جعالہ کے احکام

جعالہ کے احکام
مسئلہ (۲۲۳۶)’’جعالہ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ انسان معاہدہ کرے کہ اگرایک کام اس کے لئے انجام دیاجائے گاتووہ اس کے بدلے کچھ مال دے گامثلاً یہ کہے کہ جو اس کی گمشدہ چیزڈھونڈھ کر لائےوہ اسے دس روپے دے گاتوجوشخص اس قسم کا معاہدہ کرے اسے ’’جاعل‘‘ اورجوشخص وہ کام انجام دے اسے ’’عامل‘‘ کہتے ہیں اور اجارے وجعالے میں بعض لحاظ سے فرق ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اجارے میں صیغہ پڑھنے کے بعداجیرکے لئے ضروری ہے کہ کام انجام دے اور جس نے اسے اجیر بنایاہووہ اجرت کے لئے اس کامقروض ہوجاتاہے لیکن جعالہ میں اگرچہ عامل معین شخص ہےتاہم یہ ممکن ہے کہ وہ کام میں مشغول نہ ہو۔پس جب تک وہ کام انجام نہ دے، جاعل اس کا مقروض نہیں ہوتا۔
مسئلہ (۲۲۳۷)جاعل کے لئے ضروری ہے کہ بالغ اورعاقل ہواوراپنے ارادے اوراختیار سےمعاہدہ کرے اورشرعاً اپنے مال میں تصرف کرسکتاہو۔اس بناپر سفیہ( یعنی وہ شخص جو بے مقصد امور میں پیسے خرچ کرے گا) جعالہ صحیح نہیں ہے اور بالکل اسی طرح دیوالیہ شخص کاجعالہ ان اموال میں صحیح نہیں ہے جن میں تصرف کاحق نہ رکھتاہو۔
مسئلہ (۲۲۳۸)’’جاعل‘‘ جوکام لوگوں سے کراناچاہتاہوضروری ہے کہ وہ حرام یابے فائدہ نہ ہواورنہ ہی ان واجبات میں سے ہوجن کابلامعاوضہ بجالاناشرعاًلازم ہو۔لہٰذا اگرکوئی کہے کہ جوشخص شراب پیئے گایارات کے وقت کسی عاقلانہ مقصد کے بغیرایک تاریک جگہ پرجائے گایاواجب نمازپڑھے گا۔میں اسے دس روپے دوں گاتوجعالہ صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۲۳۹)جس مال کے بارے میں معاہدہ کیاجارہاہوضروری نہیں ہے کہ اسے اس کی پوری خصوصیات کاذکرکرکے معین کیاجائے بلکہ اگر صورت حال یہ ہوکہ کام کرنے والے کومعلوم ہوکہ اس کام کوانجام دینے کے لئے اقدام کرناحماقت شمارنہ ہوگا تو کافی ہے مثلاً اگرجاعل یہ کہے کہ اگرتم نے اس مال کودس روپے سے زیادہ قیمت پر بیچا تو اضافی رقم تمہاری ہوگی توجعالہ صحیح ہے اور اسی طرح اگرجاعل کہے کہ جوکوئی میراگھوڑا ڈھونڈکر لائے گامیں اسے گھوڑے کا نصف یادس من گیہوں دوں گاتوبھی جعالہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۲۴۰)اگرکام کی اجرت مکمل طورپرمبہم ہومثلاً جاعل یہ کہے کہ جو میرابچہ تلاش کردے گامیں اسے رقم دوں گالیکن رقم کی مقدار کاتعین نہ کرے تواگرکوئی شخص اس کام کوانجام دے توضروری ہے کہ جاعل اسے اتنی اجرت دے جتنی عام لوگوں کی نظروں میں اس عمل کی اجرت قرارپاسکے۔
مسئلہ (۲۲۴۱)اگر’’عامل‘‘ نے جاعل کے قول وقرار سے پہلے ہی وہ کام کردیاہویا قول وقرار کے بعداس نیت سے وہ کام انجام دے کہ اس کے بدلے رقم نہیں لے گاتو پھر وہ اجرت کاحق دارنہیں ۔
مسئلہ (۲۲۴۲)اس سے پہلے کہ عامل کام شروع کرے جاعل جعالہ کو منسوخ کرسکتا ہے۔
مسئلہ (۲۲۴۳)جب عامل نے کام شروع کردیاہواگراس کے بعدجاعل جعالہ منسوخ کرناچاہے تواس میں اشکال ہےسوائے یہ کہ عامل کے ساتھ کوئی ہم آہنگی ہوجائے۔
مسئلہ (۲۲۴۴)عامل کام کوادھوراچھوڑ سکتاہے لیکن اگرکام ادھوراچھوڑنے پرجاعل کویا جس شخص کے لئے یہ کام انجام دیاجارہاہے کوئی نقصان پہنچتاہوتوضروری ہے کہ کام کو مکمل کرے۔مثلاً اگرکوئی شخص کہے کہ جوکوئی میری آنکھ کاآپریشن کردے میں اسے اس قدرمعاوضہ د وں گا اور ڈاکٹر اس کی آنکھ کا آپریشن کردے اور صورت یہ ہوکہ اگروہ آپریشن مکمل نہ کرے تو آنکھ میں عیب پیداہوجائے توضروری ہے کہ اپناعمل تکمیل تک پہنچائے ۔
مسئلہ (۲۲۴۵)اگرعامل کام ادھوراچھوڑدے توجاعل سے کسی چیز کامطالبہ نہیں کر سکتااوراگرجاعل اجرت کو کام مکمل کرنے سے مشروط کردے تب بھی یہی حکم ہے۔ مثلاً وہ کہے کہ جوکوئی میرالباس سئے گامیں اسے دس روپے دوں گالیکن اگراس کی مرادیہ ہوکہ جتناکام کیاجائے گااتنی اجرت دے گاتوپھرجاعل کو چاہئے کہ جتناکام ہواہواتنی اجرت عامل کودے دے۔




