محافلمناقب حضرت فاطمہ زہرا سمناقب و فضائل

حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے معجزات

چونکہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کی زندگی کا ہر لمحہ معجزہ نما تھا البتہ ان معجزات کا مشاہدہ کرنے کے لیے بھی چشم بصیرت درکار تھی۔ تاریخ میں وہ معجزات نقل ہوئے ہیں جنہیں ظاہری آنکھوں سے دیکھا جا سکتا تھا ورنہ چشم بصیرت رکھنے والے آپ کے معجزات کا احصاء نہیں کر سکتے۔ یہاں پر ہم صرف ان دو تین معجزات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو ظاہری آنکھوں سے خانہ زہراء (س) میں مشاہدہ کئے گئے:
حضرت زہراء(س) کے لیے جنت سے مائدے کا نزول
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اپنے پروردگار کے یہاں اتنی عزیز تھیں کہ کئی بار آپ کے لیے آسمان سے مائدے نازل ہوئے۔ ایک مرتبہ پیغمبر گرامی اسلام (ص) کو شدت سے بھوک کا احساس ہو رہا تھا بدن میں کمزوری آ گئی تھی اور گھر میں کسی بھی زوجہ کے پاس آپ کے لیے طعام نہیں تھا۔ آپ نے جناب زہراء(س) کے گھر کا رخ کیا تاکہ خانہ زہراء (س) میں شاید آپ کو کھانے کے لیے کچھ مل جائے۔ لیکن جناب زہراء (س) اور آپ کے بچے سب فاقہ میں تھے گھر میں کچھ بھی کھانے کو نہیں تھا۔
رسول خدا (ص) بیٹی کے گھر سے بھی واپس چلے گئے۔ آپ کو گھر سے نکلے ہوئے ابھی کچھ لمحے ہی گزرے تھے کہ ایک پڑوسی روٹی کے دو ٹکرے اور کچھ مقدار میں گوشت لے کر دروازے پر آیا۔ جناب زہراء (س) نے دل میں سوچا کہ خدا کی قسم میں اور میرے بچے بھوک برداشت کر لیں گے اور میں یہ کھانا بابا کو کھلاؤں گی۔ جناب حسنین(ع) کو رسول خدا (ص) کے پیچھے بھیجا تاکہ انہیں دوبارہ گھر میں بلا کر لائیں۔
جناب رسول خدا (ص) گھر میں واپس آئے جناب زہراء (س) نے پڑوسی کے گھر سے دیا ہوا کھانا جو اوپر سے ڈھک کر رکھا ہوا تھا لا کر رسول خدا (ص) کے سامنے رکھا اور اوپر سے ڈھکن اتارا تو دیکھا کہ ظرف کھانے سے بھرے ہوئے ہیں۔ جناب زہراء (س) کو تعجب ہوا کہ کھانا تو صرف ایک آدمی کا تھا! آپ تعجب کی نگاہوں سے کھانے کی طرف دیکھ رہی تھیں کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا: اے بیٹی! یہ کھانا کیسے اور کہاں سے آیا ہے؟ جناب زہراء (س) نےفرمایا:
ہُوَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ فقال: الحمدللَّه الذى جعلك شبيهه بسيدة نسا بنى اسرائيل فانها كانت اذا رزقها اللَّه شيئا فسئلت عنه قالت: هو من عنداللَّه ان اللَّه يرزق من يشاء بغير حساب
آل عمران: 37
یہ اللہ کی جانب سے ہے، بیشک اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق عطا کرتا ہے۔ رسول خدا نے جب بیٹی کی یہ بات سنی تو فرمایا: اس خدا کا شکر ہے جس نے تمہیں مریم کی طرح قرار دیا جو بنی اسرائیل کی عورتوں کی سردار تھیں اس لیے کہ ان پر بھی خدا جب اپنے لطف و عنایت سے کوئی مائدہ بھیجتا تھا تو وہ کہتی تھیں: یہ اللہ کی جانب سے ہے بیشک اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔
اس کے بعد رسول خدا (ص) نے علی علیہ السلام کو بھی بلوایا اور سب نے مل کر کھانا تناول کیا ازواج رسول کو بھی دعوت دی گئی انہوں نے بھی آسمانی مائدے سے تناول کیا۔ حتی کہ جناب زہراء (س) نے اپنے پڑوسیوں کو بھی اس میں سے عطا کیا۔
فرائدالسمطين، ج 2، ص 51 و 52، تجليات ولايت، ج 2، ص 319، فضائل خمسہ، ج 3 ص 178، مناقب ابن شهرآشوب، ج 3، ص 339، جلاءالعيون ، ج 1، ص 136
خانہ زہراء (س) میں آسمانی مائدوں کا نزول ایک دو بار میں محدود نہیں ہے متعدد بار آپ کے گھر میں بہشتی کھانوں کا نزول ہوتا تھا ایک مرتبہ امیر المومنین علی علیہ السلام شدت سے بھوک کا احساس کر رہے تھے جناب زہراء (س) سے طعام کا مطالبہ کیا لیکن گھر میں پکانے کے لیے کوئی چیز نہ تھی۔ جناب فاطمہ (س) نے کہا: یا علی ! گھر میں کچھ بھی نہیں ہے۔ میں اور بچے دو دن سے بھوکے ہیں۔ جو مختصر کھانا تھا اسے آپ کو دے دیا تھا اور ہم لوگ بغیر کھانے کے ہیں۔
علی علیہ السلام کو یہ بات سن کر بے حد ناراحتی کا احساس ہوا اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے بچوں کے لیے کھانے کا انتظام کرنے گھر سے نکل گئے ایک آدمی سے ایک دینار قرض لیا تاکہ اس سے کچھ خرید کر گھر لے جائیں۔ راستے میں آپ کے ایک دوست جناب مقداد کو دیکھا کہ ان کے بیوی بچوں نے انہیں گھر سے باہر نکال رکھا ہے تاکہ گھر میں کھانے کے لیے کچھ لے کر آئیں۔ علی علیہ السلام نے ان کے درد کو اپنے درد سے زیادہ اہم سمجھا اور وہ ایک دینار ان کے حوالے کر دیا۔
علی علیہ السلام کے پاس کچھ نہ بچا لہذا گھر واپس جانا پسند نہیں کیا اور مسجد کا رخ کیا۔ مسجد میں عبادت میں مشغول ہو گئے۔ ادھر سے جناب رسول خدا (ص) کو حکم ہوا کہ آج کی رات علی علیہ السلام کے گھر مہمانی پر جائیں۔ مغرب و عشاء کی نماز کے بعد رسول خدا (ص) نے علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: اے علی ! آج رات مجھے اپنے گھر مہمانی پر بلاو گے؟ مولائے کائنات خاموش ہو گئے۔ اس لیے کہ گھر میں کچھ بھی کھانے کو نہیں تھا۔ فاطمہ زہراء (س) اور بچے دو دن سے بھوکے تھے۔ لیکن رسول خدا (ص) نے دوبارہ اظہار کیا: کیوں جواب نہیں دیتے؟ یا کہو ہاں تو میں چلوں یا کہو نہیں تو میں اپنے گھر جاؤں۔ علی علیہ السلام نے عرض کیا: یا رسول اللہ تشریف لائیے۔
رسول خدا (ص) نے علی علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا اور دونوں جناب زہراء (س) کے گھر تشریف لائے۔ دونوں گھر میں داخل ہوئے۔ جناب زہراء(س) نماز میں مشغول تھیں خدا سے راز و نیاز کرنے میں مصروف تھیں کہ بابا کی آواز سن کر مصلائے عبادت سے اٹھیں اور دسترخوان لگا دیا اور بہشتی غذا کو لا کر دسترخوان پر رکھا۔علی علیہ السلام جناب زہراء کو تعجب کی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے کہ زہراء(س) نے یہ کھانا کہاں سے تیار کیا ہے!
اس سے پہلے جناب زہراء کوئی جواب دیتیں رسول خدا (ص) نے جواب دیا:
یا علی ھذا جزاء دینارک من عند اللہ
اے علی! یہ کھانا اللہ کی طرف سے آپ کے اس دینار کی جزا ہے جو آپ نے مقداد کو دیا۔
خداوند عالم نے جناب زکریا اور مریم کی داستان کو آپ کے سلسلے میں تکرار کیا ہے اور بہشتی غذاوں سے آپ کو نوازا ہے۔
محجة البيضاء، ج 4، ص 213- بحار، ج 43، ص 59، و ج 41، ص 30 با اختصار
شکم مادر میں رسالت کا اقرار
جب کفار مکہ نے رسول اسلام (ص) سے چاند کے دو ٹکڑے کرنے کا مطالبہ کیا تو اس وقت جناب خدیجہ جناب فاطمہ (س) سے حاملہ تھیں اور جناب خدیجہ کفار کے اس تقاضے سے ناراض ہوئیں اور کہا: بہت افسوس ہے ان لوگوں پر جو محمد کو جھٹلاتے ہیں جبکہ وہ اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں۔اسی اثنا میں جناب فاطمہ (س) نے شکم مادر سے آواز دی: اے مادر گرامی! ڈرو نہیں محزون نہیں ہو، اس لیے کہ خدا میرے بابا کے ساتھ ہے۔پھر جب مدت حمل تمام ہوئی، تو جناب خدیجہ نے فاطمہ زہراء (س) کو دنیا میں لا کر پوری دنیا کو آپ کے جمال کی روشنی سے منور کیا۔
روض الفائق، ص 214
خانہ زہراء (س) میں چکی کا خودبخود گھومنا
جناب ابوذر کہتے ہیں: رسول خدا (ص) نے مجھے علی علیہ السلام کو بلانے بھیجا میں ان کے گھر پہ گیا اور آواز دی کسی نے جواب نہیں دیا۔ میں نے گھر میں دیکھا کہ چکی گھوم رہی ہے بغیر اس کے کہ کوئی اسے گھوما رہا ہو۔ میں نے دوبارہ علی (ع)کو آواز دی تو علی (ع) سامنے آئے اور ہم دونوں رسول خدا (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے پیغمبر (ص) نے علی (ع) سے کچھ کہا لیکن میری سمجھ میں نہیں آیا۔ میں نے کہا: واتعجبا! اس چکی پر جو بغیر گھومانے والے کے گھوم رہی ہے۔اس کے بعد رسول خدا (ص) نے فرمایا: خداوند عالم نے میری بیٹی فاطمہ کے دل اور تمام اعضاء و جوارح کو ایمان اور یقین سے بھر رکھا ہے اور جب وہ ضعیف ہو جاتی ہیں تو خداوند عالم ان کی مدد کرتا ہے مگر تم نہیں جانتے کہ خداوند عالم نے کچھ فرشتوں کو مقرر کر رکھا ہے جو خاندان محمد کی مدد کرتے ہیں۔
بحارالانوار، ج 43، ص 29
جناب زہراء(س) پر آگ کا حرام ہونا
ایک دن جناب عائشہ جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے گھر میں آئیں جناب زہراء (س) حسنین (ع) کے لیے کھانا تیار کر رہی تھیں آپ نے دیگچے میں کچھ کھانا چولہے پر رکھا ہوا تھا جب دیگچے سےابل کر کھانا اوپر سے گرتا تھا تو آپ دیگچے کے اندر اپنا ہاتھ ڈال کر اسے چلا دیتی تھیں۔جناب عائشہ اس ماجرا کو دیکھ کر اضطراب کی حالت میں بھاگتی ہوئی اپنے باپ ابوبکر کے پاس گئیں اور کہا: میں نے فاطمہ (س) سے ایک حیرت انگیز بات دیکھی ہے انہوں نے دیگچے چولہے پر چڑھا رکھا ہے اور جب کھانا گرتا ہے تو اسے ہاتھ سے چلا دیتی ہیں۔ ابوبکر نے کہا: اس بات کو چھپا لو یہ بہت اہم بات ہے۔
آخر کار یہ بات رسول خدا (ص) کے کانوں تک پہنچ گئی آپ نماز کے بعد منبر پر گئے اور خدا کی حمد و ثنا کرنے کے بعد فرمایا:
بعض لوگ دیگچے اور آگ کو دیکھ کر بڑا تعجب کرتے ہیں۔ قسم اس ذات کی جس نے مجھے نبوت پر مبعوث کیا ہے اور رسالت کے لیے منتخب کیا ہے، خداوند عالم نے آگ کو فاطمہ (س) کے گوشت، خون، اور ایک ایک بال پر حرام قرار دیا ہے، فاطمہ (س) کی اولاد اور ان کی شیعوں کو آگ سے دور رکھا ہے فاطمہ کی اولاد میں سے بعض اس مقام پر فائز ہوں گے کہ آگ اور سورج و چاند ان کی اطاعت کریں گے پیغمبر ان کے سلسلے میں اپنے عہد و پیمان وفا کریں گے، زمین اپنے خزانے انہیں پیش کر دے گی اور آسمان اپنی برکتیں ان پر نازل کر دے گا۔
وائے وائے وائے اس شخص پر جو فاطمہ(س)  کی فضیلت میں شک و تردید کرے اور خدا کی لعنت اس شخص پر جو ان کے شوہر علی بن ابی طالب کے ساتھ دشمنی کرے اور ان کی اولاد کی امامت پر راضی نہ ہو۔ بیشک فاطمہ کا اللہ کے یہاں مقام ہے اور ان کے شیعوں کا بھی بہترین مقام ہو گا۔ بتحقیق فاطمہ مجھ سے پہلے دعا کرے گی اور شفاعت کرے گی اور اس کے باوجود کہ لوگ ان کی مخالفت کریں گے فاطمہ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔
فاطمه زہراء شادمانى دل پيامبر، ص 152
https://erfan.ir/urdu

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button