سیدہ خدیجۃ الکبریٰؑشخصیات

جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا بہترین شریک حیات

(اہل سنت روایات کی روشنی میں)
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی سب سے بہترین زوجہ حضرت خدیجہ یعنی حضرت فاطمہ زہرا (علیہا السلام) کی مادر گرامی تھیں کیونکہ حضرت خدیجہ وہ پہلی خاتون تھیں جو پیغمبر اکرم پر ایمان لائیں ، نماز پڑھی اور اسلام میں وحی ونبوت کی احادیث کی راوی تھیں، حضرت خدیجہ ،پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بہترین مونس و غمخوار اور قوی ترین مددگار تھیں ، انہوں نے اسلام کی شدید سختیوں اور پریشانیوں میں پیغمبر اکرم (ص) کو تسلی و تشفی دی اور اپنا مال خرچ کرنے میں دریغ نہیں کیا اور آپ کو جو قدرت اور شہرت حاصل تھی اس کے ذریعہ اپنے شوہر کی ہر طرح سے مدد کی ۔ لہذا رسول خدا بہت زیادہ ان کو دوست رکھتے تھے ۔ خدیجہ ان صفات کے ساتھ آسمان میں چمکتے ہوئے ستارہ کی طرح ہیں اور ان کے وجود سے تمام عورتوں کی آنکھیں روشن تھیں،اسلامی تمام فرقوں کے اعتراف کی بنیاد پر اسلام کی ترقی کا ایک رکن حضرت خدیجہ کے کندھوں پر تھا ، اسی وجہ سے آپ کو "ام المومنین ” کا خطاب ملا ۔
حضرت خدیجہ کا مقام و مرتبہ اس قدر بلند و بالا تھا کہ خداوند عالم نے جبرائیل کے ذریعہ ان کو سلام کہلایا اور بہت عظیم ثواب کا وعدہ دیا ،ایسا عظیم ثواب جو آج تک کسی گزشتہ صحابی کو نہیں ملا تھا ۔
حضرت خدیجہ کے لئے جناب مریم کی طرح آسمانی دسترخوان نازل ہوتا تھا جیسا کہ بخاری نے اپنی صحیح میں ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ جبرئیل ، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر نازل ہوئے اور ایک بہشتی برتن میں بہشت کے کھانے لائے اور کہا :
یا رسول اللہ ! یہ دسترخوان خداوند عالم کی طرف سے حضرت خدیجہ کے لئے ہے اور ان کو میرا سلام کہنا اور ان کو خوش خبری دینا کہ تمہارے لئے بہشت میں ایسا محل ہے جس میں کوئی شور اور سختی نہیں ہے (١)۔
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ازواج میں حضرت خدیجہ کو جو برتری حاصل تھی اس کی جناب عائشہ نے بھی وضاحت کی ہے۔جیسےبخاری نے نقل کیا ہے :
جناب عائشہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت خدیجہ سے زیادہ کسی عورت سے رشک نہیں کیا کیونکہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ان کو بہت زیادہ یاد کرتے تھے اور ان پر درود بھیجتے تھے ۔ میں نے آنحضرت (ص) سے عرض کیا :
قریش کی بوڑھی عورتوں میں سے ایک بوڑھی عورت کو اس قدر کیوں یاد کرتے ہو ، جبکہ وہ مر گئی ہیں اور ان کی کوئی نشانی باقی نہیں ہے اور خداوندعالم نے آپ کو ان سے بہتر زوجہ نصیب کی ہے ۔ میں نے جب یہ بات کہی تو رسول خدا کا چہرہ اس طرح متغیر ہوگیا جس طرح نزول وحی کے وقت متغیر ہوتاتھا ، آخر فرمایا : نہیں ! ہرگز ! خداوند عالم نے مجھے ان سے بہتر زوجہ نہیں دی ہے ۔ جس وقت لوگ میرا انکار کررہے تھے وہ ایمان لائیں، جس وقت لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے ، اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی ، جس وقت لوگ مجھے اپنے پاس سے ہٹا رہے تھے اس وقت انہوں نے اپنے مال سے میری مدد کی اور خداوندعالم نے مجھے ان سے ایک بیٹی عطا کی جب کہ دوسری ازواج سے مجھے محروم کیا (٢)۔
اسی طرح پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے بہت سی روایات میں ذکر ہوا ہے کہ جناب خدیجہ جنت کی عورتوں میں سب سے بہتر اور اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار تھیں ۔
مناوی نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا :
"افضل نساء اھل الجنة خدیجة بنت خویلد ، و فاطمة بنت محمد ، و مریم بنت عمران، و آسیة بنت مزاحم”
جنت کی سب سے زیادہ بہترین عورتیں چار ہیں : خدیجہ بنت خویلد ، فاطمہ بنت محمد ،مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم (١) ۔
اسی طرح حاکم نے مستدرک الصحیحین میں ابن عباس سے نقل کرتے ہوئے ذکر کیا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے چار لکیریں کھینچی ، پھر فرمایا : یقینا جنت کی سب سے بہتر چار خاتون یہ ہیں : خدیجہ بنت خویلد ، فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ، مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم … اس کے بعد حاکم نے اضافہ کیا ہے کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے (٤) ۔
تفسیر ابن جریر طبری ، جلد ٣ ، صفحہ ١٨٠ نے اپنی سند کے ساتھ "قتادہ” سے نقل کیا ہے کہ ہمیں خبر دی گئی : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : عظمت اور عزت میں چار عورتیں کافی ہیں : خدیجہ بنت خویلد ، فاطمہ بنت محمد ،مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم ۔
نیز طبری نے ابوموسی اشعری سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے : رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : مَردوں میں سے بہت سے لوگ کامل ہوگئے لیکن عورتوں میں سے صرف چار عورتیں کامل ہوئیں : مریم ، آسیہ "زوجہ فرعون” ، خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) (٥) ۔
مذکورہ حدیث کو زمخشری نے کشاف (٦) اور عسقلانی نے فتح الباری (٧) میں طبرانی اور ثعلبی سے روایت کی ہے ۔
نیز سیوطی نے اپنی تفسیر میں ابن مردویہ سے اور انہوں نے انس سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : خداوند عالم نے چار عورتوں کو عالمین کی عورتوں پر برتری دی ہے : آسیہ بنت مزاحم، مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) (٨) ۔
ابونعیم نے ابن عباس سے نقل کرتے ہوئے روایت کی ہے : رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : چار عورتیں اپنے زمانہ کی عورتوں کی سردار ہیں : مریم بنت عمران، آسیہ بنت مزاحم، خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور ان علم کے اعتبار سے ان سب میں فاطمہ سب سے افضل ہیں (٩) ۔
ان تمام روایتوں سے نتیجہ نکلتا ہے کہ خدیجہ سلام اللہ علیہا صرف پیغمبر اکرم کی سب سے بہترین زوجہ ہی نہیں تھیں بلکہ دنیا کی تمام عورتوں کی سردار اور ان سب سے برتر تھیں ۔
حوالہ جات:
1۔مسلم، صحيح، باب فَضَائِلِ خَدِيجَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ.
2۔صحيح بخاري حديث 3821.
3۔مناوی، اتحاف السائل بما لفاطمة من الفضائل، ص10.
4۔ مستدرک الصحیحین ، جلد ٢، صفحہ ٤٩٧ ۔ حاکم نے اپنی دوسری کتابوں میں بھی چند جگہ اس حدیث کو صحیح سند کے ساتھ ابن عباس سے نقل کی ہے ، اسی طرح بہت سے بزرگ محدثین نے اس روایت کو اپنی کتابوں میں نقل کی ہے جیسے : احمد بن حنبل نے مسند احمد بن حنبل ، جلد ١ ، صفحہ ٢٩٣و ٣٢٢ پر (کئی اسناد کے ساتھ) ابن عبدالبر نے الاستیعاب ، جلد ٢ ، صفحہ ٧٢٠ پر (جو سندوں کے ساتھ) سیوطی نے الدر المنثور میں سورہ تحریم کی ١١ ویں آیت کے ذیل میں طبرانی سے نقل کرتے ہوئے ، ابن اثیر نے اسد الغابہ ، جلد ٥ ، صفحہ ٤٣٧ پر ، محب طبرانی نے ذخائر العقبی ، صفحہ ٤٢ پر احمد اور ابوحاتم سے نقل کیا ہے ۔
5۔تفسیر طبرى، ج 3، ص 180.
6۔ الکشاف، ذیل آیه ى 12 سوره ى تحریم.
7۔فتح البارى، ج 7، ص 258.
8۔ الدرالمنثور، ذیل آیه ى 42 سوره ى آل عمران.
9۔ ذخائرالعقبى، ص 44
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Source: https://makarem.ir

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button