قرآنیاتمقالات قرآنی

تقویٰ کے 100 دنیوی و اخروی فائدے،قرآن کی نظر میں(حصہ اول)

تحریر: ایس ایم شاہ
1۔پرہیز گاری ہدایت یافتہ ہونے کا سبب ہے:
ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚ فِیۡہِ ۚ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۙ (البقرہ/2)یہ کتاب، جس میں کوئی شبہ نہیں، ہدایت ہے تقویٰ والوں کے لیے۔

2۔تقویٰ کامیابی کی چابی ہے:
اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ٭ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ (البقرہ/5)یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر (قائم) ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔

3۔تقویٰ وعظ و نصیحت کے اثرانداز ہونے کا باعث بنتا ہے:
فَجَعَلۡنٰہَا نَکَالًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہَا وَ مَا خَلۡفَہَا وَ مَوۡعِظَۃً لِّلۡمُتَّقِیۡنَ (البقرہ/66)
چنانچہ ہم نے اس (واقعے) کو اس زمانے کے اور بعد کے لوگوں کے لیے عبرت اور تقویٰ رکھنے والوں کے لیے نصیحت بنا دیا۔
4۔ایمان کے ساتھ ساتھ زیور تقویٰ سے آراستہ و پیراستہ ہونا خدا کے ہاں سے جزائے خیر پانے کا سبب ہے:
وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اٰمَنُوۡا وَ اتَّقَوۡا لَمَثُوۡبَۃٌ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ خَیۡرٌ ؕ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡن (البقرہ/103)
اور اگر وہ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے پاس اس کا ثواب کہیں بہتر ہوتا، کاش وہ سمجھ لیتے۔
5۔حقیقی نیکی وہ ہے جو تقویٰ کے ساتھ انجام پائے:
وَ لَیۡسَ الۡبِرُّ بِاَنۡ تَاۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ ظُہُوۡرِہَا وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنِ اتَّقٰی (البقرہ/189)
پشت خانہ سے داخل ہونا کوئی نیکی نہیں ہے بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے۔
6۔ تقویٰ انسان کی فلاح و بہبود کا سبب ہے:
وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ (البقرہ/189)اور اللہ (کی ناراضگی) سے بچے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

7۔خدا ہمیشہ متقین کے ساتھ ہے:
وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الۡمُتَّقِیۡنَ (البقرہ/194)اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔

8۔تقویٰ اللہ کے عذاب سے بچنے کا بہترین وسیلہ ہے:
وَاتَّقُواْ اللَّهَ وَاعۡلَمُوٓاْ أَنَّ اللَّهَ شَدِیدُ الۡعِقَابِ (البقرہ/۱۹۶)
اور اللہ سے ڈرو اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
9۔ تقویٰ بہترین زادِ راہ ہے:
وَ تَزَوَّدُوۡا فَاِنَّ خَیۡرَ الزَّادِ التَّقۡوٰی ۫ وَ اتَّقُوۡنِ یٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ (البقرہ/197)
اور زادِ راہ لے لیا کرو کہ بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے اور اے عقل والو! (میری نافرمانی سے) پرہیز کرو۔
10۔قیامت کے دن بہترین مقام متقین سے مختص ہے:
وَ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا فَوۡقَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ (البقرہ/212)مگر اہل تقویٰ قیامت کے دن ان (کافروں) سے مافوق ہوں گے۔

11۔تقویٰ علم و دانش میں اضافے کا سبب بنتا ہے:
وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ وَ یُعَلِّمُکُمُ اللّٰہُ (البقرہ/282)اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں تعلیمات سے آراستہ فرماتا ہے۔

12۔متقین کا ثواب پوری دنیا اور اس میں موجود تمام آسائشوں سے برتر ہے:
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ (الاعراف/156)
میری رحمت ہر چیز کو شامل ہے۔ پس اسے میں ان لوگوں کو عطا کروں گا جو تقویٰ رکھتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔
13۔متقین کے لیے بہشت میں ایسے باغات ہیں کہ جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں نیز خوبصورت بیویاں اور مقام رضوان حاصل ہوگا:
لِلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا وَ اَزۡوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ وَّ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ (آل عمران/15)
جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے نیز ان کے لیے پاکیزہ بیویاں اور اللہ کی خوشنودی ہو گی۔
14۔تقویٰ اللہ کی خوشنودی مول لینے کا بہترین ذریعہ ہے:
بَلٰی مَنۡ اَوۡفٰی بِعَہۡدِہٖ وَ اتَّقٰی فَاِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ (آل عمران/76)
ہاں! (حکم خدا تو یہ ہے کہ) جو بھی اپنا عہد پورا کرے اور تقویٰ اختیار کرے تو اللہ تقویٰ والوں کو یقینا ًدوست رکھتا ہے۔
15۔تقویٰ دشمن کی چالوں کو خاک میں ملانے اور ان کے مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے کا بہترین نسخہ ہے:
وَ اِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَ تَتَّقُوۡا لَا یَضُرُّکُمۡ کَیۡدُہُمۡ شَیۡـًٔاً (آل عمران/120) اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو ان کی فریب کاری تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
16۔تقویٰ کے ذریعے انسان شکرگزاروں کی صف میں شامل ہو جاتا ہے:
فَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ (آل عمران/123)پس اللہ سے ڈرو تاکہ شکر گزار بن جاؤ۔

17۔تقویٰ فرشتوں کی وساطت سے اللہ تعالیٰ کی مدد پانے کا سبب ہے:
بَلٰۤی ۙ اِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَ تَتَّقُوۡا وَ یَاۡتُوۡکُمۡ مِّنۡ فَوۡرِہِمۡ ہٰذَا یُمۡدِدۡکُمۡ رَبُّکُمۡ بِخَمۡسَۃِ اٰلٰفٍ مِّنَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ مُسَوِّمِیۡنَ (آل عمران/125)
ہاں اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو دشمن جب بھی تم پر اچانک حملہ کر دے تمہارا رب اسی وقت پانچ ہزار نشان زدہ فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔
18۔تقویٰ کامیابی کی ضمانت ہے:
وَيُنَجِّي اللَّهُ الَّذِينَ اتَّقَوا بِمَفَازَتِهِمْ (الزمر/61)اور اہل تقویٰ کو ان کی کامیابی کے سبب اللہ نجات دے گا۔

19۔اللہ تعالیٰ کی زمین و آسمان کے مساوی بہشت اہل تقویٰ کی منتظر ہے:
وَ سَارِعُوۡۤا اِلٰی مَغۡفِرَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ جَنَّۃٍ عَرۡضُہَا السَّمٰوٰتُ وَ الۡاَرۡضُ ۙ اُعِدَّتۡ لِلۡمُتَّقِیۡنَ (آل عمران/133)
اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جانے میں سبقت لو جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو اہل تقویٰ کے لیے آمادہ کی گئی ہے۔
20۔تقویٰ معمولی اچھائی کے ساتھ بے انتہا اجر و ثواب پانے کا سبب بنتا ہے:
لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا مِنۡہُمۡ وَ اتَّقَوۡا اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ (آل عمران/172)
جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور رسول کے حکم کی تعمیل کی، ان میں سے جو لوگ نیکی کرنے والے اور تقویٰ والے ہیں، ان کے لیے اجر عظیم ہے۔
21۔تقویٰ قرآن مجید سے ہدایت اور وعظ و نصیحت حاصل کرنے کا بہترین وسیلہ ہے:
ہٰذَا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ وَ ہُدًی وَّ مَوۡعِظَۃٌ لِّلۡمُتَّقِیۡنَ (آل عمران/138)یہ (عام) لوگوں کے لیے ایک واضح بیان ہے اور اہل تقویٰ کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے۔

22۔تقویٰ اور صبر و تحمل عزمِ راسخ کی علامت ہے:
وَ اِنۡ تَصۡبِرُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ (آل عمران/186)اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو یہ معاملات میں عزم راسخ (کی علامت) ہے۔

23۔متقین کی اخروی زندگی اس کی دنیوی زندگی سے کہیں زیادہ آسائشوں پر مشتمل ہوگی:
قُلۡ مَتَاعُ الدُّنۡیَا قَلِیۡلٌ ۚ وَ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لِّمَنِ اتَّقٰی ۟ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ فَتِیۡلًا (النساء/77)
ان سے کہدیجئے: دنیا کا سرمایہ بہت تھوڑا ہے اور متقی (انسان) کے لیے نجات اخروی زیادہ بہتر ہے اور تم پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
24۔تقویٰ خدا کی رحمت و مغفرت سے ہم کنار ہونے کا مضبوط وسیلہ ہے:
وَ اِنۡ تُصۡلِحُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا (النساء/129)اور اگر تم اصلاح کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو اللہ یقیناً درگزر کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
25۔تقویٰ انسان کے اعمال کی قبولیت کا سبب ہے:
اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الۡمُتَّقِیۡنَ (المائدہ/27)اللہ تو صرف تقویٰ رکھنے والوں سے قبول کرتا ہے۔

26۔تقویٰ گناہوں کی بخشش اور جنت کی کنجی ہے:
وَ لَوۡ اَنَّ اَہۡلَ الۡکِتٰبِ اٰمَنُوۡا وَ اتَّقَوۡا لَکَفَّرۡنَا عَنۡہُمۡ سَیِّاٰتِہِمۡ وَ لَاَدۡخَلۡنٰہُمۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ (المائدہ/65)
اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان کے گناہ معاف کر دیتے اور انہیں نعمتوں والی جنتوں میں داخل کر دیتے۔
27۔تقویٰ انسان کی غذا کو پاکیزہ اور حلال بنانے کا سبب ہے:
لَیۡسَ عَلَی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیۡمَا طَعِمُوۡۤا اِذَا مَا اتَّقَوۡا وَّ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوۡا وَّ اٰمَنُوۡا ثُمَّ اتَّقَوۡا وَّ اَحۡسَنُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ (المائدہ/93)
جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان کی ان چیزوں پر کوئی گرفت نہ ہو گی جو وہ کھا پی چکے بشرطیکہ (آئندہ) پرہیز کریں اور ایمان پر قائم رہیں اور نیک اعمال بجا لائیں پھر پرہیز کریں اور ایمان پر قائم رہیں پھر پرہیز کریں اور نیکی کریں اور اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
28۔تقویٰ ایمان کی نشانی ہے:
قَالَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ (المائدہ/112) عیسیٰ نے کہا : اگر تم مومن ہو تو اللہ سے ڈرو۔
29۔متقی اللہ کی نشانیوں کا مذاق اڑانے والوں کے گناہوں سے نجات حاصل کر لیتا ہے:
وَ مَا عَلَی الَّذِیۡنَ یَتَّقُوۡنَ مِنۡ حِسَابِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ وَّ لٰکِنۡ ذِکۡرٰی لَعَلَّہُمۡ یَتَّقُوۡنَ (الانعام/69)
اور اہل تقویٰ پر ان (ظالموں) کا کچھ بار حساب نہیں تاہم نصیحت کرنا چاہیئے شاید وہ اپنے آپ کو بچا لیں۔
30۔تقویٰ خدا کی رحمتوں کے نزول کا سبب ہے:
وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ مُبٰرَکٌ فَاتَّبِعُوۡہُ وَ اتَّقُوۡا لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ (الانعام/155)
اور یہ ایک مبارک کتاب ہے جو ہم نے نازل کی پس اس کی پیروی کرو اور تقویٰ اختیار کرو شاید تم پر رحم کیا جائے۔
31۔تقویٰ کا لباس بہترین لباس ہے:
وَ لِبَاسُ التَّقۡوٰی ۙ ذٰلِکَ خَیۡرٌ (الاعراف/26) اور سب سے بہترین لباس تو تقویٰ ہے۔
32۔تقویٰ رنج و الم کو دور کرنے کا سبب ہے:
فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ (الاعراف/35) جو تقویٰ اختیار کریں اور اصلاح کریں پس انہیں نہ کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ وہ محزون ہوں گے۔
33۔تقویٰ زمین و آسمان کی برکتوں سے مستفید ہونے کا بہترین ذریعہ ہے:
وَ لَوۡ اَنَّ اَہۡلَ الۡقُرٰۤی اٰمَنُوۡا وَ اتَّقَوۡا لَفَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ(الاعراف/96)
اور اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔
34۔تقویٰ عاقبت سنوارنے کا سبب ہے:
وَ الۡعَاقِبَۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ (الاعراف/128) اور نیک انجام اہل تقویٰ کے لیے ہے۔
35۔تقویٰ انسان کو شیطانی وسوسوں سے نجات دلانے اور بصیرت عطا کرنے کا سبب ہے:
اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا اِذَا مَسَّہُمۡ طٰٓئِفٌ مِّنَ الشَّیۡطٰنِ تَذَکَّرُوۡا فَاِذَا ہُمۡ مُّبۡصِرُوۡنَ (الاعراف/201)
بے شک جو لوگ اہل تقویٰ ہیں انہیں جب کبھی شیطان کی طرف سے کسی خطرے کا احساس ہوتا ہے تو وہ چوکنے ہو جاتے ہیں اور انہیں اسی وقت سوجھ آجاتی ہے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button