رمضان المبارکسلائیڈرمقالہ جات و اقتباسات

آیاتِ صیام کی روشنی میں علمی فوائد اور تقدّسِ رمضان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’يَا أَيُّہَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَيْکُمُ الصِّيَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ أَيَّامًا مَّعْدُوْدَاتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِيْضًا أَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَی الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَہٗ فِدْيَۃٌ طَعَامُ مِسْکِيْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَہُوَ خَيْرٌ لَّہٗ وَأَنْ تَصُوْمُوْا خَيْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔۔۔ الخ‘‘ (سورۃ البقرۃ : ۱۸۳ إلی ۱۸۷ )
لائقِ ستائش ومستحقِ حمد وہ ذات ہے جس نے ہمیں ماہِ رمضان کی گراں قدر دولت سے نوازا، اس مہینہ کے روزے، قیام اللیل، تلاوت واذکار جیسی معظم بالشان عبادات کی ادائیگی کے شرف سے نوازا۔ ذکر کردہ سورۂ بقرہ کی پانچ آیات روزے اور اس کے متعلق فقہی واستنباطی فوائد پر مشتمل ہیں، جن کے استخراج واستنباط سے حق تعالیٰ شانہٗ کے خصوصی فضل وامتنان کی بدولت تقریباً سو فوائد تک رسائی میسر ہوئی، ان فوائد کو قارئین کی سہولت کی خاطر مختلف عناوین کے تحت ذکر کیا گیا ہے، جو ہدیۂ قارئین پیش خدمت ہیں:
آیات کا باہمی ربط و مناسبت:
آیات کی ترتیب کچھ اس طرح ہے کہ یہ آیت کریمہ روزے کی فرضیت کو بیان کرتی ہے: "کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ"، دوسری آیت میں اس کی کمیت وتعداد کو بیان کیا گیا: "اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ"، تیسری آیت میں ان محدود ایام کی تفصیل و تفخیم کی طرف اشارہ کیا گیا: "شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ…”، چوتھی آیت میں روزے جیسی نفس پر شاق و گراں معلوم ہونے والی عبادت کی کما حقہ بجاآوری کے واسطے بارگاہِ الٰہی میں الحاح و تضرع کی ترغیب دی گئی : "وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَـنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ"۔ پانچویں آیت میں روزے سے متعلق احکام میں امتِ محمدیہ کو تخفیف و سہولت کی جس گراں قدر نعمت سے نوازا گیا، ان کو بطور احسان ذکر کیا گیا: "اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَاءِکُمْ
ان آیات کی ابتدا و انتہا دونوں تقویٰ و خشیتِ الٰہی کے جلی عنوان سے مربوط ہیں۔ابتدائی آیات: "کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَـمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ‘‘، اختتامی آیات: "کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہ اٰیٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ۔‘‘
اس رکوع کی اختتامی آیت "وَلَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ‘‘ کا سابقہ آیاتِ صوم سے تین طرح ربط کو ذکر کیا جانا ممکن ہے:
1: روزہ میں محدود مدت تک خورد و نوش کی پابندی عائد کی گئی، جس کی بنا پر کسی دوسرے کے مال پر دست درازی جو مطلقاً حرام ہے، اس کے ترک کا مؤثر ترین علاج تجویز کیا گیا۔
2: سابقہ آیات میں حلّیت سے متعلق احکامات کو بیان کیا گیا: "اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ” جبکہ اس آیت میں محرّمات کو بیان کیا گیا۔
3: سابقہ آیات میں خورد ونوش کی اجازت مرحمت کی گئی: "وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا"، جبکہ اس آیت میں غیر کے مال کو نگلنے سے متعلق نہی وارد ہوئی۔
ماہِ رمضان سے متعلق عبادات:
1 :روزہ: ’’فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ‘‘ اس عبادتِ جلیلہ کی انجام دہی سے متعلق حکم میں سحری و افطاری داخل ہے۔
2:صدقہ: "فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ
3:کلامِ الٰہی کی بکثرت تلاوت کا اہتمام: "شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ‘‘ ۔نیز اس مبارک مہینہ میں کلامِ پاک کی تلاوت وحفظ کا عمل قدرے آسان ہوجاتا ہے۔
4: اللہ کی یاد و ذکر : "وَلِتُکَبِّرُوْا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ‘‘۔ بدن دنیاوی خورد ونوش کی لذتوں سے معدہ کو یکسر فارغ رکھنا ذکر و مراقبہ میں یکسوئی کا باعث ہے۔
5:دعا کا اہتمام: "وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَـنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ‘‘۔ آیتِ بالا کو صوم سے متعلق احکام کے درمیان میں ذکر فرماکر دعا کی اہمیت کو اُجاگر کیا ہے۔
6:توبہ و انابت کی قدردانی: "عَلِمَ اللہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ‘‘۔ اس آیت میں اشارہ ہے کہ اس مبارک مہینہ کے قیمتی لمحات میں توبہ قبول کی جاتی ہے۔
7:عشرۂ اخیرہ میں اعتکافِ مسنون کی عبادت: "وَلَا تُـبَاشِرُوْھُنَّ وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ‘‘
رمضان اور روزے میں پنہاں اَسرار اور حکمتیں:
1: سلف صالحین کی اتباع کا درس: "کَـمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ‘‘
2:تقویٰ کا حصول: "لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ
3:دوسروں کے ساتھ غم خواری و ہمدردی کے جذبات کا اظہار: "وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ‘‘۔اس کے تحت فقراء و مساکین کو افطار کرانا سب شامل ہے۔
4:تعظیمِ قرآنی: "شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ‘‘۔ اس میں یہ واضح کردیا گیا کہ روزوں کی مشروعیت کے لیے اس مہینہ کا انتخاب اس میں نزولِ قرآنی کا سبب ہے۔
5:اللہ رب العزت کی تعظیم و تکبیر: ’’وَلِتُکَبِّرُوْا اللہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ‘‘۔
6: حسّی و معنوی نعمتوں کے حصول پر شکر بجالانا: ’’لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ‘‘، یہ بات بدیہی طور پر ثابت ہے کہ بھوک وپیاس کی شدت میں مبتلا شخص ہی اس نعمتِ عظمی کی قدر وقیمت سے آشنا ہوتا ہے، اسی طرح معنوی نعمت مثلاً دین و ذکر وعبادات کی ادائیگی پر شکر بجا لانا۔
7: رمضان المبارک کی تعظیم: ’’فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ‘‘
8:ربِ کائنات کے قرب کا حصول: ’’وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَـنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ‘‘
۹:امتِ اسلامیہ کو توحید و اتحاد کی دعوت: ’’اٰمَنُوْا، اَتِمُّوْا، لِتُکْمِلُوْا ، لِتُکَبِّرُوْا‘‘ ان میں سب کو بصیغۂ جمع تعبیر کیا گیا، اس طور پر کہ معنوی لحاظ سے امتِ مسلمہ کا اس مقدس مہینہ کی آمد پر صوم ودیگر عبادات کا امتثال اجتماعی طور پر ہوتاہے، جیسا کہ حج بیت اللہ میں حسی و معنوی، زمانی ومکانی ہر اعتبار سے مسلمانوں کا اجتماع ہوتا ہے۔
10: اسلامی و قمری تاریخ اور تقویم کے اہتمام کی مشق و تمرین: ’’فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ‘‘، ’’اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ‘‘، ’’وَلِتُکْمِلُوْا الْعِدَّۃَ‘‘ ، ’’اَتِمُّوْا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ‘‘ ، ’’یَسْــَٔـلُوْنَکَ عَنِ الْاَہِلَّۃِ قُلْ ہِیَ مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ‘‘، ’’وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ۔‘‘ ان سب آیات میں وقت کی تعیین کی طرف اشارہ ہے۔
11: طبی فائدہ: روزہ مفطراتِ (جن سے روزہ باطل ہوتا ہے) کے ترک کا نام ہے، اس سے متعلق ایک عمومی تجربہ و مشاہدہ ہے کہ ایک ماہ معدہ کا خورد ونوش کی لذتوں سے خالی رکھا جانا انسانی صحت ومزاج میں صفتِ اعتدال، جبکہ قوتِ بالیدگی میں خوش آئند اثرات مرتب کرنے کا باعث ہوتا ہے، نیز ظاہری و باطنی ہر قسم کے امراض سے خلاصی ونجات کا بہترین ذریعہ ہے۔
رمضان میں تخفیف و نرمی کا معاملہ:
( ’’یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ‘‘)
1:سال کے صرف ایک مہینہ میں روزے کا وجوب : ’’اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ‘‘۔
2:صرف دن کے اوقات میں روزے کی مشروعیت: ’’اَتِمُّوْا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ‘‘۔
3: تندرست وصحیح شخص پر فوری ادائیگی کا لزوم، جبکہ مرض کی بنا پر تاخیر کی رخصت: ’’فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ‘‘
4:مقیم پر فی الحال روزے کا وجوب، مسافر کے واسطے رخصت: ’’اَوْ عَلٰی سَفَرٍ‘‘
5: روزے پر عدمِ قدرت کی صورت میں فدیہ کی گنجائش: ’’وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ ،الخ‘‘
6:منکوحہ کے ساتھ رمضان کی راتوں میں مباشرت کی اجازت: ’’اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَائِکُمْ‘‘۔
ماہِ رمضان سے وابستہ مختلف حقوق:
1:فقراء ومساکین کا حق: ’’وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ‘‘۔
2:کلامِ الٰہی کا حق: ’’شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ‘‘ ۔ بکثرت تلاوت کا اہتمام۔
3:خالقِ کائنات کا حق: ’’وَلِتُکَبِّرُوْا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ‘‘ ، اسی طرح فریضۂ صوم کی ادائیگی اللہ کا حق ہے۔
4:مخلوق کا حق: ’’یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ‘‘
5:نفس و ذات کا حق: ’’وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ‘‘ ؛ چونکہ سحری کا ترک شریعت کی نظر میں قابلِ مدح نہیں ہے۔
6:مسجد کا حق: ’’وَلَا تُـبَاشِرُوْھُنَّ وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ‘‘۔
7:روزے کا حق: ’’ثُمَّ اَتِمُّوْا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ‘‘
8:ماہِ رمضان کا حق : ’’فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ ‘‘، ’’تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہ فَلَا تَقْرَبُوْھَا‘‘
9:زوجین کے حق: ’’اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَائِکُمْ ‘‘ … ’’فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ‘‘
آیاتِ صوم میں ذکر کردہ ضمنی وعمومی فوائد:
اللہ رب العزت کے خصوصی امتنان و فضل کی بنا پر خاص عناوین کے تحت فوائد کو ذکر کیے جانے کے بعد اب ہم ان آیات سے مستنبط عمومی فوائد کی طرف توجہ مبذول کرتے ہیں:
1:اللہ رب العزت کا بے انتہا احسان ہے کہ اپنے بندوں پر صلاح و تقویٰ کے حصول کے واسطے روزوں کو فرض کیا، البتہ اس کی انجام دہی میں ایک گونہ مشکل ومشقت ہے، لہٰذا اس کو بصیغۂ مجہول ذکر کیا: ’’کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ‘‘؛ چونکہ صیغۂ معلوم میں بدگمانی کے اعتقاد کا خطرہ تھا، جس کا واضح انداز میں ازالہ فرمایا: ’’یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ‘‘، بہرحال جب پہلی آیت میں صیغۂ مجہول کا اسلوب اختیار کیا تو آئندہ آیات میں بھی اسی کی رعایت کی گئی: ’’اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ‘‘
2:آیتِ کریمہ ’’یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا‘‘ سے اشارہ ملتا ہے کہ وجوبِ صوم کے لیے قبولیتِ ایمان شرط ہے، اسی طرح روزہ کا بارگاہِ خداوندی میں قبول ہونا ضروری ہے۔
3:ان آیاتِ کریمہ سے یہ فائدہ معلوم ہوتا ہے کہ راہِ حق کی طرف داعی و مصلح کو احکامات سے وابستہ علل و معارف سے اُمت کو روشناس کرانا چاہیے، خصوصاً ان فوائد سے جن سے کم و بیش ہر انسان کا شب روز واسطہ پڑتا ہے، جیساکہ خود ربِ کائنات نے ارکانِ اسلام کو بیان فرما کر ان میں پنہاں حقائق و لطائف سے بندوں کو روشناس کیا، مثلاً روزے کی حکمت‘ تقویٰ کو ذکر فرمایا، نماز کی حکمت‘ بے حیائی کے امور سے اجتناب کو ذکر کیا: ’’اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْکَر‘‘، اسی طرح زکوٰۃ کو اموال کی تطہیر و تزکیہ کے ساتھ معلول کیا: ’’خُذْ مِنْ اَمْوَالِہِمْ صَدَقَـۃً تُطَھِّرُھُمْ وَتُزَکِّیْہِمْ بِہَا‘‘ ، رکنِ اسلام حج کو مشاہدۂ صنعتِ الٰہی کی حکمت سمیت واضح کیا: ’’لِّیَشْہَدُوْا مَنَافِعَ لَہُمْ‘‘ إلي ’’وَلْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ‘‘
4: اسی طرح توحید کے علمبردار ہر واعظ کو ترغیب دی ہے کہ لوگوں کے ساتھ نرمی وحسن سلوک سے پیش آئے، احکامات کو اُمت کے روبرو سخت وگنجلک بناکر پیش کرنے سے احتیاط برتی جائے : ’’یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ‘‘، اور حدیث شریف میں ہے: ’’يسروا ولا تعسروا‘‘.
5:اللہ تعالیٰ مخلوق پر نہایت مہربان ہیں: ’’یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ‘‘۔
6:اللہ رب العزت کا اپنے بندوں کی توبہ کو قبول کرنا : ’’فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ‘‘۔
7:روزہ نفسانی وشہوانی لذات کے ترک کا نام ہے: ’’فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ‘‘ مذکورہ آیت میں تینوں کی اجازت وقتِ معین کی تحدید کے ساتھ دی گئی ہے۔
مِنَ الْفَجْرِ‘‘ ،’’فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ‘‘
8: اس سے تنبیہ ہوتی ہے کہ ایسے کلمات کے استعمال سے احتراز برتنا چاہیے جو فحش امور پر دالّ ہوں، جیسا کہ جماع وغیرہ کے کلمات، بلکہ ان میں کنائی اسلوب کی رعایت کرنا اولیٰ ہے: 1 : ’’الرَّفَثُ‘‘ ، 2:’’بَاشِرُوْھُنَّ‘‘، 3 : ’’تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ‘‘. (۲۰
9:رمضان المبارک کا مہینہ باعثِ خیر و فلاح ہے: ’’وَاَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ‘‘۔
10:ماہِ رمضان برکت کا مہینہ ہے: ’’اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ‘‘، اور فرمایا: ’’شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ‘‘۔
11:رمضان المبارک توبہ و انابت کا مہینہ ہے: ’’عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ۔‘‘
اخیر میں ہم اللہ تعالیٰ کے حضور دست بستہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس ماہِ مقدس تک صحت وعافیت کے ساتھ پہنچائے، اس میں کی جانے والی عبادات کو اپنے دربارِ عالی میں شرفِ قبولیت سے نوازے،آمین۔
https://www.banuri.edu.pk/bayyinat-detail

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button