
(بتاریخ: جمعۃ المبارک 19 دسمبر 2025 بمطابق 27 جمادی الثانی 1447ھ)
تحقیق و ترتیب: عامر حسین شہانی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
جنوری 2019 میں بزرگ علماء بالخصوص آیۃ اللہ شیخ محسن علی نجفی قدس سرہ کی جانب سے مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی قائم کی گئی جس کا مقصد ملک بھر میں موجود خطیبِ جمعہ حضرات کو خطبہ جمعہ سے متعلق معیاری و مستند مواد بھیجنا ہے۔ اگر آپ جمعہ نماز پڑھاتے ہیں تو ہمارا تیار کردہ خطبہ جمعہ پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے وٹس ایپ پر رابطہ کیجیے۔
مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
03465121280
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
موضوع: ماہ رجب اور مومنین کی ذمہ داریاں
﷽
اللہ تعالیٰ کی عظمت اور توحید کا اقرار کرتے ہوئے، ہم اس کے فضل و کرم کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں زندگی دی اور ہدایت کے مواقع عطا فرمائے۔ وہ ذات جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے، اس کی قدرت اور حکمت ہر چیز میں ظاہر ہے، اور اس کا فضل ہر لمحہ ہم پر نازل ہوتا ہے۔
صلوات و درود ہو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، جو رحمت اللعالمین ہیں، اور ان کی آل طاہرین علیہم السلام پر، جو ہدایت کے چراغ اور ایمان کے محافظ ہیں۔
مومنین کرام ! میں سب سے پہلے اپنے آپ کو اور پھر آپ سب کو تقویٰ الٰہی اختیار کرنے اور اللہ کے اوامر و نواہی کی پابندی کی تلقین کرتا ہوں۔ تقویٰ وہ ڈھال ہے جو گناہوں سے بچاتا ہے اور اللہ کی رضا کا ذریعہ بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: يَـٰٓأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُوا قتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ (سورۃ آل عمران، آیت ۱۰۲)۔ ترجمہ: "اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور موت نہ آئے مگر تم مسلمان ہو۔”
آج سے چند دن بعد ماہ رجب المرجب کا آغاز ہونے والا ہے۔ماہ رجب اور ماہ شعبان دراصل مومن کو ماہ رمضان المبارک کی تیاری کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ مہینہ اللہ کی رحمتوں کا خزانہ ہے، جہاں مومن کو اپنے نفس کی اصلاح کا موقع ملتا ہے۔
ماہ رجب کی اہم مناسبات
اس مہینے میں واقع ہونے والے واقیعات میں سب سے اہم واقعہ پیغمبر اسلام ﷺکی بعثت ہے جو اس مہینے کی ستائسویں تاریخ کو پیش آیا۔ اس کے علاوہ امام باقر علیہ السلام ، امام محمد تقی علیہ السلام اور امام علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے ساتھ ساتھ امام ہادی علیہ السلام اور امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی شہادت بھی اس مہنیے کے اہم واقعات میں شامل ہیں۔
اب دیکھیے کہ قرآن مجید ماہِ رجب کو کیسے بیان کرتا ہے۔ رجب کا چار "اشہرِ حُرم” (حرمت والے مہینوں) میں سے ہونا اس کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ ارشاد ہے:
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًۭا فِى كِتَـٰبِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَـٰوَٰتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَآ أَرْبَعَةٌ حُرُمٌۭ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا۟ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ وَقَـٰتِلُوا۟ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةًۭ كَمَا يُقَـٰتِلُونَكُمْ كَآفَّةًۭ ۚ وَاعْلَمُوٓا۟ أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ (سورۃ التوبہ، آیت ۳۶)۔
ترجمہ: "کتاب خدا میں مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک یقینا بارہ مہینے ہے جب سے اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ان میں سے چار مہینے حرمت کے ہیں، یہی مستحکم دین ہے، لہٰذا ان چار مہینوں میں تم اپنے آپ پر ظلم نہ کرو اور تم، سب مشرکین سے لڑو جیسا کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ تقویٰ والوں کے ساتھ ہے۔”
یہ آیت بتاتی ہے کہ اشہرِ حُرم یا حرمت والے مہینے یعنی (رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم) میں گناہ سے بچنے اور نیکیوں میں سبقت کرنے کی اہمیت ہے۔ ان مہینوں کی حرمت کا فلسفہ مومنین کو امن، جنگ بندی اور روحانی اصلاح کا موقع فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ اللہ کی طرف رجوع کر سکیں اور اپنے اعمال کو بہتر بنا سکیں۔
اہل بیت علیھم السلام نے ماہِ رجب کی خصوصی فضیلت بیان کی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
رَجَبٌ شَهْرُ اللَّهِ الْأَصَمُّ وَهُوَ شَهْرٌ عَظِيمٌ وَإِنَّمَا سُمِّيَ الْأَصَمَّ لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ شَهْرٌ أَعْظَمُ مِنْهُ حُرْمَةً عِنْدَهُمْ
"رجب اللہ کا بہرا مہینہ ہے اور یہ عظیم مہینہ ہے۔ اسے اصم اس لیے کہا جاتا ہے کہ جاہلیت میں اس سے زیادہ حرمت والا کوئی مہینہ نہیں تھا۔” (بحار الانوار، ج ۹۵، ص ۳۷۵)۔
’’رجب الاصب‘‘ اور’’رجب الاصم‘‘
اس مہینے کو’’رجب الاصب‘‘ اور’’رجب الاصم‘‘ نام رکھنے کے حوالے سے پیغمبر اسلام ؐ سے منقول ہے:
یُسَمَّی شَهرُ الرَّجبِ الاَصَبَّ ِلاَنَّ الرّحمةَ تُصَبُّ عَلَی اُمَّتی فیه صَبّاً وَ یُقالُ الاصَمُّ لِاَنَّه نُهیَ فیه عَن قِتالِ المُشرکینَ وَ هوَ مِنَ الشُّهورِ الحُرُم
ترجمہ: اس مہینے کو "اصبّ” کہا جاتا ہے چونکہ اس مہینے میں میری امت پر خدا کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں، اور اسے "اصم” بھی کہا جاتا ہے چونکہ اس مہینے میں مشرکوں سے جنگ کرنے سے روکا گیا ہے۔
پس رجب کے القاب بھی اس کی فضیلت کو ظاہر کرتے ہیں۔ "رجب الأصم” (بہرے مہینے) کا فلسفہ یہ ہے کہ اس میں جنگ و جدل کی آوازیں نہ آنا چاہییں۔ "رجب الأصب” (چھلکنے والا مہینہ) یعنی اللہ کی رحمت اور مغفرت کا کثرت سے نازل ہونا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: رَجَبٌ شَهْرُ اللَّهِ الْأَصَبُّ وَسُمِّيَ الْأَصَبَّ لِأَنَّهُ يَصُبُّ فِيهِ الرَّحْمَةَ عَلَى أُمَّتِي كَثِيرًا
ترجمہ: "رجب اللہ کا چھلکنے والا مہینہ ہے اور اسے اصب اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں اللہ میری امت پر رحمت کثرت سے نازل فرماتا ہے (جیسے موسلا دھار بارش چھلکتی ہے)۔” (الکافی، ج ۴، ص ۲۷۸)۔
یعنی "رجب الاصب” چھلکنے والا مہینہ اس لیے کہا کہ اس میں خدا کی رحمت کی بارش چھلکتی ہے اور”رجب الأصم” (بہرا مہینہ) کہنے کا فلسفہ یہ ہے کہ اس میں جنگ و جدل کی آوازیں نہیں آنا چاہییں۔
احادیث میں ہے کہ رسول اکرمؐ ماہ رمضان المبارک کے علاوہ ماہ شعبان اور رجب کے روزے رکھا کرتے تھے ۔ انس بن مالک کا کہنا ہے کہ جب ماہ رجب کا آغاز ہوتا تو نبی کریم ؐ دعا فرماتے کہ اے اللہ ہمیں رجب اور شعبان کی برکت عطا فرما۔ اسی طرح پیغمبر اکرم ؐ سے منقول ہے:
’’رجب خدا کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ اور رمضان المبارک بندگان خدا کا مہینہ ہے‘‘۔
اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد فرماتے ہیں:
جو شخص اس مہینے میں ایک دن روزہ رکھے تو گویا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے پورا مہینہ رروزہ رکھا ہو۔
ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: رَجَبٌ شَهْرُ الِاسْتِغْفَارِ لِأُمَّتِي فَأَكْثِرُوا فِيهِ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ فَإِنَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ
"رجب میری امت کے لیے استغفار کا مہینہ ہے، پس اس میں کثرت سے استغفار کرو کیونکہ اللہ غفور و رحیم ہے۔” (مستدرک الوسائل، ج ۷، ص ۵۲۹)۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: فِي رَجَبٍ تَجْرِي رَحْمَةُ اللَّهِ كَالْأَنْهَارِ
"رجب میں اللہ کی رحمت دریاؤں کی طرح بہتی ہے۔” (غرر الحکم، حدیث ۴۵۶۲)۔
تشریح یہ ہے کہ ماہِ رجب میں روزہ، صدقہ اور استغفار کا اجر و ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے، جو مومن کو آخرت کی تیاری کا موقع دیتا ہے۔
ماہ رجب میں مومنین کی ذمہ داریاں
1۔توبہ و استغفار:
پہلی ذمہ داری توبہ و استغفار (نفسانی اصلاح) ہے۔ اہل بیت کی تعلیمات کے مطابق، رجب میں کثرت سے یہ ورد کریں: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ (بحار الانوار، ج ۹۵، ص ۳۸۳)۔ توبہ کا معیار صرف زبانی توبہ نہیں بلکہ سابقہ گناہوں کی تلافی اور برے اخلاق کی جگہ اچھے اخلاق کو اپنانا ہے۔ فوائد یہ ہیں کہ گناہوں کی بخشش ہوتی ہے، رزق میں برکت آتی ہے اور نفس کا تزکیہ ہوتا ہے۔
2۔روزہ اور عبادات:
دوسری ذمہ داری روزہ اور خصوصی عبادات ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: مَنْ صَامَ يَوْمًا مِنْ رَجَبٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا كَانَ لَهُ أَجْرُ صِيَامِ سَنَةٍ
ترجمہ: "جو شخص رجب میں ایک دن روزہ رکھے ایمان اور اجر کی نیت سے، اسے ایک سال کے روزے کا اجر ملے گا۔” (بحار الانوار، ج ۹۵، ص ۳۸۰)۔
خصوصی اعمال میں لیلۃ الرغائب (رجب کی پہلی شبِ جمعہ)کی فضیلت ہے، جہاں نوافل اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں۔ اہم تاریخیں جیسے ولادت امام علی علیہ السلام (۱۳ رجب) اور بعثتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (۲۷ رجب) کی شب و روز کا خصوصی احترام اور اعمال ضروری ہیں۔
3۔صلہ رحمی اور صدقہ تیسری ذمہ داری صلہ رحمی اور صدقہ ہے۔
امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں: الصَّدَقَةُ فِي رَجَبٍ تَدْفَعُ الْبَلَاءَ وَتَزِيدُ فِي الْعُمْرِ
"رجب میں صدقہ بلاؤں کو دور کرتا ہے اور عمر میں اضافہ کرتا ہے۔” (وسائل الشیعہ، ج ۹، ص ۳۴۵)۔
معاشرتی فوائد یہ ہیں کہ کمزوروں، غریبوں اور خاندان کے افراد پر خرچ کرنا رجب کے خصوصی اعمال میں شامل ہے، جو معاشرے میں اتحاد و ایثار کی فضا پیدا کرتا ہے۔
4۔ ماہ رمضان کی تیاری
چوتھی ذمہ داری شعبان و رمضان کی تیاری ہے۔ تین مہینوں کا تسلسل یہ ہے: رجب (تزکیہ نفس)، شعبان (محبتِ اہل بیت)، رمضان (اللہ کی ضیافت)۔ اہل بیت کی سیرت میں رجب و شعبان کی عبادات کا خصوصی اہتمام ہے، جیسا کہ امام کاظم علیہ السلام رجب میں کثرت سے نوافل ادا کرتے تھے۔
5۔اتحاد و وحدت کی فضا پیدا کرنا
ماہ رجب میں مومنین کی ایک اہم ذمہ داری امت کا اتحاد اور یگانگت ہے۔ رجب چونکہ "اشہر حُرم” میں سے ہے، لہٰذا اس میں تمام فتنہ و فساد اور تفرقہ بازی سے مکمل پرہیز لازم ہے۔ عملی تقاضا یہ ہے کہ مذہبی یا قومی اختلافات کو بھلا کر اتحادِ امت کو مضبوط بنائیں، کیونکہ اللہ کا ارشاد ہے: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًۭا وَلَا تَفَرَّقُوا (سورۃ آل عمران، آیت ۱۰۳)۔
خلاصہ یہ کہ ماہِ رجب اللہ کی طرف سے نفس کو پاکیزہ کرنے کا ایک سنہری موقع ہے۔ تمام مومنین کو چاہیے کہ وہ اس بابرکت مہینے میں عملی طور پر استغفار، روزہ اور خصوصی عبادات کا اہتمام کریں۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ
٭٭٭٭٭



