اصحاب آئمہ اطہارؓسلائیڈرشخصیات

امام صادق علیہ السلام کے شاگردوں نے کن علوم میں آپ کی شاگردی کی ہے؟

جس دور میں امام صادق علیہ السلام زندگی بسر کر رہے تھے اس دور میں اعتقادی اور کلامی بحثیں سب سے زیادہ عروج پر تھیں۔ اسی لئے انہیں موضوعات میں آپ کے شاگرد زیادہ ہیں۔
اسی طرح فقہ میں بھی آپ کے شاگرد زیادہ ہیں، لہٰذا آپ نے زیادہ تر دینی علوم کے بارے میں شاگردوں کی تربیت فرمائی لیکن دوسرے علوم میں بھی آپ کے شاگرد موجود تھے، انہیں میں سے چند شاگردوں کے نام ذیل میں بیان کرتے ہیں:
علم ادبیات عرب:
ابان بن تغلب، امام صادق علیہ السلام کےایسے شاگردوں میں سے ہیں کہ جنہوں نے آپ کے پاس سے عربی ادب کے علوم حاصل کیے جیساکہ مشہور کتاب، "اختیار معرفة الرجال” میں شیخ طوسیؒ نے اسی کی طرف اشارہ کیا ہے:
فقال الشامي أرأيت يا أبا عبد اللّٰه أناظرك في العربية فالتفت أبو عبد اللّٰه عليه السلام فقال يا أبان بن تغلب ناظره فناظره فما ترك الشامي يكشر۔
اس روایت کے مطابق ایک شامی شخص امام صادق علیہ السلام کے پاس آتا ہے اور امام سے کہا: آپ عربی ادب سے متعلق علوم میں مجھ سے مناظرہ کریں۔ امام صادق علیہ السلام نے ابان ابن تغلب کو اس سے مناظرہ کا حکم دیا کیونکہ وہ انہیں علوم کے ماہر تھے،شامی نے ان سے مناظرہ کیا اور وہ شامی شکست کھا گیا۔
(اختيار معرفة الرجال (رجال الكشي)، الشيخ الطوسي، ج 2، ص 555)
اس شامی شخص نے مختلف علوم میں مناظرہ کرنے کی دعوت دی تو امامؑ نے اپنے مختلف شاگردوں سے جو ان علم میں مہارت رکھتے تھے، اس سے مناظرہ کرنے کا کہ دیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے یہ شاگرد اسی علم میں خاص مہارت رکھتے تھے۔
جیسے:
1. حمران بن اعین، علوم قرآن کا ماہر۔
2. ابان بن تغلب علوم عربی اور ادبیات عرب کا ماہر۔
3. زرارہ فقہ و حدیث کا ماہر۔
4. مومن الطاق، کلام علم کلام اور اعتقادی مسائل کا ماہر۔
5. طیار، جبر و اختیار میں ماہر۔
6. ہشام بن سالم، توحید میں ماہر۔
7. ہشام بن حکم، امامت کی بحث کا ماہر۔
8۔جابر بن حیان،فزکس اورعلم کیمیا میں ماہر۔
جیساکہ کتاب معجم الرجال آیت اللہ خوئی میں نقل ہوا ہے:
جابر بن حيان… كان عالما بالفنون الغريبة… وقد كتب في أحواله وذكر مؤلفاته كتب عديدة… أنه من تلامذة الصادق عليه السلام… وقالوا إنه أول من وضع أساس الشيمي الجديد وكتبه في مكاتبهم كثيرة۔
(معجم رجال الحديث، السيد الخوئي، ج 4، ص 328)
جابر بن حیان ایسے شخص ہیں جو مختلف علوم کو جانتے تھے اور علوم غریبہ سے واقف تھے، ان کے بارے میں بہت سےکتابیں لکھی گئی ہیں۔
یہ امام صادق علیہ السلام کے شاگرد تھے اور انہوں نے ہی کیمائی علوم کی بنیاد رکھی۔
جیساکہ اہل سنت کی کتابوں میں ہے؛
جابر بن حيان أبو موسى الطرسوسي قال القاضي شمس الدين أحمد بن خلكان ألف كتابا يشتمل على ألف ورقة يتضمن رسائل جعفر الصادق وهي خمسمائة رسالة في الكيمياء۔
(الوافي بالوفيات، ج 11، ص 27)
ترجمہ:ابن خلکان نےجابر بن حیان کے بارے میں کہا ہے: جابر نے ایک کتاب تالیف کی ہے کہ جو ہزار صفحات پر مشتل ہے اس میں امام صادق علیہ السلام کی احادیث موجود ہیں۔ اس میں علم کیمیا کےبارے میں 500 احادیث موجود ہیں۔
پیشکش:ادارہ حضرت ولی عصر تحقیقاتی مرکز

منابع و مآخذ:
1۔شیخ طوسی،اختيار معرفة الرجال (رجال الكشي)،
2۔ابن خلکان،الوافي بالوفيات،
3۔آیت اللہ سید ابو القاسم الخوئی،معجم رجال الحديث

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button