متفرق مقالات

زیارت اربعین میں "وَحَيرَةِ الضَّلالَةِ” کا مفہوم

چہلم کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت میں سے پڑھی جانے والی ایک زیارت میں ایک انتہائی گہرا جملہ موجود ہے وہ یہ ہے کہ:

وبَذَلَ مُهجَتَهُ فيكَ لِيَستَنقِذَ عِبادَكَ مِنَ الجَهالَةِ وَحَيرَةِ الضَّلالَةِ۔

"اور امت کی نصیحت کو انجام دیا اور تیری راہ  میں اپنا خون بہایا تا کہ تیرے بندوں کو نکال لیں جہالت اور گمراہی کی حیرانی سے ".

حسینؑ ابن علیؑ کی قربانی کا فلسفہ اس جملے میں سمیٹ دیا گیا ہے.

زائر اللہ تعالیٰ کے حضور یہ عرض کرتا ہے کہ یہ تیرا بندہ، یہ تیرا حسینؑ، انہوں نے اپنی جان قربان کر دی تا کہ لوگوں کو جہالت سے نجات دلائیں.

لوگوں کو گمراہی میں پائی جانے والی حیرانی اور گومگو کی کیفیت سے نجات دلائیں.ملاحظہ کریں کہ یہ جملہ کتنا گہرا ہے اور اس میں کتنا پیش رفتہ  پیغام پایا جاتا ہے.

بات یہ ہے کہ انسانیت ہمیشہ سے ہی شیطانوں کی شیطانیت کا شکار ہے. ہمیشہ ہی چھوٹے بڑے شیطان اپنے مقاصد کے حصول کے لیے انسانوں کے گروہوں اور قوموں کو پامال کر دیتے ہیں.

آپ نے پچھلی تاریخ میں بھی یہ پڑھا ہے اور اسی طرح ظالم و جابر بادشاہوں کا قوموں کے ساتھ سلوک، دنیا کی موجودہ صورتحال اور بڑی طاقتوں کے طریقہ کار کو دیکھا (ہی) ہے.

انسان شیاطین کے دھوکوں کا شکار ہو جاتا ہے (اس لیے) ضروری ہے کہ انسان کی مدد کی جائے.

جاذبہ حسینی، ص71
از رہبر معظم آیت اللہ  خامنہ ای

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button