ودیعت (امانت) کے احکام

مسئلہ (۲۳۴۶)اگرایک شخص کوئی مال کسی کودے اورکہے کہ یہ تمہارے پاس امانت رہے گااوروہ بھی قبول کرے یاکوئی لفظ کہے بغیرمال کامالک اس شخص کوسمجھادے کہ وہ اسے مال رکھوالی کے لئے دے رہا ہے اوروہ بھی رکھوالی کے مقصدسے لے لے تو ضروری ہے امانت داری کے ان احکام کے مطابق عمل کرے جو بعدمیں بیان ہوں گے۔
مسئلہ (۲۳۴۷)ضروری ہے کہ امانت داراوروہ شخص جومال بطورامانت دے دونوں بالغ اورعاقل ہوں اورکسی نے انہیں مجبورنہ کیاہولہٰذااگرکوئی شخص کسی مال کودیوانے یابچے کے پاس امانت کے طورپررکھے یادیوانہ یابچہ کوئی مال کسی کے پاس امانت کے طورپر رکھے توصحیح نہیں ہے ہاں سمجھ دار بچہ کسی دوسرے کے مال کواس کی اجازت سے کسی کے پاس امانت رکھے توجائزہے۔اسی طرح ضروری ہے کہ امانت رکھوانے والاسفیہ اور دیوالیہ نہ ہولیکن اگردیوالیہ ہوتاہم جومال اس نے امانت کے طورپررکھوایاہووہ اس مال میں سے نہ ہوجس میں اسے تصرف کرنے سے منع کیاگیاہے تواس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ نیزاس صورت میں کہ جب مال کی حفاظت کرنے کے لئے امانت دار کو اپنامال خرچ کرناپڑے جو مال ا س کی ملکیت سے منتقل کرنے کا سبب ہو یا مال کے چلے جانے کا باعث ہوتوضروری ہے کہ وہ ا مانت دار سفیہ اوردیوالیہ نہ ہو۔
مسئلہ (۲۳۴۸)اگرکوئی شخص بچے سے کوئی چیزاس کے مالک کی اجازت کے بغیر بطور امانت قبول کرلے تو ضروری ہے کہ وہ چیزاس کے مالک کودے دے اوراگروہ چیز خود بچے کامال ہوتولازم ہے کہ وہ چیزبچے کے سرپرست تک پہنچادے اوراگروہ مال ان لوگوں کے پاس پہنچانے سے پہلے تلف ہوجائے توضروری ہے کہ اس کا عوض دے مگر اس ڈرسے کہ تلف ہوجائے اس مال کو اس کے مالک تک پہنچانے کی نیت سے لیاہوتواس صورت میں اگراس نے مال کی حفاظت کرنے اوراسے مالک تک پہنچانے میں کوتاہی نہ کی ہواور جن امور میں اجازت نہیں اس میں تصرف نہ کیا ہوتووہ ضامن نہیں ہے اوراگرامانت کے طورپرمال دینے والا دیوانہ ہوتب بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۲۳۴۹)جوشخص امانت کی حفاظت نہ کرسکتاہواگرامانت رکھوانے والااس کی اس حالت سے باخبر نہ ہوتوضروری ہے کہ وہ شخص امانت قبول نہ کرے اگر قبول کیااور ضائع ہوگیا تو ضامن ہے۔
مسئلہ (۲۳۵۰)اگرانسان صاحب مال کوسمجھائے کہ وہ اس کے مال کی حفاظت کے لئے تیارنہیں اوراس مال کوامانت کے طورپرقبول نہ کرے اور صاحب مال پھربھی مال چھوڑ کرچلاجائے اوروہ مال تلف ہو جائے توجس شخص نے امانت قبول نہ کی ہووہ ذمہ دار نہیں ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگرممکن ہوتواس مال کی حفاظت کرے۔
مسئلہ (۲۳۵۱)جوشخص کسی کے پاس کوئی چیزبطورامانت رکھوائے وہ امانت کوجس وقت چاہے منسوخ کرسکتاہے اوراسی طرح امین بھی جب چاہے اسے منسوخ کرسکتا ہے۔
مسئلہ (۲۳۵۲)اگرکوئی شخص امانت کی نگہداشت ترک کردے اورامانت داری منسوخ کردے تو ضروری ہے کہ جس قدرجلد ہوسکے مال اس کے مالک یامالک کے وکیل یاسرپرست کوپہنچادے یاانہیں اطلاع دے کہ وہ مال کی(مزید) نگہداشت کے لئے تیارنہیں ہے اوراگروہ بغیرعذرکے مال ان تک نہ پہنچائے یااطلاع نہ دے اورمال تلف ہوجائے توضروری ہے کہ اس کاعوض دے۔
مسئلہ (۲۳۵۳)جوشخص امانت قبول کرے اگراس کے پاس اسے رکھنے کے لئے مناسب جگہ نہ ہوتو ضروری ہے کہ اس کے لئے مناسب جگہ حاصل کرے اور امانت کی اس طرح نگہداشت کرے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ اس نے نگہداشت میں کوتاہی کی ہے اور اگروہ اس کام میں کوتاہی کرے اور امانت تلف ہوجائے توضروری ہے کہ اس کاعوض دے۔
مسئلہ (۲۳۵۴)جوشخص امانت قبول کرے اگروہ اس کی نگہداشت میں کوتاہی نہ کرے اورنہ ہی تعدی(یعنی جن امور میں اجازت نہیں ہے ان میں تصرف) کرے اوراتفاقاً وہ مال تلف ہوجائے تووہ شخص ذمہ دارنہیں ہے لیکن اگروہ اس مال کی حفاظت میں کوتاہی کرے مثلاًمال کوایسی جگہ رکھے جہاں وہ غیرمحفوظ ہوکہ اگرکوئی ظالم خبرپائے تولے جائے یاوہ اس مال میں تعدی کرے یعنی مالک کی اجازت کے بغیراس مال میں تصرف کرے مثلاًلباس کواستعمال کرے یاجانورپر سواری کرے اوروہ تلف ہوجائے تو ضروری ہے کہ اس کاعوض اس کے مالک کودے۔
مسئلہ (۲۳۵۵)اگرمال کامالک اپنے مال کی نگہداشت کے لئے کوئی جگہ معین کردے اورجس شخص نے امانت قبول کی ہواس سے کہے کہ ’’تمہیں چاہئے کہ یہیں مال کا خیال رکھواوراگراس کے ضائع ہوجانے کااحتمال ہوتب بھی تم اس کوکہیں اور نہ لے جانا۔ ’’توامانت قبول کرنے والااسے کسی اورجگہ نہیں لے جاسکتااوراگروہ مال کوکسی دوسری جگہ لے جائے اوروہ تلف ہوجائے توامین ذمہ دارہےسوائے اس صورت کے کہ اس بات کا یقین ہوکہ مال وہاں پر ضائع ہوجائے گا تو اس صورت میں محفوظ جگہ کی طرف منتقل کردیناجائز ہے۔
مسئلہ (۲۳۵۶)اگرمال کامالک اپنے مال کی نگہداشت کے لئے کوئی جگہ معین کرے لیکن ظاہراً اس کے کہنے سے یہ بات سمجھ میں آرہی ہوکہ اس کی نظرمیں وہ جگہ کوئی خصوصیت نہیں رکھتی تووہ شخص جس نے امانت قبول کی ہے اس مال کوکسی ایسی جگہ جوزیادہ محفوظ ہویاپہلی جگہ جتنی محفوظ ہولے جاسکتاہے اوراگرمال وہاں تلف ہوجائے تووہ ذمہ دارنہیں ہے۔
مسئلہ (۲۳۵۷)اگرمال کامالک ہمیشہ کے لئے دیوانہ یابے ہوش ہوجائے تو امانت کا معاملہ ختم ہوجائے گااور جس شخص نے اس سے امانت قبول کی ہواسے چاہئے کہ فوراً امانت اس کے سرپرست کوپہنچادے یااس کے سرپرست کوخبرکرےاس کے علاوہ اگر مال ضائع ہوجائے تو ضروری ہےکہ اس کا عوض دے۔لیکن اگرمال کے مالک پر کبھی کبھار دیوانگی یابے ہوشی کادورہ پڑتاہوتواحتیاط واجب کی بنیاد پر یہی کام کرے۔
مسئلہ (۲۳۵۸)اگرمال کامالک مرجائے توامانت کامعاملہ باطل ہوجاتاہے۔لہٰذا اگر اس مال میں کسی دوسرے کاحق نہ ہوتووہ مال اس کے وارث کوملتاہے اورضروری ہے کہ امانت دار اس مال کواس کے وارث تک پہنچائے یااسے اطلاع دے اور اس کے علاوہ بقیہ صورتوں میں اگر مال ضائع ہوجائے تو ضامن ہے یایہ جانناچاہتاہوکہ کوئی اور شخص میت کاوارث ہے یانہیں اوراگر (اس تحقیق کے بیچ) مال تلف ہوجائے تووہ ذمہ دارنہیں ہے۔
مسئلہ (۲۳۵۹)اگرمال کامالک مرجائے اورمال کی ملکیت کاحق اس کے ورثاء کو مل جائے توجس شخص نے امانت قبول کی ہوضروری ہے کہ مال تمام ورثاء کودے یاان سب کے وکیل کو دےلہٰذااگروہ دوسرے ورثاء کی اجازت کے بغیرتمام مال فقط ایک وارث کودے دے تووہ دوسروں کے حصوں کاذمہ دار ہے۔
مسئلہ (۲۳۶۰)جس شخص نے امانت قبول کی ہواگروہ مرجائے یا ہمیشہ کے لئے دیوانہ یابے ہوش ہو جائے توامانت کامعاملہ باطل ہوجائے گااوراس کے سرپرست یاوارث کوچاہئے کہ جس قدرجلد ہوسکے مال کے مالک کواطلاع دے یاامانت اس تک پہنچائے۔لیکن اگرکبھی کبھار (یاتھوڑی مدت کے لئے) دیوانہ یابے ہوش ہوتاہو تو (احتیاط واجب کی بنیادپر) یہی کام کرے
مسئلہ (۲۳۶۱)اگرامانت داراپنے آپ میں موت کی نشانیاں دیکھے تواگرممکن ہو تو (احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ امانت کواس کے مالک،سرپرست یاوکیل تک پہنچادے یا اس کواطلاع دے اوراگریہ ممکن نہ ہوتوضروری ہے کہ ایسابندوبست کرے کہ اسے اطمینان ہوجائے کہ اس کے مرنے کے بعدمال اس کے مالک کومل جائے گا مثلاً وصیت کرے اوراس وصیت پرگواہ مقررکرے اورمال کے مالک کانام اورمال کی جنس اور خصوصیات اورمحل وقوع وصی اور گواہوں کوبتادے۔
مسئلہ (۲۳۶۲)اگر امانت رکھنے والے شخص کو سفر درپیش ہوتو وہ امانت کو اپنے اہل وعیال کے نزدیک قرار دے سکتا ہے سوائے اس صورت میں کہ جب اس مال کی حفاظت خود اس کے رہنے پر متوقف ہو اس صورت میں ضروری ہےکہ یا خود قیام کرے یا اس مال کے مالک ،سرپرست یا وکیل کے حوالے کردے یا پھر اس کو مطلع کردے۔




