متفرق مقالات

حج بیت اللہ روایات معصومین علیہم السلام کی روشنی میں

تحریر: سید اسد عباس

روایات اور سیرت معصومین علیہم السلام میں حج کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی نگاہ میں حج کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب امیر کائنات حالت سجدہ میں 19 رمضان المبارک کو ابن ملجم لعین کے ہاتھوں زخمی ہوئے اور جب زہر کا اثر جسم مبارک میں پوری طرح اثر انداز کر گیا تو مولائے متقیان نے اپنی اولاد و اقارب کو جمع کرکے جو آخری وصیت فرمائی، اس میں ”حج“ کی بھی تلقین فرمائی۔ آپؑ نے فرمایا ”یہ میری وصیت ہر اس شخص کو ہے (قیامت تک) کہ جس تک یہ میری وصیت پہنچے، اس میں نماز اور قرآن کے ساتھ عبادت الٰہی میں جس چیز کے متعلق انتباہ فرمایا وہ حج ہے۔ فرمایا:
اللّٰہ اللّٰہ فی بیت ربکم فانہ ان ترک لم ینظروا
ترجمہ: "دیکھو اللہ سے ڈرنا اپنے پروردگار کے گھر (خانہ کعبہ) کے بارے میں کہ اگر اس کا حج موقوف ہو جائے تو پھر خلق خدا کو عذاب الہٰی سے مہلت نہیں مل سکتی۔”
ایک اور جگہ مولائے متقیان علیہ السلام نے فرمایا

"لا تترکوا حج بیت ربکم، فتھلکوا
ترجمہ: "دیکھو! اپنے پروردگار کے گھر (خانہ کعبہ) کا حج ترک نہ کرنا، ورنہ ہلاکت سے دوچار ہو جاؤ گے۔”
(ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ص: 212)
امام حسنؑ کے بارے ملتا ہے کہ آپ نے بیس (20) حج پا پیادہ کیے۔ بعض روایات کے مطابق پچیس (25) پا پیادہ حج کیے۔
سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام نے پچیس (25) حج پا پیادہ کیے اور تین دفعہ آپ نے اپنا کل اثاثہ خدا کی راہ میں لُٹا کر حج کیا۔
امام زین العابدین علی الحسین علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے:
"حجوا واعتمروا وتضح اجسامکم و تتسع ارزاقکم، ویصلح ایمانکم وتکفوا مونۃ عیالاتکم
ترجمہ "حج اور عمرہ بجا لایا کرو، جسمانی طور پر تندرست رہو گے، رزق میں اضافہ اور برکت ہوگی، ایمان میں اصلاح ہوگی(تمہارے مال میں اتنی وسعت ہوگی کہ لوگوں کی ضرورت پوری کرسکو گے)۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
"الحاج و المعتمر وفد اللہ ان سئلوہ اعطاھم و ان دعوہ اجابھم، و ان شفعوا شفعھم، وان سکتوا ابتداھم ویعضون بالدرھم الف الف درھم
ترجمہ”حج اور عمرہ کرنے والے خداوند عالم کی بارگاہ میں حاضر ہونے والا (ایسا وفد ہے) کہ اگر یہ لوگ اس سے کچھ مانگیں تو عطا کرے گا، اگر اسے پکاریں تو جواب دے گا، کسی کی سفارش کریں تو اس کی سفارش کو قبول کرے گا، اگر خاموش رہیں تو وہ خود ابتدا کرے گا اور ہر درہم کے بدلے انھیں ہزار ہزار درہم دیے جائیں گے۔”
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
"من مات ولم یحج حجۃ الاسلام ولم یمنعہ من ذلک حاجۃ تجحف بہ او مرض لا یطیق الحج من اجلہ او سلطان یمنعہ فلیمت ان شاء یھودیا و ان شآء نصرانیا”
ترجمہ:”اگر کسی شخص نے (استطاعت کے باوجود) حج کا اسلامی فریضہ ادا نہیں کیا، جبکہ نہ کوئی ایسا ضروری کام درپیش تھا، جو اس کے لیے رکاوٹ بنے، نہ ایسا بیمار تھا کہ جس کی وجہ سے حج کر ہی نہ سکے اور نہ (حکم وقت) کسی جابر سلطان نے اسے منع کیا تھا، تو وہ چاہے یہودی مرے یا عیسائی”۔
ایک اور جگہ امام صادقؑ نے فرمایا:
"من حج یرید بہ اللہ ولا یرید بہ ریاء ولا سمعۃ، غفراللہ لہ البتۃ
(ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، صفحہ: ۲۶)
ترجمہ: "جو شخص حج کرے اور اس کا مقصد صرف خداوند عالم (کی خوشنودی) ہو، نہ ریاکاری پیش نظر ہو، نہ شہرت(وغیرہ) تو خداوند عالم، یقیناً اس کی مغفرت فرمائے گا۔”

حضرت امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں:
"اعلم یرحمک اللہ، ان الحج فریضۃ من فرائض اللہ جل و عز اللازمۃ الواجبۃ من استطاع الیہ سبیلاً، وقد وجب فی طول العمر مرۃ واحدۃ، ووعد علیھا من الثواب الجنۃ والمعفومن الذنوب، وسمی تارکہ کافرا، وتوعد علی تارکہ بالنار فنعوذ باللہ من النار
ترجمہ”یاد رکھو! خدا تم پر رحم کرے کہ ”حج“ خداوند عالم کے مقرر کردہ فرائض میں سے ایک اہم، واجب و لازم فریضہ ہے۔ ہر اس شخص کے لیے جس کو وہاں جانے کی استطاعت حاصل ہو۔ یہ پوری زندگی میں صرف ایک بار واجب ہے۔ خداوند عالم نے اس (کی ادائیگی) پر گناہوں کی مغفرت اور اس کے ثواب کے طور پر جنت کا وعدہ کیا ہے۔ اسے ترک کرنے والے کو کافر کے نام سے یاد کیا ہے اور حج نہ کرنے والے کو جہنم کے عذاب کی خبر دی ہے۔ہم آتش جہنم سے خداوند عالم کی پناہ مانگتے ہیں”۔
اللہ کریم ہر مسلمان کو اس عظیم عبادت کو اس کی حقیقی روح کے مطابق انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button