حدیثسلائیڈرعباداتموضوعی احادیث

روزہ، احادیث کی روشنی میں

روزے کی جزاء
1۔ قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم: "قال اللہ تعالى الصوم لى و انا اجزى به”
رسول خدا نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے:” روزہ میرے لئے ہے (اور میرا ہے) اور اس کی جزا میں ہی دیتا ہوں”۔
(وسائل الشیعہ ج 7 ص 294، ح 15 و 16 ; 27 و 30 )
خوش حال صائمین
2۔ قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم :”طوبى لمن ظما او جاع للہ اولئك الذين يشبعون يوم القيامة”
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: "خوش بخت ہیں وہ لوگ جو خدا کے لئے بھوک  اور پیاسے ہوئے ہیں یہ لوگ قیامت کے روز سیر و سیراب ہونگے”۔
(وسائل الشیعہ، ج 7 ص 299، ح 2)
جنت میں روزہ داروں کے لئے مخصوص باب
3۔ قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم :”ان للجنة بابا يدعى الريان لا يدخل منه الا الصائمون”
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:” جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے اور اس دروازے سے صرف روزہ دار ہی داخل ہونگے”۔
(وسائل الشیعہ، ج 7 ص 295، ح 31، معانى الاخبار ص 116 )
مؤمنوں کی بہار
4۔ قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم: الشتاء ربيع المؤمن يطول فيه ليلہه فيستعين به على قيامه و يقصر فيه نهارہ فيستعين به على صيامه
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: "سردیوں کا موسم مؤمن کی بہار ہے جس کی طویل راتوں سے وہ عبادت کے لئے استفادہ کرتا ہے اور اس کے چھوٹے دنوں میں روزے رکھتا ہے”۔
(وسائل الشیعہ، ج 7 ص 302، ح 3)
روزه بدن کی زکواۃ
5۔ قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :”لكل شيئى زكاة و زكاة الابدان الصيام”
رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:” ہر چیز کے لئے زکواة ہے اور بدن کی زکاة روزه ہے”۔
(الکافی، ج 4، ص 62، ح 3)
روزه آتش دوزخ کی ڈھال
6۔ قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :”الصوم جنة من النار”
رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:” روزه جہنم کی آگ کے مقابلے میں ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے. «یعنی روزہ رکھنے کی وجہ س سے انسان آتش جہنم سے محفوظ ہو جاتا ہے”۔
(الکافی، ج 4 ص 162)
روزه اور قیامت کی یاد دہانی
7۔ قال الرضا علیه السلام:”انما امروا بالصوم لكى يعرفوا الم الجوع و العطش فيستدلوا على فقر الآخر”
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:”لوگوں کو روزہ رکھناے کا امر ہؤا ہے تا کہ وہ بھوک اور پیاس کے دکھ کو جان لیں اور اس طرح آخرت کی ناداری اور حاجتمندی کا ادراک کریں”۔
(وسائل الشیعہ، ج 4 ص 4 ح 5 علل الشرائع، ص 10)
اسلام کی بنیاد
8۔ قال الباقر عليه السلام: "بنى الاسلام على خمسة اشياء، على الصلوة و الزكاة و الحج و الصوم و الولايه.”
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے ، نماز ، زکوۃ ، حج ، روزہ اور ولایت (رہبری اسلامی)”۔
(فروع کافی، ج 4 ص 62، ح 1)
روزے کا فلسفہ
9۔ ایک مشہور حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ ہشام ابن حکم نے روزے کی علت اور سبب کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:
"انما فرض اللہ الصیام لیستوی بہ الغنی و الفقیر ذلک ان الغنی لم یکن لیجد مس الجوع فیرحم الفقیر و ان الغنی کلما اراد شیئا قدر علیہ ،فاراد اللہ تعالی ان یسوی بین خلقہ و ان یذیق الغنی من الجوع و الالم لیرق علی الضعیف و یرحم الجائع”
"اللہ تعالی نے روزہ اس لیے واجب کیا ہے کہ فقیر اور غنی کے درمیان مساوات قائم ہو جائے اور یہ اس وجہ سے ہے کہ غنی بھوک کا مزہ چکھ لے اور فقیر کا حق ادا کرے کیونکہ مالدار عموماً جو کچھ چاہتے ہیں انکے لیے فراہم ہوتا ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ اسکے بندوں کے درمیان مساوات ہو اور مالداروں کو بھی بھوک اور درد و رنج کا ذائقہ چکھائے تا کہ وہ کمزور اور بھوکے افراد پر رحم کریں”۔
(وسائل الشیعہ، جلد 7، باب اول)
روزہ اخلاص کا امتحان
10۔ قال اميرالمومنين عليه السلام: فرض الله … الصيام ابتلاء لاخلاص الخلق”
امام على عليه السلام فرماتےہیں: خدا نے روزہ اسلئے واجب کیا ہے تاکہ اسکے ذریعے بندوں کی اخلاص کا امتحان لیا جائے۔
(نہج البلاغہ ،حکمت 252)
اعضا ءو جوارح کا روزه
11۔ عن فاطم‍‍ة الزهرا سلام الله علیها:”ما يصنع الصائم بصيامه اذا لم يصن لسانه و سمعه و بصره و جوارحه”
حضرت زهرا سلام اللہ علیھا نے فرمایا:”وه روزه دار جس نے اپنی زبان، کان، آنکھ اور اعضاء و جوارح کو (گناہوں سے) محفوظ نہیں رکھا ہے اس کا روزه کس کام کا ، جس کی کوئی قیمت نہیں”۔
(بحار، ج 93 ص 295)
12۔ قال الصادق عليه السلام ؛”اذا صمت فليصم سمعك و بصرك و شعرك و جلدك.”
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:”جب روزہ رکھے تو ضروری ہے کی تمہارے کان ، آنکھ، بال اور جلد( چمڑہ) بھی روزے سے ہو۔”
(الکافی ج 4 ص 87، ح 1)
روزہ اور شہوات نفسانی کا خاتمہ:
13۔ عن ابی عبد اللہ "قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم "فاالصوم یمیت مراد النفس و شھوۃ الطبع فیہ صفاء القلب و طھارۃ الجوارح و عمارۃ الظاھر و الباطن و الشکر علی النعم و الاحسان الی فقراء و زیادۃ التضرع و الخشوع و البکاء و حبل الالتجاء الی اللہ و سبب انکسار الشھوۃ و تخفیف الحساب و تضعیف الحسنات و فیہ من الفوائد ما لا یحصی”
امام جعفر صادق ؑ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علی و آلہ وسلم نے فرمایا :” روزہ خواہشات نفسانی اور طبیعت کی شہوت کو کمزور کرتا ہے، قلب کی پاکیزگی، بدن کے اعضاء کی صفائی کا باعث بنتا ہے اور انسان کے ظاہر و باطن کو آباد کرتا ہے۔ نیز نعمت کے شکر، فقراء پر احسان، اور پروردگار کی بارگاہ میں تضرع اور خشوع اور گریہ و زاری کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح خدا کی محکم رسی سے تمسک اور شہوت کے ختم ہونے اور حساب کتاب میں تخفیف اور نیکی کے دو برابر ہونے کے علاوہ بے شمار حسنات و فوائد کا موجب بنتا ہے”۔
(بحار، جلد 96، صفحہ 254)
نفس کا روزہ
14۔ قال اميرالمومنين عليه السلام :”صوم النفس عن لذات الدنيا انفع الصيام”.
امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں:دنیا کی لذتوں سے نفس کا روزہ فائدہ مند ترین روزوں میں سے ہے۔
(غرر الحكم، ج 1 ص 416 ح 64)
حقیقی روزہ
15۔ قال اميرالمومنين عليه السلام :”الصيام اجتناب المحارم كما يمتنع الرجل من الطعام و الشراب.”
امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں:روزہ حرام چیزوں سے پرہیز کا نام ہے جس طرح انسان کھانے اورپینے سے پرہیز کرتا ہے۔
(بحار ج 93 ص 249)
بہترین روزہ
16۔ قال اميرالمومنين عليه السلام "صوم القلب خير من صيام اللسان و صوم اللسان خير من صيام البطن.”
امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں:”دل کا روزہ زبان کے روزے سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ پیٹ کے روزے سے بہتر ہے۔
(غرر الحکم، ج 1، ص 417، ح 80)
ناقص روزه
17۔ قال الباقر عليه السلام :”لا صيام لمن عصى الامام و لا صيام لعبد ابق حتى يرجع و لا صيام لامراة ناشزة حتى تتوب و لاصيام لولد عاق حتى يبر”
امام باقر علیہ لسلام فرماتے ہیں: ان افراد کا روزہ کامل نہیں ہے:
1۔ وہ شخص جو امام (رہبر ) کی نافرمانی کرے۔
2۔ فراری غلام جب تک وہ واپس نہ آئے۔
3۔ وہ عورت جو اپنے شوہر کی اطاعت نہ کرے جب تک توبہ نہ کرے۔
4۔ وہ فرزند جو عاق والدین ہوا ہو جب تک والدین کی اطاعت نہ کرے۔
(بحار الانوار ج 93، ص 295.)
بے فائدہ روزہ
18۔ قال اميرالمومنين عليه السلام :”كم من صائم ليس له من صيامه الا الجوع و الظما و كم من قائم ليس له من قيامه الا السهر و العناء”
امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں:”کتنے روزہ دار ہیں جن کو انکے روزے سے صرف بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ملتا اور کتنے شب زندہ دار ہیں جن کو انکی شب زندہ داری سے سوائے بیخوابی کے کوئی فائدہ نہیں ملتا۔”
(نہج البلاغہ،حکمت 145)
روزہ او رصبر
19۔ عن الصادق عليه السلام فى قول الله عزوجل "واستعينوا بالصبر و الصلوة » قال: الصبر الصوم. "
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:”خدا وند عالم نے جو فرمایا ہے کہ صبر اور نماز سے مدد مانگو اس صبر سے مراد روزہ ہے۔”
(وسائل الشیعہ، ج 7 ص 298، ح 3)
روزہ اور صدقہ
20۔ قال الصادق عليه السلام "صدقه درهم افضل من صيام يوم.”
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :”ایک درہم صدقہ دینا ایک دن کی مستحبی روزے سے افضل ہے۔”
(وسائل الشیعہ، ج 7 ص 218، ح 6)
روزے کا اجر
21۔ قال رسول الله صلى الله عليه و آله وسلم:”قال الله تعالى الصوم لى و انا اجزى به "
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: "خدا وند عالم فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لئے ہے اور اسکا اجر میں خود دوں گا۔”
(وسائل الشیعہ ج 7 ص 294، ح 15 و 16 ; 27 و 30)
روزہ داروں کے لئے بہشتی نعمات
22۔ قال رسول الله صلى الله عليه و آله وسلم؛”من منعه الصوم من طعام يشتهيه كان حقا على الله ان يطعمه من طعام الجنة و يسقيه من شرابها.”
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: "جس شخص کا روزہ اسے اپنی پسند کے کھانوں سے روکے خدا پر واجب ہے کہ اسے بہشتی کھانے کھلائے اور اسکے شراب سے اسے سیراب کرائے۔”
(بحار الانوار ج 93 ص 331)
روزہ داروں کی خوش نصیبی
23۔ قال رسول الله صلى الله عليه و آله وسلم”طوبى لمن ظما او جاع لله اولئك الذين يشبعون يوم القيامة "
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: "خوش نصیبی ہے ان لوگوں کی جو خدا کی خاطر بھوکے اور پیاسے ہیں یہ لوگ قیامت کے دن سیراب ہوجائیں گے۔”
(وسائل الشیعہ، ج 7 ص 299، ح 2.)
روزہ داروں کیلئے خوشخبری
24۔ قال الصادق عليه السلام :”من صام لله عزوجل يوما فى شدة الحر فاصابه ظما و كل الله به الف ملك يمسحون وجهه و يبشرونه حتى اذا افطر. "
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:”جو شخص بھی گرمی کی شدت میں اللہ کیلئے ایک دن روزہ رکھے اور اسے پیاس لگے تو خدا وند عالم ہزار فرشتے اس پر موکل کرتا ہے جو افطار کرنے تک اسکے چہرے کو مس کرتے اور اسے بشارت دیتے ہیں ۔”
(الکافی، ج 4 ص 64 ح 8; بحار الانوار ج 93 ص 247)
روزے داروں کی خوشحالی
25۔ قال الصادق عليه السلام :”للصائم فرحتان فرحة عند افطاره و فرحة عند لقاء ربه "
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:روزہ دار کیلئے دو خوشی ہے ۔1۔افطار کے وقت 2 – خدا سے ملاقات کے وقت (مرتے وقت اور قیامت کے دن)
"وسائل الشیعہ، ج 7 ص 290 و 294 ح 6 و 26.”

بہشت اور روزہ داروں کے دروازے
26۔ قال رسول الله صلى الله عليه و آله وسلم: "ان للجنة بابا يدعى الريان لا يدخل منه الا الصائمون”.
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: "جنت کیلئے ریان نام کا ایک دروازہ ہےکہ اس سے فقط روزہ دار داخل ہو تے ہیں ۔”
وسائلالشیعہ، ج 7 ص 295، ح 31،معانى الاخبار ص 116
روزہ داروں کی دعا
27۔ قال الكاظم (عليه السلام) "دعوة الصائم تستجاب عند افطاره "
امام كاظم (عليه السلام) فرماتے ہیں: "روزہ دار کی دعا افطار کے وقت مستجاب ہوتی ہے۔”
(بحار الانوار ج 92 ص 255 ح 33.)
مؤمنوں کی بہار
28۔ قال رسول الله (صلى الله عليه و آله) :”الشتاء ربيع المومن يطول فيه ليله فيستعين به على قيامه و يقصر فيه نهاره فيستعين به على صيامه. "
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: سردی کا موسم مؤمن کی بہار ہے اسکے طویل راتوں سے شب زندہ داری اور چھوٹے دنوں سے روزہ رکھنے کیلئے فائدہ اٹھاتا ہے۔
(وسائل الشیعہ ج 7 ص 302، ح 3.)
افطاری دینا
29۔ قال الصادق (عليه السلام) "من فطر صائما فله مثل اجره "
امام صادق (عليه السلام) فرماتے ہیں: جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے اسے اس روزہ دار کی طرح ثواب ملے گا۔
(الکافی ج 4 ص 68، ح 1)
30۔ قال الكاظم (عليه السلام) :”فطرك اخاك الصائم خير من صيامك. "
امام کا ظم (علیہ  السلام) فرماتے ہیں: "اپنے مؤمن بھائی کو افطاری دینا مستحبی روزہ رکھنے سے بہتر ہے۔”
(الکافی، ج 4 ص 68، ح 2)
روزہ توڑنے کی مذمت
31۔ قال الصادق (عليه السلام) ؛”من افطر يوما من شهر رمضان خرج روح الايمان منه "
امام صادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں: جو بھی ماہ رمضان میں ایک دن (بغیر عذر ) روزہ کھائے ایمان کی روح اس سے نکل جاتی ہے۔
(وسائل الشیعہ، ج 7 ص 181، ح 4 و 5 /من لا يحضره الفقيه ج 2 ص 73، ح 9)
روزہ داروں کی فضیلت
32۔”قال ابو عبد اللہ علیہ السلام:”نوم الصائم عبادۃ و صمتہ تسبیح و عملہ متقبل و دعاءہ مستجاب عند الافطار دعوۃ لا ترد”
[روزے دار کی نیند عبادت اور اسکی خاموش تسبیح اور اسکا عمل قبول شدہ ہے، اسکی دعا مستجاب ہو گی اور افطار کے وقت اسکی دعا رد نہیں کی جائے گی] (بحار، جلد 96، صفحہ 253،)
روزہ عبادت خالص
33۔”قال علی ابن ابی طالب علیہ السلام: "الصوم عبادۃ بین العبد و خالقہ لا یطلع علیھا غیرہ و کذلک لا یجاری عنھا غیرہ
[روزہ خدا اور انسان کے درمیان ایک ایسی عبادت ہے جس سے خدا کے سوا کوئی آگاہ نہیں ہوتا لہذا خدا کے علاوہ کوئی اور اس کا اجر ادا نہیں کر سکتا]۔
(شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید، جلد 20، صفحہ 296، )
روزہ اور تندرستی:
34: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم:”اغزوا تغنموا و صوموا تصحوا سافروا تستغنوا”
[جنگ و جہاد کرو اور غنیمت حاصل کرو، روزہ رکھو تاکہ سلامت رہو اور سفر کرو تاکہ بے نیاز اور غنی ہو جاو]۔
(بحار، جلد 62، صفحہ 294، )
بے ارزش روزہ
35: قال الصادق علیہ السلام :”لا صیام لمن عصی الامام و لا صیام لعبد ایق حتی یرجع و لا صیام لامراۃ ناشزۃ حتی تتوب و لا صیام لولد عاق حتی یبر”
چند لوگوں کا روزہ اصلا روزہ شمار نہیں ہوگا: جو شخص امام معصوم علیہ السلام کی نافرمانی کرے، وہ غلام جو اپنے آقا سے بھاگ جائے، وہ عورت جو اپنے شوہر کے حقوق ادا نہ کرے، وہ فرزند جو والدین کا عاق ہو مگر یہ کہ غام واپس آ جائے اور عورت توبہ کر لے اور فرزند نیک بن جائے۔”
(بحار، جلد 96، صفحہ 294، )
روزہ محبوب پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم:
36۔ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم :”ان من الدنیا احب ثلاثۃ اشیاء الصوم فی الصیف و الضرب بالسیف و اکرام الضیف”
[میں دنیا میں سے تین چیزوں سے محبت کرتا ہوں، موسم گرما کا روزہ، راہ خدا میں تلوار چلانا اور مہمان کا احترام کرنا] (مواعظ العددیہ، صفحہ 76، )
شیطان کے چہرے کا سیاہ ہونا
37۔ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم الصوم یسود وجھہ الشیطان”
"روزہ شیطان کے چہرے کو سیاہ کر دیتا ہے۔”
(روضۃ المتقین، جلد 3، صفحہ 227، )
مستحبی روزے
38۔ قال الصادق (عليه السلام) "من جاء بالحسنة فله عشر امثالها من ذلك صيام ثلاثة ايام من كل شهر”
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:”جو کوئی بھی نیکی کا کام کرے گا اسکے دس برابر اجر پائے گا اور انہی چیزوں میں سے ایک ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنا بھی ہے۔”
(وسائل الشیعہ ج 7، ص 313، ح 33 )
شعبان کے آخری تین روزے
39۔ قال الصادق علیہ السلام: "من صام ثلاثة ايام من اخر شعبان و وصلها بشهر رمضان كتب الله له صوم شهرين متتابعين.”
امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: جوبھی شعبان کے مہینے کے آخر میں تین دن روزہ رکھے اور اسے ماہ رمضان سے ملائے تو خدا وند عالم اسے دو مہینے پے در پے روزہ رکھنے کا ثواب عطا کرے گا۔
(وسائل الشیعہ ج 7 ص 375،ح 22)
زکوۃ فطرہ
40۔ قال الصادق (عليه السلام) "من تمام الصوم اعطاء الزكاة يعنى الفطرة كما ان الصلوة على النبى (صلى الله عليه و آله) من تمام الصلوة. "
امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں : روزے کی تکمیل زکواۃ یعنی فطری کے ادا کرنے میں ہے جس طرح پیغمبر (صلى الله عليه و آله) پر درود بھیجنا نماز کے کمال میں سے ہیں ۔
(وسائل الشیعہ، ج 6 ص 221، ح 5)

 

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button