احکاماحکام روزہ

مبطلات و مکروہات روزہ

مسئلہ (۱۵۵۱)آٹھ چیزیں روزے کوباطل کردیتی ہیں :
۱:)کھانااورپینا۔
۲:)جماع کرنا۔
۳:)استمناء۔ یعنی انسان اپنے ساتھ یاکسی دوسرے کے ساتھ جماع کے علاوہ کوئی ایسافعل کرے جس کے نتیجے میں منی خارج ہو اور عورت کےسلسلہ میں اس مسئلہ کا پیش آنااس طرح ہے جو مسئلہ (۳۴۵ )میں بیان کیا گیا ہے۔
۴:)اللہ تعالیٰ،پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اورائمہ طاہرین علیہم السلام سے احتیاط واجب کی بناء پر کوئی جھوٹی چیز منسوب کرنا۔
۵:)احتیاط واجب کی بناء پر غلیظ غبار حلق تک پہنچانا۔(جیسے آٹا)
۶:)اذان صبح تک جنابت، حیض اورنفاس کی حالت میں رہنا۔
۷:)کسی سیال چیزسے حقنہ(انیما) کرنا۔
۸:)عمداًقے کرنا۔
ان مبطلات کے تفصیلی احکام آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔

۱ – کھانااورپینا
مسئلہ (۱۵۵۲)اگرروزہ داراس امر کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے کہ روزے سے ہے کوئی چیزجان بوجھ کر کھائے یاپئے تواس کاروزہ باطل ہوجاتاہے اس سے قطع نظر کہ وہ چیزایسی ہوجسے عموماً کھایایاپیاجاتاہومثلاً روٹی اورپانی یاایسی ہوجسے عموماً کھایایاپیانہ جاتا ہو مثلاً مٹی اوردرخت کاشیرہ اور خواہ کم ہویازیادہ حتیٰ کہ اگرروزہ دارمسواک منہ سے نکالے اوردوبارہ منہ میں لے جائے اوراس کی تری نگل لے تب بھی روزہ باطل ہوجاتاہے سوائے اس صورت میں جب مسواک کی تری لعاب دہن میں گھل مل کراس طرح ختم ہو جائے کہ اسے بیرونی تری نہ کہاجاسکے۔

مسئلہ (۱۵۵۳)جب روزہ دار کھاناکھارہاہواگراسے معلوم ہوجائے کہ صبح ہوگئی ہے تو ضروری ہے کہ منہ کے لقمہ کو اگل دے اوراگرجان بوجھ کروہ لقمہ نگل لے تواس کا روزہ باطل ہے اور اس حکم کے مطابق جس کا ذکربعدمیں ہوگااس پرکفارہ بھی واجب ہے۔

مسئلہ (۱۵۵۴)اگرروزہ دارغلطی سے کوئی چیزکھالے یاپی لے تواس کاروزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۵۵۵)انجکشن اور سرنج لگانے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے چاہے انجکشن طاقت کےلئے یا گلوکوز اضافہ کرنے کےلئےہو اور اسی طرح وہ اسپرے جو سانس لینے میں تکلیف کےلئے استعمال ہوتا ہےاگر یہ دوا کو صرف سانس کی نالی میں پہونچائے تو اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے اور اسی طرح آنکھ اور کان میں دوا ڈالنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا اگر اس دوا کا ذائقہ گلے تک پہونچ جائے اور اگر ناک میں دوا ڈالی جائے تو اگر وہ حلق تک نہ پہونچے تو اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۵۵۶)اگرروزہ دار دانتوں کی ریخوں میں پھنسی ہوئی کوئی چیزعمداً نگل لے تو اس کاروزہ باطل ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۱۵۵۷)جوشخص روزہ رکھناچاہتاہواس کے لئے اذان صبح سے پہلے دانتوں میں خلال کرناضروری نہیں ہے لیکن اگراسے علم ہوکہ جوغذادانتوں کےدرمیان میں رہ گئی ہے وہ دن کے وقت پیٹ میں چلی جائے گی توخلال کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۱۵۵۸)منہ کاپانی نگلنے سے روزہ باطل نہیں ہوتاخواہ ترشی وغیرہ کے تصور سے ہی منہ میں پانی بھرآیاہو۔

مسئلہ (۱۵۵۹)سراورسینے کابلغم جب تک منہ کے اندروالے حصہ تک نہ پہنچے اسے نگلنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگروہ منہ میں آجائے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ اسے تھوک دے ۔

مسئلہ (۱۵۶۰)اگرروزہ دارکواتنی پیاس لگے کہ اسے مرجانے کاخوف ہوجائے یا اسے نقصان کااندیشہ ہویااتنی سختی اٹھاناپڑھے جواس کے لئے ناقابل برداشت ہوتواتنا پانی پی سکتاہے کہ ان امورکاخوف ختم ہوجائے لیکن اس کاروزہ باطل ہوجائے گااوراگر ماہ رمضان ہوتو(احتیاط لازم کی بناپر) ضروری ہے کہ اس سے زیادہ پانی نہ پیئے اوردن کے باقی حصے میں وہ کام کرنے سے پرہیز کرے جس سے روزہ باطل ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۱۵۶۱)بچے یاپرندے کوکھلانے کے لئے غذاکاچبانایاغذاکاچکھنااوراسی طرح کے کام کرناجس میں غذا عموماً حلق تک نہیں پہنچتی خواہ وہ اتفاقاً حلق تک پہنچ جائے توروزے کوباطل نہیں کرتی۔لیکن اگرانسان شروع سے جانتاہو کہ یہ غذاحلق تک پہنچ جائے گی تواس کاروزہ باطل ہوجاتاہے اورضروری ہے کہ اس کی قضا بجالائے اور کفارہ بھی اس پرواجب ہے۔

مسئلہ (۱۵۶۲)انسان (معمولی) نقاہت کی وجہ سے روزہ نہیں چھوڑسکتالیکن اگر نقاہت اس حدتک ہوکہ عموماً برداشت نہ ہوسکے توپھرروزہ چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں ۔

۲ – جماع
مسئلہ (۱۵۶۳)جماع روزے کوباطل کردیتاہے خواہ عضوتناسل سپاری تک ہی داخل ہواورمنی بھی خارج نہ ہو۔

مسئلہ (۱۵۶۴)اگرآلۂ تناسل سپاری سے کم داخل ہواورمنی بھی خارج نہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن جس شخص کی سپاری کٹی ہوئی ہواگروہ سپاری کی مقدار سے کم ترمقدار داخل کرے تواس کاروزہ بھی باطل ہوجائے گا۔

مسئلہ (۱۵۶۵)اگرکوئی شخص عمداً جماع کاارادہ کرے اورپھرشک کرے کہ سپاری کے برابر دخول ہوا تھایانہیں تو اس مسئلہ کا حکم( ۱۵۴۹ )سے معلوم کیاجاسکتا ہے اور ہر صورت میں اگر کوئی ایساکام جو روزہ کو باطل کردیتا ہے انجام نہ دیا ہو تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۵۶۶)اگرکوئی شخص بھول جائے کہ روزے سے ہے اورجماع کرے یا اسے جماع پراس طرح مجبورکیاجائے کہ اس کااختیار باقی نہ رہے تواس کاروزہ باطل نہیں ہوگاالبتہ اگرجماع کی حالت میں اسے یادآجائے کہ روزے سے ہے یامجبوری ختم ہو جائے توضروری ہے کہ فوراً جماع ترک کردے اوراگرایسانہ کرے تواس کاروزہ باطل ہے۔

۳ – استمناء
مسئلہ (۱۵۶۷)اگرروزہ داراستمناء کرے (استمناء کے معنی مسئلہ ( ۱۵۵۱ )میں بتائے جا چکے ہیں ) تواس کاروزہ باطل ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۱۵۶۸)اگربے اختیار کسی کی منی خارج ہوجائے تواس کا روزہ باطل نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۵۶۹)اگرچہ روزہ دار کوعلم ہوکہ اگردن میں سوئے گاتواسے احتلام ہو جائے گا(یعنی سوتے میں اس کی منی خارج ہوجائے گی) تب بھی اس کے لئے سوناجائز ہے خواہ نہ سونے کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف نہ بھی ہواوراگراسے احتلام ہوجائے تواس کا روزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۵۷۰)اگرروزہ دار منی خارج ہوتے وقت نیندسے بیدارہوجائے تواس پر یہ واجب نہیں کہ منی کونکلنے سے روکے۔

مسئلہ (۱۵۷۱)جس روزہ دارکواحتلام ہوگیاہوتووہ پیشاب کرسکتاہے خواہ اسے یہ علم ہوکہ پیشاب کرنے سے باقی ماندہ منی نلی سے باہر آجائے گی۔

مسئلہ (۱۵۷۲)جب روزے دار کواحتلام ہوجائے اگراسے معلوم ہوکہ منی نالی میں رہ گئی ہے اوراگر غسل سے پہلے پیشاب نہیں کرے گاتوغسل کے بعدمنی اس کے جسم سے خارج ہوگی تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ غسل سے پہلے پیشاب کرے۔

مسئلہ (۱۵۷۳)جوشخص منی نکالنے کے ارادے سے چھیڑچھاڑاوردل لگی کرے اور اس کی منی خارج نہ ہوتو اگر دوبارہ روزہ کی نیت نہ کرے تواس کا روزہ باطل ہے اور اگر روزہ کی نیت کرے تو(احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ روزے کوتمام کرے اور اس کی قضا بھی بجالائے۔

مسئلہ (۱۵۷۴)اگرروزہ دار منی نکالنے کے ارادے کے بغیرمثال کے طورپراپنی بیوی سے چھیڑچھاڑاورہنسی مذاق کرے اور اسے اطمینان ہوکہ منی خارج نہیں ہوگی تو اگرچہ اتفاقاً منی خارج ہوجائےتو اس کاروزہ صحیح ہے۔ البتہ اگراسے اطمینان نہ ہوتواس صورت میں جب منی خارج ہوگی تواس کاروزہ باطل ہوجائے گا۔

۴ – خدا،رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام پربہتان باندھنا
مسئلہ (۱۵۷۵)اگرروزہ دارزبان سے یالکھ کریااشارے سے یاکسی اور طریقے سے اللہ تعالیٰ یارسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور ائمہ علیہم السلام میں سے کسی سے جان بوجھ کرکوئی جھوٹی بات منسوب کرے تو(اگرچہ وہ فوراً کہہ دے کہ میں نے جھوٹ کہاہے یا توبہ کرلے) تب بھی (احتیاط لازم کی بناپر)اس کاروزہ باطل ہے اور(احتیاط مستحب کی بناپر) حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اورتمام انبیاء و مرسلین ؑ اوران کے جانشینوں سے بھی کوئی جھوٹی بات منسوب کرنے کایہی حکم ہے۔

مسئلہ (۱۵۷۶)اگر (روزہ دار) کوئی ایسی روایت نقل کرناچاہے جس کے قطعی ہونے کی دلیل نہ ہواور اس کے بارے میں اسے یہ علم نہ ہوکہ سچ ہے یاجھوٹ تو(احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ جس شخص سے وہ روایت ہویاجس کتاب میں لکھی دیکھی ہو اس کاحوالہ دےاور اسے براہ راست پیغمبر اور ائمہ کی جانب نسبت نہ دے۔

مسئلہ (۱۵۷۷)اگرکوئی شخص کسی قول کے بارے میں اعتقاد رکھتاہوکہ وہ واقعی قول خدایاقول پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہے اوراسے اللہ تعالیٰ یاپیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے منسوب کرے اور بعدمیں معلوم ہوکہ یہ نسبت صحیح نہیں تھی تواس کاروزہ باطل نہیں ہوگا۔

مسئلہ (۱۵۷۸)اگرروزے دارکسی چیزکے بارے میں یہ جانتے ہوئے کہ جھوٹ ہے اسے اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے منسوب کرے اوربعدمیں اسے پتا چلے کہ جو کچھ اس نے کہاتھاوہ درست تھا اور جانتا تھا کہ یہ عمل روزہ کو باطل کردیتا ہےتو(احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ روزے کوتمام کرے اوراس کی قضابھی بجالائے۔

مسئلہ (۱۵۷۹)اگرروزے دارکسی ایسے جھوٹ کوخودجوروزے دارنے نہیں بلکہ کسی دوسرے نے گڑھاہوجان بوجھ کراللہ تعالیٰ یارسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم یاآپ کےبرحق جانشینوں سے منسوب کردے تو(احتیاط لازم کی بناپر)اس کاروزہ باطل ہوجائے گا لیکن اگر جس نے جھوٹ گڑھاہواس کاقول نقل کرے توکوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۱۵۸۰)اگرروزے دارسے سوال کیاجائے کہ کیارسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ایسا فرمایاہے اوروہ عمداً جہاں جواب نہیں دیناچاہئے وہاں اثبات میں دے اور جہاں اثبات میں دیناچاہئے وہاں عمداً نفی میں دے تو(احتیاط لازم کی بناپر)اس کاروزہ باطل ہوجاتا ہے۔

مسئلہ (۱۵۸۱)اگرکوئی شخص اللہ تعالیٰ یارسول کریم ر کاقول درست نقل کرے اوربعدمیں کہے کہ میں نے جھوٹ کہاہے یارات کوکوئی جھوٹی بات ان سے منسوب کرے اور دوسرے دن جب کہ روزہ رکھاہواہوکہے کہ جوکچھ میں نے گزشتہ رات کہا تھا وہ درست ہے(احتیاط کی بناپر) تواس کا روزہ باطل ہوجاتاہے لیکن اگروہ روایت کےصحیح یاغلط ہونے کے بارے میں بتائےتواس کاروزہ باطل نہیں ہوتا۔

۵ – غبارکوحلق تک پہنچانا
مسئلہ (۱۵۸۲)احتیاط واجب کی بناپرکثیف غبارکاحلق تک پہنچاناروزے کوباطل کر دیتاہے خواہ غبارکسی ایسی چیزکاہوجس کاکھاناحلال ہومثلاً آٹایاکسی ایسی چیزکاہوجس کا کھاناحرام ہومثلاًمٹی۔

مسئلہ (۱۵۸۳) غیرکثیف غبارحلق تک پہنچانے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۵۸۴)اگرہواکی وجہ سے کثیف غبارپیداہواورانسان متوجہ ہونے اور احتیاط کرسکنے کے باوجود احتیاط نہ کرے اورغبار اس کے حلق تک پہنچ جائے تو(احتیاط واجب کی بناپر)اس کاروزہ باطل ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۱۵۸۵)احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ دار سگریٹ اورتمباکووغیرہ کادھواں بھی حلق تک نہ پہنچائے۔

مسئلہ (۱۵۸۶)اگرانسان احتیاط نہ کرے اورغبار یادھواں وغیرہ حلق میں چلاجائے تواگراسے یقین یا اطمینان تھاکہ یہ چیزیں حلق میں نہ پہنچیں گی تواس کاروزہ صحیح ہے لیکن اگر اسے گمان تھاکہ یہ حلق تک نہیں پہنچیں گی توبہتریہ ہے کہ اس روزے کی قضابجالائے۔

مسئلہ (۱۵۸۷)اگرکوئی شخص بھول جائے کہ روزے سے ہے احتیاط نہ کرے یا بے اختیار غبار وغیرہ اس کے حلق میں پہنچ جائے تواس کاروزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۵۸۸)پورا سرپانی میں ڈبو نے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے لیکن شدید مکروہ ہے۔

۶ – اذان صبح تک جنابت،حیض اور نفاس کی حالت میں رہنا
مسئلہ (۱۵۸۹)اگرمجنب شخص ماہ رمضان المبارک میں جان بوجھ کراذان صبح تک غسل نہ کرےیاجس کا وظیفہ تیمم ہو اور وہ تیمم نہ کرے تو ضروری ہے کہ اس دن کاروزہ پورا کرے پھر ایک دن اور روزہ رکھے اور چونکہ یہ طے نہیں ہے کہ دوسرا روزہ قضا ہے یا سزا، لہٰذا رمضان کے اس دن کاروزہ بھی’’ ما فی الذمہ‘‘ کی نیت سے رکھے اور رمضان کے بعد بھی جس دن روزہ رکھے اس میں قضا کی نیت نہ کرے۔

مسئلہ (۱۵۹۰)اگر کوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے قضا روزہ رکھنا چاہتا ہے وہ صبح کی اذان تک مجنب رہے تو اگر اس کا اس حالت میں رہنا عمداً ہوتواس دن کا روزہ نہیں رکھ سکتا اور اگر عمداً نہ ہوتو روزہ رکھ سکتا ہے اگر چہ احتیاط یہ ہےکہ روزہ نہ رکھے۔

مسئلہ (۱۵۹۱)ماہ رمضان المبارک کا روزہ اور اس کی قضا کےعلاوہ (دوسرے واجب و مستحب روزوں کی قسموں ) میں اگرجنب جان بوجھ کر اذان صبح تک حالت جنابت پر باقی رہے تو اس دن کا روزہ رکھ سکتا ہے۔

مسئلہ (۱۵۹۲)اگر کوئی شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں مجنب ہوجائے تو اگر وہ عمداً غسل نہ کرے حتیٰ کہ وقت تنگ ہوجائے تو ضروری ہے کہ تیمم کرے اور روزہ رکھے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۵۹۳)اگرجنب شخص ماہ رمضان میں غسل کرنابھول جائے اورایک دن کے بعداسے یادآئے توضروری ہے کہ اس دن کاروزہ قضاکرے اوراگرچنددنوں کے بعد یادآئے تواتنے دنوں کے روزوں کی قضاکرے جتنے دنوں کے بارے میں اسے یقین ہوکہ وہ جنب تھامثلاً اگراسے یہ علم نہ ہوکہ تین دن جنب رہایاچاردن توضروری ہے کہ تین دنوں کے روزوں کی قضاکرے۔

مسئلہ (۱۵۹۴)اگرایک ایساشخص اپنے آپ کوجنب کرلے جس کے پاس ماہ رمضان کی رات میں غسل اورتیمم میں سے کسی کے لئے بھی وقت نہ ہو تواس کاروزہ باطل ہے اوراس پرقضااورکفارہ دونوں واجب ہیں ۔

مسئلہ (۱۵۹۵)اگر کوئی شخص جانتا ہو کہ اس کے پاس غسل کے لئے وقت نہیں ہے اوراپنے آپ کو جنب کرلے اور تیمم کرے یا یہ جانتا ہے کہ وقت ہے لیکن عمداً غسل کرنے میں تاخیر کرے حتی کہ وقت تنگ ہوجائے اور تیمم کرے تو اس کا روزہ صحیح ہے اگر چہ وہ گنہگار ہے۔

مسئلہ (۱۵۹۶)جوشخص ماہ رمضان کی کسی رات میں جنب ہواور جانتاہوکہ اگرسوئے گا توصبح تک بیدار نہ ہوگا (احتیاط واجب کی بنا پر)اسے بغیر غسل کئے نہیں سوناچاہئے اور اگر وہ غسل کرنے سے پہلے اپنی مرضی سے سوجائے اور صبح تک بیدارنہ ہوتوضروری ہے کہ اس دن کا روزہ مکمل کرے اور قضااور کفارہ دونوں اس پرواجب ہیں ۔

مسئلہ (۱۵۹۷)جب جنب ماہ رمضان کی رات میں سوکرجاگ اٹھے تو اگرچہ اس بات کااحتمال ہوکہ اگر دوبارہ سوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے بیدارہوجائے گا تو وہ سوسکتا ہے۔

مسئلہ (۱۵۹۸)اگرکوئی شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں جنب ہواوریقین اور اطمینان رکھتا ہو کہ اگرسوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے بیدارہوجائے گااوراس کامصمم ارادہ ہوکہ بیدار ہونے کے بعدغسل کرے گااوراس ارادے کے ساتھ سوجائے اوراذان تک سوتا رہے تو اس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۵۹۹)اگرکوئی شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں جنب ہواوراسےاطمینان نہ ہوکہ اگرسوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے بیدارہوجائے گااوروہ اس بات سے غافل ہو کہ بیدارہونے کے بعداس پرغسل کرناضروری ہے تواس صورت میں جب کہ وہ سو جائے اورصبح کی اذان تک سویارہے (احتیاط کی بناپر) اس پرقضا واجب ہوجاتی ہے۔

مسئلہ (۱۶۰۰)اگرکوئی شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں جنب ہواوراسے یقین ہو یااحتمال اس بات کاہوکہ اگروہ سوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے بیدارہوجائے گااوروہ بیدار ہونے کے بعدغسل نہ کرناچاہتا ہوتواس صورت میں جب کہ وہ سوجائے اوربیدار نہ ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اس دن کے روزہ کو مکمل کرےاورقضااورکفارہ اس کے لئے لازم ہے اور اسی طرح اگربیدار ہونے کے بعداسے ترددہوکہ غسل کرے یانہ کرے تو (احتیاط لازم کی بناپر)یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۱۶۰۱)اگرجنب شخص ماہ رمضان کی کسی رات میں سوکرجاگ اٹھے اوراسے یقین ہویااس بات کااحتمال ہوکہ اگردوبارہ سوگیاتوصبح کی اذان سے پہلے بیدار ہوجائے گا اور وہ مصمم ارادہ بھی رکھتاہو کہ بیدار ہونے کے بعدغسل کرے گااوردوبارہ سوجائے اور اذان تک بیدارنہ ہوتوضروری ہے کہ اس دن کاروزہ قضاکرے اور اگر دوسری نیند سے بیدارہوجائے اورتیسری دفعہ سوجائے اورصبح کی اذان تک بیدارنہ ہوتو ضروری ہے کہ اس دن کے روزے کی قضا کرے اور(احتیاط مستحب کی بناپر)کفارہ بھی دے۔

مسئلہ (۱۶۰۲)وہ نیند جس میں انسان کو احتلام ہوا ہے پہلی نیند شمار کی جائے گی اب اگر جاگنے کے بعد دوبارہ سوجائے اور صبح کی اذان تک بیدار نہ ہو جیسا اس کے قبل مسئلہ میں بیان کیا گیا ہے تو ضروری ہےکہ اس دن کےروزے کی قضا کرے۔

مسئلہ (۱۶۰۳)اگرکسی روزہ دار کودن میں احتلام ہوجائے تواس پرفوراًغسل کرنا واجب نہیں ۔

مسئلہ (۱۶۰۴)اگرکوئی شخص ماہ رمضان میں صبح کی اذان کے بعدجاگے اوریہ دیکھے کہ اسے احتلام ہوگیاہے تواگرچہ اسے معلوم ہوکہ یہ احتلام اذان سے پہلے ہواہے اس کا روزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۶۰۵)جوشخص رمضان المبارک کے قضاروزے رکھناچاہتاہواگروہ صبح کی اذان کے بعدبیدار ہواوردیکھے کہ اسے احتلام ہوگیاہے اورجانتاہوکہ یہ احتلام اسے صبح کی اذان سے پہلے ہواہے تو وہ شخص اس دن ماہ رمضان کے روزے کی قضا کی نیت سے روزہ رکھ سکتاہے۔

مسئلہ (۱۶۰۶)اگررمضان کے روزوں میں عورت صبح کی اذان سے پہلے حیض یا نفاس سے پاک ہو جائے اورعمداً غسل نہ کرے اور اگر اس کا وظیفہ تیمم ہو اور تیمم نہ کرے تو ضروری ہے کہ اس دن کا روزہ مکمل کرےاور اس دن کےروزے کی قضا بھی بجالائے اور ماہ رمضان کے روزوں کی قضا میں اگر عمداً غسل اور تیمم کو ترک کردے تو( احتیاط واجب کی بنا پر) اس دن کا رو زہ نہیں رکھ سکتی۔

مسئلہ (۱۶۰۷) وہ عورت جو ماہ رمضان المبارک کی شب میں حیض یا نفاس سے پاک ہوجائے اگر عمداً غسل نہ کرے حتی وقت تنگ ہوجائے تو ضروری ہے کہ تیمم کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۶۰۸)اگرکوئی عورت ماہ رمضان میں صبح کی اذان سے پہلے حیض یانفاس سے پاک ہوجائے اورغسل کے لئے وقت نہ ہوتوضروری ہے کہ تیمم کرے اور صبح کی اذان تک بیدارہناضروری نہیں ہے۔جس جنب شخص کاوظیفہ تیمم ہواس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۱۶۰۹)اگرکوئی عورت ماہ رمضان المبارک میں صبح کی اذان کے نزدیک حیض یانفاس سے پاک ہوجائے اورغسل یاتیمم کسی کے لئے وقت باقی نہ ہوتواس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۶۱۰)اگرکوئی عورت صبح کی اذان کے بعدحیض یانفاس کے خون سے پاک ہوجائے یادن میں اسے حیض یانفاس کاخون آجائے تواگرچہ یہ خون مغرب کے قریب ہی کیوں نہ آئے اس کاروزہ باطل ہے۔

مسئلہ (۱۶۱۱)اگرعورت حیض یانفاس کاغسل کرنابھول جائے اوراسے ایک دن یا کئی دن کے بعدیاد آئے توجوروزے اس نے رکھے ہوں وہ صحیح ہیں ۔

مسئلہ (۱۶۱۲)اگرعورت ماہ رمضان المبارک میں صبح کی اذان سے پہلے حیض یا نفاس سے پاک ہو جائے اورغسل کرنے میں کوتاہی کرے اورصبح کی اذان تک غسل نہ کرے اوروقت تنگ ہونے کی صورت میں تیمم بھی نہ کرے تو( جیسا کہ گذر چکا ہے) اس دن کےروزے کو مکمل کرے اور قضا بھی بجالائے لیکن اگرکوتاہی نہ کرے مثلاً منتظرہوکہ زنانہ حمام میسرآجائے خواہ اس مدت میں وہ تین دفعہ سوئے اور صبح کی اذان تک غسل نہ کرے اورتیمم کرنے میں بھی کوتاہی نہ کرے تواس کا روزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۶۱۳)جوعورت استحاضۂ کثیرہ کی حالت میں ہواگروہ اپنے غسلوں کواس تفصیل کے ساتھ نہ بجالائے جس کاذکرمسئلہ ( ۳۹۴) میں کیاگیاہے تواس کاروزہ صحیح ہے۔اسی طرح استحاضۂ متوسطہ میں اگرچہ عورت غسل نہ بھی کرے، اس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۶۱۴)جس شخص نے میت کومس کیاہو(یعنی اپنے بدن کاکوئی حصہ میت کے بدن سے چھوا ہو)وہ غسل مس میت کے بغیر روزہ رکھ سکتاہے اوراگرروزے کی حالت میں بھی میت کومس کرے تواس کاروزہ باطل نہیں ہوتا۔

۷ – حقنہ لینا
مقعد کےراستے سے پانی یا کوئی سیال چیز بڑی آنت میں داخل کرنا۔

مسئلہ (۱۶۱۵)سیال چیزسے حقنہ (انیما) اگرچہ بہ امرمجبوری اورعلاج کی غرض سے لیاجائے روزے کو باطل کردیتاہے۔

۸ – قے کرنا
مسئلہ (۱۶۱۶)اگرروزہ دارجان بوجھ کرقے کرے تواگرچہ وہ بیماری وغیرہ کی وجہ سے ایساکرنے پرمجبور ہواس کاروزہ باطل ہوجاتاہے لیکن اگرسہواًیابے اختیارہوکرقے کرے توکوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۱۶۱۷)اگرکوئی شخص رات کو ایسی چیزکھالے جس کے بارے میں معلوم ہو کہ اس کے کھانے کی وجہ سے دن میں بے اختیار قے آئے گی تو اس دن کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۶۱۸)اگرروزہ دارقے روک سکتاہواگریہ قے اپنے آپ ہو تو ضروری نہیں ہے کہ اسے روکے۔

مسئلہ (۱۶۱۹)اگرروزے دارکے حلق میں مکھی چلی جائے چنانچہ وہ اس حدتک اندر چلی گئی ہوکہ اس کے نیچے لے جانے کونگلنانہ کہاجائے توضروری نہیں کہ اسے باہر نکالاجائے اوراس کاروزہ صحیح ہے لیکن اگر مکھی کافی حدتک اندرنہ گئی ہوتوضروری ہے کہ باہرنکالے اگرچہ اسے قے کرکے ہی نکالناپڑے( مگریہ کہ قے کرنے میں روزہ دار کو ضرر اورشدیدتکلیف ہو)اوراگروہ قے نہ کرے اوراسے نگل لے تواس کا روزہ باطل ہو جائے گا اور اگر اس کو قے کرکےباہر نکالے تب بھی اس کا روزہ باطل ہوجائےگا۔

مسئلہ (۱۶۲۰)اگرروزہ دار سہواًکوئی چیزنگل لے اوراس کے پیٹ میں پہنچنے سے پہلے اسے یادآجائے کہ روزے سے ہے چنانچہ اس قدر نیچے چلی گئی ہو کہ اگر اسے معدہ تک لے جائے تو اسے کھانانہ کہاجائے تو اسےباہر نکالنا ضروری نہیں ہے اور اس کاروزہ صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۶۲۱)اگرکسی روزہ دارکویقین ہوکہ ڈکارلینے کی وجہ سے کوئی چیزاس کے حلق سے باہر آجائے گی چنانچہ ڈکار لینا اس طرح ہو کہ اس پر قے صادق آئے تو عمداً ڈکار نہیں لینا چاہیے لیکن اگر اسے ایسا یقین نہ ہوتوکوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۱۶۲۲)اگرروزہ دارڈکارلے اورکوئی چیزاس کے حلق یامنہ میں آجائے تو ضروری ہے کہ اسے اگل دے اوراگروہ چیزبے اختیار پیٹ میں چلی جائے تواس کاروزہ صحیح ہے۔

ان چیزوں کے احکام جوروزے کوباطل کرتی ہیں۔
مسئلہ (۱۶۲۳)اگرانسان جان بوجھ کراوراختیارکے ساتھ کوئی ایساکام کرے جو روزے کوباطل کرتاہوتواس کاروزہ باطل ہوجاتاہے اوراگرکوئی ایساکام جان بوجھ کرنہ کرے توپھراشکال نہیں لیکن اگرجنب سوجائے اوراس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ (۱۶۰۰) میں بیان کی گئی ہے صبح کی اذان تک غسل نہ کرے تواس کاروزہ باطل ہے۔ چنانچہ اگر انسان نہ جانتاہوکہ جوباتیں بتائی گئی ہیں ان میں سے بعض روزے کوباطل کرتی ہیں اگر اس میں کوتاہی نہ کیا ہو اور مذبذب بھی نہ ہو یایہ کہ شرعی حجت پر اعتماد رکھتا ہواور کھانے پینے اورجماع کے علاوہ ان افعال میں سے کسی فعل کوانجام دے تواس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔

مسئلہ (۱۶۲۴)اگرروزہ دار سہواًکوئی ایساکام کرے جوروزے کوباطل کرتاہواور اس خیال سے کہ اس کاروزہ باطل ہوگیاہے دوبارہ عمداً کوئی اورایساہی کام کرے توگذشتہ مسئلہ کاحکم اس شخص کےبارےمیں جاری ہوگا۔

مسئلہ (۱۶۲۵)اگرکوئی چیززبردستی روزہ دارکے حلق میں انڈیل دی جائے تواس کا روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن اگراسے مجبورکیاجائےکہ اپنے روزے کوکھانے پینے یا جماع سے توڑ دے مثلاً اسے کہاجائے کہ اگرتم غذا نہیں کھاؤ گے توہم تمہیں مالی یاجانی نقصان پہنچائیں گے اوروہ نقصان سے بچنے کے لئے اپنے آپ کچھ کھالے تواس کاروزہ باطل ہوجائے گااور ان تین چیزوں کےعلاوہ بھی( احتیاط واجب کی بناء پر) روزہ باطل ہوجائےگا۔

مسئلہ (۱۶۲۶)روزہ دارکوایسی جگہ نہیں جاناچاہئے جس کے بارے میں وہ جانتاہو کہ لوگ کوئی چیز اس کے حلق میں ڈال دیں گے یااسے روزہ توڑنے پرمجبورکریں کہ تم خوداپنا روزہ توڑدو اور اگر ایسی جگہ جائے یابہ امرمجبوری وہ خود کوئی ایساکام کرے جوروزے کوباطل کرتاہو تواس کا روزہ باطل ہوجاتاہے اوراگرکوئی چیز اس کے حلق میں انڈیل دیں تو(احتیاط لازم کی بنا پر)یہی حکم ہے۔

وہ چیزیں جوروزہ دار کے لئے مکروہ ہیں۔
مسئلہ (۱۶۲۷)روزہ دارکے لئے کچھ چیزیں مکروہ ہیں اوران میں سے بعض یہ ہیں :
۱:) آنکھ میں دواڈالنااورسرمہ لگاناجب کہ اس کامزہ یابوحلق میں پہنچے۔
۲:)ہرایساکام کرناجوکمزوری کاباعث ہومثلاًفصدکھلوانااورحمام جانا۔
۳:)ناک میں دوا ڈالنا اگریہ علم نہ ہوکہ حلق تک پہنچے گی اور اگریہ علم ہوکہ حلق تک پہنچے گی تواس کااستعمال جائزنہیں ہے۔
۴:)خوشبودارگھاس سونگھنا۔
۵:)عورت کاپانی میں بیٹھنا۔
۶:)شیاف استعمال کرنایعنی کسی خشک چیزسے انیمالینا۔
۷:)جولباس پہن رکھاہواسے ترکرنا۔
۸:)دانت نکلوانااورہروہ کام کرناجس کی وجہ سے منہ سے خون نکلے۔
۹:)ترلکڑی سے مسواک کرنا۔
۱۰:)بلاوجہ پانی یاکوئی اورسیال چیزمنہ میں ڈالنا۔
اوریہ بھی مکروہ ہے کہ منی نکالنے کے قصد کے بغیر انسان اپنی بیوی کابوسہ لے یا کوئی شہوت انگیزکام کرے ۔

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button