نگاہ ڈالنے کے احکام

مسئلہ (۲۴۵۱)مرد کے لئے نامحرم کاجسم دیکھنا اوراسی طرح اس کے بالوں کو دیکھنا خواہ لذت کے ارادے سے ہویااس کے بغیر حرام میں مبتلا ہونے کاخوف ہویانہ ہو حرام ہے اور اس کے چہرے پرنظر ڈالنااورہاتھوں کوکہنیوں تک دیکھنااگرلذت کے ارادے سے ہویاحرام میں مبتلا ہونے کاخوف ہوتوحرام ہے۔ بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ لذت کے ارادے کے بغیر اورحرام میں مبتلا ہونے کاخوف نہ ہوتب بھی نہ دیکھے۔اسی طرح عورت کے لئے نامحرم مرد کے جسم پرنظر ڈالناحرام ہے۔بلکہ (احتیاط واجب کی بناء پر) لذت کے بغیر اور حرام میں مبتلا ہونے کے خوف کے بغیر بھی مرد کے جسم کے ان حصوں مثلاً:سر،دونوں ہاتھوں اوردونوں پنڈلیوں پرجنہیں عرفاً چھپاناضروری نہیں ہے لذت کے ارادے کے بغیر نظر ڈالے اورحرام میں مبتلا ہونے کاخوف نہ ہوتوکوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۴۵۲)وہ بے پردہ عورتیں جنہیں اگرکوئی پردہ کرنے کے لئے کہے تو اس کو اہمیت نہ دیتی ہوں ،ان کے بدن کی طرف دیکھنے میں اگرلذت کاقصد اور حرام میں مبتلا ہونے کاخوف نہ ہوتوکوئی اشکال نہیں اوراس حکم میں کافر اورغیر کافر عورتوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور اسی طرح اس کے ہاتھ،چہرے اورجسم کے دیگرحصے جنہیں چھپانے کی وہ عادی نہیں کوئی فرق نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۴۵۳)عورت کوچاہئے کہ(وہ ہاتھ اور چہرے کے علاوہ)سر کے بال اور اپنا بدن نامحرم مردسے چھپائے اور احتیاط لازم یہ ہے کہ اپنابدن اورسر کے بال اس لڑکے سے بھی چھپائے جوابھی بالغ تونہ ہواہولیکن اتناسمجھ دارہوکہ اچھے اور برے کو سمجھتا ہو اور احتمال ہوکہ عورت کے بدن پراس کی نظرپڑنے سے اس کی جنسی خواہش بیدار ہوجائے گی۔لیکن عورت نامحرم مرد کے سامنے چہرہ اورکلائیوں تک ہاتھ کھلے رکھ سکتی ہے لیکن اس صورت میں کہ حرام میں مبتلا ہونے کاخوف ہویاکسی مرد کوہاتھ اورچہرہ دکھاناحرام میں مبتلا کرنے کے ارادے سے ہوتوان دونوں صورتوں میں ان کا کھلارکھناجائز نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۴۵۴)بالغ مسلمان کی شرم گاہ دیکھناحرام ہے۔اگرچہ ایساکرناشیشے کے پیچھے سے یاآئینے میں یاصاف شفاف پانی وغیرہ میں ہی کیوں نہ ہو اور( احتیاط لازم کی بنا پر) یہی حکم ہے کافر اوراس بچے کی شرم گاہ کی طرف دیکھنے کا جواچھے برے کوسمجھتاہو،البتہ میاں بیوی ایک دوسرے کاپورابدن دیکھ سکتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۴۵۵)جومرداورعورت آپس میں محرم ہوں اگروہ لذت کی نیت نہ رکھتے ہوں توشرم گاہ کے علاوہ ایک دوسرے کاپورابدن دیکھ سکتے ہیں۔
مسئلہ (۲۴۵۶)ایک مرد کودوسرے مردکابدن لذت کی نیت سے نہیں دیکھناچاہئے اور ایک عورت کےلئے بھی دوسری عورت کے بدن کولذت کی نیت سے دیکھناحرام ہے اور یہی حکم ہے دونوں صورتوں میں اگر حرام میں مبتلاہونے کاخوف ہو۔
مسئلہ (۲۴۵۷)اگرکوئی مردکسی نامحرم عورت کوپہچانتاہواگروہ فاحشہ عورتوں میں سے نہ ہو تو(احتیاط واجب کی بناپر) اسے اس کی تصویر نہیں دیکھنی چاہئے بجز چہرے اور ہاتھوں کے کہ انہیں دیکھنا بغیر لذت کے ہو اور حرام میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو تو جائز ہے۔
مسئلہ (۲۴۵۸)اگرایک عورت کسی دوسری عورت کایااپنے شوہر کے علاوہ کسی مرد کا انیما کرناچاہے یااس کی شرم گاہ کودھوکرپاک کرناچاہے توضروری ہے کہ اپنے ہاتھ پرکوئی چیز لپیٹ لے تاکہ اس کاہاتھ اس (عورت یا مرد) کی شرم گاہ پر نہ لگے اوراگر ایک مرد کسی دوسرے مردیااپنی بیوی کے علاوہ کسی دوسری عورت کاانیما کرنا چاہے یااس کی شرم گاہ کو دھوکرپاک کرناچاہے تواس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۲۴۵۹)اگرعورت نامحرم مرد سے اپنی کسی ایسی بیماری کاعلاج کرانے پرمجبور ہوجس کاعلاج وہ بہترطورپرکرسکتاہوتووہ عورت اس نامحرم مرد سے اپناعلاج کراسکتی ہے۔ چنانچہ وہ مرد علاج کے سلسلے میں اس کودیکھنے یااس کے بدن کوہاتھ لگانے پرمجبور ہوتو ایساکرنے میں کوئی اشکال نہیں لیکن اگروہ محض دیکھ کرعلاج کرسکتاہو توضروری ہے اس عورت کے بدن کوہاتھ نہ لگائے اوراگرصرف ہاتھ لگانے سے علاج کرسکتا ہو تو پھرضروری ہے کہ اس عورت پرنگاہ نہ ڈالے۔
مسئلہ (۲۴۶۰)اگرانسان کسی شخص کاعلاج کرنے کے سلسلے میں اس کی شرم گاہ پر نگاہ ڈالنے پرمجبور ہوتو(احتیاط واجب کی بناپر)اسے چاہئے کہ آئینہ سامنے رکھے اوراس میں دیکھے لیکن اگرشرم گاہ پرنگاہ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہوتوایساکرنے میں کوئی اشکال نہیں اوراگرشرم گاہ پرنگاہ ڈالنے کی مدت آئینے میں دیکھنے کی مدت سے کم ہوتب بھی یہی حکم ہے۔




