شرعی سوالاتفقہی سوالات

زکوٰۃ فطرہ

آیت اللہ سید علی سیستانی مد ظلہ العالی
مسئلہ (۲۰۰۳)عیدالفطرکی رات غروب آفتاب کے وقت جوشخص بالغ اورعاقل ہو اور نہ توفقیرہونہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہو اوربےہوش بھی نہ ہو توضروری ہے کہ اپنے لئے اوران لوگوں کے لئے جو اس کے وہاں کھاناکھاتے ہیں فی کس ایک صاع جس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ تقریباً تین کلوہوتاہے ان غذاؤں میں سے جواس کے شہر (یاعلاقے) میں استعمال ہوتی ہوں مثلاً گیہوں یاجویاکھجوریاکشمش یاچاول یاجوارمستحق شخص کودے اوراگران کے بجائے ان کی قیمت نقدی شکل میں دے تب بھی کافی ہے اور احتیاط لازم یہ ہے کہ جو غذااس کے شہر میں عام طورپراستعمال نہ ہوتی ہوچاہے وہ گیہوں ،جو،کھجوریاکشمش ہو، نہ دے۔
مسئلہ (۲۰۰۴)جس شخص کے پاس اپنے اور اپنے اہل وعیال کے لئے سال بھرکا خرچ نہ ہواوراس کا کوئی روزگار بھی نہ ہوجس کے ذریعے وہ اپنے اہل وعیال کاسال بھر کا خرچ پوراکرسکے وہ فقیرہے اوراس پرفطرہ دیناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۰۵)جولوگ عیدالفطرکی رات غروب کے وقت کسی شخص کے وہاں کھانے والے سمجھے جائیں ضروری ہے کہ وہ شخص ان کافطرہ دے،اس سے قطع نظر کہ وہ چھوٹے ہوں یابڑے مسلمان ہوں یاکافر،ان کاخرچہ اس پرواجب ہویانہ ہواوروہ اس کے شہر میں ہوں یاکسی دوسرے شہرمیں ہوں ۔
مسئلہ (۲۰۰۶)اگرکوئی شخص ایک ایسے شخص کوجواس کے وہاں کھاناکھانے والا شمار کیا جائے، اسے دوسرے شہرمیں نمائندہ مقررکرے کہ اس کے (یعنی صاحب خانہ کے) مال سے اپنافطرہ دےدے اوراسے اطمینان ہوکہ وہ شخص فطرہ دےدے گا تو خود صاحب خانہ کے لئے اس کافطرہ دیناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۲۰۰۷)جومہمان عیدالفطرکی رات غروب سے پہلے صاحب خانہ کے گھرآئے اوراس کے ہاں کھاناکھانے والوں میں (اگرچہ وقتی طور پر) شمار ہواس کا فطرہ صاحب خانہ پرواجب ہے۔
مسئلہ (۲۰۰۸)جومہمان عیدالفطرکی رات غروب کے بعدواردہواگروہ صاحب خانہ کےو ہاں کھاناکھانے والاشمار ہوتواس کافطرہ صاحب خانہ پر(احتیاط کی بناپر) واجب ہے اور اگرکھاناکھانے والاشمارنہ ہوتوواجب نہیں ہے وہ شخص جس کو انسان نے شب عیدالفطر افطار کےلئے بلایاہے وہ کھانا کھانے والوں میں حساب نہیں ہوتا اور اس کا فطرہ صاحب خانہ پر نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۰۹)اگرکوئی شخص عیدالفطرکی رات غروب کے وقت دیوانہ ہواوراس کی دیوانگی عیدالفطر کے دن ظہر کے وقت تک باقی رہے تواس پرفطرہ واجب نہیں ہے ورنہ (احتیاط واجب کی بناپر)لازم ہے کہ فطرہ دے۔

مسئلہ (۲۰۱۰)غروب آفتاب سے پہلے اگرکوئی بچہ بالغ ہوجائے یاکوئی دیوانہ عاقل ہوجائے یاکوئی فقیر غنی ہوجائے تواگروہ فطرہ واجب ہونے کی شرائط پوری کرتاہو تو ضروری ہے کہ فطرہ دے۔
مسئلہ (۲۰۱۱)جس شخص پرعیدالفطرکی رات غروب کے وقت زکوٰۃ فطرہ کے واجب ہونے کے شرائط نہ ہوں اگر عیدکے دن ظہر کے وقت سے پہلے تک فطرہ واجب ہونے کی شرائط اس میں موجودہو جائیں تواحتیاط واجب یہ ہے کہ فطرہ دے۔
مسئلہ (۲۰۱۲)اگرکوئی کافرعیدالفطرکی رات غروب آفتاب کے بعدمسلمان ہو جائے تواس پرفطرہ واجب نہیں ہے لیکن اگرایک ایسامسلمان جوشیعہ نہ ہووہ عیدکاچاند دیکھنے کے بعدشیعہ ہوجائے توضروری ہے کہ فطرہ دے۔
مسئلہ (۲۰۱۳)جس شخص کے پاس صرف اندازاً ایک صاع(تقریباً تین کلو) گیہوں یااسی جیسی کوئی جنس ہواس کے لئے مستحب ہے کہ فطرہ دے اور اگراس کے اہل وعیال بھی ہوں اوروہ ان کا فطرہ بھی دیناچاہتاہوتووہ ایساکرسکتاہے کہ فطرے کی نیت سے ایک صاع گیہوں وغیرہ اپنے اہل وعیال میں سے کسی ایک کودے دے اور وہ بھی اسی نیت سے دوسرے کو دے دے اوروہ اسی طرح دیتے رہیں حتیٰ کہ وہ جنس خاندان کے آخری فردتک پہنچ جائے اور بہترہے کہ جوچیزآخری فردکوملے وہ کسی ایسے شخص کو دے جوخودان لوگوں میں سے نہ ہوجنہوں نے فطرہ ایک دوسرے کودیاہے اوراگران لوگوں میں سے کوئی نابالغ ہو یا دیوانہ تو اس کاسرپرست اس کے بجائے فطرہ لے سکتاہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ چیزنابالغ کے لئے نہ لی جائے بلکہ اپنےلئے لے۔
مسئلہ (۲۰۱۴)اگرعیدالفطرکی رات غروب کے بعدکسی کے وہاں بچہ پیداہوتواس کا فطرہ دیناواجب نہیں ہے لیکن اگر غروب سے پہلے بچہ پیدا ہویا شادی کرے تواگر صاحب خانہ کےو ہاں کھاناکھانے والوں میں سمجھے جائیں تو ضروری ہے کہ ان سب کافطرہ دے اگر دوسرے کے وہاں کھانا کھانے والے شمارکئے جائیں تو اس پر فطرہ دینا واجب نہیں ہے اور اگر کسی کے وہاں بھی کھانا کھانے والے شمار نہ ہوں تو اس عورت کا فطرہ خود اس پر واجب ہے اور بچے پر کچھ نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۱۵)اگرکوئی شخص کسی کے یہاں کھاناکھاتاہواورغروب سے پہلے کسی دوسرے کے وہاں کھاناکھانے والاہوجائے تواس کافطرہ اسی شخص پرواجب ہے جس کے یہاں وہ کھاناکھانے والابن جائے مثلاً اگربیٹی غروب سے پہلے شوہر کے گھرچلی جائے توضروری ہے کہ شوہراس کافطرہ دے۔
مسئلہ (۲۰۱۶)جس شخص کافطرہ کسی دوسرے شخص پرواجب ہواس پراپنافطرہ خود دیناواجب نہیں ہےلیکن اگر وہ فطرہ نہ دے یا نہ دے سکتا ہوتو خود انسان پر( احتیاط کی بناء پر) واجب ہوجاتا ہے چنانچہ گذشتہ شرائط جو مسئلہ نمبر( ۲۰۰۳) میں بیان کی گئی ہیں پائی جائیں تو اپنا فطرہ دے۔
مسئلہ (۲۰۱۷)جس شخص کافطرہ کسی دوسرے شخص پرواجب ہواگروہ خوداپنافطرہ دےدے توجس شخص پراس کا فطرہ واجب ہواس پرسے اس کی ادائیگی کاوجوب ساقط نہیں ہوتا۔
مسئلہ (۲۰۱۸)غیرسید،سیدکوفطرہ نہیں دے سکتاحتیٰ کہ اگرسیداس کے وہاں کھانا کھاتا ہو تب بھی اس کا فطرہ وہ کسی دوسرے سیدکونہیں دے سکتا۔
مسئلہ (۲۰۱۹)جوبچہ ماں یادایہ کادودھ پیتاہواس کا فطرہ اس شخص پرواجب ہے جو ماں یادایہ کے اخراجات برداشت کرتاہولیکن اگرماں یادایہ کاخرچ خودبچے کے مال سے پورا ہوتوبچے کافطرہ کسی پرواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۲۰)انسان اگرچہ اپنے اہل وعیال کاخرچ حرام مال سے دیتاہو، ضروری ہے کہ ان کافطرہ حلال مال سے دے۔
مسئلہ (۲۰۲۱)اگرانسان کسی شخص کواجرت پررکھے جیسے مستری،بڑھئی یاخدمت گار اوراس کاخرچ اس طرح دے کہ اس کاکھاناکھانے والوں میں شمارہوتوضروری ہے کہ اس کافطرہ بھی دے۔ لیکن اگر اسے صرف کام کی مزدوری دے تواس (اجیر) کافطرہ اداکرنااس پرواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۲۲)اگرکوئی شخص عیدالفطرکی رات غروب سے پہلے فوت ہوجائے تواس کا اوراس کے اہل وعیال کافطرہ اس کے مال سے دیناواجب نہیں ۔ لیکن اگرغروب کے بعد فوت ہوتومشہورقول کی بناپرضروری ہے کہ اس کااوراس کے اہل وعیال کافطرہ اس کے مال سے دیاجائے۔لیکن یہ حکم اشکال سے خالی نہیں ہے اوراس مسئلے میں احتیاط کے پہلوکوترک نہیں کرناچاہئے۔
زکوٰۃ فطرہ کامصرف
مسئلہ (۲۰۲۳)فطرہ (احتیاط واجب کی بناپر)فقط ان شیعہ( اثناعشری) فقراء کودینا ضروری ہے،جو ان شرائط پرپورے اترتے ہوں جن کاذکرزکوٰۃ کے مستحقین میں ہوچکا ہے اوراگرشہرمیں شیعہ( اثناعشری) فقراء نہ ملیں تودوسرے مسلمان فقراء کوفطرہ دے سکتا ہے۔ لیکن ضروری ہے کہ کسی بھی صورت میں ’’ناصبی‘‘ کونہ دیاجائے۔
مسئلہ (۲۰۲۴)اگرکوئی شیعہ بچہ فقیرہوتوانسان یہ کرسکتاہے کہ فطرہ اس پرخرچ کرے یااس کے سرپرست کودے کراسے بچے کی ملکیت قراردے۔
مسئلہ (۲۰۲۵)جس فقیر کوفطرہ دیاجائے ضروری نہیں کہ وہ عادل ہولیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ شرابی اوربے نمازی کواوراس شخص کوجوکھلم کھلاگناہ کرتاہوفطرہ نہ دیا جائے۔
مسئلہ (۲۰۲۶)جوشخص فطرہ ناجائزکاموں میں خرچ کرتاہوضروری ہے کہ اسے فطرہ نہ دیاجائے۔
مسئلہ (۲۰۲۷)احتیاط مستحب یہ ہے کہ ایک فقیرکوایک صاع(تقریباً تین کلو) سے کم فطرہ نہ دیا جائے۔ مگر یہ کہ جو فقیر موجود ہیں ان سب تک نہ پہونچ سکےالبتہ اگرایک صاع سے زیادہ دیاجائے توکوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۲۸)جب کسی جنس کی قیمت اسی جنس کی معمولی قسم سے دگنی ہومثلاًکسی گیہوں کی قیمت معمولی قسم کے گیہوں کی قیمت سے دوچندہوتواگرکوئی شخص اس (عمدہ جنس ) کا آدھا صاع بطورفطرہ دے تویہ کافی نہیں ہے بلکہ اگروہ آدھاصاع فطرہ کی قیمت کی نیت سے بھی دے توبھی کافی نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۲۹)انسان آدھاصاع ایک جنس کامثلاًگیہوں کااورآدھاصاع کسی دوسری جنس مثلاًجوکابطورفطرہ نہیں دے سکتابلکہ اگریہ آدھاصاع فطرہ کی قیمت کی نیت سے بھی دے توکافی نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۳۰)انسان کےلئے مستحب ہے کہ زکوٰۃ دینے میں اپنے فقیررشتے داروں اور ہمسایوں کودوسرے لوگوں پرترجیح دے اور بہتریہ ہے کہ اہل علم وفضل اور دین دار لوگوں کو دوسروں پرترجیح دے۔
مسئلہ (۲۰۳۱)اگرانسان یہ خیال کرتے ہوئے کہ ایک شخص فقیرہے اسے فطرہ دے اوربعدمیں معلوم ہوکہ وہ فقیرنہ تھاتواگراس نے جومال فقیرکودیاتھاوہ ختم نہ ہوگیا ہو تو ضروری ہے کہ واپس لے لے اور مستحق کودے دے اوراگرواپس نہ لے سکتا ہو تو ضروری ہے کہ خوداپنے مال سے فطرے کاعوض دے اوراگروہ مال ختم ہوگیاہولیکن لینے والے کو علم ہوکہ جوکچھ اس نے لیاہے وہ فطرہ ہے توضروری ہے کہ اس کاعوض دے اوراگراسے یہ علم نہ ہوتوعوض دینااس پرواجب نہیں ہے اورضروری ہے کہ انسان فطرے کاعوض دے۔
مسئلہ (۲۰۳۲)اگرکوئی شخص کہے کہ میں فقیرہوں تواسے فطرہ نہیں دیاجاسکتابجز اس صورت کے کہ انسان کواس کے کہنے سے اطمینان ہوجائے یاانسان کوعلم ہوکہ وہ پہلے فقیر تھا۔
زکوٰۃ فطرہ کے متفرق مسائل
مسئلہ (۲۰۳۳)ضروری ہے کہ انسان فطرہ قربت کے قصدسے( یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے) دے اوراسے دیتے وقت فطرے کی نیت کرے۔
مسئلہ (۲۰۳۴)اگرکوئی شخص ماہ رمضان المبارک سے پہلے فطرہ دے دے تویہ صحیح نہیں ہے اور بہتریہ ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں بھی فطرہ نہ دے البتہ اگرماہ رمضان المبارک سے پہلے کسی فقیرکوقرضہ دے اورجب فطرہ اس پرواجب ہوجائے،قرضے کو فطرے میں شمارکرلے توکوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۳۵)گیہوں یاکوئی دوسری چیزجوفطرہ کے طورپردی جائے ضروری ہے کہ اس میں کوئی اور جنس یامٹی نہ ملی ہوئی ہواوراگراس میں کوئی ایسی چیزملی ہوئی ہواور خالص مال ایک صاع تک پہنچ جائے اورملی ہوئی چیزجداکئے بغیر استعمال کے قابل ہویا جداکرنے میں حدسے زیادہ زحمت نہ ہویاجوچیزملی ہوئی ہووہ اتنی کم ہوکہ قابل توجہ نہ ہوتو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۳۶)اگرکوئی شخص عیب دارچیزفطرے کے طورپردے تو(احتیاط واجب کی بناپر)کافی نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۳۷)جس شخص کوکئی اشخاص کافطرہ دیناہواس کے لئے ضروری نہیں کہ سارا فطرہ ایک ہی جنس سے دے مثلاً اگربعض افراد کافطرہ گیہوں سے اور بعض دوسروں کا جوسے دے توکافی ہے۔
مسئلہ (۲۰۳۸)عیدکی نمازپڑھنے والے شخص کو(احتیاط واجب کی بناپر)عیدکی نماز سے پہلے فطرہ دیناضروری ہے لیکن اگرکوئی شخص نماز عیدنہ پڑھے توفطرے کی ادائیگی میں ظہر کے وقت تک تاخیرکرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۰۳۹)اگرکوئی شخص فطرے کی نیت سے اپنے مال کی کچھ مقدارعلیٰحدہ کر دے اورعیدکے دن ظہرکے وقت تک مستحق کونہ دے توجب بھی وہ مال مستحق کودے، فطرے کی نیت کرے اور اگر یہ تاخیر کسی عاقلانہ مقصد کی بناء پر ہوتو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۴۰)اگرکوئی شخص روز عید ظہر تک فطرہ نہ دے اور الگ بھی نہ کرے تواس کے بعد (احتیاط واجب کی بناء پر)ادااورقضاکی نیت کئے بغیرفطرہ دے۔
مسئلہ (۲۰۴۱)اگرکوئی شخص فطرہ الگ کردے تووہ اسے اپنے مصرف میں لاکر دوسرا مال اس کی جگہ بطورفطرہ نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ (۲۰۴۲)اگرکسی شخص کے پاس ایسامال ہوجس کی قیمت فطرہ سے زیادہ ہو تو اگروہ شخص فطرہ نہ دے اورنیت کرے کہ اس مال کی کچھ مقدارفطرے کے لئے ہوگی تو (احتیاط واجب کی بناء پر) کافی نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۴۳)کسی شخص نے جومال فطرے کے لئے الگ کیاہواگروہ تلف ہو جائے تواگروہ شخص فقیر تک پہنچ سکتاتھااوراس نے فطرہ دینے میں تاخیرکی ہویااس کی حفاظت کرنے میں کوتاہی کی ہوتوضروری ہے کہ اس کا عوض دے اوراگرفقیرتک نہیں پہنچ سکتاتھااوراس کی حفاظت میں کوتاہی نہ کی ہوتوپھرذمہ دار نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۰۴۴)اگرفطرہ دینے والے کے اپنے علاقے میں مستحق مل جائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ فطرہ دوسری جگہ نہ لے جائے اور اگر لے جائے اور مستحق تک پہونچا دے تو کافی ہے اوراگردوسری جگہ لے جائے اوروہ تلف ہو جائے توضروری ہے کہ اس کاعوض دے۔
فطرہ کے حوالے سے آیت اللہ سیستانی سے پوچھے گئے استفتائات اور ان کے جوابات
سوال: ایک شخص نے رسٹورینٹ میں لوگوں کی دعوت کی اس بات سے بے خبر کہ کل عید ہے، دعوت کے بعد معلوم ہوا کہ شب عید تھی تو کیا مہمانوں کا فطرہ میزبان کے ذمہ ہے؟
جواب: مہمانوں کا فطرہ اس سوال کے مطابق میزبان کے ذمہ نہیں ہے۔
سوال: وہ خیراتی اور امدادی مراکز جو غریب و نادار گھرانوں کی کفالت کے لیے لوگوں سے فطرہ وغیرہ کی رقمیں لیتے ہیں کیا وہ انہیں دوسرے تجارتی کاموں میں جیسے میڈیکل اسٹور، ہاسپیٹل، کھانے پینے کی اشیاء کے لیے خرچ کر کے اس کے سود سے ایسے گھرانوں کی مدد کر سکتے ہیں؟
جواب: احتیاط واجب کی بناء پر فطرہ صرف فقیروں کو دیا جا سکتا ہے۔۔
سوال: شب عید فطرہ الگ کر دینے بعد اگر اس سے گم ہو جائے یا خرچ ہو جائے تو اس کا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: الگ کرنے کے بعد استعمال کرنا جایز نہیں ہے، اس کے بدلے دوبارہ فطرہ نکالنا واجب ہے، احتیاط واجب کی بناء پر قربت کی نیت کرے گا۔
سوال: کیا سید کو زکات فطرہ دیا جا سکتا ہے؟
جواب: سید کا فطرہ سید کو دیا جا سکتا ہے۔
سوال: اگر کوئی شخص عید سے پہلے اپنے شہر سے دوسرے شہر جائے اور کسی کا مہمان ہو جائے تو اس کا فطرہ اس کے ذمہ واجب ہے یا میزبان کے ذمہ؟
جواب: اگر عید کی شب میں اس کے گھر پر رہے اور اس کا مہمان شمار کیا جائے تو اس کا فطرہ میزبان پر واجب ہے۔
سوال: اگر ماہ مبارک رمضان کی آخری شب میں کوئی شخص اچانک مہمان داری میں چلا جائے تو کیا میزبان پر اس کا فطرہ واجب ہو جائے گا؟
جواب: میزبان پر واجب ہیکہ اس مہمان کا فطرہ ۔ جو شب عید فطر غروب سے پہلے آیا ہے اور اس کا نان خوار گر چہ وقتی طور پر شمار ہو- ادا کرے
مثلا وہ مہمان جو شب عید فطر غروب سے پہلے انسان کے یہاں آ‏ئے اور میزبان اس کے لیے سارے آسایش کے لازم اسباب فراہم کرے تو گر چہ مہمان کچھ نہ کھاۓ یا اپنے کھانے سے افطار کرے، میزبان پر واجب ہے کہ اس کا فطرہ کرے۔
اور اگر مہمان شب عید فطر غروب کے بعد وارد ہو اور اس کا نان خوار گر چہ موقتا شمار ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر میزبان اور میہمان دونوں میہمان کا فطرہ ادا کریں، البتہ اگر ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے وکالت لے کر ایک فطرہ ادا کرے تو دونو کی طرف کافی ہے۔
لیکن وہ مہمان جو عید فطر کی شب ‎صرف افطار کے ليے دعوت ہوا ہے اس پر نان خوار ہونا صادق نہیں آتا اس ليے اس کا فطرہ میزبان پر نہیں ہے۔
سوال: فطرہ کن افراد پر اور کن چیزوں پر واجب ہے؟
جواب: عید الفطر کی (چاند) رات غروب آفتاب کے وقت جو شخص بالغ اور عاقل ہو اور نہ تو فقیر ہو نہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہو ضروری ہے کہ اپنے لیے اور ان لوگوں کے لیے جو اس کے ہاں کھانا کھاتے ہوں ہر شخص کے لیے ایک صاع جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ تقریباً تین کلو ہوتا ہے ان غذاوں میں سے جو اس کے شہر (یا علاقے) میں استعمال ہوتی ہوں مثلاً گیہوں، آٹا، چاول وغیرہ مستحق شخص کو دے اور اگر ان کے بجائے ان کی قیمت نقد پیسے کی شکل میں دے تب بھی کافی ہے، اور احتیاط لازم یہ ہے کہ جو غذا اس کے شہر میں عام طور پر استعمال نہ ہوتی ہو نہ دے۔
سوال: فطرہ کن افراد کو دیا جا‎ۓ؟
جواب: مندرجہ ذیل شرایط رکھنے والے افراد کو دیا جاۓ
۱۔ مومن ہو
۲۔ لینے والا اسے حرام میں خرچ نہ کرے پس اگر گناہ میں خرچ کرے تو نہ دیا جاۓ بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر اگر اس کو دینا گناہ اور اور قبیح کاموں میں مدد شمار ہو تو بھی نہ دیا جاۓ، گر چہ حرام میں خرچ نہ کرے اور اسی طرح احتیاط لازم کی بنا پر جو شخص نماز نہیں پڑھتا ، یا شراب پیتا ہے، یا کھلے عام گناہ کرتا ہو اسے بھی نہ دیا جاۓ۔
۳۔ اس کا خرچ فطرہ دینے والے پر واجب نہ ہو جیسے، فرزند، والدین، دائمی زوجہ
لیکن اگر خود ان افراد پر کسی کا نفقہ واجب ہو تو اسے دیا جا سکتا ہے، مثلا والد کی کوئي دوسری بیوی ہو جس کا خرچ والد پر واجب ہے اسے دے سکتے ہیں۔
۴۔سید نہ ہو پس سید کو زکات فطرہ نہیں دیا جا سکتا ، ہاں اگر دینے والا خود سید ہو تو سید کو دے سکتا ہے۔
سوال: فطرہ کس وقت نکالنا لازم ہے؟
جواب: جو شخص نماز عید پڑھنا چاہتا ہے احتیاط واجب کی بنا پر فطرہ نماز سے پہلے ادا کرے ، لیکن جو شخص نما‍‍ز عید نہیں پڑھنا چاہتا وہ فطرہ دینے میں عید کے دن اذان ظہر تک تاخیر کر سکتا ہے۔
سوال: اگر فطرہ نکالنا بھول جایں تو کیا کریں؟
جواب: اگر مکلف جان بوجھ کر یا بھولے فطرہ عید کے دن ظہر سے پہلے جدا نہ کرے احتیاط لازم کی بنا پر اس کا واجب ہونا ساقط نہیں ہوگا بلکہ اسے قربت مطلقہ کے قصد سے ادا اور قضا کی نیت کیۓ بغیر غریب کو دے۔
سوال: میرے غریب رشتے دار دوسرے شہر میں ہیں میں انہیں فطرے کی رقم بھیج سکتے ہیں؟
جواب: اگر زکات نکالے جانے والے شہر میں مستحق موجود ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر فطرے کو دوسرے شہر میں منتقل نہیں کر سکتے، اور اس صورت کے علاوہ منتقل کر سکتے ہیں۔
سوال: فطرے کی رقم کسی مستحق کے اکاونٹ میں بھیج سکتے ہیں یا خود جدا ک‏ی‏‏ے ہوۓ پیسے کا دینا ضروری ہے ؟
جواب: فطریہ اگر کسی کے اکاونٹ میں بھیجنا ہے تو پہلے مستحق سے وکالت لے کر اس کی طرف سے فطرے کو قبض کرے اور پھر اس کے اکاونٹ میں بھیج دے۔
سوال: ماں کے شکم میں جو بچہ ہے اس کا فطرہ واجب ہے؟
جواب: جو بچہ ماں کے شکم میں ہے اس کا فطرہ واجب نہیں ہے مگر یہ کہ شب عید فطر غروب سے پہلے متولد ہو جائے اور اس کا نان خور شمار ہو تو اس صورت می اس کا فطرہ واجب ہے۔
سوال: جن مہمان کا فطرہ لازم ہے ان کا شیعہ یا مسلمان ہونا لازم ہے؟
جواب: لازم نہیں ہے کہ مسلمان یا شیعہ ہو بلکہ سنی یا کافر بھی ہو تو اس کا فطرہ واجب ہے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button