کربلائی اہداف سے باغی اذہان

تحریر: حسین بشیر سلطانی
جب کوئی قوم اپنے شہیدوں کے لہو کو رسومات میں دفن کر دے، جب گریہ فقط رونے تک محدود ہو جائے اور ماتم فقط سینہ کوبی تک، تو سمجھ لو کہ دشمن اپنے مقصد میں کامیاب ہو چکا ہے۔ امام حسین علیہ السلام کا نام لینے والے اگر امام حسین علیہ السلام کے مقصد کو بھول جائیں تو وہ زبانیں نہیں، زنجیریں ہیں جو فکرِ کربلا کو جکڑنے کے لیے حرکت میں لائی گئی ہیں۔
کربلا ایک انقلاب تھا، ایک فکری تحریک، ایک الٰہی انتقام۔ وہ فقط تلوار کا معرکہ نہیں تھا۔ وہ شعور، شریعت، اور آزادیِ انسانیت کا قیام تھا مگر آج اسی قیام کو یا تو خرافات کی زنجیروں میں جکڑا جا رہا ہے یا ناصبیت کے گندے پروپیگنڈے میں مسخ کیا جا رہا ہے۔
ایک طرف وہ لوگ ہیں جو استعمار کے اشارے پر عزاداری امام حسین علیہ السلام کو بدترین جہالت میں بدل چکے ہیں۔ جو زنجیروں اور خونی مظاہروں کو شعائر کا درجہ دیکر، قرآن و سنت کو پسِ پشت ڈال کر، دینِ محمدی کو ایک خون آلود تماشہ بنا چکے ہیں۔ جو ذوالجناح کو سبیل کا وارث بنا کر، شعور کو جانور سے بھی کمتر سمجھنے لگے ہیں۔ جو مسجدوں کو بیت اللہ نہیں، اپنی جہالت کی نمائش گاہ سمجھ کر پامال کرتے ہیں۔
دوسری طرف وہ ناصبی لشکر ہے، جو استکبار کے تنخواہ دار ہیں۔ جو ہر سال محرم میں امام حسین علیہ السلام کی یاد کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں، یزید کے چہرے کو دھو دھو کر ولی کا ماسک پہنانا چاہتے ہیں۔ مزاحمت کی ہر آواز کو رافضی، مشرک اور بدعتی کہہ کر خاموش کرنا چاہتے ہیں۔ میڈیا، منبر، مدرسہ اور ممبر سب کو خرید چکے ہیں تاکہ امام حسین علیہ السلام کا پیغام محض ایک تاریخ کا باب بن کر رہ جائے۔
مگر خبردار! انقلابِ امام حسین علیہ السلام کو نہ زنجیروں سے روکا جا سکتا ہے، نہ فتووں سے دبایا جا سکتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام کا نام گلیوں میں نعرہ نہیں، بیداری کا اعلان ہے۔ یہ گریہ فقط آنکھوں کی نمی نہیں، دشمن کے ایوانوں میں زلزلہ ہے۔ یہ مجالس فقط ذکر نہیں، استعمار و استکبار کے خلاف قیام کی تربیت گاہیں ہیں۔ یہ جلوس فقط سوگ نہیں، یزیدیت کے خلاف میدانِ جنگ ہیں۔
ہم ان زنجیروں کو توڑیں گے جو شعور پر ڈال دی گئی ہیں۔ ہم اس خاک کو جھاڑیں گے جو پیغامِ امام حسین علیہ السلام پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم ان کے خلاف اٹھیں گے جو امام حسین علیہ السلام کے نام پر یزیدیت کے نظریات پھیلا رہے ہیں۔ نہ تمہاری خرافات ہمیں روکیں گی، نہ تمہارے فتوے ہمیں جھکائیں گے۔
یہ عزاداری، یہ علم، یہ نوحہ، یہ ماتم — سب اس وقت تک زندہ ہیں جب تک وہ انقلاب کی راہ پر چلیں۔ اگر وہ راہ چھوڑ دی جائے تو یہ سب صرف ایک مردہ رسم رہ جائے گا۔ اور امام حسین علیہ السلام کی راہ رسم نہیں، قیام ہے۔ وہی قیام جو وقت کے ہر یزید کو للکارتا ہے، اور ہر حسینی کو جھنجھوڑتا ہے۔
اٹھو! کربلا تمہیں پکار رہی ہے۔ زنجیروں کو توڑو، جہالت کو دفن کرو، ناصبیت کو بے نقاب کرو، اور امام حسین علیہ السلام کے انقلاب کو فکر، عمل اور مزاحمت میں زندہ رکھو۔ یہی عزاداری ہے، یہی وفاداری ہے، یہی حسینیت ہے!
غالی اور ناصبی اسلام کے نہیں استعمار اور استکبار کے ترجمان ہیں۔