سیرتسیرت امام علی نقیؑ

امام علی نقی علیہ السلام کے تلامذہ اور اصحاب

شیخ طوسیؒ  نے مرقوم کیا ہے کہ دسویں امامؑ کے شاگردوں اور آپؑ سے روایت کرنے والے اصحاب کی تعداد 185 تک پہنچتی ہے۔ امامؑ کے بعض معروف و مشہور اصحاب کے نام حسب ذیل ہیں:

عبدالعظیم حسنی
عبدالعظیم حسنی جن کا سلسلۂ نسب امام حسنؑ تک پہنچتا ہے۔ شیخ طوسیؒ کے مطابق عبد العظیم حسنی امام ہادیؑ کے اصحاب میں سے ہیں گوکہ بعض دیگر مآخذ میں ان کو امام جوادؑ اور امام ہادیؑ کے اصحاب میں شمار کیا گیا ہے۔
"عبدالعظیم” ایک زاہد و پارسا، صاحب حریت، عالم و فقیہ اور امام دہمؑ کے نزدیک قابل اعتماد اور موثق شخصیات میں سے ہیں۔”ابو حماد رازی” کہتے ہیں: میں سامرا میں امام ہادیؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپؑ سے بعض مسائل اور حلال اور حرام کے بارے میں بعض سوالات پوچھے،جب وداع کا وقت آیا تو امامؑ نے فرمایا: ‌اے حماد! جب بھی تمہیں اپنے منطقۂ سکونت میں دین کے سلسلے میں کوئی مشکل پیش آئے تو عبدالعظیم حسنی سے پوچھو اور میرا سلام انہیں پہنچا دو۔( مستدرک الوسائل، ج17، ص321)

عثمان بن سعید
عثمان بن سعید نے صرف گیارہ سال کی عمر میں امام ہادیؑ کی حدمت میں زانوئے تلمذ تہہ کیا اور بہت تھوڑے عرصے میں اس قدر ترقی کی کہ امامؑ نے انہیں اپنا "ثقہ” اور "امین” قرار دیا۔( طوسی، رجال طوسیؒ، ص401 و389)

ایوب بن نوح
ایوب بن نوح امین اور قابل اعتماد انسان تھے۔ آپ عبادت اور تقویٰ میں اعلیٰ رتبے کے مالک تھے یہاں تک کہ علمائے رجال انہیں اللہ کے صالح بندوں کے زمرے میں قرار دیتے تھے۔ وہ امام ہادیؑ اور امام عسکریؑ کے وکیل تھے اور انھوں نے امام ہادیؑ سے بہت سی احادیث نقل کی ہیں۔( شیخ طوسی،الغیبہ، ج1 ص349)

حسن بن راشد
حسن بن راشد جن کی کنیت ابو علی ہے۔ آپ امام جوادؑ اور امام ہادیؑ کے اصحاب میں سے ہیں اور ان دو بزرگواروں کے نزدیک اعلیٰ منزلت کے مالک تھے۔شیخ مفیدؒ کہتے ہیں کہ وہ نمایاں فقہاء اور ان رتبۂ اول کی شخصیات میں سے ہیں جن سے حلال و حرام اخذ کیا جاتا ہے اور ان کی مذمت اور ان پر طعن کا امکان نہیں پایا جاتا۔
شیخ طوسیؒ نے بھی آئمہؑ کے ممدوح اصحاب اور سفراء کے بارے میں بحث کرتے ہوئے حسن بن راشد کا نام امام ہادیؑ کے اصحاب کے ضمن میں بیان کیا ہے اور امام ہادیؑ کی طرف سے انہیں ارسال کردہ مکاتیب و خطوط کی طرف اشارہ کیا ہے۔( شیخ طوسی،الغیبہ، ج1 ص350)

حسن بن علی ناصر
شیخ طوسی نے انہیں امام ہادیؑ کے اصحاب میں شمار کیا ہے۔ وہ سید مرتضیٰ علم الہدیٰ کے نانا ہیں۔(شیخ طوسی، رجال، ص385)
سید مرتضیٰ ان کے بارے میں کہتے ہیں: علم ِفقہ اور زہد و پارسائی میں اس کی مرتبت اور برتری سورج سے زیادہ روشن ہے۔ وہی ہیں جنہوں نے "دیلم” میں اسلام کی ترویج کی ،یہاں تک کہ اس علاقے کے لوگوں نے ان کی برکت سے گمراہی سے نجات پائی اور ان کی دعا سے حق کی طرف پلٹ آئے۔ ان کی پسندیدہ صفات اور نیک اخلاق حد و حساب سے باہر ہیں۔( سید مرتضی، مسائل الناصریات، ص63)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button