متفرق مقالات

فلسفہ عزاداری: امام حسینؑ کی قربانی کا علمی اور روحانی پیغام

تحریر:محمد باقر آخونزادہ

عزاداری محرم صرف ایک تاریخی یاد دہانی نہیں بلکہ ایک گہرا فلسفہ اور زندہ تحریک ہے جس نے انسانیت کو ظلم و جور کے خلاف حق کے پرچم تلے متحد کیا ہے۔ امام حسینؑ کی قربانی کی یاد میں منائی جانے والی عزاداری کا مقصد صرف دکھ کا اظہار نہیں بلکہ حق و انصاف کی بقا، اخلاقی بیداری، سماجی اتحاد، اور روحانی تزکیہ ہے۔ یہ جذبہ ہمیں ظلم کے سامنے ڈٹ جانے اور حق کی حمایت میں ثابت قدم رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔
فلسفہ عزاداری کی بنیادی جہات
1۔ حق کی حفاظت اور دین کی بقا
شیخ صدوق نے اپنی کتاب الاعتقادات میں امام حسینؑ کی شہادت کو دین کی اصل روح کی حفاظت قرار دیا ہے:
"امام حسینؑ نے اپنے خون سے دین اسلام کی بقا کو یقینی بنایا تاکہ ظلم و جبر ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے”۔
(الاعتقادات، ص132)
یہ واضح کرتا ہے کہ عزاداری کا اصل فلسفہ دین کی حفاظت اور حق کی بقا ہے۔
2۔ ظلم کے خلاف بیداری اور جدوجہد
علامہ طباطبائی نے تفسیر المیزان میں امام حسینؑ کی قربانی کو ظلم کے خلاف شعوری بیداری کا سبب قرار دیا ہے:
"عزاداری ہمیں ظلم کے خلاف جدوجہد کی ہمت دیتی ہے اور صبر و استقامت کے اسباق سکھاتی ہے۔”
(تفسیر المیزان، ج5، ص123)
یہ تعلیم ہمیں بتاتی ہے کہ عزاداری صرف ماتم نہیں بلکہ ایک فکری و عملی تحریک ہے۔
3۔سماجی اتحاد اور اصلاح
امام خمینیؒ نے اپنے خطبات میں عزاداری کی سماجی اہمیت پر زور دیا ہے۔
"عزاداری مسلمانوں کو ظلم و ناانصافی کے خلاف متحد کرتی ہے اور معاشرتی اصلاح کا وسیلہ بنتی ہے۔”
(کلمات الامام الخمینی، جلد 3، ص89)
یہ ایک زندہ تحریک ہے جو آج بھی ظلم کے خلاف مزاحمت کا ذریعہ ہے۔
4۔نفسیاتی اور روحانی تزکیہ
حجة الاسلام قرائتی نے کتاب محرم کا فلسفہ میں عزاداری کے نفسیاتی فوائد بیان کیے:
"عزاداری دل کو ہمدردی، محبت، اور اخلاقی پاکیزگی دیتی ہے تاکہ ظلم کے خلاف آواز صرف جذباتی نہیں بلکہ عملی بھی ہو۔”
(محرم کا فلسفہ، ص47)
یہ ہمارے جذبات کو منظم اور عملی جدوجہد کے لیے تیار کرتی ہے۔
5۔ تاریخی روایت اور جدید معنویت
شیخ عباس قمی کی مجالس المومنین میں امام حسینؑ کی مجالس کو نسل در نسل حق و صداقت کی روشنی کی منتقلی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے:
"مجالس امام حسینؑ ظلم و جور کے خلاف جہاد کی یاد دلاتی ہیں اور ہمارے ایمان کو زندہ رکھتی ہیں۔”
(مجالس المومنین، جلد 2، ص105)
فلسفہ عزاداری کا عملی پیغام
استقامت: کربلا کی قربانی ہمیں سکھاتی ہے کہ حالات چاہے جتنے بھی مشکل ہوں، حق کے لیے ثابت قدم رہنا ضروری ہے۔
صبر و تحمل: امام حسینؑ اور اہل بیت کی قربانی میں صبر کا پہلو نمایاں ہے جو ہر مشکل گھڑی میں ہمارے لیے مثال ہے۔
سماجی بیداری: عزاداری ہمیں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے، ناانصافی کو چیلنج کرنے اور معاشرتی اصلاح کا درس دیتی ہے۔
اخلاقی تزکیہ: عزاداری کے ذریعے ہم اپنے اندر ہمدردی، محبت اور انسانی اقدار کو پروان چڑھاتے ہیں۔
نتیجہ:
فلسفہ عزاداری امام حسینؑ کی قربانی کو یاد رکھ کر ظلم کے خلاف بیداری، اخلاقی استقامت، سماجی اتحاد اور روحانی تزکیہ کا ذریعہ ہے۔ یہ محض ایک تاریخی روایت نہیں بلکہ ہر دور کے انسان کے لیے حق گوئی، صبر، اور حق کی حمایت کی زندہ تحریک ہے۔ آج بھی، دنیا کے مختلف حصوں میں محرم کے جلوس اور مجالس ظلم کے خلاف بغاوت، حق کی حمایت اور انسانیت کے لیے امید کا پیغام ہیں۔
حوالہ جات:
1۔ شیخ صدوق، الاعتقادات، ص132
2۔ علامہ طباطبائی، تفسیر المیزان، جلد 5، ص123
3۔امام خمینیؒ، کلمات الامام الخمینی، جلد 3، ص89
4۔حجة الاسلام قرائتی، محرم کا فلسفہ، ص47
5۔شیخ عباس قمی، مجالس المومنین، جلد 2، ص105

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button