قرض کے احکام

مومنین کوخصوصاً ضرورت مندمومنین کوقرض دیناان مستحب کاموں میں سے ہے جن کے متعلق احادیث میں کافی تاکیدکی گئی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے روایت ہے : ’’جوشخص اپنے مسلمان بھائی کوقرض دے اور اس کو ممکنہ مدت تک مہلت دے تو اس کے مال میں زیادتی پیداہوتی ہے اور ملائکہ اس پر دعائےرحمت برساتے ہیں اس وقت کہ جب تک وہ اپنا مال واپس نہ لے لے‘‘ اور امام صادق علیہ السلام سے منقول ہےکہ ’’ اگر کوئی مومن دوسرے مومن کوقصدقربت کے ساتھ قرض دیتا ہے تو خداوند صدقہ کا اجر اس کے لئے اس وقت تک قرار دیتا ہے جب تک وہ اپنا مال واپس نہ لے لے‘‘ ۔
مسئلہ (۲۲۹۱)قرض میں صیغہ پڑھنالازم نہیں بلکہ اگرایک شخص دوسرے کوکوئی چیز قرض کی نیت سے دے اوردوسرابھی اسی نیت سے لے توقرض صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۲۹۲)جب بھی مقروض اپناقرضہ اداکرے توقرض دینے والے کوچاہئے کہ اسے قبول کرلے۔ لیکن اگر قرض اداکرنے کے لئے قرض دینے والے کے کہنے سے یادونوں کے کہنے سے ایک مدت مقررکی ہوتواس صورت میں قرض دینے والا اس مدت کے ختم ہونے سے پہلے اپناقرض واپس لینے سے انکارکرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۲۹۳)اگر قرض کے صیغہ میں ادائگی کےلئے کوئی مدت مقرر کی جائے تو اگر یہ مدت قرض لینے والے کے کہنے سے یا دونوں فریق کے کہنے سے معین کی گئی ہوتو قرض دینے والا اس مدت کے ختم ہونے سےپہلے قرض کامطالبہ نہیں کرسکتا لیکن اگر مدت قرض دینے والے کے کہنے سے معین کی گئی ہو یا ادائگی کے لئے کوئی مدت معین نہ کی گئی ہو تو قرض دینے والا جب بھی چاہے ادائگی کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
مسئلہ (۲۲۹۴)اگرقرضہ دینے والا اپنے قرض کی ادائگی کامطالبہ کرے اور وقت مقرر نہ کیا گیا ہویا وقت آگیا ہو اورمقروض اپنا قرض ادا کرسکتاہوتواسے چاہئے کہ فوراً ادا کرے اوراگرادائگی میں تاخیرکرے توگنہگارہے۔
مسئلہ (۲۲۹۵)اگرمقروض کے پاس ایک گھرہوکہ جس میں وہ رہتاہواورگھرکے اسباب جو اس کی معاشرتی حیثیت اور درجہ کے مطابق ہوں اوران لوازمات کہ جن کی اسے ضرورت ہواوران کے بغیراسے پریشانی ہواور کوئی چیزنہ ہوتوقرض دینے والا اس سے قرض کی ادائگی کا مطالبہ نہیں کرسکتابلکہ اسے چاہئے کہ انتظارکرے حتیٰ کہ مقروض قرض اداکرنے کے قابل ہوجائے۔
مسئلہ (۲۲۹۶)جوشخص مقروض ہواوراپناقرض ادانہ کرسکتاہوتواگروہ کوئی ایساکام کاج کرسکتاہوجواس کے شایان شان ہوتوواجب یہ ہے کہ کام کرے اور اپنا قرض اداکرے بلکہ اس صورت کےعلاوہ بھی کوئی ایسا کام جو اس کی حیثیت کےمطابق ہو،کرنا ممکن ہوتو احتیاط واجب یہ ہےکہ اس کام کو کرے اور اپنے قرضہ کو ادا کرے۔
مسئلہ (۲۲۹۷)جس شخص کےلئے اپنےقرض دینے والے تک رسائی نہ ہو اورمستقبل میں اس کے یااس کے وارث کے ملنے کی امیدبھی نہ ہوتوضروری ہے کہ وہ قرضے کامال قرض دینے والا کی طرف سے فقیرکودے دے اور(احتیاط واجب کی بناپر) ایساکرنے کی اجازت حاکم شرع سے لے لے ۔لیکن اگر مقروض کوقرض دینے والے یااس کے وارث کے ملنے کی امیدہوتوضروری ہے کہ انتظار کرے اوراس کوتلاش کرے اور اگروہ نہ ملے تووصیت کرے کہ اگروہ مرجائے اور قرض دینے والا یا اس کاوارث مل جائے تواس کا قرض اس کے مال سے اداکیاجائے۔
مسئلہ (۲۲۹۸)اگرکسی میت کامال اس کے کفن دفن کے واجب اخراجات اور قرض سے زیادہ نہ ہوتواس کامال انہی امورپرخرچ کرناضروری ہے اوراس کے وارث کو کچھ نہیں ملے گا۔
مسئلہ (۲۲۹۹)اگر کوئی شخص کچھ مقدار میں رقم یا گیہوں یا جو یا اس جیسی کوئی چیز جو مثلی ہے قرض لے اور اس کی قیمت کم یا زیادہ ہوجائے تولی گئی مقدارکو اس کے وہ صفات اور خصوصیات جو اس مال کی محبوبیت میں دخالت رکھتی ہیں انھیں کے ساتھ واپس کرے اور یہی کافی ہے لیکن اگر قرض دینے والا اور قرض لینے والا ان کے علاوہ کسی پر راضی ہوجائیں تو اشکال نہیں ہے لیکن اگر جس چیز کو بطور قرض لیا ہے وہ قیمی ہو جیسے بھیڑ و بکری تو ضروری ہے کہ اس دن کی قیمت ادا کرے جس دن قرض لیا تھا۔
مسئلہ (۲۳۰۰)کسی شخص نے جومال قرض لیاہواگروہ تلف نہ ہواہواورمال کامالک اس کامطالبہ کرے توواجب نہیں ہے کہ مقروض وہی مال مالک کودے دے اور اگر لینے والا چاہے کہ اسی مال کو دے تو قرض دینے والےکےلئے یہ ممکن ہےکہ قبول نہ کرے۔
مسئلہ (۲۳۰۱)اگرقرض دینے والاشرط عائد کرے کہ وہ جتنی مقدارمیں مال دے رہاہے اس سے زیادہ واپس لے گامثلاًایک من گیہوں دے اور شرط عائد کرے کہ ایک من پانچ سیرواپس لوں گایادس انڈے دے اور کہے کہ گیارہ انڈے واپس لوں گاتویہ سود اور حرام ہے بلکہ اگرطے کرے کہ مقروض اس کے لئے کوئی کام کرے گایاجوچیزلی ہو وہ کسی دوسری جنس کی کچھ مقدار کے ساتھ واپس کرے گامثلاًطے کرے کہ (مقروض نے) جوایک روپیہ لیاہے واپس کرتے وقت اس کے ساتھ ماچس کی ایک ڈبیہ بھی دے تو یہ سود ہوگااورحرام ہے۔نیزاگرمقروض کے ساتھ شرط کرے کہ جوچیزقرض لے رہاہے اسے ایک مخصوص طریقے سے واپس کرے گامثلاً ان گڑھے سونے کی کچھ مقداراسے دے اور شرط کرے کہ گھڑاہواسونا واپس کرے گاتب بھی یہ سوداورحرام ہوگاالبتہ اگرقرض خواہ کوئی شرط نہ لگائے بلکہ مقروض خودقرضے کی مقدارکچھ زیادہ واپس دے توکوئی اشکال نہیں بلکہ ایساکرنا مستحب ہے۔
مسئلہ (۲۳۰۲)سوددیناسودلینے کی طرح حرام ہے لیکن قرض لینا صحیح ہے لیکن جوشخص سودپرقرض لے ظاہر یہ ہے کہ وہ اس کامالک ہوجاتاہے لیکن قرض دینے والا اس مال کا جسے وہ اضافی لے رہا ہے اس کا مالک نہیں بنتا اور اس میں تصرف بھی حرام ہے اگر اس مال سے کسی چیز کو خریدے تو اس کا مالک نہیں بنتا اور اگر صورت یہ ہوکہ طرفین نے سودکامعاہدہ نہ بھی کیاہوتااور رقم کامالک اس بات پرراضی ہوتاکہ قرض لینے والارقم میں تصرف کرلے تومقروض بغیرکسی اشکال کے اس رقم میں تصرف کرسکتاہے۔اور اسی طرح سے اگر مسئلہ نہ جاننے کی بناء پر سودلے لے او رجانکاری ملنے کے بعد توبہ کرلے تو نادانی کے دور میں جس چیز کولیا ہے اس کے لئےحلال ہے۔
مسئلہ (۲۳۰۳)اگرکوئی شخص گیہوں یااسی جیسی کوئی چیزسودی قرضے کے طورپرلے اوراس کے ذریعے کاشت کرے تووہ پیداوارکامالک ہوجاتاہے۔
مسئلہ (۲۳۰۴)اگرایک شخص کوئی لباس خریدے اوربعدمیں اس کی قیمت کپڑے کے مالک کوسودی رقم سے یاایسی حلال رقم سے جوسودی قرضے پرلی گئی رقم کے ساتھ مخلوط ہوگئی ہواداکرے تواس لباس کے پہننے یااس کے ساتھ نمازپڑھنے میں کوئی اشکال نہیں لیکن اگربیچنے والے سے کہے کہ میں یہ لباس اس رقم سے خریدرہاہوں تواس لباس کا مالک نہیں ہوگا اوراس لباس کو پہننا حرام ہے۔
مسئلہ (۲۳۰۵)اگرکوئی شخص کسی شخص کوکچھ رقم دے اوردوسرے شہرمیں اس شخص سے کم رقم لے تواس میں کوئی اشکال نہیں اوراسے ’’صرف برأت‘‘ کہتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۳۰۶)اگر کوئی شخص کسی کو کوئی چیز دے کہ دوسرے شہر میں اس سے زیادہ لے گا اس صورت میں کہ وہ چیز سونا یا چاندی یا گیہوں یاجو ہوجو ناپ اور تول کردی جاتی ہیں ان میں سےہو تو سود اور حرام ہے لیکن اگر اضافی مال کو لے اور اس اضافے کے مقابل میں کوئی چیز دے یا کوئی عمل انجام دے تو اشکال نہیں ہے لیکن اگر نوٹ کی شکل میں قرض دے تواس سے زیادہ لیناجائز نہیں ہے اور اگر بیچے تو نقدی ہویا قرض کی شکل میں ہو لیکن اس کی رقم دو طرح کی ہو جیسے ایک روپیہ میں ہو او ردوسرے ڈالر میں ہو تو زیادہ رقم میں اشکال نہیں ہے لیکن اگر قرض کی شکل میں ہو اور ایک طرح کے ہوں تو زیادہ لینے میں اشکال ہے۔
مسئلہ (۲۳۰۷)اگرکسی شخص نے کسی سے کچھ قرض لیاہواوروہ چیز ناپی یاتولی جانے والی جنس نہ ہوتووہ شخص اس چیزکومقروض یاکسی اورکے پاس کم قیمت پر بیچ کراس کی قیمت نقدوصول کرسکتاہے۔اسی بناپرموجودہ دورمیں جوچیک اورہنڈیاں قرض دینے والا مقروض سے لیتاہے انہیں وہ بینک کے پاس یاکسی دوسرے شخص کے پاس اس سے کم قیمت پر(جسے عام طورپربھاؤگرناکہتے ہیں ) بیچ سکتاہے اورباقی رقم نقدلے سکتا ہے ۔




