آداب معنوی سفر اربعین (حصہ سوم)

مؤلف: حمید احمدی
(فارسی سے ترجمہ)
3۔ اپنے رشتہ داروں کو سفرکی اطلاع دینا
▪ زیارتی سفر میں ایک اہم بات یہ ہے کہ سفر کی اطلاع رشتہ داروں، خاندان اور دوستوں کو دینا چاہیے تاکہ خاندان میں محبت، احترام اور اتحاد پیدا ہو۔ اس سے نہ صرف تعلقات مضبوط ہوتے ہیں بلکہ زیارت کے کلچر کی ترویج بھی ہوتی ہے۔
▪ روایت ہے کہ امام باقر علیہ السلام جب سفر پر جاتے تھے، تو گھر والوں کو جمع کرکے دعا کرتے تھے:
"اَللّٰهُمَّ اِنِّى اَسْتَوْدِعُکَ الْغَداةَ نَفْسِى وَمالى وَأهْلِى وَوُلْدِى وَالشّاهِدَ مِنّا وَالغائِبَ. اَللّٰهُمَّ احْفَظْنا وَاحْفَظْ عَلَيْنا. اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنا في جِوارِکَ. اَللّٰهُمَّ لا تَسْلُبْنا نِعْمَتَکَ وَلا تُغَيِّرْ ما بِنا مِنْ عافِيَتِکَ وَفَضْلِکَ”
"اے خدا! صبح سے اپنی جان، مال، اہلِ خانہ، بچوں، حاضر اور غائب سب کو تیرے سپرد کرتا ہوں۔ اے خدا ہمیں حفاظت فرما، ہمارے اوپر اپنی نگہبانی رکھ، ہمیں اپنی پناہ میں رکھ۔ اے خدا! اپنی نعمتیں ہم سے نہ چھین اور ہماری صحت اور فضل کو نہ بدل۔”
▪ سنت نبوی کے مطابق، وداع کرتے ہوئے ایک دوسرے کے لیے خیر کی دعا کرنا ضروری ہے۔
▪ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سفر کے وقت مومن سے وداع کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے:
"زَوَّدَكُمُ اَللَّهُ اَلتَّقَویَ وَ وَجَّهَكُمْ الی الخَيرُ وَ قَضَیَ لَكُمْ كُلَّ حاجه وَ سَلَّمَ لَكُمْ دِينَكُمْ وَ دُنْيَاكُمْ وَ رَدَّكُمُ الی سالِمين”
یعنی: "اللہ تمہیں تقویٰ کا سامان دے، تمہیں ہر نیکی کی طرف رجوع کرے، تمہاری تمام حاجات پوری کرے، دین و دنیا کو سلامت رکھے، اور تمہیں سلامت و محفوظ لوٹائے۔”
منبع: مدیریت معنوی سفر اربعین، مؤلف: حمید احمدی،صفحہ 21