محشر اور جناب سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی شفاعت
زہراء(س) کو امت کی فکر
معتبر سند سے امام جعفر صادقؑ سے روایت ہے کہ ایک دن جناب فاطمہ(س) نے رسول خداﷺ سے پوچھا کہ اے بابا میں قیامت کے دن آپ سے کہاں ملاقات کروں گی؟ آپ نے فرمایا فاطمہ(س) تم مجھے بہشت کے قریب دیکھو گی میرے ہاتھوں میں لوائے حمد ہوگا اور میں اپنے پروردگار سے اپنی امت کی شفاعت کروں گا انہوں نے کہا بابا اگر میں نے آپ کو وہاں نہ پایا تو کہا ں تلاش کروں؟ آنحضرت نے فرمایا : صراط کے پاس، انہوں نے کہا اگر وہاں بھی نہ ملے تو پھر میں کیا کروں؟ آنحضرت نے فرمایا : تو پھر مجھے میزان کے پاس ملنا جہاں میں کھڑا ہوں گا اور کہوں گا خدا یا میری امت کومحفوظ رکھ۔ انہوں نے کہا اگر وہاں بھی آپ کو نہ پایا تو؟ آنحضرت نے فرمایا: پھر مجھے جہنم کے کنارے ملنا جہاں میں کھڑا ہوں گا اور اس کے شعلوں اور آگ کی لپٹوں سے اپنی امت کو بچا رہا ہوں گا۔ فاطمہ(س) یہ بات سن کر خوش ہوگئیں۔ پس معلوم ہوا کہ فاطمہ امت کو گمراہی اور دوزخ کی آگ سے بچانے کی فکر میں ہیں۔
جناب فاطمہ(س) کی شفاعت کے اسباب
شفاعت زہراء(س)
ابن عباس نے آنحضر ت سے روایت کی ہے کہ آنحضرت نے فرمایا قیامت کے دن چارا فراد کے سوا کوئی بھی کسی سواری پر سوار نہیں ہوگا وہ چار افراد: میں علی، فاطمہ اور صالح پیغمبرعلیہم السلام ہیں۔ میں براق پر سوار ہوں گا اور میری بیٹی غضباء اونٹنی پر سوار ہوگی۔۔۔۔
فرات بن ابراہیم نے اپنی تفسیر میں حضرت امیر المؤمنینؑ سے روایت کی ہے کہ ایک دن حضرت رسالت مآبﷺ حضرت فاطمہ(س) کے گھر تشریف لائے تو انہیں محزون پایا۔ فرمایاکہ تمہارے حزن کا سبب کیا ہے۔ حضرت فاطمہ(س) نے فرمایا کہ مجھے محشر اوروہاں لوگوں کا عریاں کھڑا ہونا یاد آگیا ۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا: اے دختر وہ دن عظیم دن ہے لیکن جبرئیل نے مجھے خداوند عالم کی جانب سے خبر دی ہے کہ قبر سے جو پہلا شخص اٹھے گا وہ میں ہوں گا میرے بعد ابراہیم خلیلؑ ہوں گے اس کے بعد تمہارے شوہر علی بن ابی طالبؑ ہوں گے۔ پس خداوند عالم جبرئیلؑ کو تمہاری قبر کی طرف بھیجے گا، وہ ستر ہزار فرشتوں کے ساتھ تمہاری قبر پر نور کے تین زیور تمہارے لئے لائیں گے اورتمہارے سر کے پاس کھڑے ہوں گے اور تجھے آواز دیں گے کہ اے فاطمہ(س) دختر محمدﷺ باہر آؤ محشر کی طرف، پس تم قبر سے باہر آؤ گی تم پردے میں چھپی ہوگی اور اس دن کے خوف سے محفوظ ہوگی پس اسرافیل وہ زیور تمہیں دیں گے اور تم وہ پہن لوگی، زوقائیل نامی فرشتہ تمہارے لئے اونٹنی لے کر آئے گا جس کی مہارمروارید کی ہوگی اس کی پیٹھ پر سونے کی زین رکھی ہوگی پس تم اس پر سوار ہوگی اور زوقائیل اس کی مہار تھام لے گا تمہارے آگے آگے ستر ہزار فرشتے ہوں گے جن کے ہاتھ میں تسبیح کے پرچم ہوں گے۔
جب تم روانہ ہوگی تو ستر ہزار حوریں تمہارے استقبا ل کے لئے آئیں گی اور تمھیں دیکھ کر خوش ہوں گی۔ ہر ایک کے ہاتھ میں نور کی انگیٹھی ہوگی جن میں سے بغیر آگ کے عود اور عنبر کی خشبو آرہی ہوگی۔ ان میں سے ہر ایک کے سرپر سبز زبرجد اور مختلف جواہرات کاتاج ہوگا وہ تمہاری دائیں جانب چلیں گی جب تم تھوڑا سا چلو گی تو مریم بنت عمران ستر ہزار حوروں کے ساتھ تمہارا استقبال کریں گی اور تمہیں سلام کہیں گی اور ان حوروں کے ساتھ تمہاری بائیں طرف چلیں گی پھر تمہاری والدہ خدیجہ بنت خویلد تمہارا استقبال کریں گی جو عورتوں میں سے پہلے خدا اور رسول پر ایمان لائیں ان کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے اور ان کے ہاتھوں میں پرچمِ تکبیر ہوں گے جب تم محشر کے قریب پہنچو گی تو حضرت حوا ستر ہزار حوروں کے ساتھ استقبال کریں گی اور فرعون کی بیوی آسیہ ان کے ہمراہ ہوں گی۔ وہ بھی تمہارے ساتھ چلیں گی جب تم میدانِ محشر کے درمیان پہنچو گی تو منادی عرش کے نیچے سے آواز دے گا کہ لوگواپنی آنکھیں بند کر لو تاکہ فاطمہ(س) بنت محمدﷺ گزرجائیں اور وہ عورتیں بھی جو ان کے ساتھ ہیں اس دن صرف دوافراد تیری طرف دیکھیں گے ایک تیرے والد ابراہیم اور دوسرے تیرے شوہر علی بن ابی طالبؑ پس آدم حوا کو بلائیں گے اور وہ تیری والدہ خدیجہ کے ساتھ تیرے سامنے آئیں گی اور تیرے لئے نور کا منبر بنایا جائے گا جس کے سات پائے ہوں گے ان پایوں کے درمیان فرشتوں کی صفیں ہوں گی جن کے ہاتھوں میں نور کے پرچم ہوں گے اور تیرے بائیں جانب عورتوں میں سے سب سے نزدیک حوا اور آسیہ ہوں گی۔
محشر میں فاطمہ(س) کامنبر
جب تم منبر کے اوپر جاؤگی تو جبریل خداوند متعال کی جانب سے تمہارے پاس آئے گا اور کہے گا اے فاطمہ(س) اپنی حاجت بیان کرو پس تم کہو گی پروردگارا حسن اور حسین علیہما السلام میرے سامنے آجائیں پس وہ دونوں تمہارے پاس آجائیں گے۔ حسینؑ کی گردن کی رگوں سے خون جاری ہوگا اوروہ کہے گا پرودگارا آج میرا ان لوگوں سے حق لے لو جنہوں نے مجھ پر ظلم کیا ہے اس وقت حق تعالیٰ کے غضب کا سمندر جوش میں آئے گا اور اس کے غضب کو دیکھ کر فرشتے اور جہنم بھی غصے میں آجائیں گے۔ جہنم کے شعلے بلند ہو کر میدان محشر میں آئیں گے اور امامِ مظلوم کے نہ صرف قاتلوں کو نگل لیں گے بلکہ انکی اولاد اور اولاد کی اولاد کو بھی نگل لیں گے۔ پس ان کی اولاد کہے گی پروردگارا ہم تو حسینؑ کے قتل کے وقت وہاں موجود نہیں تھے۔ حق تعالیٰ جہنم کے شعلوں سے کہے گا کہ انکو نگل لو کہ ان کی علامت آنکھوں کی سرخی اور چہروں کی سیاہی ہے۔ ان کو پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں پھینک دو۔ بیشک یہ حسینؑ کے دوستداروں پر حسینؑ سے جنگ کرکے انہیں شہید کرنے والے اپنے آباء و اجداد سے زیادہ سخت تھے۔ پس جبرئیل کہیں گے اے فاطمہ(س) اپنی حاجت بیان کرو تم کہو گی خدایا میں اپنے شیعوں کو چاہتی ہوں۔ حق تعالیٰ فرمائے گا جاؤ جو بھی تمہارے دامن میں پناہ لے اسے جنت میں لے جاؤ۔پس اس وقت ہر کوئی آرزو کرے گا کہ وہ فاطمہ(س) کے دوست داروں اور شیعوں میں ہو جائے۔ پس تم اپنے شیعوں، اپنے بیٹوں کے دوستداروں اور امیرالمؤمنینؑ کے شیعوں کیساتھ روانہ ہو جاؤگی۔ ان کا خوف زائل ہوجائیگا۔ دوسرے لوگ ڈر یں گے لیکن انہیں کوئی خوف نہیں ہوگا۔دوسرے لوگ پیاسے ہوں گے لیکن یہ سیراب ہوں گے۔
بہشت میں فاطمہ(س) کے محل
جب تم بہشت کے دروازے پر پہنچو گی تو بارہ ہزار حوریں تمہارے استقبال کے لئے آئیں گی جنہوں نے اس سے قبل کسی کا استقبال نہ کیا ہوگا۔ وہ نور کے اونٹوں پرسوار ہوں گی کہ جن کے محمل سونے اور یاقوت کے بنے ہوں گے۔ ان کی مہاریں مروارید کی اور رکابیں زبرجد کی ہوں گی۔ ہرمحمل کے اندر سندس کا ایک تکیہ ہوگاجب تم بہشت میں داخل ہوگی تو سب اہل بہشت خوشی و مسرت کا اظہار کریں گے اورایک دوسرے کو بشارت دیں گے اور تیرے شیعوں کے لئے جواہرات کے برتنوں سے مزین دسترخوان لگا ہوگا اور وہ اس سے کھانا کھائیں گے جب لوگ حساب کتاب میں مشغول ہوں گے تو یہ بہشت کی نعمتوں سے بہرمند ہوں گے کیونکہ خدا اور ائمہؑ کے دوستداروں کی جگہ بہشت میں ہے آدم سے لے کر خاتم تک تمام پیغمبر تمہاری زیارت کے لئے آئیں گے بہشت کے درمیان میں ابھرے ہوئے دومروارید ہیں جن میں سے ایک سفید ہے اور دوسرا زرد، ان میں سے ہر ایک میں ستر ہزار محل ہیں اور ہر محل میں ستر ہزار گھر ہیں۔پس وہ سفید محل ہمارے اور ہمارے شیعوں کے لئے ہیں اور زرد محل ابراہیمؑ اور آلِ ابراہیم کے گھر ہیں۔ فاطمہ(س) نے کہا بابا جان میں آپ کی موت دیکھنا نہیں چاہتی اور نہ ہی آپ کے بعد زندہ رہنا چاہتی ہوں۔ آنحضرت نے فرمایا: جبرئیل نے مجھے حق تعالیٰ کی جانب سے خبر دی ہے کہ میرے اہل بیتؑ میں سے جو مجھے سب سے پہلے آکر جو ملے گا وہ تم ہو پس وائے ہو اس پر جو تجھ پر ظلم کرے اور عظیم کامیابی اس کے لئے ہے جو تیری مدد و حمایت کرے۔
جناب زہراء(س) کا انصاف مانگنا
جابر بن عبد اللہ انصاری نے پیغمبر اکرمﷺ سے روایت کی ہے کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو میری دختر فاطمہ(س) ایسی حالت میں آئے گی کہ وہ ایک بہشتی اونٹنی پر سوار ہوگی اس اونٹنی کے دونوں طرف بہشتی ریشم کے پردے لٹک رہے ہوں گے۔ اس کی مہار مروارید کی ، اس کے پاؤں سبز زمرد کے، اس کی دم خالص مشک کی اور اس کی آنکھیں سرخ یاقوت اور در کی ہوں گی۔ اس اونٹنی کی پشت پر نور کاگنبد نصب ہوگا جس کا اندرونی حصہ بیرونی حصے سے زیادہ آشکار ہوگا اس کا وسط پروردگار کی عفو و بخشش اور اس کا باہری حصہ خدائے رحیم کی رحمت کا حامل ہوگا۔
فاطمہ(س) کے سر پر نور کا تاج ہوگا جس کے ستر پائے ہوں گے۔ اس کے پائے پرایک مرصع مروارید درخشاں ستارے کی مانند چمک رہا ہوگا فاطمہ(س) کے دائیں اور بائیں طرف ستر ستر ہزار فرشتے ہوں گے جبرائیلؑ نے حضرت فاطمہ(س) کی اونٹنی کی مہار تھام رکھی ہوگی اور وہ بلند آوازسے کہیں گے لوگوں اپنی آنکھیں بند کرلو تاکہ فاطمہ(س) دختر محمد گزر جائیں اس دن کوئی ایسا پیغمبر، رسول، صدیق اور شہید نہیں ہوگا جو اپنی آنکھیں بند نہ کرے یہاں تک کہ فاطمہ زہراء(س) میدان محشر سے گزر جائیں۔
جناب زہراء(س) عرش کے نیچے
جب وہ پروردگار کے عرش کے نیچے پہنچ جائیں گی تو اونٹنی سے نیچے اتریں گی اور کہیں گی اے میرے پروردگار میرے اور ان کے درمیان انصاف کر،جنہوں نے مجھ پر ظلم اور میرے بچوں کو شہید کیا ہے پھر خد اکی طرف سے آواز آئے گی اے میری حبیبہ اور میرے رسول کی دختر مجھ سے مانگو تاکہ میں تمہیں عطا کروں، تم شفاعت کرو تاکہ میں قبول کروں۔ مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم کہ آج کسی بھی ظالم کا ظلم میری آنکھوں سے محو نہیں ہوگا۔ اس وقت حضرت زہراء(س) کہیں گی: خدا یا میرے بچو ں کے شیعوں کے بچوں ، دوستوں اور دوستوں کے دوستوں کو بخش دے ۔ پھر پروردگار عالم کی طرف سے منادی ندا دے گا کہ فاطمہ(س) کی ذریت کے شیعوں کے بچے ، دوست اور دوستوں کے دوست کہاں ہیں؟ وہ سب ایسی حالت میں کہ جب فرشتے ان کا احاطہ کئے ہوئے ہوں گے آئیں گے اس کے بعد فاطمہ(س) آگے بڑھیں گی تاکہ انہیں جنت میں داخل کریں۔
erfan.ir