خطبات جمعہ

خطبہ عید الفطر (شمارہ:198)

(بتاریخ: 21 یا 22 اپریل 2023ء بمطابق یکم شوال المکرم1444 ھ)

تحقیق و ترتیب : عامر حسین شہانی جامعۃ الکوثر اسلام آباد

جنوری 2019 میں بزرگ علماء کی جانب سے مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی قائم کی گئی جس کا مقصد ملک بھر میں موجود خطیبِ جمعہ حضرات کو خطبہ جمعہ سے متعلق معیاری و مستند مواد بھیجنا ہے ۔ اگر آپ جمعہ نماز پڑھاتے ہیں تو ہمارا تیار کردہ خطبہ جمعہ پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے وٹس ایپ پر رابطہ کیجیے۔
مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
03465121280

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
عید الفطر، مسلمانوں اور اہل ایمان کی عالمی عید ہے۔ پیغمبرخداؐ اور آئمہ اطہار علیھم السلام نے خدا کے حکم کے ذریعہ کچھ اوقات کو عید قرار دیا ہے۔ان میں سے ایک یہی یکم شوال کا دن ہے۔عید اللہ کی عنایت اور اس کے انعام دینے کا دن ہے، یہ دن مسلمانوں کے لیے اجتماعی خوشی کا دن ہے۔
عیدالفطر، عید الاضحی اور عید غدیر کے ساتھ سال کی سب سے زیادہ فضیلت والی عیدوں میں شمار ہوتی ہے، اس لیے اہل بیت علیہم السلام اس عید کی رات کو بھی شب قدر سے کم نہیں سمجھتے تھے اور اس رات عبادت کا خاص اہتمام فرماتے ۔ اس دن مومنین ایک ماہ کے روزوں کے بعد اپنی پاکیزہ اور صاف فطرت کی طرف لوٹنے کی امید رکھتے ہیں اور انوارِ ملکوتی سے فائدہ اٹھا کر ، دنیوی بندھنوں کو کم کر کے اپنی زندگی کو عبادت اور قرب الٰہی کے راستے پر لگا دیتے ہیں۔ اس وجہ سے، خدا اس اہم دن کو ایک خاص روحانیت و نورانیت عطا کرتا ہے تاکہ مومنین کی توجہ پہلے سے زیادہ اللہ کی موجودگی کی طرف مبذول ہوسکے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور عترت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے بھی اس شب و روز کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور اس کے فضائل بیان فرمائے ہیں اور مومنین کو اس دن کی فضیلت کو نظر انداز کرنے سے خبردار کیا۔ یہاں ہم عیدالفطر کی فضیلت کے بارے میں چند روایات پیش کرتے ہیں:
• خداوند متعال نے اس دن [عید الفطر] کو خاص عظمت وبلندی عطا کی ہے تاکہ گذشتہ سے بھی زیادہ مومنین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرسکے ، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ «فَإِذَا كَانَتْ غَدَاةُ یوْمِ الْفِطْرِ بَعَثَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ فِی كُلِّ الْبِلَادِ فَیهْبِطُونَ إِلَى الْأَرْضِ وَ یقِفُونَ عَلَى أَفْوَاهِ السِّكَكِ
خداوند متعال عید الفطر کی صبح فرشتوں کو تمام شہروں کی جانب روانہ کرتا ہے ، فرشتے زمین پر اترتے ہیں اور ہر گلی و راستہ کے موڑ پر کھڑے ہوکر کہتے ہیں ،
فَیقُولُونَ یا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ اخْرُجُوا إِلَى رَبٍّ كَرِیمٍ یعْطِی الْجَزِیلَ وَ یغْفِرُ الْعَظِیمَ ۔
اے امت محمد ! [ نماز کیلئے] خداوند متعال کی جانب قدم بڑھاو کہ وہ عظیم ثواب عنایت کرے گا اور تمھاری گناہوں کو بخش دے گا ۔(امالی شیخ مفید مجلس 27 ص232)
• اور ایک دوسری روایت میں آنحضرت نے ارشاد فرمایا:
«فَإِذَا بَرَزُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لِلْمَلَائِكَةِ:
جب [نمازی] اپنی عیدگاہ کی جانب نماز عید کیلئے قدم بڑھاتے ہیں کہ تو خداوند عزّوجلّ اپنے فرشتوں کو خطاب کرکے فرماتا ہے ؛
مَلَائِكَتِی! مَا جَزَاءُ الْأَجِیرِ إِذَا عَمِلَ عَمَلَهُ؟ قَالَ: فَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: إِلَهَنَا وَ سَیدَنَا! جَزَاۆُهُ أَنْ تُوَفِّی أَجْرَهُ.» (ایضا)
اے میرے فرشتے ! کام مکمل کرنے والے مزدور کی مزدوری کیا ہے ؟ فرشتوں نے جواب دیا، میرے معبود و سردار ! یہ کہ مزدوری پوری دی جائے ۔(اس میں اشارہ ہے کہ عید کے دن ماہ رمضان کی عبادات کا اجر دیا جاتا ہے )
• پيغمبر اكرم صلی ‌الله‌ علیہ ‌و‌آلہ وسلم نے اپنے عید فطر کے خطبے میں فرمایا:
أَلا إِنَّ هٰذَا الْيَوْمَ يَوْمٌ جَعَلَهُ اللّٰهُ لَكُمْ عِيداً، وَجَعَلَكُمْ لَهُ أَهْلاً، فَاذْكُرُوا اللّٰهَ يَذْكُرْكُمْ، وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ، وَأَدُّوا فِطْرَتَكُمْ فَإِنَّها سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ ؛
اگاہ رہو کہ خداوند متعال نے اج کے دن کو تمھارے لئے عید کا دن قرار دیا ہے لہذا خدا کو یاد کرو تاکہ وہ تمہیں یاد رکھے، اس کا ذکر کرو تاکہ وہ تمھاری دعائیں قبول کرے ، استغفار کرو تاکہ تمھیں بخش دے ، اپنا فطرہ ادا کر دو کہ یہ تمھارے رسول کی سنت ہے ۔
امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے بھی عید الفطر کے سلسلہ میں فرمایا :
أَلْیَومُ لَنا عِیْدٌ وَ غَدا لَنا عِیْدٌ وَ کُلُّ یَوْمٍ لانَعْصِى اللّه َ فیهِ فَهُوَ لَنا عِیْدٌ ؛
اج ہمارے لئے عید کا دن ہے اور کل بھی ہمارے لئے عید کا دن ہے ، ہر وہ دن جس دن گناہ سرزد نہ ہوں اور خدا کی معصیت و نافرمانی نہ ہو وہ دن ہمارے لئے عید کا دن ہے ۔
• امام حسن مجتبی علیہ السلام سے منقول ہے کہ
"وَ نَظَرَ اَلْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ إِلَى أُنَاسٍ فِي يَوْمِ فِطْرٍ يَلْعَبُونَ وَ يَضْحَكُو نَ
حضرت نے عید کے دن کچھ لوگوں کو دیکھا جو لہو و لعب ، کھیل کود اور ہنسی مزاق میں مصروف ہیں
فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ وَ اِلْتَفَتَ إِلَيْهِمْ
تو حضرت نے اپنے ہمراہ موجود افراد کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
«إِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ جَعَلَ شَهْرَ رَمَضَانَ مِضْمَاراً لِخَلْقِهِ يَسْتَبِقُونَ فِيهِ بِطَاعَتِهِ إِلَى رِضْوَانِهِ
خداوند عزّوجل نے ماہ مبارک رمضان کو قرار دیا تاکہ اس کی مخلوق کے درمیان اس کی اطاعت و رضایت کے میدان میں مقابلہ رہے ،
فَسَبَقَ فِيهِ قَوْمٌ فَفَازُوا وَ تَخَلَّفَ آخَرُونَ فَخَابُوا
بعض لوگوں نے سبقت حاصل کرلی اور کامیاب ہوگئے اور بعض پیچھے رہ گئے اور وہ مایوس و نا امید ہوگئے ،
فَالْعَجَبُ كُلُّ اَلْعَجَبِ مِنَ اَلضَّاحِكِ اَللاَّعِبِ فِي اَلْيَوْمِ اَلَّذِي يُثَابُ فِيهِ اَلْمُحْسِنُونَ وَ يَخِيبُ فِيهِ اَلْمُقَصِّرُونَ
تعجب ہے ان لوگوں پر جو اج کے دن ہنسنے اور کھیلنے میں مصروف ہیں ، وہ دن کہ جس دن نیکوکار افراد نے اپنے اعمال کی جزا پائی ہے اور کوتاہی کرنے والے نقصان اور گھاٹے میں رہے ہیں ،
وَ اَيْمُ اَللَّهِ لَوْ كُشِفَ اَلْغِطَاءُ لَشُغِلَ مُحْسِنٌ بِإِحْسَانِهِ وَ مُسِيءٌ بِإِسَاءَتِهِ»
خدا کی قسم اگر پردے ہٹ جائیں تو نیکوکار یہ سوچے گا کہ کیوں مزید اعمال انجام نہیں دیئے اور بدکار یہ سوچے گا کہ کیوں ہم نے اعمال انجام نہیں دیئے ، اس طرح کہ اپنے سروں میں کنگھی کرنے اور کپڑوں کو صاف کرنے سے گریز کریں گے ۔
• عن جابر عن أبي جعفر (عليه السلام) قال: قَالَ النَّبيُّ (صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ) إذا كانَ أَوَلَ يَوْمٍ مِنْ شَوَّالٍ نادَی مُنادٍ:
جابر، امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کرتے ہيں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:
جب شوال کی پہلی تاریخ (عید فطر) آ پہنچتی ہے تو منادی اللہ کی طرف سے ندا دیتا ہے کہ
أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ اغْدُوا إِلَی جَوَائِزِكُمْ ثُمَّ قَالَ
"اے مؤمنو! صبح کو اپنے انعامات لینے کے لیےنکلو، (جو اللہ کی طرف سے روزہ دار مؤمنین کے لئے فراہم کئے گئے ہیں)”
اور پھر فرمایا: يَا جَابِرُ جَوَائِزُ اللَّهِ لَيْسَتْ بِجَوَائِزِ هَؤُلَاءِ الْمُلُوكِ ثُمَّ قَالَ هُوَ يَوْمُ الْجَوَائِز؛
"اے جابر! اللہ کے انعامات ان دنیاوی بادشاہوں کے انعامات جیسے (مادی اور فانی) نہیں ہیں”! (بلکہ ہی عمدہ اور ناقابل بیان اور نہایت عظیم ہیں)! اور پھر فرمایا: "آج انعامات وصول کرنے کا دن ہے”۔ (وسائل‌الشیعۃ، ج5، ص140)
• امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے فرمایا:
"انّما جُعِلَ یَوْمُ الفِطْر العیدُ، لِیكُونَ لِلمُسلِمینَ مُجْتمعاً یَجْتَمِعُونَ فیه
فطر کے دن کو عید قرار دیا گیا تا کہ مسلمانوں کے لئے اجتماع کا دن ہو جس میں وہ اجتماع کرتے ہیں اور اللہ کے سامنے نمایاں ہوتے ہیں
و یَبْرُزُونَ لِلّهِ عزّوجلّ فَیُمجّدونَهُ عَلى‌ ما مَنَّ عَلیهم،
اور اس کی تمجید کریں ان احسانات پر جن سے اللہ نے انہیں نوازا ہے؛
فَیَكُونُ یَومَ عیدٍ ویَومَ اجتماعٍ وَ یَوْمَ زكاةٍ وَ یَوْمَ رَغْبةٍ و یَوْمَ تَضَرُّعٍ
تو یہ عید کا دن ہے، اور اجتماع کا دن ہے، اور زکوۃ کا دن ہے اور (اللہ اور اس کی بیان کردہ نیکیوں کی طرف) رغبت کا دن ہے، اور درگاہ رب کریم میں گڑگڑانے کا دن ہے؛
وَلأَنَّهُ اَوَّلُ یَوْمٍ مِنَ السَّنَةِ یَحِلُّ فِيهِ الاَكلُ وَالشُّرْبُ
اور اس لئے کہ یہ دن پہلا دن ہے جب کھانا پینا جائز ہوجاتا ہے،
لاَنَّ اَوَّلَ شُهُورِ السَّنَةِ عِنْدَ اَهْلِ الْحَقِّ شَهْرُ رَمَضانَ فَأَحَبَّ اللّه ُ عَزَّوَجَلَّ اَنْ يَكُونَ لَهُمْ في ذلِكَ مَجْمَعٌ يَحْمِدُونَهُ فِيهِ وَيُقَدِّسُونَهُ؛
کیونکہ اہل حق کے ہاں سال کا پہلا(افضل) مہینہ رمضان ہے، پس اللہ دوست رکھتا ہے کہ مسلمان اس دن کو اجتماع منعقد کریں، اور اس دن اس کی حمد و ثناء کریں اور اس کی تقدیس کریں”۔ (من لایحضره الفقیہ، ج1، ص522؛)
• امیرالمؤمنین علی(علیه السلام) عید فطر کے خطبہ میں مؤمنوں کو بشارت دیتے ہیں کہ تم نے کیا پایا اور کیا کھویا۔
خَطَبَ أَمِيرُ اَلْمُؤْمِنِينَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ اَلنَّاسَ يَوْمَ اَلْفِطْرِ فَقَالَ أَيُّهَا اَلنَّاسُ إِنَّ يَوْمَكُمْ هَذَا يَوْمٌ يُثَابُ بِهِ اَلْمُحْسِنُونَ وَ يَخْسَرُ فِيهِ اَلْمُسِيئُونَ وَ هُوَ أَشْبَهُ يَوْمٍ بِيَوْمِ قِيَامَتِكُمْ
اے لوگو !یہ ایک ایسا دن ہے کہ جس میں نیک لوگ اپنی جزاء پائیں گے اور برے لوگوں کو سوائے مایوسی اور نامیدی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور یہ دن قیامت کے دن سے مشباہت رکھتا ہے،
فَاذْكُرُوا بِخُرُوجِكُمْ مِنْ مَنَازِلِكُمْ إِلَى مُصَلاَّكُمْ خُرُوجَكُمْ مِنَ اَلْأَجْدَاثِ إِلَى رَبِّكُمْ
گھر سے نکل کر جب عیدگاہ کی طرف آؤ تو اس وقت کو یاد کرو جب قبروں سے نکل کر خدا کی طرف جارہے ہو گے
وَ اُذْكُرُوا بِوُقُوفِكُمْ فِي مُصَلاَّكُمْ وُقُوفَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ رَبِّكُمْ
اور جب نماز عید کے لیے کھڑے ہو تو اس وقت کو یاد کرو کہ جب خدا کے سامنے ٹھہرے ہوگے
وَ اُذْكُرُوا بِرُجُوعِكُمْ إِلَى مَنَازِلِكُمْ رُجُوعَكُمْ إِلَى مَنَازِلِكُمْ فِي اَلْجَنَّةِ أَوِ اَلنَّارِ
اور نماز کے بعد جب اپنے گھروں کی طرف جاؤ تو اس وقت کو یاد کرو کہ جب تم اپنی منزل کی طرف جارہے ہو گے،کوئی جنت کی طرف جا رہا ہوگا اور کوئی جہنم کی طرف،
وَ اِعْلَمُوا عِبَادَ اَللَّهِ أَنَّ أَدْنَى مَا لِلصَّائِمِينَ وَ اَلصَّائِمَاتِ أَنْ يُنَادِيَهُمْ مَلَكٌ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ أَبْشِرُوا عِبَادَ اَللَّهِ فَقَدْ غُفِرَ لَكُمْ مَا سَلَفَ مِنْ ذُنُوبِكُمْ فَانْظُرُوا كَيْفَ تَكُونُونَ فِيمَا تَسْتَأْنِفُونَ (بحار الانوار جلد۸۷ , صفحه۳۶۲ )
اے لوگو سب سے کم جو چیز روزہ دار مردوں اور عورتوں کو دی جائے گی وہ یہ کہ ایک فرشتہ ماہ مبارک رمضان کے آخری روزے کو نداء دے گا اور کہے گا :اے بندگان خدا تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ تمہارے پچھلے گناہ معاف ہوگئے ہیں پس آگے کی فکر کرو کہ کیسے باقی زندگی گذارو۔

• صحیفہ سجادیہ میں ہے کہ امام سجاد (علیہ السلام) نے عید سعید فطر کا کیسے استقبال کیا:
«اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ ، وَ اُجْبُرْ مُصِيبَتَنَا بِشَهْرِنَا، وَ بَارِكْ لَنَا فِي يَوْمِ عِيدِنَا وَ فِطْرِنَا، وَ اِجْعَلْهُ مِنْ خَيْرِ يَوْمٍ مَرَّ عَلَيْنَا، أَجْلَبِهِ لِعَفْوٍ، وَ أَمْحَاهُ لِذَنْبٍ، وَ اِغْفِرْ لَنَا مَا خَفِيَ مِنْ ذُنُوبِنَا وَ مَا عَلَنَ….
اے معبود!محمد و آل محمد پر درود بھیج اور ہماری مصیبتوں کو اپنے اس مہینے کے صدقے ہم سے دور فرما اور اس دن کو ہمارے لیے عید قرار دے گزرے ہوئے دنوں میں سے اس دن کو ہمارے لیے بہترین دن قرار دے اور اس دن کو ہمارے لیے بخشش کا دن قرار دے اور ہمارے مخفی اور آشکار گناہوں کو معاف فرما۔
اور پھر امام زین العابدین علیہ السلام عید فطر سے متعلق خدا سے جو دعا مانگتے ہیں ہم بھی اپنے خطبے کا اختتام اسی دعا پہ کر رہے ہیں، فرمایا:
اللَّهُمَّ إِنَّا نَتُوبُ إِلَيْكَ فِي يَوْمِ فِطْرِنَا الَّذِي جَعَلْتَهُ لِلْمُؤْمِنِينَ عِيداً وَ سُرُوراً، وَ لِأَهْلِ مِلَّتِكَ مَجْمَعاً وَ مُحْتَشَداً مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ أَذْنَبْنَاهُ، أَوْ سُوءٍ أَسْلَفْنَاهُ، أَوْ خَاطِرِ شَرٍّ أَضْمَرْنَاهُ، تَوْبَةَ مَنْ‏ لَا يَنْطَوِي عَلَى رُجُوعٍ إِلَى ذَنْبٍ، وَ لَا يَعُودُ بَعْدَهَا فِي خَطِيئَةٍ، تَوْبَةً نَصُوحاً خَلَصَتْ مِنَ الشَّكِّ وَ الِارْتِيَابِ، فَتَقَبَّلْهَا مِنَّا، وَ ارْضَ عَنَّا، وَ ثَبِّتْنَا عَلَيْهَا.
اے اللہ ! ہم اس روز فطر میں جسے تو نے اہل ایمان کے لیے عید و مسرت کا روز اور اہل اسلام کے لیے اجتماع وتعاون کا دن قرار دیا ہے ہر اس گناہ سے جس کے ہم مرتکب ہوئے ہوں اور اس برائی سے جسے پہلے کر چکے ہوں اور ہر بری نیت سے جسے دل میں لیے ہوئے ہوں اس شخص کی طرح توبہ کرتے ہیں جو گناہوں کی طرف دوبارہ پلٹنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو اور نہ توبہ کے بعد خطا کا مرتکب ہوتا ہو ایسی سچی توبہ جو ہر شک و شبہ سے پاک ہو، تو اب ہماری توبہ کو قبول فرما ہم سے راضی و خوشنود ہو جا اور ہمیں اس پر ثابت قدمی عطا فرما۔آمین

تمت بالخیر
٭٭٭٭٭

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button