محافلمناقب حضرت فاطمہ زہرا سمناقب و فضائل

گلد ستہ شعر و شعور

سیدہ نساءالعالمینؑ نے اپنے فضائل و مواہب و امتیازات کے اعتبار سےایک شان امتیازی لیے ہوئے ہیں جہاں آپؑ عزت و عظمت میں اپنی مثال آپ ہیں۔وہاں آپؑ کے مصائب بھی کائنات پر بھاری ہیں۔آپؑ ان مصائب سے اس لیے دوچار ہوئیں کیونکہ آپؑ نے اپنے باباکی رحلت کے بعد دین ودختر اور انسانی حقوق کے دفاع کی خاطر قیام کیا تھا۔آپؑ نے اپنی گفتگو کے ذریعے انسانی احساسات و جذبات کو حق و حقیقت کے دفاع کےلیے برانگیختہ کیا تھا۔اس میں کوئی تعجب و حیرانی والی بات نہیں ہےکہ ضمیر ووجدان رکھنے والے شعراء نے اپنے اپنے کلام میں رسول اللہ ؐ کی دختر کی توصیف و تعریف بیان کی ۔
جی ہاں ان شعراء نے اپنے زندہ ضمایر کی بنیاد پر اپنی زبان میں خاتون جنت کی خوب صورت الفاظ میں تعریف و ثنا کی اور درد انگیز کلمات کے ساتھ ان کے مصائب کو پیش کیا۔وہ کون سا شاعر ہے کہ جسے خاتون قیامت کے آلائم و احزان نے مغموم نہ کیا ہو اور پھر اس کے شعور بیدار نہ ہوئے ہوں؟اس طرح وہ کون سا انسان ہے کہ جس کے پہلو میں دھڑکنے والا دل ہے اور سوچنے والی عقل ہے اس نے بتول عذراؑ کے فضائل کو درک نہ کیا ہو؟اور پھر اس نے اپنے مشاعر سے ان کی تعبیر نہ کی ہو؟ہم ان کی بات نہیں کررہے ہیں جن کے ضمائر مرچکے ہیں اور جن کے ادراکات واحساسات معطل ہو چکے ہیں۔
رسول اللہؐ کی دختر کی معنویت اور ان کا جاہ وجلال پر زندہ ضمیر اور ہر عقل سلیم کے لیے مقناطیسیت ہے۔ایسے شعراء داد و تحسین کے لائق ہیں کہ جنھوں نے اپنے رسول اکرم ؐ کی دختر و حید کے فضائل و مناقب اور ان کے مصائب کو منظوم صورت میں پیش کیا۔اس صف کے وہ شعراء جن کا تعلق چند آخری قرون سے ہے،قبل تحسین ہیں کہ انھوں نے آیات ولا ء کو خوب صورت انداز میں پیش کیا اور انھوں نے خاندان وحی کی مدح ورثا کو نظم کے قالب میں ڈھال کر ہمیشہ کے لئے محفوظ کر لیا اور ان لوگوں نے اپنےاس عظیم کام کے عوض جنت خرید لی ہے۔اللہ نے اپنے متقی بندوں سے اپنی جنت کا وعدہ کر رکھا ہے ۔
اب آپ مندرجہ ذیل قصائد کے ہر بیت میں خوب صورت ادب اور ارفع واعلیٰ تعبیرات ملاحظہ کریں گے۔
1۔ ثنائے فاطمہ زھراء علیھا السلام
(علامہ محمد اقبال)
مریم از یک نسبت عیسی ٰ عزیز
از سه نسبت حضرت زهرا عزیز
نور چشم رحمت للعالمین
آن امام اولین و آخرین
آن که جان در پیکر گیتی دمید
روزگار تازه آئین آفرید
بانوی آن تاجدار هل اتی
مرتضی مشکل کشا شیر خدا
پادشاه و کلبه ئی ایوان او
یک حسام و یک زره سامان او
مادر آن مرکز پرگار عشق
مادر آن کاروان سالار عشق
آن یکی شمع شبستان حرم
حافظ جمعیت خیر الامم
وان دگر مولای ابرار جهان
قوت بازوی احرار جهان
در نوای زندگی سوز از حسین
اهل حق حریت آموز از حسین
سیرت فرزندها از امهات
جوهر صدق و صفا از امهات
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادران را اسوه کامل بتول
بهر محتاجی دلش آنگونه سوخت
با یهودی چادر خود را فروخت
نوری و هم آتشی فرمانبرش
گم رضایش در رضای شوهرش
آن ادب پروده صبر و رضا
آسیا گردان و لب قرآن سرا
گریه‌های او زبالین بی نیاز
گوهر افشاندی بدامان نماز
اشگ او بر چید جبریل از زمین
همچو شبنم ریخت بر عرش برین
رشته آئین حق زنجیر پاست
پاس فرمان جناب مصطفی است
ورنه گرد تربتش گردیدمی
سجده‌ها بر خاک او پاشیدمی
ترجمہ:
حضرت مریمؑ تو حضرت عیسٰیؑ سے نسبت کی بنا پر عزیز ہیں جبکہ حضرت فاطمہ زہرؑاء ایسی تین نسبتوں سے عزیز ہیں۔ پہلی نسبت یہ کہ آپؑ رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورِنظر ہیں، جو پہلوں اور آخروں کے امام ہیں۔ دوسری نسبت یہ کہ آپؑ ” ہل اتی ” کے تاجدار کی حرم ہیں۔ جو اللہ کے شیر ہیں اور مشکلیں آسان کر دیتے ہیں۔ تیسری نسبت یہ کہ آپؑ اُن کی ماں ہیں جن میں سے ایک عشقِ حق کی پرکار کے مرکز بنے اور دوسرے عشقِ حق کے قافلے کے سالار بنے۔ حضرت فاطمؑہ تسلیم کی کھیتی کا حاصل تھیں اور آپ مسلمان ماوں کے لئے اسوہ کامل بن گئیں۔ اللہ تعالٰی کی قانون کی ڈوری نے میرے پاوں باندھ رکھے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کا پاس مجھے روک رہا ہے، ورنہ میں حضرت فاطمہؑ کے مزار کا طواف کرتا اور اس مقام پر سجدہ ریز ہوتا۔

2۔ اسلام پہ سایہ
ایک فاطمہ زہراء ؑہے ایک ثانیہ زہرا ءؑ ہے
اسلام تیرے سر پر ان دونوں کا سایہ ہے
دونوں نے سند پائی بابا سے رضائیت کی
ایک باب کی زینت ہے ایک ام ابیہا ہے
دونوں نے زبان کھولی ہے دین کی حمایت میں
تاریخ کے دامن میں ان دونوں کا خطبہ ہے
بھرپور حمایت کی دونوں نے ولائیت کی
اسلام کا سرمایا دونوں نے بچایا ہے
قربان کیئے بچے اسلام پہ دونوں نے
گلشن کو محمؐد کے دونوں نے ہی سینچاہے
( مولانا ندیم رضوی)

3۔ مدحت جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا

نہ روز و شب کی، نہ شام و سحر کی بات کرو
نہ کہکشاں کی نہ شمس و قمر کی بات کرو
متاع عالم جن و بشر کی بات کرو
جناب فاطمہ زہرؑاء کے گھر کی بات کرو
اس آسمان و زمین کا مدار کس پر ہے
یہ جان پاؤ تو حسن نظر کی بات کرو
جو چاہتے ہو کہ خوشبو سے گھر معطر ہو
بتول پاکؑ کے پاکیزہ گھر کی بات کرو
عروج عالم نسواں جو دیکھتا ہے تو پھر
جناب زہرا ؑءکے علم و ہنر کی بات کرو
بجز خلوص دعاؤں میں کیا اثر ہوگا
خلوص پیدا کرو پھر اثر کی بات کرو
(مولانا عسکری حسن عارف میرٹھی)

 

4۔ فیض ہے دنیا میں جلوہ گر، بتولِ پاکؑ کا

ہو گیا امت پہ قرباں گھر، بتولِ پاکؑ کا
کس قدر احسان ہے ہم پر، بتولِ پاکؑ کا
مشکلیں جب آکے تم کو ہر طرف سے گھیر لیں
ذکر اٹھتے بیٹھے پھر کر، بتول پاکؑ کا
چار سو پھیلی ہوئی ہے روشنی ہی روشنی
فیض ہے دنیا میں جلوہ گر، بتولِ پاکؑ کا
عرش و کرسی چاند تارےوجد میں سب آگئے
یوں جھکا خالق کے آگے ،سر بتولِ پاکؑ کا
(پیر خضر چشتی)
5۔ آیات تطہیر کا محور
آیت تطہیر کے مقصد کا محور فاطمہؑ
یعنی شرح عظمت نور پیمبر فاطمؑہ
ان سے پھیلا دین حق ان سے بڑھی نسل رسولؐ
ایک کوثر ہیں علؑی اور ایک کوثر فاطمؑہ
کشتی دین خدا کی ناخدا ثابت ہوئی
شبیؑر و شبؑر جیسے دین کا لنگر فاطمؑہ
آیۃتطہیر لکھنے کے لیے تقدیر نے
تیری سیرت کو بنایا اس کا مسطر فاطمؑہ
تو کرے اپنے جنازے کے لئے شب کو پسند
اور تری دختر ہو بلوےمیں کھلے سر فاطمؑہ
(مولانا محمد مصطفی جوہر)
6۔ یا فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
بابا تمہارے احمد مختاؐر ہیں بی بؑی
بیٹے جناں کے سید و سردار ہیں بی بؑی
کیونکر نہ ہوتیں کا رسالت کے ساتھ ساتھ
جزو جناب احمد مختاؐر ہیں بی بؑی
دل بھی دکھایا اور جوڈھاتے رہےستم
ان ہی گنہ گاروں سے بیزار ہیں بی بؑی
بے شک وہ جنتی ہیں وہ لاریب جنتی
تیرے پسر کے جو بھی عزادار ہیں بی بؑی
(مولانا وسیم اصغر انڈیا)

7۔ مقام فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
جہاں نبوت پہ فرض ہو احترام زہرؑاء
وہاں بھی کوئی اگر نہ سمجھے مقام زہرؑا
انہیں کے دم سے یہ سلسلہ ہو سکا ہے قائم
کہ پنجتؑن میں ہے سربسر احترام زہؑرا
حسیؑن کی روشنی میں قیامت تلک رہے گی
رہے گانوک سناں پہ ماہ تمام زہؑراء
جہاں فانی سے جا کے بھی ہم یہیں رہیں گے
ہمارے سر پر رہے گا دست دو ام زہؑرا
نہ جانے کس لمحے زندگی سہل ہوگئی ہے
کیہ گڑگڑا کے میں پڑھ رہا تھا کلام زہرؑاء
یہی قرابت یہی مودت یہی وسیلہ
کہ میں ہوں تابش غلام ابن غلام زہرؑا
(عباس تابش)
8۔ بمناسبت ولادت باسعادت جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا
ارض خدا پہ رحمتیں حق کی عیاں ہوئیں
دختر، نبیؐ کی زینتِ بزمِ جہاں ہوئیں
چمکا ہے ریگزار ِعرب دور دور تک
راہیں تمام رہ گذِر قدسیاں ہوئیں
کیا تاب، کیا مجال کوئی ہمسری کرے
قرآن میں جو خوبیاں ان کی بیاں ہوئیں
زہراء نہ آئی تھیں تو سیاہی تھی ہر طرف
وہ آگئی تو نور کی نہریں رواں ہوئیں
مولا علی ؑ کو ناز کہ زوجہ ہیں ان کی وہ
حسنینؑ کو ہے فخر کہ وہ ان کی ماں ہوئیں
وہ ہستیاں جو گود میں زہراءؑ کے پل گئیں
دینِ مبینِ حق کی وہی پاسباں ہوئیں
اس شب میں اے غیور دعائیں ہوئیں قبول
آئی صدا یہ غیب سے مجھ کو کہ "ہاں ” ہوئیں
(غیور زیدی)
9۔ شانِ جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا
دنیا میں مصطفؐیٰ سا کوئی تاجور نہیں
شیر خدا علیؑ سا کوئی نامور نہیں
زہراء ؑ سی کوئی ماں نہیں سارے جہان میں
حسنین ؑ سے جہاں میں کسی کے پسر نہیں
جس در پہ سجدہ ریز ہو جبرؑیل سا ملک
وہ فاطمؑہ کا در ہے کوئی اور در نہیں
زہرؑا ء کے واسطے سے دعا جو بھی مانگئیے
وہ کتنی پر اثر ہے یہ تم کو خبر نہیں
میں مدح خوانِ سیّدِ لولاک ہوں غیور
اک در پہ زندگی ہے میری در بدر نہیں
(غیور زیدی)
10۔ شفیعہ محشرؑ کے حضور
وجود ِ آیہ کوثر جناب زہؑراء ہیں
بنائے آلِ پیغمبرؐ جناب زہراء ہیں
خدا کے نور کا پیکر جناب زہؑراءہیں
رسول پاکؐ کی دختر جناب زہؑراءہیں
بلند مریمؑ و حواؑ کا مرتبہ ہے مگر۔۔
شرف میں دونوں سے بڑھ کر جناب زہؑراءہیں
جہاں نماز ہے وہ گھر حسین ؑ کا ہے
جہاں حجاب ہے اس گھر جناب زہؑراءہیں
وجودِ حضرت قائم ؑ سے ہے جہاں قائمؑ
اور اس جہان کا محور جناب زہؑراءہیں
سفینہ دین کا غرقاب ہو نہیں سکتا
کہ اس سفینے کا لنگر جناب زہؑراءہیں
مجھے نجات کا غم روز حشر کیا ہو غیور
میری شفیعئہ محشر جناب زہؑراءہیں
(غیور زیدی)
11۔ کرم کی نگاہ یا زہراء سلام اللہ علیھا

پڑا ہوں در پہ تیرے مثلِ کاہ یا زہراءؑ
ملے فقیر کو خیراتِ جاہ یا زہراءؑ
ہے مرتضؑی تیرے شوہر، تو مصطفؐی بابا
زہے یہ اوج و شرف ،عز و جاہ یا زہراءؑ
ملے جو اسکی اجازت مجھے شریعت سے
تو تیرا در ہو میری سجدہ گاہ یا زہراءؑ
خدا کو میں نے سدا لا شریک مانا ہے
خدا کے سامنے رہنا گواہ یا زہراءؑ
ہیں جن کے نور سے امت کے روزو شب روشن
حسؑن حسیؑن تیرے مہر و ماہ یا زہراءؑ
تیرے حسیؑن کا کردار دیکھ کر اب تک
پکارتے ہیں ملک واہ واہ یا زہراءؑ
درود تجھ پہ ہو مصداقِ بضعۃ منی
سلام تجھ پہ ہو گیتی پناہ یا زہراءؑ
بھروں تو کیسے بھروں دم تیری غلامی کا
بہت بڑی ہے تیری بارگاہ یا زہراءؑ
کہاں تو ایک نجیبہ عفیفہ پاک نظر
کہاں میں ایک اسیرِ گناہ یا زہراءؑ
تو بادشاہِ دو عالم کی ایک شہزادی
میں اک غریب تیری گرد راہ یا زہراءؑ
اجڑ چکا ہوں غم زندگی کے ہاتھوں سے
کھڑا ہوں در پہ بحالِ تباہ یا زہراءؑ
ہوں معصیت کی سیاہی ملے ہوے منہ پر
کسےدکھاؤں یہ روئے سیاہ یا زہراءؑ
میں گو بُرا ہوں مگر تیرا وہ گھرانہ ہے
کیا بُروں سے بھی جس نے نباہ یا زہراءؑ
بھری ہیں در سے ہزاروں نے جھولیاں اپنی
میری طرف بھی کرم کی نگاہ یا زہراءؑ
نہ پھیر آج مجھے اپنے در سے تو خالی
کہ تیرے بابا ہیں شاہوں کے شاہ یا زہراءؑ
جیوں تو لے کے جیوں تیری دولتِ نسبت
مروں تو لے کے مروں تیری چاہ یا زہراءؑ
بروز حشر نہ پرسا ں ہو جب کوئی اس کا
ملے نصیر کو تیری پناہ یا زہراءؑ
(پیر نصیر الدین نصیر )
12۔ منقبت جناب زہراء سلام اللہ علیھا
اوصاف میں سب خلق اگر ایک زباں ہو
زہراء کی بزرگی نہ بیاں ہو، نہ بیاں ہو
گر چاہیں کہ عصمت کا کچھ احوال عیاں ہو
تو شاید مضموں پس پردہ ہی نہاں ہو
تشویش یہی طبع کو ہنگام رقم ہے
تعریف جو کچھ ذھن میں آتی ہے وہ کم ہے
اک نور الہٰی کی ثناء بس کہ اہم ہے
سجادہ قرطاس پہ سجدے میں قلم ہے
توصیف نہ خامے سے ممکن نہ زباں سے
تحریر سے افزوں ہے زیادہ ہے بیاں سے
ماں باپ پہ واجب نہیں اولاد کی تکریم
اس امر میں سب خلق پہ زہراء کو ہے تقدیم
لکھا ہے کہ جب آتی تھیں زہراء پئے تسلیم
خود اٹھ کے رسول عربی کرتے تھے تعظیم
کیا حضرت خاتون قیامت کا ہے رتبہ
وہ زاہدہ ہیں فخر محمد ؐ کو ہے جس کا
وہ روح سے طاہر ہے تو پاکیزہ ہے جاں سے
کوثر سے وضو کر ے تو لے نام زباں سے
آفاق میں زہراء ؑ کا نہیں ہے کوئی ہمسر
زوجہ اسد اللہ ؑ کی اور بنت پیمبر ؐ
حوا کا شرف، نور خدا ، عرش کا زیور
قرآں میں جسے یاد کرے خالق اکبر
ثانی کوئی زہراء ؑ کا نہ ہوگا نہ ہوا ہے
ہاں حضرت زینب ؑ کو جو کہیئے تو بجا ہے۔
( میر انیس)
13۔ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا
خدا کی رحمتوں کا ہیں اثرجناب فاطمہ ؑ
بشر کی سوچ سے ہیں بالا تر جناب فاطمہؑ
انہی کے نور سے ہوئی ہے دو جہاں میں روشنی
ہر ایک اندھیری رات کی سحر جناب فاطمؑہ
انہیں کے دم سے دہر کو ملی ہیں گیارہ نعمتیں
امامتوں کے باغ کا شجر جناب فاطمؑہ
اسے نہ مل سکے گی میسرپناہ کائنات میں
خفا کسی سے ہو گئیں اگر جناب فاطمؑہ
تھیں دو جہاں کے سامنے مباہلہ کی جنگ میں
گواہی رسول کی خبر جناب فاطمہؑ
ڈٹی رہے گی حشر تک نخو توں کے سامنے
خدا کے دین کی ہیں وہ سپر جناب فاطمؑہ
تیرا یہ طاہر حزیں بہت اداس اداس ہے
ہو اس کے حال پر بھی اک نظر جناب فاطمؑہ
(طاہر ناصر علی )
14۔ جناب زہرا کا گھر
کیا بتائیں ہم کہ کیا ہے فاطمہ زہراؑء کا گھر
منبع نور خدا ہے فاطمہ زہرا ؑء کا گھر
جن کے باعث یہ بنی دنیا وہ رہتے ہیں یہاں
دہر میں جنت نما ہے فاطمہ زہراؑ ء کا گھر
مثل حر آتا ہے جو بھی اپنی بخشش کے لیے
سب نے دیکھا ہے کھلا ہےفاطمہ زہراؑ ءکا گھر
ہر صدی کے ہر زمانے نے یہی دیکھا سدا
دشمن دیں سے لڑا ہے فاطمہ زہراؑء کا گھر
خود مشیت دکھا رہی ہے اس کی عظمت کی قسم
خوش نصیبوں کو ملا ہے فاطمہ زہرا ؑء کا گھر
گھر کا پانی عرشسے بھرتے آ آ کر ملک
مسکن اہل کساء ہے فاطمہ زہرؑاء کا گھر
(طاہر ناصر علی)
15۔ خاتون کائنات حضرت فاطمہ زہرا ءسلام اللہ علیہا
خاتون کائنات جناب بتولؑ ہیں
شمع ر ہ نجات جناب بتول ؑہیں
سررشتہ حیات جناب بتولؑ ہیں
معصومہ نیک ذات جناب بتولؑ ہیں
یہ بضعۃ رسولؐ ہے خالق گواہ ہے
یہ شرف النساء ہے شریعت پناہ ہے
(مرزا دبیر)
16۔ چند قطعات
(انتخاب از بستہ استاد سبط جعفر ؒ)
مقام زہراء سلام اللہ علیھا
مریمؑ سے بھی بتول کو رتبہ سواملا
بابا اسے رسول سا خیرالوریٰ ملا
بیٹا ہر اک شہید رہ کبریا ملا
شوہر ملا تو خلق کا عقدہ کشاملا
ہر ایک اپنے رتبے میں انتخاب ہے
زہراؑء ہے بے مثال علیؑ لاجواب ہیں
جناب زہراء سلام اللہ علیہا چشم نبی کا خواب
چشمہ نبؐی کے خواب کو کہتے ہیں سیدؑہ
عصمت کے آفتاب کو کہتے ہیں سیدؑہ
قرآن کے جواب کو کہتے ہیں سیدؑہ
منہ بولتی کتاب کو کہتے ہیں سیدہ ؑ
یہ ذات یوں کتاب کی تفسیر بن گئی
لفظوں میں ڈھل کے آیہ تطہیر بن گئی
جناب زہرا ء سلام اللہ علیھا خاتون جناں۔ مالک تطہیر
کیا پیش خدا صاحبِ توقیر ہے زہراءؑ
ام الحؑسن و مادر شبؑیر ہے زہراؑ
خاتون جناں مالک تقدیر ہے زہرؑاء
سر تا بہ قدم نور کی تصویر ہے زہراءؑ
شوہر کو جو پوچھو تو شہنشاہِ عرب ہے
بیٹی ہے نبؐی کی یہ حسب ہے وہ نسب ہے

17۔ دیگر چند قطعات
ثنائےفاطمؑہ میں فکر کے جوہر نکلتے ہیں
یہ مضمون چادر تطہیر سے چھن کر نکلتے ہیں
در زہراؑء کی جانب کہہ کے یہ بڑھنے لگا تارا
چلو اب آسمانوں سے ذرا اوپر نکلتے ہیں
آغا احمد سروش انڈیا

مدینے جا کے در سیدؑہ پر بیٹھتا ہوں
کہ دیکھ لے مجھے سرکار آتے جاتے ہوئے
افتخار عارف
اے خاک مدینہ تیرے ذروں میں ابھی تک
ہم بنت پیغمبؐر کی لحد ڈھونڈ رہے ہیں

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button