احکاماحکام میت

محتضر، میت کے احکام

مسئلہ (۵۲۱)جومومن محتضرہویعنی جاں کنی کی حالت میں ہوخواہ مردہویا عورت بڑاہویاچھوٹا، اسے( احتیاط کی بناپر)بصورت امکان پشت کے بل یوں لٹاناچاہئے کہ اس کے پاؤں کے تلوے قبلہ رخ ہوں۔

مسئلہ (۵۲۲)بہتر یہ ہے کہ جب تک میت کاغسل مکمل نہ ہو اسے بھی(جس طرح اس سے پہلے مسئلہ میں بیان کیا ہے) روبقبلہ لٹائیں، لیکن جب اس کا غسل مکمل ہوجائے توبہتریہ ہے کہ اسے اس حالت میں لٹائیں جس طرح اسے نماز جنازہ پڑھتے وقت لٹاتے ہیں۔

مسئلہ (۵۲۳) جوشخص جاں کنی کی حالت میں ہواسے احتیاط کی بناپرروبقبلہ لٹانا ہر مسلمان پرواجب ہے۔لہٰذا وہ شخص جو جاں کنی کی حالت میں ہے راضی ہو(اورقاصر بھی نہ ہو) تواس کام کے لئے اس کے ولی کی اجازت لیناضروری نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کسی دوسری صورت میں اس کے ولی سے اجازت لینااحتیاط لازم کی بناپر ضروری ہے۔

مسئلہ (۵۲۴) مستحب ہے کہ جوشخص جاں کنی کی حالت میں ہواس کے سامنے شہادتین، بارہ اماموں کے نام کااقرار لینا اور دوسرے تمام دینی عقائد حقہ اس طرح دہرائے جائیں کہ وہ سمجھ لے اور اس کی موت کے وقت تک ان چیزوں کی تکرار کرنابھی مستحب ہے۔

مسئلہ (۵۲۵)مستحب ہے جوشخص جاں کنی کی حالت میں ہواسے مندرجہ ذیل دعا اس طرح سنائی جائے کہ سمجھ لے:
’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیَ الْکَثِیْرَ مِنْ مَّعَاصِیْکَ وَاقْبَلْ مِنِّی الْیَسِیْرَمِنْ طَاعَتِکَ یَامَنْ یَّقْبَلُ الْیَسِیْرَ وَیَعْفُوْعَنِ الْکَثِیْرِاقْبَلْ مِنِّی الْیَسِیْرَ وَاعْفُ عَنِّی الْکَثِیْرَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَفُوُّالْغَفُوْرُاَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ فَاِنَّکَ رَحِیْمٌ‘‘۔

مسئلہ (۵۲۶) کسی کی جان سختی سے نکل رہی ہوتواگراسے تکلیف نہ ہوتواسے اس جگہ لے جاناجہاں وہ نماز پڑھاکرتاتھامستحب ہے۔

مسئلہ (۵۲۷) جوشخص جاں کنی کے عالم میں ہواس کی آسانی کے لئے (یعنی اس مقصد سے کہ اس کی جان آسانی سے نکل جائے) اس کے سرہانے سورۂ یٰسین، سورئہ صافّات، سورئہ احزاب، آیۃ الکرسی اور سورئہ اعراف کی ۵۴ ویں آیت اور سورئہ بقرہ کی آخری تین آیات پڑھنامستحب ہے بلکہ قرآن مجید جتنابھی پڑھاجاسکے پڑھے۔

مسئلہ (۵۲۸) جوشخص جان کنی کے عالم میں ہواسے تنہاچھوڑنااور کوئی بھاری چیز اس کے پیٹ پررکھنااور جنب اورحائض کااس کے قریب ہونااسی طرح اس کے پاس زیادہ باتیں کرنا، رونااور صرف عورتوں کو اس کے پاس چھوڑنامکروہ ہے۔

مرنے کے بعدکے احکام
مسئلہ (۵۲۹)مستحب ہے کہ مرنے کے بعدمیت کی آنکھیں اورہونٹ بندکر دیئے جائیں اوراس کی ٹھوڑی کوباندھ دیاجائے نیزاس کے ہاتھ اورپاؤں سیدھے کر دیئے جائیں اوراس کے اوپرکپڑاڈال دیاجائے اوراگرموت رات کوواقع ہوتوجہاں موت واقع ہووہاں چراغ جلائیں (روشنی کردیں )اورجنازے میں شرکت کے لئے مومنین کو اطلاع دیں اورمیت کودفن کرنے میں جلدی کریں، لیکن اگراس شخص کے مرنے کایقین نہ ہوتوانتظار کریں تاکہ صورت حال واضح ہوجائے۔اس کے علاوہ اگرمیت حاملہ ہواور بچہ اس کے پیٹ میں زندہ ہوتوضروری ہے کہ دفن کرنے میں اتناتوقف کریں کہ اس کاپہلو چاک کرکے بچہ باہر نکال لیں اورپھراس پہلو کو سی دیں۔

غسل، کفن، نماز اوردفن میت کاوجوب
مسئلہ (۵۳۰)کسی مسلمان کاغسل، حنوط، کفن، نمازمیت اور دفن خواہ وہ اثنا عشری شیعہ نہ بھی ہواس کے ولی پرواجب ہے۔لیکن ضروری ہے کہ ولی خودان کاموں کو انجام دے یاکسی دوسرے کوان کاموں کے لئے معین کرے اوراگرکوئی شخص ان کاموں کوولی کی اجازت سے انجام دے توولی سے وجوب ساقط ہو جاتاہے بلکہ اگردفن اوراس کے ماننددوسرے امورکوکوئی شخص ولی کی اجازت کے بغیر انجام دے تب بھی ولی سے وجوب ساقط ہوجاتاہے اوران امور کودوبارہ انجام دینے کی ضرورت نہیں اوراگرمیت کا کوئی ولی نہ ہویاولی ان کاموں کوانجام دینے سے منع کرے تب بھی باقی مکلف لوگوں پرواجب کفائی ہے کہ میت کے ان کاموں کوانجام دیں اوراگربعض مکلف لوگوں نے انجام دیا تو دوسروں سے وجوب ساقط ہوجاتاہے۔ چنانچہ اگرکوئی بھی انجام نہ دے توتمام مکلف لوگ گناہ گارہوں گے اورولی کے منع کرنے کی صورت میں اس سے اجازت لینے کی شرط ختم ہوجاتی ہے۔

مسئلہ (۵۳۱)اگرکوئی تجہیزوتکفین کے کاموں میں مشغول ہوجائے تودوسروں کے لئے اس بارے میں کوئی اقدام کرناواجب نہیں، لیکن اگروہ ان کاموں کوادھوراچھوڑ دے توضروری ہے کہ دوسرے انہیں پایۂ تکمیل تک پہنچائیں۔

مسئلہ (۵۳۲) اگرکسی شخص کواطمینان ہوکہ کوئی دوسرامیت کو (نہلانے، کفنانے اور دفنانے)کے کاموں میں مشغول ہے تواس پرواجب نہیں ہے کہ میت کے(مذکور) کاموں کے بارے میں اقدام کرے لیکن اگر اسے (مذکور کاموں کے نہ ہونے کا) محض شک یاگمان ہوتوضروری ہے کہ اقدام کرے۔

مسئلہ (۵۳۳)اگرکسی شخص کومعلوم ہوکہ میت کاغسل یاکفن یانمازیادفن غلط طریقے سے ہواہے توضروری ہے کہ ان کاموں کو دوبارہ انجام دے، لیکن اگراسے باطل ہونے کا گمان ہو (یعنی یقین نہ ہو) یاشک ہو کہ درست تھایانہیں توپھراس بارے میں کوئی اقدام کرناضروری نہیں۔

مسئلہ (۵۳۴)عورت کاولی اس کاشوہرہے اوراس کے علاوہ وہ اشخاص کہ جن کو میت سے میراث ملتی ہے اسی ترتیب سے جس کاذکرمیراث کے مختلف طبقوں میں آئے گا اور ہر طبقہ میں مرد عورتوں پر مقدم ہیں۔ میت کا باپ میت کے بیٹے پراورمیت کادادااس کے بھائی پراور میت کاپدری ومادری بھائی اس کے صرف پدری بھائی یامادری بھائی پر اور اس کاپدری بھائی اس کے مادری بھائی پر اور اس کے چچاکے اس کے ماموں پرمقدم ہونے میں اشکال ہے چنانچہ اس سلسلے میں احتیاط کے (تمام) تقاضوں کو پیش نظر رکھناچاہئے اور اگر ولی متعدد ہوں تو ان میں سے ایک کی اجازت کافی ہے۔

مسئلہ (۵۳۵)نابالغ بچہ اور دیوانہ میت کے کاموں کوانجام دینے کے لئے ولی نہیں بن سکتے اوربالکل اسی طرح وہ شخص بھی جو غیر حاضرہووہ( خودیاکسی شخص کو مامور کرکے) میت سے متعلق امورکوانجام نہ دے سکتاہوتووہ بھی ولی نہیں بن سکتا۔

مسئلہ (۵۳۶)اگرکوئی شخص کہے کہ: میں میت کاولی ہوں یامیت کے ولی نے مجھے اجازت دی ہے کہ میت کے غسل، کفن اور دفن کو انجام دوں یاکہے کہ میں میت کے دفن سے متعلق کاموں میں میت کاوصی ہوں اور اس کے کہنے سے اطمینان حاصل ہوجائے یا میت اس کے تصرف میں ہویادوعادل شخص گواہی دیں تواس کاقول قبول کرلیناچاہئے۔

مسئلہ (۵۳۷)اگرمرنے والااپنے غسل، کفن، دفن اورنماز کے لئے اپنے ولی کے علاوہ کسی اور کومقررکرے توان امورکی ولایت اسی شخص کے ہاتھ میں ہے اوریہ ضروری نہیں کہ جس شخص کومیت نے وصیت کی ہوکہ وہ خودان کاموں کوانجام دینے کاذمہ دار بنے، اس وصیت کوقبول کرے،لیکن اگرقبول کرلے توضروری ہے کہ اس پرعمل کرے۔

 

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button