مسئلہ (۲۴۸۸)کوئی شخص اس لڑکی سے نکاح نہیں کرسکتاجسے اس شخص کی ماں یا دادی ونانی نے مکمل دودھ پلایاہو۔نیز اگرکسی شخص کے باپ کی بیوی نے (یعنی اس کی سوتیلی ماں نے) اس شخص کے باپ کامملوکہ دودھ کسی لڑکی کوپلایاہوتووہ شخص اس لڑکی سے نکاح نہیں کرسکتااوراگرکوئی شخص کسی دودھ پیتی بچی سے نکاح کرے اوراس کے بعداس کی ماں یا دادی ونانی یااس کی سوتیلی ماں اس بچی کودودھ پلادے تونکاح ٹوٹ جاتاہے۔
مسئلہ (۲۴۸۹)جس لڑکی کوکسی کی بہن یابھائی نے بھائی کے دودھ سے پورادودھ پلایا ہووہ شخص اس لڑکی سے نکاح نہیں کرسکتااورجب کسی شخص کی بھانجی،بھتیجی یابہن یا بھائی کی پوتی یانواسی نے اس بچی کودودھ پلایاہوتب بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۲۴۹۰)اگرکوئی عورت اپنی لڑکی کے بچے کو(یعنی اپنے نواسے یانواسی کو) پورادودھ پلائے تووہ لڑکی اپنے شوہرپرحرام ہوجائے گی اور اگرکوئی عورت اس بچے کو دودھ پلائے جواس کی لڑکی کے شوہر کی دوسری بیوی سے پیدا ہواہوتب بھی یہی حکم ہے۔ لیکن اگرکوئی عورت اپنے بیٹے کے بچے کو(یعنی اپنے پوتے یاپوتی کو) دودھ پلائے تواس کے بیٹے کی بیوی (یعنی دودھ پلائی کی بہو) جواس دودھ پیتے بچے کی ماں ہے اپنے شوہر پرحرام نہیں ہوگی۔
مسئلہ (۲۴۹۱)اگرکسی لڑکی کی سوتیلی ماں اس لڑکی کے شوہر کے بچے کواس لڑکی کے باپ کامملوکہ دودھ پلادے تواس احتیاط کی بناپرجس کاذکرمسئلہ (۲۴۸۳)میں کیاگیاہے،وہ لڑکی اپنے شوہرپرحرام ہوجاتی ہے خواہ وہ بچہ اس لڑکی کے بطن سے یاکسی دوسری عورت کے بطن سے پیدا ہو۔
دودھ پلانے سے محرم بننے کی شرائط
مسئلہ (۲۴۹۲)بچے کوجودودھ پلانامحرم بننے کاسبب بنتاہے اس کی آٹھ شرطیں ہیں :
۱:) بچہ زندہ عورت کادودھ پئے۔پس اگروہ مردہ عورت کے پستان سے رضاعت کی مقدار کا کچھ حصہ دودھ پئےتو اس کاکوئی فائدہ نہیں ۔
۲:)عورت کادودھ شرعی طور پر پیدائش سے پیدا ہواہو اگر چہ وطی شبہ ہی کی بنا پر کیوں نہ ہوپس اگر شرعی طورپر پیدائش کے بغیر دودھ پیدا ہوا ہویا اگر ایسے بچے کادودھ جوولدالزنا ہوکسی دوسرے بچے کودیاجائے تواس دودھ کے توسط سے وہ دوسرابچہ کسی کامحرم نہیں بنے گا۔
۳:)بچہ پستان سے دودھ پئے۔ پس اگردودھ اس کے منہ میں انڈیلاجائے تواس کا کوئی اثرنہیں ہے۔
۴:)دودھ خالص ہواورکسی دوسری چیز سے ملاہوانہ ہو۔
۵:)وہ دودھ جو محرمیت کا سبب بنتا ہے وہ دودھ ایک ہی شوہرکاہو۔پس جس عورت کودودھ اترتاہواگر اسے طلاق ہوجائے اوروہ عقدثانی کرلے اوردوسرے شوہرسے حاملہ ہوجائے اوربچہ جننےتک اس کے پہلے شوہرکادودھ اس میں باقی ہومثلاً اگراس بچے کوخودبچہ جننےسے قبل، پہلے شوہرکادودھ آٹھ دفعہ اوروضع حمل کے بعد دوسرے شوہر کادودھ سات دفعہ پلائے تو وہ بچہ کسی کابھی محرم نہیں بنتا۔
۶:)بچہ کسی وجہ سے دودھ کی قے نہ کردے اوراگرقے کردے توبچہ محرم نہیں بنتاہے۔
۷:)بچے کواس قدردودھ پلایاجائے کہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط ہوں اوربدن کاگوشت بھی اس سے بنے اوراگراس بات کاعلم نہ ہوکہ اس قدردودھ پیاہے یانہیں تواگراس نے ایک دن اورایک رات یاپندرہ دفعہ پیٹ بھرکر دودھ پیاتب بھی محرم ہونے کے لئے کافی ہے۔جیسا کہ آئندہ مسئلہ میں آئے گا،لیکن اگراس بات کاعلم ہوکہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط نہیں ہوئیں اوراس کاگوشت بھی اس سے نہیں بناحالانکہ بچے نے ایک دن اورایک رات یا پندرہ دفعہ دودھ پیاہوتواس جیسی صورت میں ( احتیاط واجب) کاخیال کرناضروری ہے پس مذکورہ مقامات کے مطابق شادی نہ کرے اور نہ ہی اس پر محرم سمجھتے ہوئے نگاہ ڈالے۔
۸:)بچے کی عمرکے دوسال مکمل نہ ہوئے ہوں اوراگراس کی عمردوسال ہونے کےبعد اسے دودھ پلایاجائے تووہ کسی کامحرم نہیں بنتا۔بلکہ اگرمثال کے طورپر وہ عمرکے دوسال مکمل ہونے سے پہلے آٹھ دفعہ اوراس کے بعدسات دفعہ دودھ پئے تب بھی وہ کسی کامحرم نہیں بنتا۔لیکن اگردودھ پلانے والی عورت کو بچہ جنےہوئے دوسال سے زیادہ مدت گزرچکی ہواوراس کادودھ ابھی باقی ہواوروہ کسی بچے کودودھ پلائے تووہ بچہ ان لوگوں کامحرم بن جاتاہے جن کاذکر اوپر کیاگیاہے۔
مسئلہ (۲۴۹۳)گزشتہ مسئلہ سے یہ بات واضح ہوگئی کہ دودھ کی وہ مقدار جس کے پینے کے بعد محرم بن جاتا ہے اس کے تین معیار ہیں :
(۱) اتنی مقدار میں ہوکہ عرف میں کہا جاتا ہے کہ گوشت بننے اور ہڈی کے مضبوط ہونے کا سبب ہے اور اس کی شرط یہ ہےکہ اس چیز کو دودھ کی طرف نسبت دی جائے اور اس کے ساتھ کوئی غذا نہ ہو لیکن اتنی کم مقدارمیں غذا جو اثر انداز نہیں ہوتی نقصان دہ نہیں ہے اور اگر دو عورتوں سے اس طرح دودھ پئے کہ گوشت بننے اور ہڈی مضبوط ہونےکی کچھ مقدار اس کے دودھ سے اور کچھ مقدار دوسری عورت کے دودھ سے ہوتو دونوں رضاعی ماں ہوں گی اور اگر دونوں سے ایک ساتھ نسبت دی جائے تو اس سے محرمیت حاصل نہیں ہوگی۔
(۲)وقت کی مدت اس کی شرط یہ ہےکہ ایک مکمل دن اور رات کے درمیان میں غذا یا کسی دوسری عورت کا دودھ نہ پئے لیکن اگر پانی یا دوا یا غذا اس طرح کھائے کہ یہ نہ کہا جاسکے کہ درمیان میں غذاحاصل کی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے اور ضروری ہےکہ ایک مکمل دن و رات میں مسلسل ضرورت کے وقت یا میلان کی بناء پردودھ پئے اور اسے دودھ پینے سے روکانہ گیاہو بلکہ( احتیاط واجب کی بناء پر) ضروری ہےکہ ایک شب وروز کا پہلے حصہ کو اس وقت سے حساب کرے جب بچہ بھوکا ہو اور اس کا آخری حصہ اس وقت قرار دے جب شکم سیر ہو۔
(۳) عددکا حساب اس کی شرط یہ ہےکہ ایک ہی عورت سے پندرہ مرتبہ دودھ پئے اوراس درمیان میں کسی دوسری عورت کا دودھ نہ پئے لیکن اس کے درمیان غذا حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور پندرہ مرتبہ کے درمیان میں اگر کسی وقت کا فاصلہ ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ہے اور ضروری ہےکہ ہر دفعہ مکمل دودھ پئے یعنی بھوکا ہو، پیٹ بھرنے تک بغیر فاصلہ کے مکمل دودھ پئے لیکن اگر دودھ پینے کےدوران سانس لے لے یا تھوڑی دیرکےلئے ٹھہر جائے کہ منھ میں پستان لینے کی ابتدا سے شکم سیر ہونے تک کا زمانہ ایک دفعہ شمار کیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۴۹۴)اگرکوئی عورت اپنے شوہرکادودھ کسی بچے کوپلائے۔اس کےبعد عقد ثانی کرلے اوردوسرے شوہرکادودھ کسی اوربچے کوپلائے تووہ دوبچے آپس میں محرم نہیں بنتے ۔
مسئلہ (۲۴۹۵)اگرکوئی عورت ایک شوہر کادودھ کئی بچوں کوپلائے تووہ سب بچے آپس میں نیز اس آدمی کے اوراس عورت کے جس نے انہیں دودھ پلایاہومحرم بن جاتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۴۹۶)اگرکسی شخص کی کئی بیویاں ہوں اورہرایک ان شرائط کے ساتھ جو بیان کی گئی ہیں ایک ایک بچے کودودھ پلادے تووہ سب بچے آپس میں اوراس آدمی اور ان تمام عورتوں کے محرم بن جاتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۴۹۷)اگرکسی شخص کی دوبیویوں کودودھ اترتاہو اوران میں سے ایک کسی بچے کومثال کے طورپر آٹھ مرتبہ اوردوسری سات مرتبہ دودھ پلادے تووہ بچہ کسی کابھی محرم نہیں بنتا۔
مسئلہ (۲۴۹۸)اگرکوئی عورت ایک شوہر کاپورادودھ لڑکے اورایک لڑکی کوپلائے تو اس لڑکی کے بہن،بھائی اس لڑکے کے بہن،بھائیوں کے محرم نہیں بن جاتے۔
مسئلہ (۲۴۹۹)کوئی شخص اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر ان عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتاجودودھ پینے کی وجہ سے اس کی بیوی کی بھانجیاں یا بھتیجیاں بن گئی ہوں نیزاگر کوئی شخص کسی نابالغ لڑکے سے اغلام کرے تووہ اس لڑکے کی رضاعی بیٹی، بہن، ماں اور دادی سے یعنی ان عورتوں سے جودودھ پینے کی وجہ سے اس کی بیٹی اور بہن، ماں بن گئی ہوں نکاح نہیں کرسکتااور(احتیاط واجب کی بناپر)اس صورت میں جب کہ اغلام کرنے والابالغ نہ ہو یااغلام کرانے والابالغ ہوتب بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۲۵۰۰)جس عورت نے کسی شخص کے بھائی کودودھ پلایاہووہ اس شخص کی محرم نہیں بن جاتی۔
مسئلہ (۲۵۰۱)کوئی آدمی دوبہنوں سے (ایک ہی وقت میں ) نکاح نہیں کرسکتا اگرچہ وہ رضاعی بہنیں ہی ہوں یعنی دودھ پینے کی وجہ سے ایک دوسرے کی بہنیں بن گئی ہوں اوراگروہ دوعورتوں سے شادی کرے اوربعدمیں پتاچلے کہ وہ آپس میں بہنیں ہیں تو اس صورت میں جب کہ ان کی شادی ایک ہی وقت میں ہوئی ہو دونوں نکاح باطل ہیں اوراگرنکاح ایک ہی وقت میں نہ ہواہوتوپہلا نکاح صحیح اوردوسرا باطل ہے۔
مسئلہ (۲۵۰۲)اگرکوئی عورت اپنے شوہرکادودھ ان اشخاص کوپلائے جن کاذکر ذیل میں کیاگیاہے تواس عورت کاشوہراس پرحرام نہیں ہوتا:
۱:) اپنے بھائی اوربہن کو۔
۲:)اپنے چچا،پھوپھی،ماموں اورخالہ کو اور ان کی اولاد کو۔
۳:)پوتوں ،پوتیوں ، نواسوں اور نواسی کو اگرچہ نواسوں کے سلسلے میں بیٹی پر اس کا شوہر حرام ہوجانے کا سبب ہوگا۔
۴:)اپنے بھائی او ربہن کی اولاد کو۔
۵:)دیوراورنندکو۔
۶:)شوہر کے بھائی او ربہن کی اولاد کو۔
۷:)اپنے شوہرکے چچا،پھوپھی، ماموں اورخالہ کو۔
۸:)اپنے شوہرکی دوسری بیوی کے نواسے یا نواسی،پوتے اور پوتی کو۔
مسئلہ (۲۵۰۳)اگرکوئی عورت کسی شخص کی پھوپھی زادیاخالہ زادبہن کودودھ پلائے تووہ (عورت) اس شخص کی محرم نہیں بنتی۔
مسئلہ (۲۵۰۴)جس شخص کی دوبیویاں ہوں اگراس کی ایک بیوی دوسری بیوی کے چچا کے بیٹے کودودھ پلائے توجس عورت کے چچاکے بیٹے نے دودھ پیاہے وہ اپنے شوہر پرحرام نہیں ہوگی۔
دودھ پلانے کے آداب
مسئلہ (۲۵۰۵)بچے کودودھ پلانے کے لئے سب سے پہلا حق اس کی ماں کا ہے اور باپ کو حق نہیں ہےکہ بچے کو کسی دوسرے کے حوالے کرے مگر یہ کہ ماں دودھ پلانے کی اجرت کا مطالبہ کرے اور باپ کو ایسی دایہ مل جائے جو مفت میں یا کم اجرت پر دودھ پلانے پر آمادہ ہو تو اس صورت میں باپ بچے کو اس دایہ کے حوالے کرسکتا ہے اور اس کے بعد اگر ماں قبول نہ کرے اور مال خود دودھ پلانا چاہے تو اجرت کے مطالبہ کا حق نہیں رکھتی ۔
مسئلہ (۲۵۰۶)مستحب ہےکہ بچہ کی دایہ مسلمان،عقل مند ،جسمانی ، روحانی اور اخلاقی لحاظ سے پسندیدہ صفات کی مالک ہو اور مناسب نہیں ہےکہ ایسی دایہ کو اختیار کیا جائے جو کافر،کم عقل، بوڑھی یا بدصورت ہو اور مکروہ ہے ایسی دایہ اختیار کرے جو حرام زادی ہو یا اس کا دودھ ایسے بچہ سے حاصل ہوا ہو جو زنا کے ذریعہ دنیا میں آیا ہے۔
دودھ پلانے کے مختلف مسائل
مسئلہ (۲۵۰۷)عورتوں کے لئے بہترہے کہ وہ ہرایک کے بچے کودودھ نہ پلائیں کیونکہ ہوسکتاہے وہ یہ یادنہ رکھ سکیں کہ انہوں نے کس کس کودودھ پلایاہے اور(ممکن ہے کہ) بعدمیں دومحرم ایک دوسرے سے نکاح کرلیں ۔
مسئلہ (۲۵۰۸)مستحب ہے کہ بچے کوپورے( ۲۱)مہینے دودھ پلایاجائے اور دوسال سے زیادہ دودھ پلانامناسب نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۵۰۹)اگردودھ پلانے کی وجہ سے شوہرکاحق تلف ہوتاہوتوعورت شوہر کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے شخص کے بچے کودودھ نہیں پلاسکتی ہے۔
مسئلہ (۲۵۱۰)اگر کسی عورت کا شوہر ایک شیر خوار بچی سے نکاح کرے اور وہ عورت اس بچی کو دودھ پلادے تو (احتیاط واجب کی بنا ء پر)وہ اپنے شوہر پر ہمیشہ کےلئے حرام ہوجاتی ہے اور یہ احتیاطاً ضروری ہےکہ اس کو طلاق دے اور ہرگز اس سے شادی نہ کرے اور اگر وہ پلایا جانے والا دودھ خود اس سے متعلق تھا تو یہ شیر خوار بچی بھی ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہوجائے گی اور پلایا جانے والا دودھ اس کے سابقہ شوہر سے ہوتو (احتیاط کی بناء پر) اس کا عقد باطل ہوجائے گا۔
مسئلہ (۲۵۱۱)اگرکوئی شخص چاہے کہ اس کی بھابی اس کی محرم بن جائے توبعض فقہا نے فرمایاہے کہ اسے چاہئے کہ کسی شیرخواربچی سے مثال کے طورپردودن کے لئے متعہ کر لے اوران دودنوں میں ان شرائط کے ساتھ جن کاذکرمسئلہ ( ۲۴۹۲ )میں ہے اس کی بھابی اس بچی کودودھ پلائے تاکہ وہ اس کی بیوی کی ماں بن جائے۔لیکن یہ حکم اس صورت میں ہےجب بھابی،بھائی کے مملوک دودھ سے اس بچی کوپلائے محل اشکال ہے۔
مسئلہ (۲۵۱۲)اگرکوئی مردکسی عورت سے عقد کرنے سے پہلے کہے کہ رضاعت کی وجہ سے وہ عورت مجھ پرحرام ہے مثلاً کہے کہ میں نے اس عورت کی ماں کادودھ پیا ہے تواگراس بات کی تصدیق ممکن ہوتووہ اس عورت سے عقد نہیں کرسکتااوراگروہ یہ بات عقد کے بعدکہے اورخودعورت بھی اس بات کوقبول کرے توان کانکاح باطل ہے۔ لہٰذا اگرمرد نے اس عورت سے ہم بستری نہ کی ہویاکی ہولیکن ہم بستری کے وقت عورت کومعلوم ہو کہ وہ مردپرحرام ہے توعورت کاکوئی مہرنہیں اوراگرعورت کوہم بستری کے بعد پتاچلے کہ وہ اس مردپرحرام تھی توضروری ہے کہ شوہراس جیسی عورتوں کے مہر کے مطابق اسے مہردے۔
مسئلہ (۲۵۱۳)اگرکوئی عورت عقد سے پہلے کہہ دے کہ رضاعت کی وجہ سے میں اس مردپرحرام ہوں اوراس کی تصدیق ممکن ہوتووہ اس مردسے عقد نہیں کرسکتی اوراگر وہ یہ بات عقد کے بعد کہے تواس کاکہناایساہے جیسے کہ مردشادی کے بعدکہے کہ وہ عورت اس پرحرام ہے اوراس کے متعلق حکم سابقہ مسئلے میں بیان ہوچکاہے۔
مسئلہ (۲۵۱۴)دودھ پلاناجومحرم بننے کاسبب ہے دوچیزوں سے ثابت ہوتاہے:
۱:) ایک شخص یا ایسی جماعت کاخبردیناجس کی بات پریقین یااطمینان ہوجائے۔
۲:)دوعادل مرداس کی گواہی دیں لیکن ضروری ہے کہ وہ دودھ پلانے کی شرائط کے بارے میں بھی بتائیں مثلاً کہیں کہ ہم نے فلاں بچے کوچوبیس گھنٹے فلاں عورت کے پستان سے دودھ پیتے دیکھاہے اوراس نے اس دوران اورکوئی چیزبھی نہیں کھائی اور اسی طرح ان باقی شرائط کوبھی صاف صاف الفاظ میں بیان کریں جن کاذکر مسئلہ (۲۴۹۲) میں بیان کیا گیاہے۔ البتہ ایک مرداوردوعورتوں یا چارعورتوں کی گواہی سے جوسب کے سب عادل ہوں رضاعت کاثابت ہونامحل اشکال ہے پس احتیاط کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۲۵۱۵)اگراس بات میں شک ہوکہ بچے نے اتنی مقدار میں دودھ پیاہے جو محرم بننے کاسبب ہے یانہیں پیاہے یاگمان ہوکہ اس نے اتنی مقدار میں دودھ پیاہے تو بچہ کسی کابھی محرم نہیں ہوتالیکن بہتریہ ہے کہ احتیاط کی جائے۔




