رہن کے احکام

اس بات کی یاددہانی لازم ہے کہ آج کل لوگوں کے درمیان جو چیز رہن کے عنوان سے مشہور ہے وہ درواقع رہن نہیں ہے بلکہ یہ وہ رقم ہے جو گھر کے مالک کو بطور قرض دی جاتی ہے اور اس کے مقابل گھر میں سکونت اختیار کی جاتی ہے۔ اگر یہ کام کرایہ کے ساتھ نہ ہوتوسود اور حرام ہے اور یہ حق نہیں ہےکہ اس گھر میں قیام کرے اور اگر کرایہ کے ساتھ ہوتو اگر قرض کرایہ کی شرط کے ساتھ دیا جائے تو بھی حرام ہے اور اگر کرایہ قرض کی شرط کے ساتھ ہوتو( احتیاط واجب کی بناء پر )جائز نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۳۱۹)رہن یہ ہے کہ انسان قرض کے بدلے اپنامال یاجس مال کے لئے ضامن بناہووہ مال کسی کے پاس گروی رکھوائے کہ اگررہن رکھوانے والاقرضہ نہ لوٹا سکے یارہن نہ چھڑاسکے تورہن لینے والاشخص اس کاعوض اس مال سے لے سکے۔
مسئلہ (۲۳۲۰)رہن میں صیغہ پڑھنالازم نہیں ہے بلکہ اتناکافی ہے کہ گروی دینے والااپنامال گروی رکھنے کی نیت سے گروی لینے والے کودے دے اوروہ اسی نیت سے لے لے تورہن صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۳۲۱)ضروری ہے کہ گروی رکھوانے والااورگروی لینے والابالغ اور عاقل ہوں اورکسی نے انہیں اس معاملے کے لئے مجبورنہ کیاہواوریہ بھی ضروری ہے کہ مال گروی رکھوانے والادیوالیہ اور سفیہ نہ ہو(دیوالیہ اور سفیہ کے معنی مسئلہ ( ۲۲۷۲) میں بتائے جاچکے ہیں ) اوراگردیوالیہ ہولیکن جو مال وہ گروی رکھوارہاہے اس کااپنامال نہ ہویا ان اموال میں سے نہ ہوجس کے تصرف کرنے سے منع کیاگیاہوتوکوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۳۲۲)انسان وہ مال گروی رکھ سکتاہے جس میں وہ شرعاً تصرف کرسکتاہو اور اگرکسی دوسرے کامال اس کی اجازت سے گروی رکھ دے توبھی صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۳۲۳)جس چیز کوگروی رکھاجارہاہوضروری ہے کہ اس کی خریدوفروخت صحیح ہو۔ لہٰذااگرشراب یااس جیسی چیزگروی رکھی جائے تودرست نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۳۲۴)جس چیزکوگروی رکھاجارہاہے اس سے جوفائدہ ہوگاوہ اس چیز کے مالک کی ملکیت ہوگاخواہ وہ گروی رکھوانے والاہویاکوئی دوسراشخص ہو۔
مسئلہ (۲۳۲۵)گروی لینے والے نے جومال بطورگروی لیاہواس مال کواس کے مالک کی اجازت کے بغیر(خواہ گروی رکھوانے والاہویاکوئی دوسراشخص) کسی دوسرے کی ملکیت میں نہیں دے سکتا۔مثلاًنہ وہ کسی دوسرے کووہ مال بخش سکتاہے نہ کسی کوبیچ سکتا ہے۔ لیکن اگروہ بعد میں اجازت دے دے توکوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۳۲۶)اگرگروی لینے والااس مال کوجواس نے بطورگروی لیاہواس کے مالک کی اجازت سے بیچ دے تومال کی طرح اس کی قیمت گروی نہیں ہوگی اوریہی حکم ہے اگرمالک کی اجازت کے بغیر بیچ دے اور مالک بعدمیں اجازت دے (یعنی اس مال کی جوقیمت وصول کی جائے وہ اس مال کی طرح گروی نہیں ہوگی)۔لیکن اگرگروی رکھوانے والااس چیزکوگروی لینے والے کی اجازت سے بیچ دے تاکہ اس کی قیمت کو گروی قراردے توضروری ہے کہ مالک کی اجازت سے بیچ دے اوراس صورت کی مخالفت کررہا ہو معاملہ باطل ہے۔ مگریہ کہ گروی لینے والے نے اس کی اجازت دی ہو (توپھرمعاملہ صحیح ہے)۔
مسئلہ (۲۳۲۷)جس وقت مقروض کوقرض اداکردیناچاہئے اگرقرض دینے والا اس وقت مطالبہ کرے اورمقروض ادائگی نہ کرے تواس صورت میں جب کہ قرض دینے والا مال کو فروخت کرکے اپناقرضہ اس کے مال سے وصول کرنے کااختیاررکھتاہووہ گروی لئے ہوئے مال کوفروخت کرکے اپناقرضہ وصول کرسکتاہے اور اگروکالت نہ رکھتاہوتواس کے لئے لازم ہے کہ مقروض سے اجازت لے اور اگراس تک پہنچ نہ سکتا ہوتو(احتیاط واجب کی بناءپر)ضروری ہے کہ حاکم شرع سے اجازت لے اور دونوں صورتوں میں اگر قرضے سے زیادہ قیمت وصول ہوتوضروری ہے کہ زائدمال مالک کودے دے۔
مسئلہ (۲۳۲۸)اگرمقروض کے پاس مکان کے علاوہ جس میں وہ رہتاہواوراس سامان کے علاوہ جس کی اسے ضرورت ہواورکوئی چیزنہ ہوتوقرض دینے والا اس سے اپنے قرض کامطالبہ نہیں کرسکتالیکن مقروض نے جومال بطورگروی دیاہواگرچہ وہ مکان اور سامان ہی کیوں نہ ہوقرض دینے والا گذشتہ مسئلہ میں مذکورہ امور کی رعایت کرتے ہوئے اسے بیچ کراپناقرض وصول کرسکتاہے۔




