احکاماحکام معاملات

وکالت کے احکام

وکالت سے مراد یہ ہےکہ(عقود یا ایقاعات میں سے) وہ کام جو اس کی شان کےمطابق ہو جیسے مال حوالے کرنا یا اپنے ذمہ لینا کہ وہ خوداس کو انجام دینے کا حق رکھتا ہے وہ کسی اور کے حوالے کردے مثلاً کسی کواپناوکیل بنائے تاکہ وہ اس کامکان بیچ دے یاکسی عورت سے اس کاعقد کر دے۔ لہٰذا سفیہ چونکہ اپنے مال میں تصرف کرنے کاحق نہیں رکھتااس لئے وہ مکان بیچنے کے لئے کسی کووکیل نہیں بناسکتا۔

مسئلہ (۲۲۷۵)وکالت میں صیغہ پڑھنالازم نہیں بلکہ اگرانسان دوسرے شخص کو سمجھا دے کہ اس نے اسے وکیل مقررکیاہے اور وہ بھی سمجھادے کہ اس نے وکیل بنناقبول کر لیا ہے مثلاًایک اپنامال دوسرے کو دے تاکہ وہ اسے اس کی طرف سے بیچ دے اوردوسرا شخص وہ مال لے لے تووکالت صحیح ہے۔

مسئلہ (۲۲۷۶)اگرانسان ایک ایسے شخص کووکیل مقررکرے جس کی رہائش دوسرے شہرمیں ہواوراس کو وکالت نامہ بھیج دے اور وہ وکالت نامہ قبول کرلے تواگرچہ وکالت نامہ اسے کچھ عرصے بعدہی ملے پھربھی وکالت صحیح ہے۔

مسئلہ (۲۲۷۷)موکل( یعنی وہ شخص جودوسرے کووکیل بنائے) اوروہ شخص جووکیل بنے ضروری ہے کہ دونوں عاقل ہوں اوروکیل بنانے اوروکیل بننے کااقدام قصداور اختیار سے کریں اورموکل کے لئے بالغ ہونا بھی ضروری ہے۔مگران کاموں میں جن کو ممیزبچے کاانجام دیناصحیح ہے۔

مسئلہ (۲۲۷۸)جوکام انسان انجام نہ دے سکتاہویاشرعاًانجام دیناضروری نہ ہو اسے انجام دینے کے لئے وہ دوسرے کاوکیل نہیں بن سکتا۔مثلاًجوشخص حج کااحرام باندھ چکاہوچونکہ اسے نکاح کاصیغہ نہیں پڑھناچاہئے اس لئے وہ صیغۂ نکاح پڑھنے کے لئے دوسرے کاوکیل نہیں بن سکتا۔

مسئلہ (۲۲۷۹)اگرکوئی شخص اپنے تمام کام انجام دینے کے لئے دوسرے شخص کو وکیل بنائے توصحیح ہے لیکن اگراپنے کاموں میں سے ایک کام کرنے کے لئے دوسرے کو وکیل بنائے اور کام کاتعین نہ کرے تو وکالت صحیح نہیں ہے۔ ہاں اگروکیل کو چند کاموں میں سے ایک کام جس کاوہ خودانتخاب کرے انجام دینے کے لئے وکیل بنائے مثلاً اس کو وکیل بنائے کہ یااس کاگھرفروخت کرے یاکرائے پردے تووکالت صحیح ہے۔

مسئلہ (۲۲۸۰)اگرمؤکل وکیل کومعزول کردے( یعنی جوکام اس کے ذمے لگایا ہواس سے برطرف کردے) تووکیل اپنی معزولی کی خبرمل جانے کے بعداس کام کو (مؤکل کی جانب سے) انجام نہیں دے سکتالیکن معزولی کی خبرملنے سے پہلے اس نے وہ کام کر دیاہوتوصحیح ہے۔

مسئلہ (۲۲۸۱)مؤکل خواہ موجودنہ ہووکیل خودکووکالت سے کنارہ کش کرسکتاہے۔

مسئلہ (۲۲۸۲)جوکام وکیل کے سپردکیاگیاہو،اس کام کے لئے وہ کسی دوسرے شخص کووکیل مقررنہیں کرسکتالیکن اگر مؤکل نے اسے اجازت دی ہوکہ کسی کو وکیل مقرر کرے توجس طرح اس نے حکم دیاہے اسی طرح وہ عمل کرسکتاہے لہٰذااگراس نے کہاہو کہ میرے لئے ایک وکیل مقررکروتوضروری ہے کہ اس کی طرف سے وکیل مقرر کرے لیکن ازخودکسی کووکیل مقررنہیں کرسکتا۔

مسئلہ (۲۲۸۳)اگروکیل مؤکل کی اجازت سے کسی کواس کی طرف سے وکیل مقرر کرے توپہلا وکیل دوسرے وکیل کومعزول نہیں کرسکتااوراگرپہلاوکیل مرجائے یامؤکل اسے معزول کردے تب بھی دوسرے وکیل کی وکالت باطل نہیں ہوتی۔

مسئلہ (۲۲۸۴)اگروکیل مؤکل کی اجازت سے کسی کوخوداپنی طرف سے وکیل مقرر کرے تومؤکل اورپہلا وکیل اس وکیل کومعزول کرسکتے ہیں اور اگرپہلا وکیل مرجائے یا معزول ہوجائے تودوسری وکالت باطل ہوجاتی ہے۔

مسئلہ (۲۲۸۵)اگر(مؤکل) کسی کام کے لئے چنداشخاص کووکیل مقررکرے اور ان سے کہے کہ ان میں سے ہرایک ذاتی طورپراس کام کوکرے توان میں سے ہرایک اس کام کوانجام دے سکتاہے اوراگران میں سے ایک مرجائے تودوسروں کی وکالت باطل نہیں ہوتی،لیکن اگریہ کہاہوکہ سب مل کرانجام دیں یا مطلقاً کہا ہو کہ: تم دونوں میرے وکیل ہو توان میں سے کوئی تنہااس کام کو انجام نہیں دے سکتااور اگران میں سے ایک مرجائے توباقی اشخاص کی وکالت باطل ہو جاتی ہے۔

مسئلہ (۲۲۸۶)اگروکیل یامؤکل مرجائے تووکالت باطل ہوجاتی ہے۔نیز جس چیز میں تصرف کے لئے کسی شخص کووکیل مقررکیاجائے اگروہ چیزتلف ہوجائے مثلاً جس بھیڑ کوبیچنے کے لئے کسی کووکیل مقرر کیاگیاہواگروہ بھیڑمرجائے تووکالت باطل ہوجائے گی اوراسی طرح اگروکیل یامؤکل میں سے کوئی ایک ہمیشہ کے لئے ویوانہ یابے ہوش ہو جائے تووکالت باطل ہوجائے گی۔لیکن اگر کبھی کبھی دیوانگی یابے ہوشی کادورہ پڑتاہو تو وکالت کاباطل ہونادیوانگی اوربے ہوشی کی مدت میں حتیٰ کہ دیوانگی اوربے ہوشی ختم ہونے کے بعدبھی محل اشکال ہے۔

مسئلہ (۲۲۸۷)اگرانسان کسی کواپنے کام کے لئے وکیل مقررکرے اوراسے کوئی چیز دیناطے کرے تو کام کی تکمیل کے بعدضروری ہے کہ جس چیزکادیناطے کیاہووہ اسے دے دے۔

مسئلہ (۲۲۸۸)جومال وکیل کے اختیار میں ہواگروہ اس کی نگہداشت میں کوتاہی نہ کرے اور جس تصرف کی اسے اجازت دی گئی ہواس کے علاوہ کوئی تصرف اس میں نہ کرے اوراتفاقاً وہ مال تلف ہوجائے تواس کا ضامن نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۲۸۹)جومال وکیل کے اختیارمیں ہواگروہ اس کی نگہداشت میں کوتاہی برتے یاجس تصرف کی اسے اجازت دی گئی ہواس سے تجاوز کرے اور وہ مال تلف ہو جائے تووہ وکیل ذمہ دار ہے۔لہٰذا جس لباس کے لئے اسے کہاجائے کہ اسے بیچ دو اگروہ اسے پہن لے اوروہ لباس تلف ہوجائے توضروری ہے کہ اس کاعوض دے۔

مسئلہ (۲۲۹۰)اگروکیل کومال میں جس تصرف کی اجازت دی گئی ہواس کے علاوہ کوئی تصرف کرے مثلاً اسے جس لباس کے بیچنے کے لئے کہاجائے وہ اسے پہن لے اور بعد میں وہ تصرف کرے جس کی اسے اجازت دی گئی ہوتووہ تصرف صحیح ہے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button