خطبہ جمعۃ المبارک (شمارہ:295)

(بتاریخ: جمعۃ المبارک 28 مارچ 2025 بمطابق 27 رمضان المبارک 1446ھ)
تحقیق و ترتیب: عامر حسین شہانی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
جنوری 2019 میں بزرگ علماء بالخصوص آیۃ اللہ شیخ محسن علی نجفی قدس سرہ کی جانب سے مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی قائم کی گئی جس کا مقصد ملک بھر میں موجود خطیبِ جمعہ حضرات کو خطبہ جمعہ سے متعلق معیاری و مستند مواد بھیجنا ہے۔ اگر آپ جمعہ نماز پڑھاتے ہیں تو ہمارا تیار کردہ خطبہ جمعہ پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے وٹس ایپ پر رابطہ کیجیے۔
مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
03465121280
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
موضوع:جمعۃ الوداع
آج ہم رمضان المبارک کے آخری جمعہ، یعنی جمعۃ الوداع کے بابرکت موقع پر جمع ہوئے ہیں۔ یہ دن اللہ کی رحمتوں، مغفرتوں اور برکتوں سے بھرپور ہے۔ یہ ماہِ مبارک ہمارے لیے ایک عظیم نعمت ہے، اور اس کے آخری ایام ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینے اور اپنی زندگیوں کو سنوارنے کا موقع دیتے ہیں۔ آئیے، ہم قرآن و حدیث، اور محمدﷺ و آل محمدؑ کی تعلیمات کی روشنی میں اس دن کی اہمیت کو سمجھیں اور ماہ رمضان کے آخری ایام سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔
ماہ رمضان جیسا بابرکت اور عظیم مہینہ ہم سے رخصت ہو رہا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کا خدا نے اپنے کلام میں خصوصی طور پر یوں ذکر فرمایا:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ
(سورۃ البقرہ: 185)
ترجمہ: "رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی واضح نشانیاں ہیں۔”
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ رمضان ہدایت کا مہینہ ہے، اور جمعۃ الوداع اور ماہ رمضان کے آخری ایام اس ہدایت کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے کا آخری موقع ہیں۔
نبی کریمﷺ کا رمضان کے آخری ایام اور جمعۃ الوداع کے بارے میں عمل اور ارشاد
ماہ رمضان میں اتنی برکات پائی جاتی ہیں کہ اگر روزہ دار مادی اور جسمانی نظر سے بڑھ کر اس مہینہ کی حقیقت کو دیکھنے کی کوشش کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس مہینہ کے ختم ہونے پر آدمی کو حسرت اور افسوس ہوتا ہے کہ کاش یہ مہینہ ختم نہ ہوتا۔ جیسا کہ روایات میں ماہ رمضان کے متعدد فضائل بیان ہوئے ہیں اور اس مہینہ کو دیگر سب مہینوں پر فوقیت حاصل ہے چنانچہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: ”
شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ اللّٰه عَز َّوَ جَلَّ وَ هُوَ شَهرٌ يُضاعِفُ اللّٰه فيهِ الحَسَناتِ وَ يَمحو فيهِ السَّيِّئاتِ وَ هُوَ شَهرُ البَرَكَةِ،
ماہ رمضان اللہ عزّوجلّ کا مہینہ ہے اور وہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے اور اس میں گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور وہ برکت کا مہینہ ہے”۔(بحار الانوارج93 ، ص340)
اور رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ماہ رمضان کے اول، درمیان اور آخر کی یوں تعریف فرماتے ہیں:”
هُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ وَ أَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ وَ آخِرُهُ الْإِجَابَةُ وَ الْعِتْقُ مِنَ النَّار،
رمضان وہ مہینہ ہے جس کی ابتدا رحمت ہے اور درمیان مغفرت ہے اور آخر قبولیت اور آگ سے رہائی ہے”۔
(الکافی ج 4 ، ص 67)
نیزنبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: ”
لَوْ يَعْلَمُ الْعَبْدُ مَا فِي رَمَضَانَ لَوَدَّ أَنْ يَكُونَ رَمَضَانُ السَّنَة
” اگر بندہ کو معلوم ہوتا کہ رمضان میں کیا ہے تو آرزو کرتا کہ پورا سال رمضان ہوتا۔( بحار الانوار ج 93، ص 346 ، ح 12)
اس مہینہ اور اس کی ان پر برکت گھڑیوں کی قدر جانیں اور ان سے خوب فائدہ اٹھائیں اس لئے کہ نہیں معلوم کہ اگلے سال یہ موقع اور یہ بابرکت مہینہ ہمیں نصیب ہو نہ ہو۔
رسول اللہﷺ رمضان کے آخری ایام میں عبادت میں اور زیادہ شدت اختیار فرماتے تھے۔:
كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مَا لاَ يَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهَا
ترجمہ: "رسول اللہﷺ رمضان کے آخری دس دنوں میں اس قدر محنت اور عبادت فرماتے تھے جو دوسرے دنوں میں نہ فرماتے۔”
جمعۃ الوداع کے دن آپﷺ اپنی امت کے لیے خصوصی دعائیں مانگتے اور انہیں اللہ کی رحمت کی طرف رہنمائی فرماتے۔ آپﷺ نے فرمایا:
إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ
ترجمہ: "جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔”
اہل بیتؑ کا رمضان کے آخری ایام اور جمعۃ الوداع کے بارے میں عمل اور ارشاد
امام علیؑ فرماتے ہیں:
مَنْ أَدْرَكَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ
(بحار الانوار، جلد 93، صفحہ 342)
ترجمہ: "جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی، وہ ناکام اور خسارہ میں رہا۔”
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
إِذَا كَانَ آخِرُ يَوْمٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ نَادَى مُنَادٍ: يَا عِبَادَ اللّٰهِ، قَدْ غُفِرَ لَكُمْ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذُنُوبِكُمْ، فَانْظُرُوا كَيْفَ تَكُونُونَ فِيمَا بَقِيَ
(بحار الانوار، جلد 93، صفحہ 356)
ترجمہ: "جب رمضان کا آخری دن ہوگا، تو ایک آواز دینے والا پکارے گا: ’اے اللہ کے بندو! تمہارے پچھلے گناہ معاف کر دیے گئے، اب دیکھنا کہ باقی زندگی میں تمہارا عمل کیسا ہوتا ہے۔
تذکیہ نفس اور نماز جماعت کا تسلسل
رمضان المبارک میں ہم نے تذکیہ نفس کی بھرپور کوشش کی۔ ہم نے روزوں کے ذریعے اپنے نفس کو پاک کیا، راتوں کو قیام کیا، اور مساجد میں نماز جماعت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ ماہِ مبارک ہمارے لیے ایک تربیتی کورس کی مانند ہے، جو ہمیں نیکیوں کا عادی بناتا ہے۔ لیکن یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اس تربیت کو رمضان کے بعد بھی جاری رکھیں، خصوصاً نماز جماعت کی پابندی کو برقرار رکھیں، کیونکہ یہی ہمارے ایمان کی مضبوطی اور اللہ سے قربت کا ذریعہ ہے۔
رسول اللہﷺ نے نماز جماعت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
صَلاَةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلاَةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
ترجمہ: "جماعت کے ساتھ نماز اکیلے پڑھی جانے والی نماز سے ستائیس درجے افضل ہے۔”
امام علیؑ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَكَ صَلاَةَ الْجَمَاعَةَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ تَرَكَ سُنَّةَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
(وسائل الشیعہ، جلد 8، صفحہ 290)
ترجمہ: "جس نے جان بوجھ کر نماز جماعت ترک کی، اس نے رسول اللہﷺ کی سنت کو ترک کیا۔”
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
مَنْ مَشَى إِلَى مَسْجِدٍ يُرِيدُ الْجَمَاعَةَ كَتَبَ اللّٰهُ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةً وَمَحَا عَنْهُ سَيِّئَةً
(وسائل الشیعہ، جلد 8، صفحہ 292)
ترجمہ: "جو شخص مسجد کی طرف جماعت کی نیت سے چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھتا ہے اور ایک گناہ مٹاتا ہے۔”
ماہ رمضان میں ہم نے اپنے نفس کو پاک کرنے کی جو مشق کی، اسے ضائع نہ ہونے دیں۔ نماز جماعت میں شرکت کا جو جذبہ ہم نے اس مہینے میں دکھایا، اسے سال بھر جاری رکھیں۔ یہ ہمارے ایمان کو مضبوط کرے گا اور اللہ کی رحمت کو ہمارے لیے مزید قریب لائے گا۔
وداع ماہ رمضان کے حوالے سےاہلبیت اطہارؑ کی دعائیں
امام زین العابدینؑ کی دعا:
اللّٰهُمَّ يَا مَنْ لاَ يَرْغَبُ فِي الْجَزَاءِ، وَيَا مَنْ لاَ يَنْدَمُ عَلَى الْعَطَاءِ، اجْعَلْنَا مِمَّنْ أَحْسَنَ اسْتِقْبَالَ شَهْرِكَ وَأَحْسَنَ وَدَاعَهُ (صحیفہ سجادیہ، دعا نمبر 45)
ترجمہ: "اے اللہ! تو وہ ہے جو جزا کا خواہشمند نہیں اور عطا پر پشیمان نہیں ہوتا، ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جنہوں نے تیرے مہینے کا استقبال اچھے طریقے سے کیا اور اسے اچھے انداز میں الوداع کہا۔”
حضرت فاطمہ زہراؑ سے منسوب دعا:
يَا رَبِّ قَدْ وَدَّعْنَا شَهْرَكَ فَلاَ تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنَّا، وَأَعِدْهُ عَلَيْنَا بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ
(مفاتیح الجنان، باب وداع رمضان)
ترجمہ: "اے میرے رب! ہم نے تیرے مہینے کو الوداع کہہ دیا، اسے ہمارا آخری رمضان نہ بنا، اور اسے ہم پر مغفرت اور رحمت کے ساتھ دوبارہ پلٹا دے۔”
امام رضاؑ سے منقول دعا:
اللّٰهُمَّ لاَ تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ صِيَامِنَا إِيَّاهُ، فَإِنْ جَعَلْتَهُ فَاجْعَلْنِي مَرْحُومًا وَلاَ تَجْعَلْنِي مَحْرُومًا
(بحار الانوار، جلد 93، صفحہ 357)
ترجمہ: "اے اللہ! اسے ہمارے روزوں کا آخری رمضان نہ بنا، اور اگر تو اسے آخری بنا دے تو مجھے رحمت والا بنا اور محروم نہ کر۔”
امام محمد باقرؑ سے منقول دعا:
يَا رَبِّ إِنَّا قَدْ وَدَّعْنَا شَهْرَ رَمَضَانَ بِحُزْنٍ وَأَسَىً، فَتَقَبَّلْ مِنَّا مَا قَدَّمْنَا فِيهِ مِنْ صَلاَةٍ وَصِيَامٍ وَقِيَامٍ
(مفاتیح الجنان، دعا وداع رمضان)
ترجمہ: "اے رب! ہم نے رمضان کے مہینے کو غم اور افسوس کے ساتھ الوداع کیا، پس ہم سے اس میں پیش کی گئی نماز، روزہ اور قیام کو قبول فرما۔
امام حسنؑ سے منقول دعا:
اللّٰهُمَّ قَدْ أَفْلَتَنَا شَهْرُكَ فَاغْفِرْ لَنَا تَقْصِيرَنَا فِيهِ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الْمَقْبُولِينَ عِنْدَكَ
(بحار الانوار، جلد 93، صفحہ 358)
ترجمہ: "اے اللہ! ہم سے تیرا مہینہ رخصت ہوگیا، پس اس میں ہماری کوتاہیوں کو معاف فرما اور ہمیں اپنے ہاں مقبولین میں شامل کر۔”
جمعۃ الوداع کی دعا:
صحابی رسول جناب جابر ابن عبداللہ انصاری سے جمعۃ الوداع کے متعلق روایت ہے کہ:
” دخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ (ﷺ) فِي آخِرِ جُمُعَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ
"میں ماہ رمضان میں جمعۃ الوداع کے دن پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی خدمت میں حاضر ہوا،
فَلَمَّا بَصُرَ بِي قَالَ لِي يَا جَابِرُ هَذَا آخِرُ جُمُعَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَوَدِّعْهُ وَ قُلِ
” آنحضرت نے مجھے دیکھا تو فرمایا کہ اے جابر! یہ ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے۔ لہذا اسے وداع کرو اور یہ کہو
اللّٰهُمَّ لَا تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ صِيَامِنَا إِيَّاهُ فَإِنْ جَعَلْتَهُ فَاجْعَلْنِي مَرْحُوماً وَ لَا تَجْعَلْنِي مَحْرُوماً
"اے اللہ! اسے ہمارے روزوں کا آخری زمانہ قرار نہ دے اور اگر تو نے قرار دیا ہے تو ہمیں اپنی رحمت سے سرفراز کر اور محروم نہ کر”(آپ اس دعا کا ایک ایک لفظ پڑھیں اور مقتدیوں کو کہیں کہ وہ آپ کے پیچھے یہ دعا پڑھیں تاکہ سب اس کے ثواب میں شریک ہو جائیں)
فإِنَّهُ مَنْ قَالَ ذَلِكَ ظَفِرَ بِإِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ إِمَّا بِبُلُوغِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَ إِمَّا بِغُفْرَانِ اللّٰهِ وَ رَحْمَتِهِ
تو جو شخص یہ کلمات کہے گا تو وہ دو خوبیوں میں سے ایک خوبی کو ضرور پائے گا۔ یا تو آئندہ کا ماہ رمضان اسے نصیب ہوگا، یا اللہ تعالی کی مغفرت و رحمت اس کے شامل حال ہوگی”۔(فضائل الأشهر الثلاثة، ص: 139)
تمت بالخیر
٭٭٭٭٭