امام صادق علیہ السلام کی زندگی کے کچھ اہم پہلوؤں کا بیان

تحریر: علی عباس حمیدی
امام جعفر صادق علیہ السلام کی زندگی کا سب سے اہم پہلو علم و معرفت کی اشاعت ہے۔ان کی علمی خدمات نے نہ صرف شیعہ مکتب فکر کو مضبوط کیا بلکہ اہلِ سنت اور دیگر مکاتب فکر کے علماء نے بھی ان سے استفادہ کیا۔
اہم پہلو ؤں کی تفصیل:
1۔ علمی درسگاہ کا قیام:
امام صادقؑ نے مدینہ میں ایک عظیم علمی درسگاہ قائم کی جہاں ہزاروں طلباء نے علومِ دینی، فلسفہ، کیمیا، طب، فلکیات اور دیگر علوم میں تعلیم حاصل کی۔ مشہور علماء جیسے:
امام ابو حنیفہ (سنی فقہ کے بڑے امام)
جابر بن حیان (عظیم کیمیا دان) نے بھی امام صادقؑ سے تعلیم حاصل کی۔
2۔ اسلامی عقائد کی وضاحت:
آپؑ نے ایسے وقت میں علم پھیلایا جب سیاسی حالات نے نسبتاً آزادی دی، تو آپؑ نے توحید، عدل، امامت، معاد، اور نبوت جیسے موضوعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور مذہبی افکار کی بنیادوں کو علمی دلائل سے مضبوط کیا۔
3۔ فرقہ وارانہ فتنوں کا علمی جواب:
آپؑ نے مختلف فرقوں کے باطل نظریات کا علمی انداز میں رد کیا اور صحیح اسلامی فکر پیش کی۔ ان کا انداز پرامن، عقلی اور دلائل پر مبنی ہوتا تھا۔
4۔ فقہ جعفری کی بنیاد:
امام جعفر صادقؑ نے فقہ جعفری کو ترتیب دیا جو آج شیعہ فقہ کا بنیادی ماخذ ہے۔ ان کے اقوال اور فتاویٰ، اسلامی قانون کا ایک مستقل اور مضبوط نظام فراہم کرتے ہیں۔
امام صادق کے زمانے میں فلسطین
امام جعفر صادق علیہ السلام (83 ھ – 148 ھ / 702 – 765 عیسوی) کے زمانے میں فلسطین کی اہمیت کئی لحاظ سے نمایاں تھی جیسے دینی، سیاسی اور تاریخی تینوں اعتبار سے۔
1۔ دینی اہمیت:
فلسطین (خصوصاً بیت المقدس) اسلام، یہودیت اور عیسائیت — تینوں کے لیے مقدس سرزمین ہے۔ اسلام میں:
مسجد اقصیٰ وہی مقام ہے جہاں سے نبی اکرم (ص) معراج پر تشریف لے گئے۔
ابتدائی اسلام میں قبلہ بھی بیت المقدس ہی تھا۔
انبیاء کرام کا مرکز ہونے کی وجہ سے امام صادقؑ کے زمانے میں بھی یہ سرزمین ایک روحانی مرکز سمجھی جاتی تھی۔
2۔ سیاسی حالات:
امام صادقؑ کے دور میں خلافت بنو امیہ سے بنو عباس میں منتقل ہوئی (132 ھ میں)۔
فلسطین اُس وقت بنو امیہ کے زیرِ تسلط تھا، اور شام (دمشق) ان کا پایۂ تخت تھا، جو فلسطین کے بہت قریب ہے۔
سیاسی لحاظ سے فلسطین ایک اہم صوبہ تھا جس کے ذریعے خلیفہ کا اقتدار مصر، حجاز اور دیگر علاقوں پر قائم تھا۔
3۔ تاریخی تسلسل میں اہمیت:
امام صادقؑ کا تعلق اہلِ بیتؑ سے تھا، جن کی تعلیمات میں اہل فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی فضیلت کا ذکر بھی ملتا ہے۔
اس دور میں اسلامی خلافت کی وسیع سرحدیں تھیں، اور فلسطین کو ایک مرکزی، مذہبی اور انتظامی خطے کی حیثیت حاصل تھی۔
4۔ امام صادقؑ اور فلسطین:
اگرچہ امام جعفر صادقؑ نے زیادہ تر زندگی مدینہ میں گزاری، لیکن ان کی تعلیمات اور احادیث میں فلسطین کی فضیلت اور اہلِ بیتؑ کا احترام موجود ہے۔ مثال کے طور پر:
"زمین پر چار مقدس مقامات ہیں: مسجد الحرام، مسجد النبی، مسجد اقصیٰ، اور مسجد کوفہ۔”
امام صادقؑ کی احادیث و اقوال میں فلسطین / مسجد اقصیٰ:
1۔ مسجد اقصیٰ کی فضیلت:
امام صادقؑ سے روایت ہے:
"چار مساجد ایسی ہیں جن کی طرف سفر کیا جا سکتا ہے: مسجد الحرام، مسجد رسول، مسجد کوفہ، اور مسجد اقصیٰ”۔ (وسائل الشیعہ، جلد 3)
یہ حدیث نبی اکرمﷺ کی اس روایت کی تائید کرتی ہے جسے امام صادقؑ نے اپنے آباء سے نقل کیا۔
2۔ زمین مقدس کی اہمیت:
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
"بیت المقدس وہ جگہ ہے جہاں انبیاء نے نمازیں ادا کیں اور وہ سرزمین ہے جس میں برکت رکھی گئی”۔ (کافی، کتاب الحج)
فلسطین کا سیاسی پس منظر – امام صادقؑ کے زمانے میں:
1۔ اموی خلافت (661–750 عیسوی / 41ھ–132 ہجری):
فلسطین خلافتِ اموی کا حصہ تھا، جس کا دارالخلافہ دمشق تھا۔
اموی خلفاء نے فلسطین میں کئی مساجد، مدارس اور قلعے تعمیر کیے، خصوصاً عبد الملک بن مروان نے قبۃ الصخرہ (Dome of the Rock) تعمیر کرایا (72 ہجری)۔
2۔ عباسی خلافت (750–1258 عیسوی / 132 ہجری کے بعد):
امام صادقؑ کی زندگی کے آخری 16 سال عباسی دور میں گزرے۔
عباسیوں نے سیاسی مرکز کو بغداد منتقل کر دیا، لیکن فلسطین بدستور ایک اہم صوبہ رہا۔
عباسی خلفاء نے بھی فلسطین میں مذہبی اور علمی مراکز کو جاری رکھا، اگرچہ امویوں جیسی توجہ نہ رہی۔
اگرچہ امامؑ براہِ راست حکومت میں شامل نہ تھے، مگر انہوں نے اپنے شاگردوں کے ذریعے علمی و فکری جہاد جاری رکھا۔ وہ سیاسی ظلم کے خلاف نظریاتی مزاحمت کے قائل تھے، جس میں فلسطین جیسے خطوں میں بھی ان کے پیغام کا اثر رہا۔