سلائیڈرسیرتسیرت حضرت فاطمۃ الزھراؑمجالسمصائب حضرت فاطمہ زھرا ؑمکتوب مصائب

اسباب شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا

تاریخ اسلام میں دو قسم کے خائن ( خیانت کار ) کسی سے مخفی نہیں ہیں:
عداوت اور دشمنی کی وجہ سے حقائق اور حوادث کو تحریف و تبدیل کر کے نقل کرنے والے،
دنیا اور مال کی خاطر حقائق اور حوادث کو تحریف و تبدیل کر کے نقل کرنے والے،
لیکن اگر تاریخ اور حقائق نقل کریں تو اپنا عقیدہ زیر سوال اور مذہب بے نقاب ہو جاتا ہے لہٰذا حضرت زہرا، اسلام میں مثالی خاتون ہونے کے باوجود حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لخت جگر ہونے کے باوجود صحابہ نے پیغمبر کی وفات کے فورا بعد حضرت زہراؑ کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ اگر تاریخ اور روایات کا مطالعہ کریں تو فریقین کی کتابوں میں حضرت زہراؑ پر ڈہائے گئے مظالم کم و بیش موجود ہیں اور اکسیویں صدی کے مفکر اور محقق تعصب سے ہٹ کر غور کریں تو حضرت زہرا (س) کی شہادت کا سبب بخوبی واضح ہو جاتا ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا حضرت زہرا کے وفات پانے کی علت کیا تھی؟ آپؑ نے فرمایا عمر نے اپنے قنفذ نامی غلام کو حکم دیا کہ اے غلام حضرت زہراؑ پر تلوار کا اشارہ کر جب قنفذ کی تلوار کی ضربت آپ کے نازک جسم پر لگی تو محسن سقط ہوئے جس کی وجہ سے آپؑ بہت علیل ہوئیں اور دنیا سے چل بسیں۔(سید ابن طاووس ص9)
سلیم ابن قیس سے نقل کیا گیا ہے کہ عمر ابن خطاب کے دور خلافت میں ایک سال تمام ملازمین کی تنخواہ کا آدھا آدھا حصہ کم کر دیا تھا صرف قنفذ کے حقوق کو حسب سابق پورا دیا اور سلیم نے کہا میں جب اس وقت مسجد نبوی میں داخل ہو ا تو دیکھا کہ مسجد کے ایک گوشہ میں حضرت علیؑ کے ساتھ بنی ہاشم کی ایک جماعت سلمان، ابوذر، مقداد، محمد ابن ابوبکر ،عمر ابن ابی سلمہ ، قیس ابن سعد بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں جناب عباس نے حضرت علیؑ سے پوچھا اے مولا اس سال عمر نے تمام ملازمین کی تنخواہ کو کم کر دیا ہے لیکن قنفذ کی تنخواہ کو کم نہیں کیا جس کی وجہ کیا ہے؟
حضرت نے چاروں اطراف نظر دوڑائی اور آنسو بہاتے ہوئے فرمایا:شکر لہ ضربة ضربھا فاطمة بالسوّط فماتت و فی عضدھا اثرہ کانہ الدملج،(اقبال الاعمال ص 623)
عمر نے قنفذ کی تنخواہ کو اس لئے کم نہیں کیا کیونکہ اس نے جو تازیانہ حضرت زہرا کے بازو پر مارا تھا جس کا عوض یہی تنخواہ کا کم نہ کرنا تھا حضرت زہرا جب دنیا سے رخصت ہوئیں تو اس ضربت کا نشان آپ کے بازوئے مبارک پر بازو بند کی طرح نمایاں تھا لہٰذا حضرت زہرا نے قنفذ کی ضربت کی وجہ سے جام شہادت نوش فرمایا۔
قال النظام ان عمر ضرب بطن الفاطمة یوم البیعة حتی القت المحسن من بطنھا۔
نظام نے کہا بتحقیق عمر نے حضرت فاطمہ زہرا کے شکم مبارک پر بیعت کے دن ایک ایسی ضربت لگائی جس سے ان کا بچہ محسن سقط ہو گیا۔(برخانہ زہرا چہ گذشت ص50)(بحار الانوار ج43)
چنانچہ صاحب میزان الاعتدال نے کہا :
‘ ‘ان عمر رفص فاطمة حتی اسقطت بمحسن ۔ ‘ ‘
بتحقیق عمرنے حضرت زہرا پر ایک ضربت لگا ئی جس سے محسن سقط ہوئے۔
(بیت الاحزان ص143)
نیز جناب ابراہیم ابن محمد الحدید جو الجوینی کے نام سے معروف ہیں جن کے بارے میں جناب ذہبی نے یوں تعریف کی ہے:
ھو امام محدث فرید فخر الاسلام صدر الدین انہوں نے اپنی قابل قدر گراں بہا کتاب فرائد السمطین میں ایک لمبی روایت کو ابن عباس سے نقل کیا ہے جس کا ترجمہ قابل ذکر ہے۔
ایک دن پیغمبر اکرم بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں حضرت امام حسنؑ تشریف لائے جب پیغمبراکرمؐ کی نظر امام پر پڑی تو گریہ کرنے لگے پھر فرمایا اے میرے فرزند میرے قریب تشریف لائیں امام پیغمبر کے قریب آئے تو پیغمبراکرم نے ان کو اپنی دائیں ران پہ بٹھایا پھر امام حسینؑ آئے جب پیغمبراکرم کی نظر آپؑ پر پڑی تو روتے ہوئے فرمایا: اے میرے فرزند میرے قریب تشریف لائیں امام آنحضرت کے قریب آئے تو آنحضرت نے آپ کو اپنی بائیں ران پہ بٹھایا اتنے میں جناب سیدہ فاطمہ زہرا تشریف لائیں تو ان کے نظر آتے ہی آپ رونے لگے اور فرمایا: اے میری بیٹی فاطمہ میرے قریب تشریف لائیں آنحضرت نے حضرت فاطمہ کو اپنے قریب بٹھایا پھر جناب امام علیؑ تشریف لائے جب پیغمبر اکرم کو حضرت علیؑ نظر آئے تو گریہ کرتے ہوئے فرمایا: اے میرے بھائی میرے قریب تشریف لائیں پیغمبر اکرم نے حضرت علیؑ کو اپنے دائیں طرف بٹھایا اور حضرت زہرا کی فضیلت بیان کرنے کے بعد آنحضرت نے حضرت زہرا (س) کے بارے میں رونے کا سبب اس طرح بیان فرمایا:
و انّی لمّا راتیھا ذکرت ما یصنع بھا بعدی کانی بھا و قد دخل الذل بیتھا و انتہکت حرمتھا و غصب حقھا و منعت ارثھا و کسر جنبھا و اسقطت جنینھا و ھی تنادی یا محمداہ فلا تجاب و تسغیث فلا تغاث۔
بتحقیق جو سلوک میری رحلت کے بعد حضرت زہرا کے ساتھ کیا جائے گا وہ مجھے یاد آنے سے جب بھی حضرت زہرا نظر آتی ہیں بے اختیار آنسو آ جاتے ہیں کہ میرے مرنے کے بعد ان کی حرمت پائمال اور ان کے گھر پر ذلت و خواری کا حملہ، ان کے حقوق دینے سے انکار، ان کا ارث دینے سے منع کر کے ان کا پہلو شہید کیا جائے گا اور ان کا بچہ سقط ہو گا اور وہ فریاد کرتی ہوئی یا محمداہ کی آواز بلند کریں گی لیکن کوئی جواب دینے والا نہیں ہو گا وہ استغاثہ کریں گی لیکن ان کے استغاثہ پر لبیک کہنے والا کوئی نہیں ہو گا۔
(الوافی بالوافیات ج 6ص 17
میزان الاعتدال ج1 ص139)
ان مذکورہ روایات سے بخوبی روشن ہو جاتا ہے کہ حضرت زہرا کے پیغمبر اکرم کی رحلت کے فورا بعد شہید ہونے کا سبب صحابہ کرام کی طرف سے ڈہائے گئے مظالم ہیں جن کا تحمل زمین اور آسمان کو نہ ہونے کا اعتراف خود حضرت زہرا نے کیا ہے:
صبت علی مصائب لوانھا
صبت علی الا یام صرن لیالیا
ترجمہ : مجھ پر ایسی مصیبتیں اور مشقتیں ڈہائی گئیں اگر دنوں پر ڈہائی جاتی تو دن راتوں تبدیل ہو جاتے ۔
فرائد السمطین، نقل از کتاب الحجتہ الغرّا
پس خود اہل سنت کے معروف مؤرخین اور مؤلفین کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے درج ذیل مطالب روشن ہو جاتے ہیں:
پیغمبر اکرم کی رحلت کے نو دن بعد فدک کو غصب کیا گیا۔
(وفاء الوفاء ج 2 ص444)
پیغمبر اکرم کے غسل و کفن سے پہلے امامت اور خلافت رسول خدا کو خائن اور منافق مسلمانوں نے پامال کر دیا۔ زہرا بتول کے گھر کو کہ جہاں خداوند کی وحی نازل ہوتی تھی، پر حملہ کر کے ان کی شخصیت کو بھی پامال کر دیا گیا ان کے دروازے کو آگ لگائی گئی حضرت زہرا پر لگی ہوئی ضربت نے حضرت زہرا کو مظلومیت کے ساتھ شہید کیا گیا۔
(نقل از کتاب الحجتہ الغرا ) 
لہٰذا وصیت میں حضرت زہرا نے فرمایا: مجھے رات کو تجہیز و تکفین کرنا جس کا فلسفہ یہ تھا کہ زہرا دنیا کو یہ بتانا چاہتی تھیں کہ میں ان پر راضی نہیں ہوں چونکہ ان کے ہاتھوں ڈھائے گئے مظالم قابل عفو و درگذر نہیں ہیں۔
https://www.valiasr-aj.com/urdu/shownews.php?idnews=619

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button