خطبہ جمعۃ المبارک (شمارہ:291)

(بتاریخ: جمعۃ المبارک 28 فروری 2025 بمطابق 29شعبان المعظم 1446ھ)
جنوری 2019 میں بزرگ علماء بالخصوص آیۃ اللہ شیخ محسن علی نجفی قدس سرہ کی جانب سے مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی قائم کی گئی جس کا مقصد ملک بھر میں موجود خطیبِ جمعہ حضرات کو خطبہ جمعہ سے متعلق معیاری و مستند مواد بھیجنا ہے۔ اگر آپ جمعہ نماز پڑھاتے ہیں تو ہمارا تیار کردہ خطبہ جمعہ پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے وٹس ایپ پر رابطہ کیجیے۔
مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
03465121280
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
موضوع: استقبالِ ماہِ رمضان
ماہِ رمضان المبارک ہمارے دروازوں پر دستک دے رہا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کی رحمتیں، برکتیں اور مغفرتیں لامتناہی ہیں۔ یہ وہ مہینہ ہے جو ہمیں اللہ کی طرف بلاتا ہے، ہمارے دلوں کو منور کرتا ہے اور ہماری زندگیوں کو سنوارنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ لہذا ہم کوشش کریں گے کہ آج کی گفتگو میں اس ماہِ مبارک کی عظمت کو قرآن کریم کی آیات اور اہل بیتؑ کی تعلیمات کی روشنی میں سمجھیں اور اس کے استقبال کے لیے خود کو تیار کریں۔
ماہِ رمضان کی عظمت قرآن کریم کی روشنی میں:
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ماہِ رمضان کی فضیلت کو یوں بیان فرمایا:
"شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ہُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰى وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ”(سورہ البقرہ، آیت 185)
ترجمہ: "رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ہدایت اور حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی واضح نشانیوں کے ساتھ ہے۔ پس جو کوئی اس مہینے کو پائے، اسے چاہیے کہ اس کے روزے رکھے۔”
اس آیت میں تین اہم نکتے ہمارے سامنے آتے ہیں۔
1. قرآن کا نزول:
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں اللہ نے اپنا آخری پیغام، یعنی قرآن مجید، نازل فرمایا۔ یہ کتاب ہمارے لیے روشنی کا مینار ہے جو ہمیں اندھیروں سے نکالتی ہے۔ شبِ قدر، جو اسی مہینے میں آتی ہے، اسی عظیم واقعے کی یاد دلاتی ہے۔
2. ہدایت کا ذریعہ:
قرآن صرف ایک کتاب نہیں، بلکہ ہماری زندگی کا بہترین رہنما ہے۔ ماہ رمضان ہمیں اس مقدس کتاب سے مضبوط رشتہ جوڑنے کا موقع دیتا ہے۔
3. روزوں کا حکم:
اللہ نے اس مہینے میں روزے فرض کیے تاکہ ہم تقویٰ حاصل کریں۔ جیسا کہ سورہ البقرہ کی آیت 183 میں فرمایا:
"یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ”
ترجمہ: "اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔”
یہ تقویٰ کیا ہے؟ یہ اللہ کی عظمت کا خوف، اس کی محبت اور اس کے احکامات کی پابندی کا نام ہے۔ماہ رمضان ہمیں اسی تربیت کے لیے ایک مکمل نظام دیتا ہے۔
اہل بیتؑ کی تعلیمات میں ماہ رمضان کی اہمیت
مشہور و معروف خطبہ شعبانیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماہ رمضان کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
"اَیُّہَا النَّاسُ! قَدْ اَقْبَلَ اِلَیْکُمْ شَہْرُ اللّٰہِ بِالْبَرَکَةِ وَالرَّحْمَةِ وَالْمَغْفِرَةِ، شَہْرٌ ہُوَ عِنْدَ اللہِ اَفْضَلُ الشُّہُورِ، وَ اَیَّامُہُ اَفْضَلُ الْاَیَّامِ، وَ لَیَالِیْہِ اَفْضَلُ اللَّیَالِیْ، وَ سَاعَاتُہُ اَفْضَلُ السَّاعَاتِ”(روایت: بحار الانوار)
ترجمہ: "اے لوگو! تمہاری طرف اللہ کا مہینہ آرہا ہے، جو برکت، رحمت اور مغفرت لے کر آیا ہے۔ یہ مہینہ اللہ کے نزدیک سب سے افضل مہینہ ہے، اس کے دن سب سے افضل دن، اس کی راتیں سب سے افضل راتیں، اور اس کے لمحات سب سے افضل لمحات ہیں۔”
اس حدیث سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ماہ رمضان کا ہر لمحہ قیمتی ہے۔ یہ مہینہ ہمیں اللہ کی رحمت کے سائے میں لے آتا ہے۔ ایک اور موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ”
ترجمہ: "جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور اللہ سے ثواب کی امید کے ساتھ رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔”
اسی طرح ایک مقام پہ حضرت علی ابن ابی طالبؑ فرماتے ہیں:
"اِنَّ لِلْجَنَّةِ بَابًا یُقَالُ لَہُ الرَّیَّانُ، لَا یَدْخُلُہُ اِلَّا الصَّائِمُوْنَ”
ترجمہ: "بے شک جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ‘ریان’ کہتے ہیں، اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے۔”
معلوم ہوا کہ روزہ داروں کے لیے جنت میں خصوصی مقام ہے اس لیے جنت ایک دروزہ روزہ داروں کے ساتھ خاص ہے۔
اسی طرح حضرت امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں:
"اِذَا دَخَلَ شَہْرُ رَمَضَانَ فَتَہَیَّأُوْا لَہُ بِالْقُلُوْبِ النَّقِیَّةِ وَالْاَیْدِی النَّظِیْفَةِ وَالْاَلْسِنَةِ الصَّادِقَةِ”
ترجمہ: "جب رمضان کا مہینہ آئے تو اس کے لیے تیاری کرو، پاک دلوں، صاف ہاتھوں اور سچی زبانوں کے ساتھ۔”
اس حدیث سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ رمضان کا استقبال صرف روزوں سے نہیں، بلکہ اپنے اندرونی اور بیرونی پاکیزگی سے کرنا چاہیے۔
ماہ رمضان کے استقبال کی تیاری
ماہ رمضان کوئی عام مہینہ نہیں، بلکہ ایک عظیم نعمت ہے۔ اس کے استقبال کے لیے ہمیں کچھ خاص تیاریاں کرنی چاہئیں جن میں سے چند یہ ہیں:
1۔ توبہ اور استغفار:
ماہ رمضان سے پہلے ہمیں اپنے گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓى اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰہِ ۚ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا ۚ اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ”(سورہ الزمر، آیت 53)
ترجمہ: "کہہ دو، اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ بے شک اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے، وہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔”
اس آیت سے ہمیں ایک عظیم امید ملتی ہے کہ اللہ کی رحمت ہمارے گناہوں سے بہت بڑی ہے۔ لیکن اس رحمت تک پہنچنے کے لیے ہمیں اپنے دل سے توبہ کرنی ہوگی۔ اس سلسلے میں حضرت امام رضا علیہ السلام کا ایک عظیم قول ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں:
"اِسْتَغْفِرُوا اللّٰہَ قَبْلَ دُخُولِ شَہْرِ رَمَضَانَ، فَاِنَّہُ شَہْرٌ طُہِّرَتْ فِیْہِ الْقُلُوْبُ، وَ غُفِرَتْ فِیْہِ الذُّنُوْبُ”
ترجمہ: "رمضان کے مہینے میں داخل ہونے سے پہلے اللہ سے مغفرت مانگو، کیونکہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں دل پاک کیے جاتے ہیں اور گناہ معاف کیے جاتے ہیں۔”
حضرت امام رضاؑ ہمیں بتا رہے ہیں کہ رمضان کی برکتیں سمیٹنے کے لیے ہمیں اس سے پہلے تیاری کرنی چاہیے۔ اگر ہم گناہوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے اس مہینے میں داخل ہوں گے تو ہم اس کی رحمتوں سے مکمل فائدہ کیسے اٹھا سکیں گے؟ لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ آج سے ہی استغفار شروع کر دیں۔ "اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِّیْ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ” کو اپنی زبان پر جاری رکھیں اور دل سے اللہ سے معافی مانگیں۔
2۔ دل کی صفائی:
ہمیں اپنے دلوں کو کینہ، حسد اور نفرت سے پاک کرنا چاہیے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں:
"مَنْ صَفَّى قَلْبَہُ لِلّٰہِ فِیْ رَمَضَانَ فَقَدْ فَازَ بِفَوْزٍ عَظِیْمٍ”
ترجمہ: "جس نے رمضان میں اپنا دل اللہ کے لیے صاف کر لیا، اس نے بڑی کامیابی حاصل کر لی۔”
اگر ہمارے دل میں کسی کے لیے بغض ہے تو اسے معاف کر دیں، کیونکہ ماہ رمضان محبت اور اتحاد کا مہینہ ہے۔
3۔نیک اعمال کے لیے آمادگی:
ہمیں ماہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کے لیے آمادہ و تیار ہونا چاہیے۔ قرآن کی تلاوت، صدقہ، دعا اور نوافل اس مہینے کو بابرکت بناتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
"مَنْ قَرَأَ فِیْ رَمَضَانَ آیَةً مِنَ الْقُرْآنِ کَانَ کَمَنْ خَتَمَ الْقُرْآنَ فِیْ غَیْرِہِ مِنَ الشُّہُورِ”
ترجمہ: "جو رمضان میں قرآن کی ایک آیت پڑھتا ہے، وہ دوسرے مہینوں میں قرآن ختم کرنے والے جیسا ہے۔” ص
ماہ رمضان کے فوائد اور ہماری ذمہ داریاں
ماہ رمضان ہمیں صرف بھوک اور پیاس نہیں سکھاتا، بلکہ صبر، شکر اور دوسروں کے درد کو سمجھنے کا درس دیتا ہے۔ حضرت امام حسنؑ فرماتے ہیں:
"اِنَّ الصَّوْمَ لَیْسَ مِنَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ فَقَطْ، بَلْ ہُوَ صَوْمُ الْجَوَارِحِ عَنِ الْمَعَاصِی”
ترجمہ: "روزہ صرف کھانے پینے سے رکنا نہیں، بلکہ اعضاء کو گناہوں سے روکنا ہے۔”
یعنی زبان جھوٹ، غیبت اور گالی سے بچے، آنکھیں حرام سے محفوظ رہیں، اور دل پاکیزہ ہو۔
رمضان المبارک صرف روزوں کا مہینہ نہیں، بلکہ ایک مکمل تربیتی نظام ہے جو ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ اس کے فوائد ہمارے جسم، روح اور معاشرے کے لیے بے شمار ہیں، اور ان فوائد سے استفادہ کرنے کے لیے ہم پر کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ آئیے، ہم انہیں قرآن کریم اور اہل بیتؑ کی تعلیمات کی روشنی میں سمجھیں۔
ماہ رمضان کے فوائد
ماہ رمضان کے فوائد کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: روحانی، جسمانی اور معاشرتی۔
1۔ روحانی فوائد:
ماہ رمضان ہمارے دل و روح کو پاکیزگی اور اللہ سے قربت عطا کرتا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ”
ترجمہ: "اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔”
تقویٰ کا مطلب ہے اللہ کا خوف اور اس کی محبت، جو ہمیں گناہوں سے دور رکھتا ہے۔ (سورہ البقرہ، آیت 183)
اسی طرح حضرت امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں:
"اَلصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ” (بحار الانوار)
ترجمہ: "روزہ آگ سے بچاؤ کی ڈھال ہے۔”
یہ ڈھال بروز قیامت جہنم کی آگ سے ہماری حفاظت کے کام آئے گی۔۔
اسی طرح ماہ رمضان میں شبِ قدر جیسا عظیم موقع بھی ملتا ہے، جس کے بارے میں قرآن فرماتا ہے:
"اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ وَمَآ اَدْرٰىکَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِ لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ”
ترجمہ: "بے شک ہم نے اسے (قرآن) شبِ قدر میں نازل کیا۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔”
یہ رات ہمیں اللہ کی رحمت سے نوازنے اور ہماری دعاؤں کی قبولیت کا سنہری موقع ہے۔
2۔ جسمانی فوائد:
روزہ ہمارے جسم کو صحت و تندرستی اور نظم و ضبط عطا کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
"صُوْمُوْا تَصِحُّوْا” ترجمہ: "روزہ رکھو، صحت مند ہو جاؤ۔”
جدید سائنس بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ روزہ جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے، معدے کو آرام دیتا ہے اور قوتِ مدافعت کو بہتر بناتا ہے۔ حضرت علیؑ فرماتے ہیں:
"اَلصَّوْمُ یُطَہِّرُ الْجَسَدَ کَمَا یُطَہِّرُ الْمَاءُ الثَّوْبَ”
ترجمہ: "روزہ جسم کو اسی طرح پاک کرتا ہے جیسے پانی کپڑے کو صاف کرتا ہے۔”
3۔ معاشرتی فوائد:
ماہ رمضان ہمیں دوسروں کے درد کو سمجھنے اور معاشرے میں ہمدردی پیدا کرنے کا درس دیتا ہے۔ جب ہم بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہیں تو ہمیں غریبوں اور محتاجوں کی حالت کا احساس ہوتا ہے۔ حضرت امام حسنؑ فرماتے ہیں:
"اِنَّ الصَّوْمَ شُعْبَةٌ مِنْ شُعَبِ التَّوَاضُعِ وَالتَّعَاطُفِ”
ترجمہ: "بے شک روزہ تواضع اور ہمدردی کی ایک شاخ ہے۔”
یہ ہمدردی ہمیں صدقہ اور خیرات کی طرف لے جاتی ہے، جس سے معاشرے میں محبت اور بھائی چارہ بڑھتا ہے۔
ماہ رمضان میں ہماری ذمہ داریاں
ماہ رمضان کے فوائد سے استفادہ کرنے کے لیے ہمیں کچھ ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں۔ یہ ذمہ داریاں ہمارے اعمال، اخلاق اور نیت سے جڑی ہوئی ہیں۔
1۔صحیح نیت اور اخلاص:
ہمارے روزوں کا مقصد صرف بھوکا رہنا نہیں، بلکہ اللہ کی رضا حاصل کرنا ہونا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
"مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ”
ترجمہ: "جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور اللہ سے ثواب کی امید کے ساتھ رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔”
نیز ایک اور حدیث میں ہے:
"اِنَّ الصَّوْمَ لَیْسَ مِنَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ فَقَطْ، بَلْ ہُوَ صَوْمُ الْجَوَارِحِ عَنِ الْمَعَاصِی”
ترجمہ: "روزہ صرف کھانے پینے سے رکنا نہیں، بلکہ اعضاء کو گناہوں سے روکنا ہے۔”
اس کا مطلب ہے کہ ہماری زبان جھوٹ اور غیبت سے، آنکھیں حرام سے، اور دل بغض و حسد سے پاک رہیں۔
2۔ قرآن سے تعلق:
رمضان قرآن کا مہینہ ہے۔ ہمیں اسے پڑھنے، سمجھنے اور عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ہُدًى لِّلنَّاسِ”(سورہ البقرہ، آیت 185)
ترجمہ: "رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔”
حضرت امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں:
"مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِیْ رَمَضَانَ فَقَدْ جَعَلَہُ اللّٰہُ نُوْرًا فِیْ قَلْبِہِ”
ترجمہ: "جو شخص ماہ رمضان میں قرآن کی تلاوت کرتا ہے، اللہ اس کے دل میں ایک نور پیدا فرما دیتا ہے۔”
پس ہمیں چاہیے کہ روزانہ قرآن کی تلاوت کریں اور اس کے پیغام کو اپنی زندگی میں نافذ کریں۔
3۔دوسروں کی مدد:
ماہ رمضان ہمیں سخاوت اور خیرات کا درس دیتا ہے۔ حضرت علیؑ فرماتے ہیں:
"اَلصَّدَقَةُ فِیْ رَمَضَانَ تَزِیْدُ فِی الْاَجْرِ سَبْعِیْنَ ضِعْفًا”
ترجمہ: "رمضان میں صدقہ ثواب کو ستر گنا بڑھا دیتا ہے۔”
ہمیں اپنے مال سے غریبوں، یتیموں اور مسکینوں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ معاشرے میں خوشحالی آئے اور ہم اللہ کی رضا حاصل کریں۔
4۔ عبادت اور دعا:
ماہ رمضان عبادت کا مہینہ ہے۔ ہمیں نماز، نوافل اور دعاؤں کے ذریعے اللہ سے رابطہ مضبوط کرنا چاہیے۔ حضرت امام زین العابدینؑ کی دعا (صحیفہ سجادیہ سے) اس کی خوبصورت مثال ہے:
"اَللّٰہُمَّ وَفِّقْنِیْ فِیْہِ لِطَاعَتِکَ وَ اجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَقِیْنَ”
ترجمہ: "اے اللہ! اس مہینے میں مجھے اپنی اطاعت کی توفیق دے اور مجھے متقیین میں شامل فرما۔”
پس ماہ رمضان اللہ کی رحمتوں کا خزانہ ہے۔ اس کے فوائد ہمارے لیے دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہیں، لیکن یہ فوائد اسی وقت حاصل ہوں گے جب ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ آئیے، اس ماہ کو اللہ کی عبادت، قرآن سے رشتہ اور دوسروں کی مدد کے لیے وقف کر دیں۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں رمضان کی برکتوں سے مالا مال کرے۔
تمت بالخیر
٭٭٭٭٭



