سلائیڈرشرعی سوالاتفقہی سوالات

روزے سے متعلق فقہی سوالات و جوابات

(مرجع عالی قدر آیت اللہ سید علی سیستانی دامت برکاتہ کے فتاویٰ کی روشنی میں)
پیشکش : رسالات نیٹ ورک جامعۃ الکوثر
www.risalaat.com
سوال: اگر بھول جانے کی وجہ سے کوئی ایسا کام انجام دیں جس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے تو کیا روزہ باطل ہو جاۓ گا ؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہوگا۔
———————————————————————-
سوال: میں ایسے گھرانے سے ہوں جہاں کوئی مذہبی مسائل نہیں جانتا بلکہ میرا باپ مذہب کا مخالف ہے، لیکن میں اللہ کے فضل سے وقت کے ساتھ ساتھ مسائل جاننے اور سیکھنے لگا ہوں اور چونکہ یہ ایک طولانی راستہ ہے اور میں اماموں کی ولایت اور مرجع کی ضرورت جیسے مسائل پر زیادہ توجہ نہیں دیتا تھا، مجھے ان چند سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
میں نے اس زمانے میں، جو کئی سال بنتے ہیں، جو نمازیں پڑھیں ہیں اس میں میری قراءت صحیح نہیں تھی، کیا مجھ پر ان سب کا پھر سے پڑھنا واجب ہے؟ اور اس زمانے کے روزے، جب مجھے غسل کرنا نہیں آتا تھا کیا حکم رکھتا ہے۔
جواب: اگر آپ مطمئن تھے کہ اس طرح کی قرائت صحیح تھی تو نمازوں کی قضا لازم نہیں ہے لیکن اگر غسل صحیح نہیں تھا تو نماز یں صحیح نہیں ہیں لیکن روزہ صحیح ہے۔
———————————————————————-
سوال: سویڈن میں آج کل دن چھوٹے ہیں مگر ممکن ہے بعد میں ایسا نہ ہو اور اگر ماہ مبارک رمضان گرمیوں میں پڑ گیا تو ممکن ہے روزے ۲۰ گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ کے ہو جائیں، اس بارے میں آپ کی کیا نظر ہے؟
جواب: اگر روزہ رکھ سکتا ہے تو رکھے گا، اور اگر رکھنا عسر و حرج رکھتا ہے جو معمولا غیر قابل تحمل ہو تو ضرورت کی مقدار کھا سکتا ہے اور بقیہ دن کچھ نہ کھایٔے اور بعد میں قضا کرے گا۔
———————————————————————-
سوال: روزہ کی حالت میں انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے اچانک کسی تصویر کے آ جانے اور اس پر نظر پڑ جانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہوتا، اگرچہ شرعی اعتبار سے ایسے موقع پر نطر نہیں کرنا چاہیے۔
——————————————————————-
سوال: میں ہفتے میں تین دن حد ترخص سے گزرتا ہوں، میرے نماز و روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: دونوں کامل ہیں۔
——————————————————————
سوال: اس بات کے پیش نظر کہ شب قدر ایران اور دوسرے ممالک میں ایک تاریخ میں نہیں ہوتی؟ اصلی شب ایران میں ہوگی یا ان ملکوں میں؟ کیا ہر ملک میں ایک الگ شب قدر ہوتی ہے؟
جواب: سب کو اپنے یہاں چاند ثابت ہونے کے اعتبار سے عمل کرنا چاہیے۔
—————————————————————
سوال: روزے کی حالت میں پیسٹ سے برش کرنا کیسا ہے؟
جواب: اگر حلق تک نہ پہونچےتو کوئی حرج نہیں ہے۔
——————————————————————
سوال: روزہ دار کے لیے عطر اور پرفیوم کا استعمال کیسا ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: کس صورت میں روزہ توڑنا مستحب ہے؟
جواب: مستحب روزہ رکھنے والے کے لیے کسی مومن کی دعوت پر روزہ کھولنا مستحب ہے۔
——————————————————————-
سوال: جیسا کہ توضیح المسائل میں لکھا ہے کہ انسان چار جگہ پر پوری نماز پڑھ سکتا ہے؟ کیا یہ حکم روزہ کا بھی ہے، دوسرے الفاظ میں کیا مسافر دس روز کے قصد کیے بغیر بھی مکہ اور مدینہ میں روزہ رکھ سکتا ہے؟
جواب: اس حکم میں روزہ شامل نہیں ہے۔
—————————————————————–
سوال: اس شخص کے روزے کا کیا حکم ہے جو ایسے شہر میں کام کرتا ہے جو اس کے یہاں سے ۳۰ کیلو میٹر ہے اور وہ روزانہ آمد و رفت کرتا ہے؟
جواب: ایسا انسان کثیر السفر ہے اور تمام سفر میں اس کا روزہ صحیح ہے۔
——————————————————————-
سوال: ماہ مبارک میں اگر کوئی شخص اذان صبح کے بعد اٹھے اور اس پر غسل واجب ہو تو کیا کرےگا؟ کیا اس دن کا روزہ نہیں رکھ سکتا؟
جواب: اس کا روزہ صحیح ہے لیکن نماز کے لیے غسل کرنا پڑےگا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال: جو لوگ قطب شمالی کے نزدیک رہتے ہیں جھاں دن ۲۰ اور ۲۲ گھنٹے کا ہوتا ہے، روزے کے لیے ان کا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: اگر روزہ رکھ سکتے ہیں تو روزہ رکھیں گے اور اگر رکھنا عسر و حرج رکھتا ہے جو معمولا غیر قابل تحمل ہو تو ضرورت کی مقدار کھا سکتے ہیں اور بقیہ دن بنا بر احتیاط واجب کچھ نہ کھایں اور بعد میں قضا کریں، لیکن اگر قضا بھی ممکن نہیں ہے تو صرف روزے کا فدیہ دیں گے۔
—————————————————————-
سوال: روزے دار کے لیے طاقت کا انجکشن لگوانا کیسا ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے
——————————————————————۔
سوال: روزہ رکھنے کی کیا عمر ہے؟
جواب: بالغ ہونا ہے،لڑکیوں کے بالغ ہونے کی علامت:
لڑکی نو سال قمری (تقریبا آٹھ سال آٹھ مہینے بیس دن عیسوی کےمعادل ہے) مکمل ہونے سے بالغ ہو جاتی ہے۔
لڑکوں کے بالغ ہونے کی علامت:
لڑکا چار علامت میں سے کسی ایک کے ہونے سے بالغ ہو جاتا ہے۔
۱۔ پندرہ سال قمری پورا ہو جاۓ ( تقریبا چودہ سال سات مہینے پندرہ دن عیسوی کے معادل ہے)
۲۔ منی خارج ہونا۔
۳۔ زیر ناف کڑے بالوں کا نکلنا۔
۴۔چہرے اور ہونٹ کے نیچے کڑے بالوں کا نکلنا، لیکن سینے یا زیر بغل بال کا نکلنا یا آواز کا بھاری ہونا بالغ ہونے کی علامت نہیں ہے۔
سوال: ابتداء بلوغ میں، ماہ مبارک میں چھ بار روزے کو حرام سے توڑنے کا مرتکب ہو چکا ہوں اور اس بات کے پیش نظر کہ ان کا کفارہ ادا کروں گا بہت سے مستحب روزے رکھ چکا ہوں، اب میرے لیے کیا حکم ہے؟ کیا اور روزے رکھ سکتا ہوں؟ کفارہ کتنا ہے اور کس طرح ادا ہوگا؟
جواب: جب تک ان واجب روزوں کی قضا نہیں ہوگی آپ مستحبی روزے نہیں رکھ سکتے۔ ہر دن کے روزہ کا کفارہ ساٹھ مسکین کو کھانا کھلانا ہے جو ہر فقیر کو سات سو پچاس گرام گیہوں، آٹا یا چاول دے کر پورا ہو سکتا ہے۔
———————————————————————
سوال: اگر روزے میں خود بخود منی اپنی جگہ سے باہر نکل آئے تو کیا روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ اور اگر یہ اتفاق دن میں دو تین بار یا اس سے زیادہ ہو تو کیا ہر بار غسل کرنا ضروری ہے؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہوتا مگر غسل کرنا ضروری ہے۔
—————————————————————–
سوال: کیا ایک ساتھ کئی لوگ میت کے لیے نماز اور روزہ رکھ سکتے ہیں؟ (مثلا ۱۰ سال کے لیے ۵ لوگ دو دو سال کا ایک ساتھ رکھیں)
جواب: رکھ سکتے ہیں ترتیب ضروری نہیں ہے۔
————————————————————–
سوال: میں ۱۷ سالہ جوان ہوں، میری آنکھیں ۱۱ درجہ سے زیادہ کمزور ہیں، کیا روزہ رکھنا میرے لیے واجب ہے؟
جواب: اگر نقصان اور مرض بڑھ جانے کا خطرہ ہو تو روزہ واجب نہیں ہے۔
———————————————————–
سوال: ماہ مبارک رمضان میں جان بوجھ کر تھوک پینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔
—————————————————————
سوال: میں اسٹوڈنٹ ہوں اور امریکہ میں پڑھتا ہوں، ماہ مبارک رمضان کی وجہ سے ایک سوال پیش آتا رہتا ہے وہ یہ ہے کہ اکثر اوقات وسائل کی کمی اور وقت کی تنگی کے سبب گھر سے باہر افطار کرنے پر مجبور ہو جاتا ہوں، مسئلہ یہ ہے کہ ان ریسورینٹ میں جو مرغ اور گوشت استعمال ہوتا ہے وہ شرعی طریقے سے ذبح نہیں ہوتا ہے، میرے لیے کیا حکم ہے اور راہ حل کیا ہے؟
جواب: ان کے کھانے سے روزہ باطل نیہں ہوتا مگر ان کا کھانا حرام ہے اور آپ کا منھ اور وہ چیزیں جن سے وہ مس ہونگی نجس ہو جائیں گی۔
——————————————————————
سوال: کیا ننگے فوٹو دیکھنا اور فحش موضوع پر چیٹ کرنا، روزہ کو باطل کر دیتا ہے؟
جواب: خود یہ کام حرام ہے لیکن روزہ باطل نہیں ہوتا۔
————————————————————
سوال: روزے کی حالت میں آنکھ اور کان میں دوا ڈالنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: آنکھ اور کان میں دوا کا ڈالنا روزے کو باطل نہیں کرتا اگرچہ اس کا مزہ گلے تک پہونچ جائے۔
————————————————————-
سوال: طلاب دینی و غیر دینی جو حصول علم کے لیے دوسرے شہروں کا سفر کرتے ہیں، ان کے نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر بطور متوسط مہینے میں ۱۰ دن سفر کرتے ہیں تو انہیں ہر سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہیے اور روزہ رکھنا چاہیے اور اگر جہاں پڑھتے ہیں وہاں دو سال رکنے کا قصد ہو تو وہ ان کی قیام گاہ (وطن کے حکم میں ہے) ہے وہاں نماز پوری اور روزہ رکھنا چاہیے،لیکن بنا بر احتیاط واجب شروع کے ۲ ہفتے احتیاط کرے پوری نماز پڑھے اور قصر بھی، روزہ بھی رکھے اور قضا بھی کرے۔
——————————————————————
سوال: ماہ مبارک رمضان میں سحری نہ کھانے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا سحری کھانا مستحب ہے؟
جواب: ممکن ہے کہ سحری نہ کھانا ضعف کا سبب ہو جائے اس لیے سحری کھانا بہتر ہے۔
—————————————————————–
سوال: ماہ مبارک رمضان میں عورتوں کے لپسٹک لگانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حرج نہیں ہے۔
———————————————————-
سوال: رمضان کے روزے کی قضا میں اگر بھولے سے کچھ کھا لے(ظہر سے پھلے یا بعد) تو اگر روزے کی قضاء کرنے کا وقت ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: بھول کے کھانے پینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔
—————————————————————-
سوال: اگر کوئی ماہ مبارک رمضان کی شب میں نیند میں محتلم ہو نے کے بعد جاگنے کے بعد دوبارہ سو جائے، بغیر یہ جانے کہ صبح ہو گئی ہے یا نہیں تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر یہ یقین تھا کہ اگر دوبارہ سوئے گا تو صبح کی نماز سے پہلے اٹھ جائے گا اور یہ بھی قصد تھا کہ اٹھنے کے بعد غسل کرےگا تو اگر سونے کے بعد بیدار نہ ہو سکے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور اگر اطمینان نہیں تھا کہ اٹھ سکے گا یا نہیں تو اس دن امساک کرے گا اور بعد میں اس پر ایک دن کی قضاء واجب ہے۔
————————————————————-
سوال: کیا خواتین ماہ مبارک رمضان میں تمام روزے رکھنے کی غرض سے حمل نہ ٹھرنے والی دوا استعمال کر سکتیں ہیں تا کہ حیض نہ آئے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔
————————————————————
سوال: الف۔ اگرکوئی ماہ مبارک رمضان میں جان بوجھ کر کوئی ایسا کام کرے جس سے اسکی منی نکل جائے تو کیا اسے ساٹھ روزے رکھنے پڑیں گے؟
ب۔ سینے کے بلغم کو اندر لے جانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: االف۔ اگر یہ جانتا تھا کہ اس کام سے روزہ باطل ہو جاتا ہے تو اسے کفارہ دینا پڑے گا اور جاہل مقصر و مشکوک کے لیے بھی یہی حکم ہے اور کفارہ یہ ہے کہ ۶۰ روز روزہ رکھے یا ۶۰ فقیر کو کھانا کھلائے یا انہیں ۷۵۰ گرام آٹا ہا گیہوں دے۔
ب۔ روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن احتیاط مستحب ہیکہ اندر نہ لے جاۓ۔
سوال: ماہ مبارک رمضان میں اگر منی نکلتے وقت نیند سے آنکھ کھل جائے تو کیا منی نکالنا جائز ہے؟ رمضان کے علاوہ استمناء کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس حالت میں منی کا باہر نکالنا جائز ہے۔ استمناء ہر حالت میں حرام ہے۔
—————————————————————-
سوال: اگر کوئی روزہ دار اپنی بیوی کے ساتھ نزدیکی کرے اور اس سے مزاق کرے جبکہ وہ چاہتا ہو کہ منی باہر نہ آئے اور یہ جانتا ہو کہ منی نکلنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے اور بے اختیار منی نکل جائے (جبکہ پہلے بھی اس طرح کے کام سے منی نکل جایا کرتی تھی) تو اس کا روزہ باطل ہے یا نہیں؟ کفارہ کیا ہوگا؟ اگر کفارہ واجب ہے تو کتنا؟
جواب: اس کا روزہ باطل ہے اوراگر اس کو مسئلہ کا علم تھا تو قضاء کے علاوہ کفارہ بھی واجب ہے، احتیاط واجب کی بنا پر جاہل مقصر اور شک کی صورت میں بھی یہی حکم ہے۔
———————————————————-
سوال: روزہ میں انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے اچانک کوئی گندی تصویر سامنے آ جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہے اگرچہ شرعا ایسے موقع پر اسے دیکھنا جایز نہیں ہے۔
————————————————————
سوال: مہربانی کرکے یہ بتائیے کہ انسان ان چار جگہوں پر پوری نماز پڑھ سکتا ہے کربلا، مکہ، مدینے،کوفہ تو کیا ان شہروں کے کسی ہوٹل میں بھی ایسا کر سکتا ہے اور روزہ رکھ سکتا ہے یا ایسا صرف روضہ سے مخصوص ھے اور اگر روضہ میں صحن یا سرای کا اضافہ ہو جایےتو کیا حکم ہے؟
جواب: مکہ اور مدینے اور شہر کوفہ میں ہوٹل بلکہ مسجد سہلہ میں بھی پوری نماز پڑھ سکتا ہے مگر کربلا میں ساڑھے نو میٹر ضریح کے اطراف صرف پڑھ سکتا ہے اور بنا بر احتیاط واجب شہر کربلا میں پوری نہیں پڑھ سکتا، اور روزہ کہیں بھی نہیں رکھ سکتا۔
———————————————————–
سوال: روزہ کی حالت میں ناک میں دوا ڈالنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر مطمئن ہے کہ حلق تک نہیں پہونچے گی تو حرج نہیں ہے۔
————————————————————–
سوال: روزہ کی حالت میں آستما کا اسپرے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر دوا پھپھڑے میں وارد ہو تو روزہ صحیح ہے اور اگر شک کرے کہ معدے میں گئی یا نہیں تب بھی روزہ صحیح ہے۔
———————————————————–
سوال: مزدور اور سخت کام کرنے والوں کے لیے روزہ رکھنا واجب ہے؟؟
جواب: اگر روزہ رکھنا ایسا کام کرنے سے مانع ہو جس پر انسان کا امرار معاش ہے مثلا کمزوری کا باعث ہو اس طرح سے کام کو انجام نہ دے سکتا ہو یا اتنی تشنگی کا باعث ہو جو قابل تحمل نہ ہو پس اگر کام کو چھوڑنا یا کوئی اور کام کرنا ماہ رمضان میں ممکن ہو اور اپنی زندگی کو کسی دوسرے پیسے سے چلا سکتا ہو گر چہ قرض کے ذریعے تو اس پر روزہ رکھنا واجب ہے لیکن اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو لازم ہے کہ روزہ رکھے لیکن شدید کمزوری کے احساس کے وقت احتیاط واجب کی بناء پر فقط ضرورت کی مقدار کھانے اور پینے میں حرج نہیں ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ دن امساک کرے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضاء بجا لاۓ اور کفارہ اس پر واجب نہیں ہے۔
سوال: مزدود جس کے لیے گرمی میں روزہ رکھنا بہت سخت ہے کیا وہ کھا پی سکتا ہے؟
جواب: اگر روزہ کام کرنے سے مانع ہو جب کہ امرار معاش اور خرچ چلانا اسی کام پر موقوف ہو مثلا اتنا کمزور ہو جاۓ کہ پھر کام کرنے کی طاقت نہ رہے یا بہت زیادہ پیاس یا بھوک لگتی ہو جو قابل تحمل نہ ہو تو اگر ماہ رمضان میں کام چھو‏ڑ کر اپنا خرچ چلانا گر چہ قرض کے ذریعے ممکن ہو تو لازم ہے کہ کام چھوڑ کر روزہ رکھے لیکن اگر ایسا کرنا بھی ممکن نہ ہو تو لازم ہے کہ اسی طرح روزہ رکھے اور جب بھی پیاس یا بھوک کا غلبہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر صرف مقدار ضرورت کھاۓ، پیے اور اس سے زیادہ کھانا پینا اشکال رکھتا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ دن کچھ نہ کھاۓ ، اور لازم ہے بعد میں اس کی قضاء بجا لاۓ، کفاوہ واجب نہیں ہے۔
———————————————
سوال: گرمی کی شدت میں اسکول اور کالج جانے والے بچوں کے لیے روزہ رکھنا واجب ہے؟
جواب: درس کا پڑھنا روزہ نہ رکھنے کے لیے عذر نہیں ہو سکتا ، لیکن اگر ایسا فرض ہو کہ درس کا ترک کرنا اس کے لیے حد سے زیادہ سختی کا باعث جو معمولا قابل تحمل نہیں ہے، اور روزہ رکھ کے درس پڑھنا ممکن نہ ہو تو روزے کی نیت کرے اور جب بھی پیاس یا بھوک کا غلبہ ہو تو ضرورت کی مقدار کھاۓ پیے لیکن سیر ہو کر نہ کھاۓ پیے ، اور بعد میں اس کی قضاء بجا لاۓ ، اور کفارہ واجب نہیں ہے ، البتہ ایسا بھی کر سکتا ہے کہ ظہر سے پہلے ۲۲ کیلو میٹر شہر سے باہر جاۓ اور وہاں کیونکہ مسافر ہے کھا‍ۓ پیے اور واپس آجاۓ اس دن کا روزہ اس سے ساقط ہے صرف بعد میں قضاء بجا لاۓ۔
————————————————————–
سوال: بیمار کے لیے روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: بیمار کے لیے روزہ رکھنا، اگر بیماری کے شدت پیدا کرنے یا اس میں طول یا درد کی شدت کا باعث ہو تو جایز نہیں ہے، البتہ یہ تمام چیزیں اس حد میں ہوں کہ معمولا تحمل نہیں کیا جاتا، فرق نہیں ہے کہ یقین رکھتا ہو یا گمان یا احتمال جو خوف کا باعث ہو اور اس کی وجہ معقول ہو،
خواہ طبیب کے تشخیص دینے کے ذریعے ہو یا تجربہ وغیرہ کے ذریعے ہو، اور صحیح ہونے کے بعد قضاء بجا لانا لازم ہے، کفارہ واجب نہیں ہے، ہاں اگر اس کی بیماری اگلے سال ماہ رمضان تک طول پیدا کرے تو قضا ساقط ہے، اور ہر دن کے بدلے ۷۵۰ گرام ، گیہوں ، آٹا یا چاول دینا کافی ہے، اور یہی حکم اس شخص کے لیۓ ہے جو مریض ہونے کا یقین یا خوف رکھتا ہے۔
لیکن وہ مریض جو روزہ رکھنے سے ضرر کا خوف نہ رکھتا ہو تو اس پر واجب ہے روزہ رکھے ۔
————————————————————–
سوال: جس شخص کے لیے روزہ رکھنا کمزوری کا باعث ہے وہ روزہ ترک کر سکتا ہے؟
جواب: صرف کمزوری روزہ نہ رکھنے کے جواز کا باعث نہیں ہے، مگر یہ کہ مشقت ( اتنی زیادہ سختی جو معمولا قابل تحمل نہیں ہے) کا باعث ہو تو اس صورت صرف مقدار ضرورت کھانا پینا جایز ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ دن امساک کرے اور رمضان کے بعد اس کی قضاء بجا لانا لازم ہے لیکن کفارہ واجب نہیں ہے۔
—————————————————————
سوال: ضعیف مرد یا عورت جن کے لیے روزہ رکھنا سخت ہے کیا ان پر روزہ رکھنا واجب ہے؟
جواب: ضعیف مرد یا عورت جن کے لیے روزہ رکھنا مشقت رکھتا ہے وہ روزے کو ترک کر سکتے ہیں اور ہر دن کے بدلے ایک مد طعام کفارہ دیں، اور قضا بھی واجب نہیں ہے، اور اگر بالکل روزہ رکھنے سے معذور ہو تو کفارہ بھی ساقط ہے، اور یہی حکم ذوی العطاش ( جس کو پیاس لگنے کی بیماری ہے) کا ہے اگر روزہ اس کے لیے مشقت رکھتا ہو تو نہ رکھے اور ہر دن کے لیۓ ایک مد طعام دے، اور اگر بالکل معذور ہو تو کفارہ بھی ساقط ہے۔
——————————————————————
سوال: دودھ پلانے والی عورت کے لیے روزہ رکھنا واجب ہے؟
جواب: وہ عورت جو بچے کو دودھ پلاتی ہے اور اس کا دودھ کم ہو خواہ ماں ہو یا دایہ ، اگر روزہ اس کے یا اس کے بچے کے لیے ضرر رکھتا ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے، ،اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام ( گیہوں، آٹا، یا چاول ) فقیر کو دے، اور بعد میں اس کی قضاء بجا لاۓ، لیکن احتیاط واجب کی بنا پر یہ حکم اس مورد میں ہے کہ بچہ کو دودھ پلانا صرف اسی طریقے پر منحصر ہو، لیکن اگر کويی دوسرا طریقہ ممکن ہو۔ مثلا ڈبے کے دودھ سے استفادہ کریں، تو احتیاط واجب کی بنا پر روزہ رکھنا لازم ہے۔
لیکن اگر معلوم ہو کہ طولانی مدت تک بچے کو ڈبے کا دودھ پلانا اس کے لیے ضرر کا باعث ہے مثلا وہ بچہ جس کے دودھ پینے کے ابتدائی ایام ہوں اور ڈبے کا دودھ پلانا باعث ہو کہ بچہ ماہ رمضان کے بعد ماں کا دودھ نہ پیے اور یہ اس کے لیے ضرر رکھتا ہو تو اس صورت میں بھی گذشتہ صورت کی طرح روزہ واجب نہیں ہے بلکہ فقط قضاء اور کفارہ ہے۔
———————————————————–
سوال: جس شخص نے جان بوجھ کو روزے نہیں رکھے ہوں اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: توبہ اور استغفار کریں اور اگر کوئی ماہ رمضان کے روزے کو کھانے، پینے، جماع، استمنا‎‏ء کے ذریعے ۔ یہ جانتے ہوۓ‎ کہ یہ چیزیں روزے کو باطل کرتی ہیں۔ باطل کرے تو قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے، اور احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے اگر مسئلہ سے جاہل ہو لیکن اپنے جہل میں معذور نہ ہو اور احتمال دے رہا ہو کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے تو اس صورت میں قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے۔
اور اگر مسئلہ نہیں جانتا تھا اور اپنی جہالت میں معذور تھا یا مطمئن تھا کہ یہ کام روزے کو باطل نہیں کرتا تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے، صرف قضاء کافی ہے۔
اور اگر حکم سے جاہل ہونے کی وجہ سے کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے استمناء کرے یا جنابت، حیض یا نفاس کی حالت پر باقی رہے چنانچہ اپنے جہل میں معذور ہو اس کا روزہ صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے لیکن یہ نہ معلوم ہو کہ کفارہ واجب ہوتا ہے تو اس صورت میں قضاء واجب ہے کفارہ نہیں ہے۔
اور اگر قضاء بجا لانے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو اپنے وصیت نامہ میں ذکر کرے کہ مرنے کے بعد حتما اس کی طرف سے قضاء کریں۔
—————————————————————
سوال: میں نے آ‏غاز بلوغ میں جو روزے نا سمجھی کی بنیاد پر نہیں رکھے ان کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر احتمال دے رہا ہو اس وقت مفہوم تکلیف کو نہیں سمجھتا تھا یا یہ کہ احتمال دے رہا ہو کہ اس وقت مطمئن تھا کہ کھانا جایز ہے تو قضاء بجا لانا کافی ہے۔
——————————————————————-
سوال: جس شخص کو معلوم نہیں کہ استمناء روزے کو باطل کرتا ہے اور اس نے روزے میں استمناء کیا ہے اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: جو شخص ماہ رمضان میں اس بات سے جاہل ہوتے ہو‎‎‎ۓ کہ استمناء (خود کے ساتھ ایسا کام کرنا جس سے منی خارج ہو) روزے کو باطل کرتا ہے استمناء کرے اور وہ اپنے جہل میں معذور ہو اور دو دل بھی نہ رہا ہو مثلا کسی ایسے شخص سے سنا ہو جس پر اطمینان رکھتا ہو تو روزہ باطل نہیں ہوگا اور یہی حکم ہے اگر ایسا کام کرے جس سے معمولا منی خارج نہیں ہوتی اور اطمینان بھی رکھتا ہو کہ منی خارج نہیں ہوگی لیکن اتفاقا منی خارج ہو جاۓ۔
لیکن جو شخص مبطل ہونے کا علم رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ توبہ اور استغفار کرے، اور اس پر قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں بھی کفارہ واجب ہے جب حکم سے جاہل ہو اور جہل میں معذور نہ ہو اور دو دل بھی رہا ہو پس ایسے جاہل پر جو اپنے جہل میں معذور ہو یا معذور نہ ہو لیکن یقین رکھتا ہو کہ مبطل نہیں ہے کفارہ واجب نہیں ہے۔
———————————————————–
سوال: اگر کوئی عورت روزے کی حالت میں شوہر یا خود کے ساتھ ایسا کام کرے جس سے اس سے رطوبت خارج ہو تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگرعورت جان بوجھ کر خود کو اوج لذت جنسی تک پہونچا‎ۓ اور اس سے زیادہ مقدار میں رطوبت خارج ہو تو اس کا روزہ باطل ہو جا‎‎ۓ گا اور ‌قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہے لیکن اگر جان بوجھ کر ایسا کرے جس سے شہوت کے ساتھ زیادہ مقدار میں رطوبت خارج تو ہو لیکن اوج لذت جنسی تک نہ پہونچے اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہے اور قضاء اور کفارہ واجب ہے، اور چنانچہ خود پر اطمینان رکھتی ہو اور اتفاقا مذکورہ رطوبت خارج ہو جاۓ تو روزہ صحیح ہے اور قضاء اور کفارہ واجب نہیں ہے۔
—————————————————————–
سوال: عورت اگر کوئی ایسا کام کرے جو باعث جنابت ہے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر عورت ماہ رمضان کے دن میں کوئی ایسا کام کرے جو باعث جنابت ہے خواہ تنہا کرے یا کسی اور کے ساتھ مثلا شوہر کے ساتھ، پس اگر اس کام کے مبطل ہونے سے جاہل تھی اور شک بھی نہیں رکھتی تھی پس اگر اپنی جہالت میں معذور ہو مثلا ایسے شخص سے سنا ہو جس پر اطمینان رکھتی ہو تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔
اور اسی طرح اگر ایسا کام کرے جو جنابت کا سبب نہیں ہے اور مطمئن رہی ہو کے جنابت حاصل نہیں ہوگی اور اتفاقا پیش آۓ۔
لیکن اگرعمدا خود کو مجنب کرے یا خود پر اطمینان نہ رکھتی ہو کہ مجنب نہیں ہوگی اور جانتی بھی ہو کہ یہ کام مبطل ہے تو قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہے۔
——————————————————————
سوال: اگر روزے کی حالت میں اپنی بیوی یا کسی اور کے ساتھ ایسا کام کرے جس سے منی خارج ہو تو روزہ باطل ہو جا‎ۓ‎ گا؟
جواب: اگر مرد جان بوجھ کر عورت کے ساتھ ایسا کام کرے جس سے منی خارج ہو مثلا بوسہ لے، یا مس کرے تو قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہے۔
اور اگر عورت کے ساتھ چھیڑخوانی کرنے سے بغیر قصد کے منی خارج ہو جب کہ ایسا سابقہ نہ رہا ہو لیکن معقول احتمال دے رہا تھا کہ منی خارج ہو جا‎ۓ گی تو قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہے۔
اور اگر عورت کے ساتھ چھیڑخوانی کرنے سے بغیر قصد کے منی خارج ہو جب کہ ایسا سابقہ نہ رہا ہو بلکہ مطمئن رہا ہو کے منی خارج نہیں ہوگی لیکن اتفاقا منی خارج ہو جاۓ تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا، قضاء اور کفارہ بھی نہیں ہے۔
————————————————————–
سوال: اگر کسی کے لیے ماہ رمضان میں فجر کے وقت غسل کرنا شرم وغیرہ کی وجہ سخت ہو یا سویا رہ گیا ہو تو روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر فجر سے پہلے بیدار ہو اور اپنے کو مجنب پا‎ۓ لیکن شرم وغیرہ کی وجہ سے غسل نہ کرے تو اس سے غسل ساقط نہیں ہوگا مگر یہ کہ حرج اور مشقت شدید میں پڑ رہا ہو تو اس صورت میں لازم ہے فجر سے پہلے تیمم کرے اور اگر یہ یقین رکھتے ہوۓ کہ اس پر کچھ واجب نہیں ہے تیمم نہ کرے اور جھل میں معذور بھی ہو تو روزہ صحیح ہے۔
اور اگر جنابت کے بعد یہ اطمینان رکھتے ہوۓ کہ فجر سے پہلے غسل کے لیے بیدار ہو جا‎ۓ گا سو جاۓ لیکن اتفاقا بیدار نہ ہوا ہو تو روزہ صحیح ہے اور اسی طرح ہے اگر بیدار ہو اور بے اختیار طور پر سو جاۓ۔
———————————————————————
سوال: اگر حمام کا بخار انسان کے منھ میں جاۓ تو روزہ باطل ہو جاۓ گا۔
جواب: روزے کی حالت میں بخار کا منھ یا ناک میں جانا روزے کو باطل نہیں کرتا مگر یہ کہ پانی میں تبدیل ہو جا‎ۓ اور اسے اندر لے جانے پر پینا صادق آۓ۔
————————————————————–
سوال: اگو کوئی شخص نہ جانتا ہو کہ امالہ روزے کو باطل کرتا ہے اور روان چیز سے امالہ کرے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر امالہ کرنے کے مبطل ہونے کو نہ جانتا ہو اور اپنے جہل میں معذور ہو مثلا دینی ماحول سے دور زندگی گذار رہا ہو اور یہ یقین رکھتا ہو کہ روان چیز سے امالہ روزے کو باطل نہیں کرتا تو قضاء واجب نہیں ہے اور اگر جاہل مقصر ہو تو قضاء کرنا کافی ہے۔
———————————————————–
سوال: شیاف(Suppository) روزے کو باطل کرتا ہے؟
جواب: اس کے استعمال سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔
———————————————————–
سوال: سر سینے کے بلغم کا اندر لے جانے کا کیا حکم ہے ؟
جواب: سر اور سینے کا بلغم جب تک منھ میں نہ آۓ اس کو اندر لے جانا حرج نہیں ہے، لیکن اگر منھ میں آجاۓ تو احتیاط مستحب ہے کہ اندر نہ لے جاۓ۔
—————————————————-
سوال: روزہ کن چیزوں سے باطل ہوتا ہے؟
جواب: ۱۔ جان بوجھ کر کھانا، پینا
۲۔ احتیاط لازم کی بنا پر ‏‏غلیظ گرد و ‏غبار اور دھوئیں کا جان بوجھ کر حلق تک پہونچانا۔
۳۔ جان بوجھ کر قی کرنا کر چہ ضرورت کی وجہ سے ہو۔
۴۔ جان بوجھ کر ا‌ذان سے پہلے جنابت یا حیض اور نفاس سے پاک ہو نے کے بعد غسل کیے بغیر باقی رہے۔
۵۔ جان بوجھ کر ہمبستری کرنا
۶۔ استمناء یا کسی کے ساتھ چھیڑ خوانی کرنے یا چومنے، مس کرنے کے ذریعے منی خارج کرے۔
۷۔جان بوجھ کر اللہ، رسولۖ اور احتیاط واجب کی بنا آیمہ طاہرین ع کی طرف جھوٹی نسبت دینا۔
۸۔ پانی یا کسی سیال چیز سے امالہ کرنا گر چہ ضروت کی وجہ سے ہو۔
——————————————————-
سوال: روزے دار کے لیے آنکھ ، کان یا ناک میں دوا ڈالنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب: روزے دار کے لیے آنکھ ، کان، ناک میں دوا کے قطروں کا ڈالنا روزے کو باطل نہیں کرتا گر چہ اس کی بو یا ذایقہ حلق میں احساس ہو، البتہ ناک کا قطرہ اس وقت ڈالنا جایز ہے جب اطمینان ہو کہ حلق تک نہیں پہونچے گا۔
سوال: اگر سحری کھانے کے بعد کھانا دانت میں پھنسا رہ جاۓ‎ تو خلال کرنا لازم ہے؟
جواب: سحری کھانے کے بعد خلال کرنا لازم نہیں ہے گر چہ یہ احتمال دے رہا ہو کہ خلال نہ کرنے سے جو دانت میں کھانا رہ گیا ہے اس کے حلق میں جاۓ گا، اور سہوا چلا بھی جاۓ تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا ہاں اگر یقین ہو کہ خلال نہ کرے تو حلق میں جاۓ گا تو خلال کرنا واجب ہے۔
———————————————————–
سوال: کسی کو پیسے دے کر میت کے قضا نماز و روزے رکھوائے جا سکتے ہیں؟
جواب: ہاں رکھواۓ جا سکتے ہیں۔
—————————————————————–
حاملہ کا روزہ
سوال: وہ عورت جو حاملہ ہے اور ڈاکٹر نے کہا ہے روزہ اس کیلیٔے مضر ہے کیا وظیفہ رکھتی ہے؟
جواب: وہ عورت جس کے ولادت کا وقت قریب ہے( آٹھواں یا نواں مہینہ) اور روزہ اس کیلیٔے یا اس کے بچے کیلیٔے مضر ہے، اس پر روزہ واجب نہیں ہے، لیکن بعد میں قضا واجب ہے، اور ہر روز کے بدلے ۷۵۰ گرام آٹا، گیہوں، یا چاول کفارے کے طور پے فقیر کو دے گی۔
لیکن وہ عورت جس کے حمل کے آخری مہینے نہ ہوں( پہلے مہینے سے ساتویں مہینے تک) اگر روزہ اس کے لیٔے یا اس کے بچے کیلیٔے مضر ہو یا مشقت کا باعث ہو جو معمولا غیر قابل تحمل ہو تو روزہ اس پے واجب نہیں ہے بعد میں قضا کریگی, لیکن کفارہ واجب نہیں ہے۔
———————————————————-
سوال: بچے کی پیدایش سے لے کر اس کو دودھ پلانے کے عرصے تک جو روزے قضا کیے ہیں، انہیں کس طرح ادا کروں، کیا کمزوری میں بھی سارے روزے رکھنے پڑیں گے؟
جواب: کمزوری میں جتنا رکھ سکتی ہیں اتنا رکھنا ضروری ہے، اور جن موارد میں کفارہ ضروری ہے کفارہ دیگی۔
—————————————————————
سوال: جو عورت بچے کی پیدایش کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتی اسے کتنا کفارہ دینا پڑے گا؟
جواب: روزانہ کے حساب سے ۷۵۰ گرام آٹا یا گیہوں یا چاول فقیر کو دے گی۔
مریض کا روزہ
سوال: میں سترہ سالہ جوان ہوں، میری آنکھیں ۱۱ درجہ کمزور ہیں، کیا روزہ رکھنا میرے لیے واجب ہے؟
جواب: اگر روزہ سے نقصان یا مرض بڑھ جانے کا خوف ہو تو واجب نہیں ہے۔
—————————————————————-
سوال: ایسا شخص جو بیمار ہے اور ہمیشہ بیمار رہتا ہےاور روزہ نہیں رکھ سکتا کیا اس پر کفارہ واجب ہے؟
جواب: اسے روزانہ ہر روزہ کے بدلے سات سو پچاس گرام آٹا یا گہوں یا چاول فقیر کو دینا چاہیٔے۔
———————————————————–
سوال: برین اٹیک (سقطہ مغزی) کی وجہ سے چار سال پہلے میرے والد کا ایک حصہ بیکار ہو گیا ہے اور وہ چلنے پھرنے سے مجبور ہو گیے ہیں لہذا روزہ نہیں رکھ سکتے ہیں؟ ان کا کیا وظیفہ ہے کیا ماہ مبارک میں انہیں فقیر کو کفارہ کے طور پر کھانا دینا چاہیے یا نہیں؟
جواب: ہاں، انہیں فدیہ کے طور پر روزانہ فقیر کو سات سو پچاس گرام آٹا یا گیہوں یا چاول دینا چاہیٔے۔
——————————————————————–
سوال: کیا روزہ دار، ڈاکٹر کے مشورہ کے مطابق آستما (asthma) کا اسپرے استعمال کر سکتا ہے؟
جواب: اگر ایسی گیس ہو جو پھپھڑے میں داخل ہو جاتی ہو تو اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن اگر اس کے اجزاء معدہ میں داخل ہو جاتے ہوں تو روزہ باطل ہے۔
———————————————————–
مسافر کا روزہ
سوال: اگر کوئی روزہ دار ظہر کے بعد سفر کرے اور اگلے دن ظہر سے پہلے پہنچ جائے تو ان دو دن کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس کا پہلے دن کا روزہ صحیح ہے اور دوسرے دن سفر میں اس وقت تک روزہ کی نیت نہیں کر سکتا جب تک ظہر سے پہلے اپنے وطن نہ پہنچ جائے، اس شرط کے ساتھ کہ اس نے روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دیا ہو۔
———————————————————-
سوال: اگر کوئی ماہ مبارک رمضان میں ظہر سے پہلے اپنے وطن پہنچ جائے اور اس نے سفر میں روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام نہ کیا ہو، صرف ایک سگریٹ پی ہو تو اس دن کا روزہ اسے رکھنا چاہیے؟
جواب: احتیاط واجب کی بناء پر اس دن کا روزہ رجاء مطلوبیت کے قصد سے رکھے گا اور اس کی قضا بھی کرے گا۔
—————————————————————-
سوال: وہ اسٹوڈینٹ جو گھر سے شرعی مسافت (چوالیس کیلو میٹر) سے زیادہ دور پڑھنے جاتے ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر معمولا یہ سفر مہینے میں دس دن ہوتے ہوں اور چھ مہینے تک ایسے ہی سفر کرتے رہیں تو ان کی نماز اور روزے ہر سفر میں کامل ہیں۔
————————————————————-
سوال: اس استاد کے روزہ کا کیا حکم ہے جو اپنے گھر سے ۳۰ کیلو میٹر دور پڑھانےجاتا ہے، نیز ۹ سال تک کسی مرجع کا مقلد ہونے کی وجہ سے اس گمان میں تھا کہ سفر اس کے کام کا تقاضا ہے اس لیٔے اس نے پورے روزے رکھےہیں؟
جواب: اس کی نماز اور روزہ کامل ہیں۔
———————————————————-
سوال: میں ہفتے میں دو دن ٹورونٹو میں اور ۵ دن ہملٹن میں رہتا ہوں، ٹورونٹو میں میرے گھر والے اور ہملٹن میں اکیلے رہتا ہوں۔ میرے نماز روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: دونوں جگہ آپ کی نماز کامل ہے۔
—————————————————————
سوال: میں اپنے کام کی غرض سے ہفتے میں دو روز سنیچر اور اتوار کو اور کبھی جمعہ کی دوپہر میں سفر کرتا ہوں، ممکن ہے وہ سفر شہر کے اطراف میں ہی ہو، حالانکہ میرا سفر مختلف شہروں میں ہوتا ہے مگر مجھے معلوم نہیں ہوتا، میں سیلز میں ہوں اور جہاں کہیں بھی نمایش لگتی ہے میں اپنے آفس کی طرف سے وہاں جاتا ہوں، میرے نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر عام طور پر آپ مہینے میں دس دن سفر میں ہوتے ہیں تو ہر سفر میں آپ کی نماز کامل ہے اور روزہ بھی رکھ سکتے ہیں اور اگر آٹھ دن سے کم ہو تو آپ کی نماز قصر ہے اور اگر آٹھ یا نو روز ہے تو پوری نماز بھی پڑھیں اور قصر بھی اور اسی طرح روزے میں سفر میں امساک (کچھ کھائے پیے گا نہیں) کرے گا اور اس کی قضا بھی کرے گا۔
——————————————————————–
سوال: میں ایک طالب علم ہوں اور ۲۲ سال سے تہران میں ساکن ہوں اور اسے اپنا وطن بنا چکا ہوں، ۴ ماہ پہلے اپنے مریض والدین کی دیکھ بھال کے لیے وہاں سے ترک وطن کرکے اصفہان آ چکا ہوں، اس عرصے میں جب بھی تہران جاتا ہوں نماز قصر پڑھتا ہوں، اب ۴ ماہ کے بعد احساس ہوا کہ اعراض کی نیت بھول تھی اور جس مسجد میں نماز پڑھاتا تھا وہاں کے مومنین کے اصرار کی وجہ سے تہران لوٹ آنے کا احتمال زیادہ ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ میرے والدین بھی میرے ساتھ رہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنی اعراض کی نیت سے پلٹ سکتا ہوں ایسی صورت میں کیا تہران میرا وطن باقی رہے گا؟
جواب: ہاں آپ دوبارہ اسے اپنا وطن بنا سکتے ہیں۔
—————————————————————-
سوال: ہم جس جگہ کام کرتے ہیں وہاں کام کی نوعیت ایسی ہے کہ دو ہفتے کام کرتے ہیں اور دو ھفتے گھر جاتے ہیں جو ۲۷، ۲۸ کیلو میٹر پر ہے اور کام کے دو ہفتے کے دوران بھی ایک دو بار کام کی غرض سے ۲۷، ۲۸ کیلو میٹر سے زیادہ سفر پر جانا ہوتا ہے۔
دفتر میں ہمارے نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
کام کے دوران سفر میں نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
دفتر اور گھر کے درمیان سفر میں نماز، روزے کا کیا حکم ہے؟
اگر دفتری کام ہر ہفتے پیش آئے اور وہ ۱۴ دن جو گھر میں گزرتے ہیں ان میں سفر پیش آئے یا نہ آئے نماز، روزہ کا کیا حکم ہے؟
اگر ۷ دن دفتر میں اور ۱۴ دن گھر میں ہوں تو نماز، روزے کا کیا حکم ہے؟
اور اگر کام کے ان ۱۴ دنوں میں ہر روز سفر در پیش ہو تو نماز روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر ایک ہفتہ یا دو ہفتہ دفتر میں رہیں اور ڈیڑھ سال تک ایسا ہی ہو تو وہ جگہ وطن کے حکم میں ہے وہاں نماز تمام اور روزہ صحیح یے لیکن سفر میں نماز قصر ہوگی اور اگر ظھر سے پھلے سفر ہو تو روزہ توڑ سکتا ہے اور ایسا ہی اس وقت ہے جب دفتر اور گھر کے دوران سفر میں ہو مگر یہ کہ دفتری سفر دوسرے تمام سفر کے علاوہ ہوں اور مہینے میں ۱۰ ہوتے ہوں اس صورت میں کثیر السفر میں شمار ہوگا اور نماز ہر سفر میں حتی اگر دوسرے ملک کا ہو تو بھی تمام پڑھے گا۔
————————————————————-
سوال: جیسا کہ توضیح المسائل میں لکھا ہے کہ انسان چار جگہ پر پوری نماز پڑھ سکتا ہے کیا یہ حکم روزہ کا بھی ہے، دوسرے الفاظ میں کیا مسافر دس دن کا قصد کیٔے بغیر بھی مکہ اور مدینہ میں روزہ رکھ سکتا ہے؟
جواب: اس حکم میں روزہ شامل نہیں ہے۔
———————————————————–
سوال: سفر میں مستحب روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: نذر کیٔے گیۓ روزوں کے علاوہ سفر میں روزہ نہیں رکھا جا سکتا۔
———————————————————–
سوال: ماہ مبارک رمضان میں روزہ دار کے لیے سفر کرنا کیسا ہے؟
جواب: روزے سے فرار کی غرض سے سفر کرنا مکروہ ہے ورنہ کوئی حرج نہیں ہے۔
———————————————————-
سوال:الف؛میں کام کی وجہ سے ھفتے میں تین دن گھر سے باہر رہتا ہوں، میرے روزے کا کیا حکم ہے؟
ب۔ تفریح اور مختلف کاموں کے لیے دوسرے شہروں میں سفر کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر یہ سلسلہ چھ مہینے تک ایسے ہی چلتا رہے تو سب جگہ نماز، روزہ کامل ہے۔
—————————————————————-
سوال: مہربانی کرکے یہ بتائیے کہ انسان چار جگہوں پر پوری نماز پڑھ سکتا ہے تو کیا اگر کربلا، مکہ، مدینہ، کوفہ کے کسی ہوٹل میں ہو تب بھی ایسا کر سکتا ہے اور روزہ رکھ سکتا ہے یا ایسا صرف روضہ سے مخصوص ہے اور اگر روضہ میں صحن یا سرای کا اضافہ ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: مکہ اور مدینے، کوفہ میں ہوٹل میں بھی پوری نماز پڑھ سکتا ہے مگر کربلا میں ایسا نہیں کر سکتا، کربلا اور کوفے میں صرف ضریح سے ساڈھے نو میٹر کے فاصلہ میں پڑھ سکتے ہیں۔
قضاء روزے
سوال: ماہ مبارک کے قضاء روزے میں اگر بھولے سے (ظہر سے پہلے یا بعد) کچھ کھا لے اور قضاء کے لیے وقت بھی ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: بھولے سے کھا لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔
————————————————————–
سوال: میت کے لیے نماز روزے کی قضاء کئی لوگ ایک ساتھ بجا لا سکتے ہیں؟ (مثلا دس سال کے نماز روزے ۵ لوگ ایک ساتھ دو دو سال کے لیے رکھ لیں)
جواب: ہاں کئی لوگ ایک ساتھ ایسا کر سکتے ہیں، اس کے لیے ترتیب ضروری نہیں ہے۔
——————————————————–
سوال: جس کے ذمے روزہ باقی ہو اور پورا سال گزرنے کے باوجود وہ نہ رکھ سکا ہو تو کیا وہ اس کے بدلے ساٹھ دن تک کوئی دوسرا کام انجام دے سکتا ہے؟
جواب: ہر اس دن کے بدلے جس میں جان بوجھ کر روزہ نہیں رکھا ہے۔ ساٹھ فقیر کو کھانا کھلائے یا انھیں سب کو ۷۵۰ گرام گیہوں، روٹی، چاول وغیرہ دے۔
———————————————————-
سوال: ایک ہفتے سے کم کے سفر میں قضاء روزوں کو بجا لا سکتے ہیں؟
جواب: جس سفر میں نماز قصر ہے اس میں روزہ نہیں رکھ سکتے۔
——————————————————–
سوال: جس شخص پر قضا روزہ واجب ہے وہ مسحب روزہ رکھ سکتا ہے ؟
جواب: جس کے ذمے ماہ مبارک کے روزے ہوں اس کے لیے مستحب روزے رکھنا صحیح نہیں ہے، اس کا روزہ باطل ہے۔ْ
———————————————————–
سوال: میری ماں کے ذمے کچھ قضاء روزہ ہے، ماہ مبارک رمضان کے روزے بڑی مشکل سے رکھتی ہیں لیکن ان روزوں کے رکھنے کی طاقت (بڑھاپے اور بیماری کی وجہ سے) ان میں نہیں ہے، کیا میں ان کی اولاد ہونے کی بنا پر (ان کی زندگی میں) ان کے روزے رکھ سکتی ہوں؟
جواب: ان کی زندگی میں جایز نہیں ہے۔
————————————————————
سوال: کوئی محتلم شخص نماز اور روزہ رکھ رہا ہو جبکہ اسے خبر نہ ہو کہ وہ محتلم ہے، کچھ دن کے بعد معلوم ہو کہ وہ محتلم تھا، تو اس کا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: روزے صحیح ہیں، نمازوں کی قضا کرےگا۔
———————————————————–
سوال: جس شخص نے جان بوجھ کو روزے نہیں رکھے ہوں اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: توبہ اور استغفار کریں اور اگر کوئی ماہ رمضان کے روزے کو کھانے، پینے، جماع، استمنا‎‏ء کے ذریعے ۔ یہ جانتے ہوۓ‎ کہ یہ چیزیں روزے کو باطل کرتی ہیں۔ باطل کرے تو قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے، اور احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے اگر مسئلہ سے جاہل ہو لیکن اپنے جہل میں معذور نہ ہو اور احتمال دے رہا ہو کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے تو اس صورت میں قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے۔
اور ماہ رمضان کے کفارے میں کافی ہے کہ ساٹھ غریب جن میں سے ہر ایک کو ایک مد طعام (۷۵۰ گرام گیہوں یا آٹا یا روٹی، یا چاوہ وغیرہ) دے اور اگر اس کی قضاء بجا لانے میں آیندہ سال ماہ رمضان تک تاخیر کرے تو واجب ہے کہ قضاء بجا لانے کے علاوہ ہر دن کے بدلے ایک مد طعام ( کفارہ تاخیر) غریب کو دے لیکن اگرایک سال سے زیادہ بھی تاخیر کرے تو کفارہ تکرار نہیں ہوگا۔
اور اگر قضاء بجا لانے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو اپنے وصیت نامہ میں ذکر کرے کہ مرنے کے بعد حتما اس کی طرف سے قضاء کریں۔
———————————————————
سوال: بیوی شرہر کی اجازت کے بغیر قضاء روزے رکھ سکتی ہے؟
جواب: عورت کے لیے ماہ رمضان کا قضاء روزہ رکھنا اگر شوہر کی کسی بھی طرح کی حق تلفی ہو رہی ہو تو جایز نہیں ہے بلکہ احتیاط لازم کی بنا پر اگر شوہر منع کرے تو بھی روزہ نہ رکھے گر چہ شوہر کی حق تلفی نہ بھی ہو رہی ہو، ہاں اگر روزہ رکھنا ہمیشہ شوہر کی حق تلفی کا باعث ہو یا ہمیشہ کے لیے منع کرے جو واجب کے فوت ہونے کا باعث ہو تو اس کی اطاعت جایز نہیں ہے روزہ صحیح ہے، اور اسی طرح اس کی اطاعت کرنا قضاء کرنے میں اتنی تاخیر کا باعث ہو جو واجب کے ادا کرنے میں کوتاہی شمار ہو تو بھی جایز نہیں ہے ۔
مستحب روزے کے احکام
سوال: مستحب روزے کی حالت میں مجامعت کرنے سے کیا روزہ باطل ہو جاتا ہے اور کیا کفارہ بھی ہے؟
جواب: روزہ باطل ہو جاتا ہے مگر کفارہ نہیں ہے۔
——————————————————————-
سوال: مستحب روزہ کس صورت میں توڑنا مستحب ہے؟
جواب: مستحب روزہ رکھنے والے کے لیٔے کسی مومن کی دعوت پر روزہ کھول لینا مستحب ہے۔
———————————————————
سوال: مستحب روزے میں بھولے سے کچھ کھا پی لینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس کا روزہ صحیح ہے۔
—————————————————–
سوال: کیا مستحب روزہ رکھنے والا، اس کو واجب روزے سے بدل سکتا ہے؟
جواب: نہیں اسے دوسرے روزے سے بدل نہیں سکتا اور جس کے ذمے ماہ مبارک کے روزے ہوں اس کے لیے مستحب روزے رکھنا صحیح نہیں ہے، اس کا روزہ باطل ہے۔
نوٹ: ان تمام فقہی سوالوں کے جوابات آیۃ اللہ سید علی سیستانی کے فتاوی کےعین  مطابق ہیں۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button