آداب معنوی سفر اربعین (حصہ چہارم)

مؤلف: حمید احمدی
(فارسی سے ترجمہ)
4۔ وصیت
▪ سفر ہمیشہ خطرات سے بھرپور ہوتا ہے۔ اور وہ شخص جو حضرت سیدالشہدا علیہ السلام کی زیارت کے ارادے سے اور اللہ کے ولی کے فرمان کی پیروی کرتے ہوئے وطن، گھر، اہلِ خانہ اور اپنی دلچسپیوں کو چھوڑ کر نکلتا ہے، ایک طرح سے خود، گھر اور اپنے مانوس وطن سے ہجرت کرتا ہے۔ لہٰذا، جدائی اور علحدگی روح کی بلندی اور معنوی ترقی کے لیے تیاری کا ذریعہ ہے۔
▪ اس تیاری میں زائر کو ایک حقیقی سالک کی طرح اپنی دائمی کوچ (یعنی موت) کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے اور ہر اس چیز سے اپنے حقوق واضح کر لینے چاہئیں جو حقوقِ الہٰی، حقوقِ خلق، اہلِ خانہ، قریبی عزیزوں، دوستوں اور رشتہ داروں کے لیے اس پر واجب ہوں۔ اگر ممکن ہو تو سفر سے پہلے اپنی تمام ادائیگیاں اور واجبات پورے کر لے، اور اگر نہ کر سکے تو کم از کم انہیں تحریری شکل دے تاکہ دوسروں کے لیے ان کی ادائیگی ممکن ہو سکے۔
▪ اس کے علاوہ، معصومین علیہ السلام نے مسافروں کو وصیت کرنے کی تاکید کی ہے۔ جیسا کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے:
«مَنْ رَكِبَ رَاحِلَةً فَلْيُوصِ»
یعنی "جو شخص سفر کے لیے سوار ہوتا ہے، اسے وصیت کرنی چاہیے۔”
▪ اسلامی شریعت میں وصیت لکھنا اس کے لیے فرض ہے جس پر کوئی حق یا قرض ہو، اور باقی افراد کے لیے یہ مستحب یعنی پسندیدہ عمل ہے۔
مدیریت معنوی سفر اربعین، حمید احمدی، صفحہ ۱۵۔