احکاماحکام روزہ

حرام، مکروہ اور مستحب روزے

حرام اورمکروہ روزے
مسئلہ (۱۷۰۷)عیدفطراورعیدقربان کے دن روزہ رکھناحرام ہے نیزجس دن کے بارے میں انسان کو یہ علم نہ ہوکہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یارمضان المبارک کی پہلی تو اگروہ اس دن پہلی رمضان المبارک کی نیت سے روزہ رکھے توحرام ہے۔

مسئلہ (۱۷۰۸)اگرعورت کے مستحب روزہ رکھنے سے شوہرکی جنسی حق تلفی ہوتی ہو توعورت کاروزہ رکھناحرام ہےاور یہی صورت حال اس روزہ کی ہے جو واجب توہے لیکن معین دن کےلئے نہیں ہے جیسے غیر معین دن کے نذر کا روزہ اس میں ( احتیاط واجب کی بناء پر) روزہ باطل ہے اور نذر سے کفایت نہیں کرے گا اور یہی صورت حال (احتیاط واجب کی بناء پر) وہاں بھی ہوگی جب شوہر اسے مستحبی یا غیر معین دن کےاندر کے واجبی روزہ کو رکھنے سے منع کرے خواہ شوہر کی حق تلفی نہ بھی ہوتی ہواور احتیاط مستحب کی بناء پر اس کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ نہ رکھے ۔

مسئلہ (۱۷۰۹)اگراولاد کامستحب روزہ (ماں باپ کی اولاد سے شفقت کی وجہ سے) ان کے لئے اذیت کاموجب ہوتواولاد کے لئے مستحب روزہ رکھنا حرام ہے۔

مسئلہ (۱۷۱۰)اگربیٹاباپ یا ماں کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھ لے اوردن کے دوران ماں یا باپ اسے روزہ رکھنے سے منع کریں تواگربیٹے کاباپ کی بات نہ ماننافطری شفقت کی وجہ سے اذیت کاموجب ہوتوبیٹے کوچاہئے کہ روزہ توڑدے۔

مسئلہ (۱۷۱۱)اگرکوئی شخص جانتاہوکہ روزہ رکھنااس کے لئے ایسامضرنہیں ہے کہ جس کی پروا کی جائے تواگرچہ طبیب کہے کہ مضرہے اس کے لئے ضروری ہے کہ روزہ رکھے اوراگرکوئی شخص یقین یاگمان رکھتا ہوکہ روزہ اس کے لئے مضرہے تواگرچہ طبیب کہے کہ مضرنہیں ہے توواجب نہیں ہے کہ وہ روزہ رکھے ۔

مسئلہ (۱۷۱۲)اگرکسی شخص کویقین یا اطمینان ہوکہ روزہ رکھنااس کے لئے ایسامضرہے کہ جس کی پرواکی جائے یا اس بات کا احتمال ہو اور اس احتمال کی بناپر اس کے دل میں خوف پیدا ہوجائے تو اگر اس کااحتمال عقلاء کی نظرمیں صحیح ہوتو اس کے لئے روزہ رکھنا واجب نہیں ہے بلکہ اگر وہ ضرر ہلاکت یا بدن میں نقص کا سبب ہوتو روزہ رکھناحرام ہے اس کے علاوہ بقیہ صورتوں میں اگر رجاء کی نیت سے روزہ رکھے اور بعد میں یہ معلوم ہو کہ وہ ضرر قابل توجہ نہ تھا تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۷۱۳)جس شخص کواعتماد ہوکہ روزہ رکھنااس کے لئے مضرنہیں اگروہ روزہ رکھ لے اور مغرب کے بعداسے پتا چلے کہ روزہ رکھنااس کے لئے ایسامضرتھاکہ جس کی پرواہ کی جاتی تو(احتیاط واجب کی بناپر) اس روزے کی قضاکرناضروری ہے۔

مسئلہ (۱۷۱۴)مندرجہ بالاروزوں کے علاوہ اوربھی حرام روزے ہیں جومفصل کتابوں میں مذکورہیں ۔

مسئلہ (۱۷۱۵)عاشورکے دن روزہ رکھنامکروہ ہے اوراس دن کاروزہ بھی مکروہ ہے جس کے بارے میں شک ہوکہ عرفہ کادن ہے یاعیدقربان کادن۔

مستحب روزے
مسئلہ (۱۷۱۶)بجزحرام اورمکروہ روزوں کے جن کاذکرکیاگیاہے سال کے تمام دنوں کے روزے مستحب ہیں اوربعض دنوں کے روزے رکھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے جن میں سے چندیہ ہیں :
۱:) ہرمہینے کی پہلی اورآخری جمعرات اورپہلابدھ جومہینے کی دسویں تاریخ کے بعد آئے اوراگرکوئی شخص یہ روزے نہ رکھے تومستحب ہے کہ ان کی قضاکرے اوراگرروزہ بالکل نہ رکھ سکتاہوتو مستحب ہے کہ ہردن کے بدلے ایک مدطعام یا( ۶؍۱۲ )چنا سکہ دار چاندی فقیرکودے۔
۲:)ہرمہینے کی تیرھویں ، چودھویں اورپندرھویں تاریخ۔
۳:)رجب اورشعبان کے پورے مہینے کے روزے یاان دومہینوں میں جتنے روزے رکھ سکتا ہو رکھے خواہ وہ ایک دن ہی کیوں نہ ہو۔
۴:)عیدنوروزکادن۔
۵:)شوال کی چوتھی سے نویں تاریخ تک۔
۶:)ذی قعدہ کی پچیسویں اورانتیسویں تاریخ۔
۷:)ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے نویں تاریخ (یوم عرفہ) تک لیکن اگرانسان روزے کی وجہ سے پیداہونے والی کمزوری کی بناپریوم عرفہ کی دعائیں نہ پڑھ سکے تو اس دن کا روزہ رکھنامکروہ ہے۔
۸:)عیدسعیدغدیرکادن (۱۸؍ذی الحجہ)
۹:)روز مباہلہ (۲۴؍ذی الحجہ)
۱۰:)محرم الحرام کی پہلی، تیسری اور ساتویں تاریخ۔
۱۱:)حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ولادت کی تاریخ (۱۷؍ربیع الاول)
۱۲:)جمادی الاول کی پندرہ تاریخ۔
۱۳:)روزبعثت یعنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اعلان رسالت کے دن (۲۷؍رجب) بھی روزہ رکھنامستحب ہے اور جو شخص مستحب روزہ رکھے اس کے لئے واجب نہیں ہے کہ اسے اختتام تک پہنچائے بلکہ اگراس کاکوئی مؤمن بھائی اسے کھانے کی دعوت دے تومستحب ہے کہ اس کی دعوت قبول کرلے اور دن میں ہی روزہ کھول لے خواہ ظہر کے بعدہی کیوں نہ ہو۔

وہ صورتیں جن میں مبطلات روزہ سے پرہیزمستحب ہے۔
مسئلہ (۱۷۱۷)مندرجہ ذیل پانچ اشخاص کے لئے مستحب ہے کہ( اگرچہ روزے سے نہ ہوں ) ماہ رمضان المبارک میں ان افعال سے پرہیزکریں جو روزے کوباطل کرتے ہیں :
۱:) وہ مسافر جس نے سفرمیں کوئی ایساکام کیاہوجوروزے کوباطل کرتاہواوروہ ظہر سے پہلے اپنے وطن یاایسی جگہ پہنچ جائے جہاں وہ دس دن رہناچاہتاہو۔
۲:)وہ مسافر جوظہر کے بعداپنے وطن یاایسی جگہ پہنچ جائے جہاں وہ دس دن رہنا چاہتا ہو۔
۳:)وہ مریض جوظہر کے بعدصحت یاب ہوجائے اوریہی حکم ہے اگرظہر سے پہلے صحت یاب ہوجائے اگرچہ اس نے کوئی ایساکام(بھی) کیاہوجو روزے کو باطل کرتاہو لیکن اگرایساکام نہ کیاہوتو(احتیاط واجب کی بناء پر) روزہ رکھے۔
۴:)وہ عورت جودن میں حیض یانفاس کے خون سے پاک ہوجائے۔
۵:) وہ کافر جو مسلمان ہوجائے اور پہلے وہ کام انجام دیا ہو جس سے روزہ باطل ہوجاتا ہے۔

مسئلہ (۱۷۱۸)روزہ دار کے لئے مستحب ہے کہ روزہ افطار کرنے سے پہلے مغرب اور عشاکی نمازپڑھے لیکن اگرکوئی دوسراشخص اس کاانتظارکررہاہویااسے اتنی بھوک لگی ہو کہ حضورقلب کے ساتھ نمازنہ پڑھ سکتاہوتو بہترہے کہ پہلے روزہ افطار کرے لیکن جہاں تک ممکن ہونمازفضیلت کے وقت میں ہی اداکرے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button