معرکہ کربلا اور آزادیِ انسانیت (پانچویں قسط)

✍ سجاد حسین مفتی
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:
تم میں سے جو بھی واپس جانا چاہے وہ آزاد ہے چلا جائے۔ (ارشاد مفید:243)
اگر تمھارا کوئی دین نہیں ہے اور قیامت کا بھی تمھیں کوئی خوف نہیں ہے تو کم از کم اس دنیا میں آزاد انسانوں کی طرح زندگی بسر کرو۔(مقتل خوارزمی، ج2،ص33)
آزادی سلب کرنے کے لیے یزیدی حکومت کے اقدامات (حصہ اول)
حریت انسانی کے تحفظ کے لیے امام عالی مقام ؑ کی جانب سے کیے گئے اقدامات ہم نے تیسری اور چوتھی قسط میں پڑھ لیے ۔ اب یزیدی حکومت کے آزادی دشمن اقدامات ملاحظہ کیجیے۔
۱۔ مدینے کے گورنر کے نام یزیدکا خط کہ : حسینؑ ابن علی سے بیعت لو ۔اگر وہ بیعت نہ کرے توجواب میں اس کا سر بھیج دو۔نیزابن زیاد کے نام خط میں کہا: شک اور الزام کی بناء پر بھی لوگوں کو پکڑو ۔(انساب الاشرف بلاذری ،ج ۲ ،ص۸۵)
۲۔مروان کا مشورہ : حسینؑ کو گورنر ہاؤس میں قید کرلو پھر بیعت لوبصورت دیگر انہیں قتل کردو ۔(طبری ،ج۶ص ۱۸۹)
۳۔ مدینۃ الرسولؐ میں امام حسینؑ کی زندگی کے لیے خطرات پید اکرکے انہیں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کیاگیا۔
۴۔ مکہ میں بھی آپؑ کو شہید کرنے کے لیے سر کاری گماشتے مقرر کئے گئے۔
۵۔جگہ جگہ جاسوسی کا جال بچھا یاگیا ۔
۶۔ حسین ابن علیؑ کا ساتھ دینے والوں اور حکومت کے ساتھ تعاون میں لیت ولعل کرنے والوں کو ڈرایا دھمکایا گیا۔
۷۔سرکاری خزانے (مسلمانوں کے بیت المال ) کو بے دریغ لٹایا تاکہ لوگ امامؑ کا ساتھ نہ دیں ۔
۸۔ امامؑ کے ساتھ تعاون کوقابل قتل جرم قرار دیا گیا۔
۹۔کوفہ کا محاصرہ کر کے لوگوں سے نقل مکانی اور سفرکی آزادی سلب کرلی گئی ۔
۱۰۔ حضرت مسلمؑ کی بیعت کرنے والوں اور امام کے بہی خواہوں سے جیل خانوں کو بھردیاگیا۔
۱۱۔ ہانی جیسی سربرآوردہ متقی شخصیت کو صر ف اس لیے شہید کیا کہ اس نے حضرت مسلم ؑ کو مہمان رکھا۔
۱۲۔مذہب کی غلط تشریح اور مذہبی جذبات سے غلط فائدہ اٹھایا گیا۔ اس طر ح کہ خلیفہ بشمول یزید کو روئے زمیں پر اللہ کا جانشین قرار دیا گیا اور اس کی بیعت سے انکار کو دین سے بغاوت قرار دیاگیا۔ اس طرح جاہل اور قرآن و سنت کے صحیح فہم سے عاری افراد کے مذہبی جذبات کو بھڑکا کر انہیں آزادی کے ساتھ سوچ سمجھ فیصلہ کرنے کا موقع ہی نہیں دیاگیا۔
۱۳۔ عمرسعد جیسے بہت سے افراد کو حکومت اور عہدے و منصب کا لالچ دے کر ان کی فکری آزادی سلب کی گئی۔