احکاماحکام میت

کفن و حنوط کے احکام

کفن کے احکام
مسئلہ (۵۵۸)مسلمان میت کوتین کپڑوں کاکفن دیناضروری ہے جنہیں لنگ، کرتہ اورچادرکہاجاتاہے۔

مسئلہ (۵۵۹)(احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ لنگی ایسی ہوجوناف سے گھنٹوں تک بدن کے اطراف کو ڈھانپ لے اور بہتریہ ہے کہ سینے سے پاؤں تک پہنچے اور (کرتہ یا) پیراہن (احتیاط واجب کی بناپر) ایساہو کہ کندھوں کے سروں سے آدھی پنڈلیوں تک تمام بدن کو ڈھانپے اوربہتریہ ہے کہ پاؤں تک پہنچے اورچادر کی لمبائی اتنی ہونی چاہئے کہ پورے بدن کو ڈھانپ دے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ چادر کی لمبائی اتنی ہونی چاہئے کہ میت کے پاؤں اور سر کی طرف سے گرہ دے سکیں اوراس کی چوڑائی اتنی ہونی چاہئے کہ اس کاایک کنارہ دوسرے کنارہ پرآسکے۔

مسئلہ (۵۶۰)واجب مقدارکی حدتک کفن جس کاذکرسابقہ مسئلہ میں ہوچکاہے میت کے اصل مال سے لیاجاتاہے اور ظاہر یہ ہے کہ مستحب مقدار کی حدتک کفن میت کی شان اور عرف عام کوپیش نظررکھتے ہوئے میت کے اصل مال سے لیاجائے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ واجب مقدارسے زائد کفن ان وارثوں کے حصے سے نہ لیاجائے جو ابھی بالغ نہ ہوئے ہوں۔

مسئلہ (۵۶۱)اگرکسی شخص نے وصیت کی ہوکہ مستحب کفن کی مقدار اس کے تہائی مال سے لیاجائے یایہ وصیت کی ہوکہ اس کاتہائی مال خوداس پرخرچ کیاجائے،لیکن اس کے مصرف کاتعین نہ کیاہویاصرف اس کے کچھ حصے کے مصرف کاتعین کیاہوتو مستحب کفن اس کے تہائی مال سے لیاجاسکتاہے خواہ معمول کی مقدار سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔

مسئلہ (۵۶۲)اگرمرنے والے نے یہ وصیت نہ کی ہوکہ کفن اس کے تہائی مال سے لیاجائے اورمتعلقہ اشخاص چاہیں کہ اس کے اصل مال سے لیں تو جوبیان مسئلہ (۵۶۰) میں گزرچکاہے اس سے زیادہ نہ لیں مثلاً وہ مستحب کام جو معمولاًانجام نہ دیئے جاتے ہوں اور جومیت کی شان کے مطابق بھی نہ ہوں تو ان کی ادائیگی کے لئے ہرگزاصل مال سے نہ لیں اوربالکل اسی طرح اگرکفن معمول سے زیادہ قیمتی ہوتو اضافی رقم کو میت کے اصل مال سے نہیں لیناچاہئے لیکن جوورثاء بالغ ہیں اگروہ اپنے حصے سے لینے کی اجازت دیں توجس حدتک وہ لوگ اجازت دیں ان کے حصے سے لیاجاسکتاہے۔

مسئلہ (۵۶۳)عورت کے کفن کی ذمہ داری شوہرپرہے خواہ عورت اپنامال بھی رکھتی ہو۔اسی طرح اگر عورت کواس تفصیل کے مطابق جوطلاق کے احکام میں آئے گی طلاق رجعی دی گئی ہواوروہ عدت ختم ہونے سے پہلے مرجائے توشوہر کے لئے ضروری ہے کہ اسے کفن دے اور اگرشوہر بالغ نہ ہویادیوانہ ہو توشوہر کے ولی کوچاہئے کہ اس کے مال سے عورت کوکفن دے۔

مسئلہ (۵۶۴)میت کوکفن دینااس کے قرابت داروں پرواجب نہیں اگرچہ اس کی زندگی میں اخراجات کی کفالت ان پرواجب رہی ہو۔

مسئلہ (۵۶۵) اگر میت کے پاس کفن کےلئے کوئی مال نہ ہو تو اس کا برہنہ دفن کرنا جائز نہیں ہے بلکہ( احتیاط کی بناپر) مسلمانوں پر واجب ہے کہ اسے کفن دیں اور اس کا خرچ زکوٰۃ سے حساب کرنا جائز ہے۔

مسئلہ (۵۶۶)احتیاط واجب یہ ہےکہ کفن کے تینوں کپڑوں میں سے ہر ایک اتنا باریک نہ ہو کہ میت کا بدن اس کے نیچے نظر آئے لیکن اگر اس طرح ہو کہ تینوں کپڑوں کو ملاکر میت کا بدن نظر نہ آئے تو کافی ہے۔

مسئلہ (۵۶۷)غصب کی ہوئی چیزکاکفن دیناخواہ کوئی دوسری چیزمیسر نہ ہوتب بھی جائزنہیں ہے پس اگرمیت کاکفن غصبی ہواوراس کامالک راضی نہ ہوتووہ کفن اس کے بدن سے اتارلیناچاہئے خواہ اس کودفن بھی کیاجاچکاہو، لیکن بعض صورتوں میں جن کی تفصیل کی گنجائش اس مقام پرنہیں ہے۔

مسئلہ (۵۶۸)میت کونجس چیز یاخالص ریشمی کپڑے کا کفن دینا اور( احتیاط واجب کی بناپر)سونے سے کام کئے ہوئے کپڑے کاکفن دینا(بھی) جائزنہیں، لیکن مجبوری کی حالت میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ (۵۶۹)میت کونجس مردارکی کھال کاکفن دینااختیاری حالت میں جائز نہیں ہے بلکہ پاک مردار کی کھال کا کفن دینابھی جائزنہیں ہے اور(احتیاط واجب کی بناپر)کسی ایسے کپڑے کاکفن دیناجوپشمی ہویااس جانورکے اون سے تیارکیاگیاہوجس کاگوشت کھانا حرام ہواختیاری حالت میں جائز نہیں ہے لیکن اگرکفن حلال گوشت جانورکی کھال یا بال اور اون کاہوتوکوئی حرج نہیں اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ان دونوں چیزوں کابھی کفن نہ دیاجائے۔

مسئلہ (۵۷۰)اگرمیت کاکفن اس کی اپنی نجاست یاکسی دوسری نجاست سے نجس ہو جائے اور اگرایساکرنے سے کفن ضائع نہ ہوتاہوتوجتناحصہ نجس ہواسے دھونا یاکاٹنا ضروری ہے خواہ میت کو قبر میں ہی کیوں نہ اتاراجاچکا ہو اور اگراس کادھونایاکاٹناممکن نہ ہو، لیکن بدل دیناممکن ہوتوضروری ہے کہ بدل دیں۔

مسئلہ (۵۷۱)اگرکوئی ایساشخص مرجائے جس نے حج یاعمرے کااحرام باندھ رکھا ہو تواسے دوسروں کی طرح کفن پہنانا ضروری ہے اوراس کا سراور چہرہ ڈھانک دینے میں کوئی حرج نہیں۔

مسئلہ (۵۷۲)انسان کے لئے اپنی تندرست زندگی میں کفن،بیری اورکافورکاتیاررکھنا مستحب ہے۔

حنوط کے احکام
مسئلہ (۵۷۳)غسل دینے کے بعدواجب ہے کہ میت کوحنوط کیاجائے یعنی اس کی پیشانی،دونوں ہتھیلیوں، دونوں گھٹنوں اوردونوں پاؤں کے انگوٹھوں پرکافوراس طرح ملاجائے کہ کچھ کافوراس پرباقی رہے خواہ کچھ کافور بغیر ملے باقی بچے اور مستحب یہ ہے کہ میت کی ناک کے اوپری حصہ پربھی کافور ملاجائے۔کافورپساہوااورتازہ ہوناچاہئے پاک اور مباح (غیر غصبی) ہونا چاہیے اور اگرپرانا ہونے کی وجہ سے اس کی خوشبوزائل ہوگئی ہوتوکافی نہیں۔

مسئلہ (۵۷۴)احتیاط مستحب یہ ہے کہ کافور پہلے میت کی پیشانی پرملاجائے لیکن دوسرے مقامات پرملنے میں ترتیب ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ (۵۷۵) بہتریہ ہے کہ میت کو کفن پہنانے سے پہلے حنوط کیاجائے۔ اگرچہ کفن پہنانے کے دوران یا اس کے بعدبھی حنوط کریں توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ (۵۷۶)اگرکوئی ایساشخص مرجائے جس نے حج یاعمرے کے لئے احرام پہن رکھاہوتو اسے حنوط کرناجائزنہیں ہے مگران دوصورتوں میں (جائزہے) جن کا ذکر مسئلہ (۵۴۱ )میں گزرچکاہے۔

مسئلہ (۵۷۷)اعتکاف کرنے والا اور ایسی عورت جس کا شوہر مرگیاہواورابھی اس کی عدت باقی ہو اگرچہ خوشبولگانااس کے لئے حرام ہے لیکن اگروہ مرجائے تواسے حنوط کرناواجب ہے۔

مسئلہ (۵۷۸)احتیاط مستحب یہ ہے کہ میت کو مشک، عنبر، عوداور دوسری خوشبوئیں نہ لگائی جائیں اورانہیں کافور کے ساتھ بھی نہ ملایاجائے۔

مسئلہ (۵۷۹)مستحب ہے کہ سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی قبر مبارک کی مٹی (خاک شفا) کی کچھ مقدار کافورمیں ملالی جائے،لیکن اس کافورکو ایسے مقامات پر نہیں لگانا چاہئے جہاں لگانے سے خاک شفا کی بے حرمتی ہواوریہ بھی ضروری ہے کہ خاک شفا اتنی زیادہ نہ ہوکہ جب وہ کافور کے ساتھ مل جائے تواسے کافور نہ کہاجاسکے۔

مسئلہ (۵۸۰)اگر کافورنہ مل سکے یافقط غسل کے لئے کافی ہوتوحنوط کرناضروری نہیں اوراگرغسل کی ضرورت سے زیادہ ہولیکن تمام سات اعضا کے لئے کافی نہ ہوتو (احتیاط مستحب کی بناپر)چاہئے کہ پہلے پیشانی پراوراگربچ جائے تو دوسرے مقامات پرملا جائے۔

مسئلہ (۵۸۱)مستحب ہے کہ (درخت کی) دوتروتازہ ٹہنیاں میت کے ساتھ قبر میں رکھی جائیں۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button