آداب معنوی سفر اربعین (حصہ اول)

(فارسی سے ترجمہ)
1۔ سفر سے پہلے غسل کرنا
▪ وہ شخص جو حضرات معصومین "علیہم السلام” کے حضور تشرف کرنے اور ان کے نورانی مزارات کی زیارت کا ارادہ رکھتا ہے، زائر سمجھا جاتا ہے۔ چونکہ وہ زائر ہے، اس لیے مناسب ہے کہ وہ پاک صاف ہو، یعنی نہ صرف ظاہری طور پر بلکہ باطنی طور پر بھی پاکیزہ ہو۔
▪ زیارتی سفر کا غسل ایک عبادت کے طور پر جسم اور لباس کی صفائی کے ساتھ ساتھ روح و روان کی طہارت کا باعث بھی بنتا ہے۔ اس لیے زیارتی سفر شروع کرنے سے پہلے، گھر سے نکلنے اور شہر سے روانہ ہونے کے وقت غسل کرنا مستحب ہے۔
▪ فقہاءکرام نے زیارت حضرت سیدالشہداء "علیہ السلام” کے سفر کے آداب میں حرکت سے پہلے غسل کرنا مستحب قرار دیا ہے اور اسے اس معنوی سفر کی ایک عزت سمجھا ہے۔ جیسے مرحوم صاحب جواہر "قدس سرہ” نے لکھا ہے:
"فعلیہ غسلوں میں سے ایک غسل وہ ہے جو سفر کرنے والے کے لیے ہے، خاص طور پر امام حسین "علیہ السلام” کے زیارتی سفر کے لیے۔”
یہ بات ابن طاووس "قدس سرہ” کی کتاب «امان و الاخطار» میں منقول روایت کی بنیاد پر ہے، جس میں امام صادق "علیہ السلام” سے ابوبصیر کے ذریعے نقل کی گئی حدیث ہے:
"إِذَا أَرَدْتَ الْخُرُوجَ إِلَى أَبِی عَبْدِاللّه… فَإِذَا أَرَدْتَ الْمَشْیَ إِلَیْهِ فَاغْتَسِلْ”
"جب تم امام حسین "علیہ السلام” کی زیارت کے لیے نکلنے کا ارادہ کرو، تو غسل کر لو۔”
▪ اس عمل سے زائر نہ صرف صاف ستھرا ہو کر زیارت میں شامل ہوتا ہے بلکہ اس کی روحانی و نفسیاتی سکونت بھی حاصل ہوتی ہے۔
▪ غسل جسمانی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ زائر کے لیے روحانی صفائی اور معنوی پاکیزگی کا باعث بھی بنتا ہے۔ یہ نورانیت اور روحانی اثرات قربت الہی اور عبادت کے نیت کے تحت حاصل ہوتے ہیں۔
📚 ماخذ: انتظام معنوی سفر اربعین،مؤلف: حمید احمدی، صفحہ 25