سوشل میڈیا کا جنون اور ایمان سے دوری

تحریر:مرتضیٰ حلیمی ریسرچ اسکالر اسلامک سائیکالوجی
اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و فکر Intellect and Wisdom کی نعمت سے نوازا اور ہر معاملے میں عدل و انصاف Justice and Fairness کی راہ دکھائی۔ لیکن جب انسان اپنے خالق کے بنائے ہوئے فطری اقدار Natural Values کو چھوڑ کر نفسانی خواہشات اور بے لگام آزادی Unchecked Freedom کے پیچھے بھاگتا ہے، تو ایسے ہی المناک واقعات جنم لیتے ہیں۔
1۔جب "معصوم تفریح” خون میں بدل جائے
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:
"قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِہِمْ” (النور: 30)
*”مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔”
لیکن آج کا نوجوان انسٹاگرام، ٹک ٹاک، فیس بک، یوٹیوب جیسی پلیٹ فارمز پر اجنبی عورتوں/مردوں کی تصاویر اور ریلز کو "معصوم تفریح Innocent Fun سمجھتا ہے، حالانکہ یہ نظروں کی بدفعلی ہے جو دل میں بیماری پیدا کرتی ہے۔
2۔میرا جسم، میری مرضی” کا خونی نتیجہ
لبرل طبقہ جس آزادیٔ نسواں Women’s Empowerment کا نعرہ لگاتا ہے، وہ درحقیقت عورت کو شیطان اور شیطان صفت درندوں کے پنجے میں دھکیلنے کا راستہ ہے۔ اسلام نے عورت کو عزت دی، پردہ اور حیا کا حکم دیا تاکہ وہ محفوظ رہے۔ مگر لبرلزم Liberalism نے عورت کو "پبلک پراپرٹی Public Property بنا دیا، جس کی وجہ سے آج ہر گھر میں بہن بیٹی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اجنبی مردوں کی نگاہوں کا نشانہ بنتے ہیں۔
3۔ حدود اللہ کو ٹھکرانے کا انجام
سورۃ البقرہ میں اللہ کا فرمان ہے:
"وَ مَن یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ” (البقرہ: 229)
"جو اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا، وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔”
جب معاشرہ اللہ کی مقرر کردہ حدود Divine Boundaries جیسے مرد و زن کا آزادانہ اختلاط Free Mixingپردہ Hijab کی عدم پابندی اور نکاح Marriage جیسی سنتوں کو ترک کر دیتا ہے، تو ظلم، جنون اور قتل جیسے واقعات عام ہوجاتے ہیں۔
4۔لبرل دوغلہ پن: مذہب کو مورد الزام ٹھہرانے کی سازش
افسوس! لبرل میڈیا ہر واقعے کو مذہبی انتہا پسندی Religious Extremism سے جوڑ دیتا ہے، مگر جب کوئی سیکولر کلچر Secular Culture کا شکار نوجوان قتل کرے تو خاموش ہو جاتا ہے۔ کیا یہ منافقت Hypocrisy نہیں؟
– کیا انہوں نے کبھی سوشل میڈیا کے زہر Toxicity of Social Media پر بات کی؟
– کیا انہوں نے لڑکیوں کو بے پردہ کرانے والے فیشن ایبل ٹرینڈز Immodest Fashion Trends) پر سوال اٹھایا؟
– کیا انہوں نے والدین کی لاپرواہی Parental Negligence پر تنقید کی جو بچیوں کو انٹرنیٹ کی بے لگام آزادی دے کر خطرے میں ڈالتے ہیں؟
نہیں! بلکہ وہ تو حیا و عصمت کے اسلامی تصور کو ہی نشانہ بناتے ہیں۔
5۔حل کیا ہے؟ دین اسلام کی طرف واپسی!
اس طرح کے واقعات کا واحد علاج یہ ہے کہ:
– والدین اپنی اولاد کے سوشل میڈیا استعمال پر نظر رکھیں۔
– نوجوانوں کو حلال تعلقات یعنی نکاح Marriage کی ترغیب دی جائے۔
– لڑکیوں کو پردہ اور عفت کی تعلیم دی جائے۔
– معاشرے کو سمجھایا جائے کہ آزادی Freedom کا مطلب بے راہ روی Immorality نہیں، بلکہ اللہ کی حدود میں رہ کر پاکیزہ زندگی گزارنا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَ مَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَإِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا” (طہ: 124)
"اور جو میری یاد (احکامات) سے منہ موڑے گا، اس کی زندگی تنگ کر دی جائے گی۔”
جوانوں میں کئی اہم نفسیاتی مشکلات Mental Health Issues پائی جاتی ہیں، جن میں سے چند نمایاں ہیں ۔
یہ مسائل جوانوں کی ذہنی صحت، تعلیم اور سماجی زندگی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ ان کا بروقت علاج اور مشورہ ضروری ہے۔
1۔ڈپریشن Depression– اداسی، ناامیدی اور زندگی سے لگاوٹ ختم ہونا۔
2۔اضطراب Anxiety– بے چینی، پریشانی اور خوف کا شدید احساس۔
3۔تناؤ Stress – پڑھائی، نوکری یا تعلقات کے دباؤ کی وجہ سے ذہنی دباؤ۔
4۔ خود اعتمادی کی کمی Low Self-Esteem – اپنی صلاحیتوں پر شک اور خود کو کمتر سمجھنا۔
5۔نیند کے مسائل Sleep Disorders– بے خوابی یا ضرورت سے زیادہ نیند۔
6۔ کھانے کے disorder Eating Disorders – جیسے anorexia یا bulimia۔
7۔ منشیات کی لت Substance Abuse – نشے کی عادت سے ذہنی اور جسمانی صحت کا بگڑنا۔
8۔سماجی تنہائی Social Isolation – لوگوں سے دوری اور تنہائی پسندی۔
9۔ بے مقصدیت کا احساس Existential Crisis– زندگی کے مقصد پر سوالات اور مایوسی۔
10۔تعلقات کے مسائل Relationship Issues – رومانوی، خاندانی یا دوستوں کے ساتھ کشمکش۔
نوجوانوں کی نفسیاتی و ذہنی مشکلات کا حل دین اسلام کی روشنی میں پیش کر رہے ہیں۔ اسلام نے ہمیں توکل صبر نماز ذکر و دعا، اور صحيح سماجی تعلقات جیسے زریعے دیے ہیں جو ان تمام مسائل کا جامع علاج ہیں۔