عاریہ کے احکام

مسئلہ (۲۳۶۳)’’عاریہ‘‘ سے مرادیہ ہے کہ انسان اپنامال دوسرے کودے تاکہ وہ اس مال سے استفادہ کرے اور اس کے عوض کوئی چیزاس سے نہ لے۔
مسئلہ (۲۳۶۴)عاریہ میں صیغہ پڑھنالازم نہیں اور اگرمثال کے طورپرکوئی شخص کسی کو لباس عاریۃً دے اوروہ بھی اسی قصد سے لے توعاریہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۳۶۵)غصبی چیزیااس چیزکوبطورعاریہ دیناجو عاریۃً دینے والے کامال ہو لیکن اس کی آمدنی اس نے کسی دوسرے شخص کے سپردکردی ہومثلاً اسے کرائے پر دے رکھاہو، اس صورت میں صحیح ہے جب غصبی چیزکامالک یاوہ شخص جس نے عاریۃً دی جانے والی چیزکوبطوراجارہ لے رکھاہواس کےعاریۃً دینے پرراضی ہو۔
مسئلہ (۲۳۶۶)جس چیزکی منفعت کسی شخص کے سپردہومثلاً اس چیزکوکرائے پرلے رکھاہو تواسے بطور عاریت دے سکتاہے سوائے اس صورت میں کہ اجارہ کے معاہدہ میں یہ شرط قرار دی گئی ہو کہ خود استفادہ کرے گا پہلی صورت میں (احتیاط واجب کی بنا پر ) مالک کی اجازت کے بغیر اس شخص کے حوالے نہیں کرسکتاجس نے اسے بطورعاریت لیاہے۔
مسئلہ (۲۳۶۷)اگردیوانہ،بچہ،دیوالیہ اورسفیہ اپنامال عاریتاًدیں توصحیح نہیں ہے لیکن اگر (ان میں سے کسی کا) سرپرست عاریۃً دینے کی مصلحت سمجھتاہواورجس شخص کا وہ سرپرست ہے اس کا مال عاریتاً دے دے تواس میں کوئی اشکال نہیں اسی طرح جس شخص نے مال عاریتاًلیاہواس تک مال پہنچانے کے لئے بچہ وسیلہ بنے توکوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۳۶۸) عاریتاًلی ہوئی چیزکی نگہداشت میں کوتاہی نہ کرے اوراس سے معمول سے زیادہ استفادہ بھی نہ کرے اوراتفاقاً وہ چیزتلف ہوجائے تووہ شخص ذمہ دار نہیں ہے لیکن اگرطرفین آپس میں یہ شرط کریں کہ اگروہ چیزتلف ہوجائے توعاریتا ً لینے والا ذمہ دار ہوگایاجوچیزعاریتا ً لی ہووہ سونایاچاندی ہوتواس کا عوض دیناضروری ہے۔
مسئلہ (۲۳۶۹)اگرکوئی شخص سونایاچاندی عاریتا ًلے اوریہ طے کیاہوکہ اگرتلف ہو گیاتوذمے دارنہیں ہوگاپھرتلف ہوجائے تووہ شخص ذمے دارنہیں ہے۔
مسئلہ (۲۳۷۰)اگرعاریۃً دینے والامرجائے توعاریہ پرلینے والے کے لئے ضروری ہے کہ جوطریقہ امانت کے مالک کے فوت ہوجانے کی صورت میں مسئلہ (۲۳۵۸) میں بتایاگیاہے اسی کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ (۲۳۷۱)اگرعاریۃً دینے والے کی کیفیت یہ ہوکہ وہ شرعاًاپنے مال میں تصرف نہ کرسکتاہومثلاً دیوانہ یابے ہوش ہوجائے تو عاریۃً لینے والے کے لئے ضروری ہے کہ اسی طریقے کے مطابق عمل کرے جو مسئلہ ( ۲۳۵۷) میں امانت کے بارے میں اس جیسی صورت میں بیان کیاگیاہے۔
مسئلہ (۲۳۷۲)جس شخص نے کوئی چیزعاریتا ً دی ہووہ جب بھی چاہے اسے منسوخ کر سکتاہے اورجس نے کوئی چیزعاریتا ً لی ہووہ بھی جب چاہے اسے منسوخ کرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۳۷۳)کسی ایسی چیزکاعاریتا ًدیناجس سے حلال استفادہ نہ ہوسکتاہو مثلاً لہوولعب اورقماربازی کے آلات اورکھانے پینے میں استعمال کرنے کے لئے سونے اور چاندی کے برتن عاریتا ً دینا(بلکہ احتیاط لازم کی بناپرہرقسم کے استعمال کے لئے عاریتا ً دینا)باطل ہے اورتزئین وآرائش کے لئے عاریتا ًدیناجائز ہے۔
مسئلہ (۲۳۷۴)بھیڑ (بکریوں ) کوان کے دودھ اوراون سے استفادہ کرنے کے لئے نیزنرحیوان کومادہ حیوانات کے ساتھ ملاپ کے لئے عاریتا ً دیناصحیح ہے۔
مسئلہ (۲۳۷۵)اگرکسی چیزکوعاریتا ً لینے والااسے اس کے مالک یامالک کے وکیل یا سرپرست کودے دے اوراس کے بعدوہ چیزتلف ہوجائے تواس چیزکوعاریتا ًلینے والا ذمے دارنہیں ہے لیکن اگروہ مال کے مالک یااس کے وکیل یاسرپرست کی اجازت کے بغیرمال کوخواہ ایسی جگہ لے جائے جہاں مال کامالک اسے عموماًلے جاتاہومثلاً گھوڑے کو اس اصطبل میں باندھ دے جواس کے مالک نے اس کے لئے تیارکیاہواوربعدمیں گھوڑا تلف ہوجائے یاکوئی اسے تلف کردے توعاریتا ً لینے والاذمہ دارہے۔
مسئلہ (۲۳۷۶)اگرایک شخص کوئی نجس چیزعاریتاًدے تواس صورت میں اسے چاہئے کہ جیساکہ مسئلہ ( ۲۰۶۵) میں بیان ہوچکاہے اس چیزکے نجس ہونے کے بارے میں عاریتاً لینے والے شخص کوبتادے۔
مسئلہ (۲۳۷۷)جوچیزکسی شخص نے عاریتاً لی ہواسے اس کے مالک کی اجازت کے بغیرکسی دوسرے کوکرائے پریاعاریتاًنہیں دے سکتا۔
مسئلہ (۲۳۷۸)جوچیزکسی شخص نے عاریتاً لی ہواگروہ اسے مالک کی اجازت سے کسی اورشخص کوعاریتاً دے دے تواگرجس شخص نے پہلے وہ چیزعاریتاً لی ہومرجائے یا دیوانہ ہوجائے تودوسراعاریۃً باطل نہیں ہوتا۔
مسئلہ (۲۳۷۹)اگرکوئی شخص جانتاہوکہ جومال اس نے عاریتاً لیاہے وہ غصبی ہے تو ضروری ہے کہ وہ مال اس کے مالک کوپہنچادے اوروہ اسے عاریتاً دینے والے کو نہیں دے سکتا۔
مسئلہ (۲۳۸۰)اگرکوئی شخص ایسامال عاریۃً لے جس کے متعلق جانتاہوکہ وہ غصبی ہے اور اس سے فائدہ اٹھائے اور اس کے ہاتھ سے وہ مال تلف ہوجائے تومالک اس مال کاعوض اور جوفائدہ عاریۃً لینے والے نے اٹھایاہے اس کاعوض اس سے یاجس نے مال غصب کیاہواس سے طلب کرسکتاہے اوراگرمالک عاریۃً لینے والے سے عوض لے لے تو عاریۃً لینے والاجوکچھ مالک کودے اس کامطالبہ عاریۃً دینے والے سے نہیں کرسکتا۔
مسئلہ (۲۳۸۱)اگرکسی شخص کویہ معلوم نہ ہوکہ اس نے جومال عاریہ لیاہے وہ غصبی ہے اوراس کے پاس ہوتے ہوئے وہ مال تلف ہوجائے تواگرمال کامالک اس کاعوض اس سے لے لے تووہ بھی جوکچھ مال کے مالک کو دیاہواس کامطالبہ عاریۃً دینے والے سے کرسکتاہے لیکن اگراس نے جوچیزعاریۃً لی ہووہ سونایاچاندی ہویابطورعاریہ دینے والے نے اس سے شرط کی ہوکہ اگروہ چیزتلف ہوجائے تووہ اس کاعوض دے گاپھراس نے مال کا جوعوض مال کے مالک کو دیاہواس کامطالبہ عاریۃً دینے والے سے نہیں کرسکتالیکن اگر مال کا مالک اس مال کے استفادہ کےمقابل کوئی چیز لے تو عاریۃً دینے والے سے اس کا مطالبہ کرسکتا ہے۔




